رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حلم اور اخلاق کا بیان

حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الشُّعَيْرِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْحَقُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ قَالَ أَنَسٌ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَا أَذْهَبُ وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذْهَبَ لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَخَرَجْتُ حَتَّی أَمُرَّ عَلَی صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَابِضٌ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَکُ فَقَالَ يَا أُنَيْسُ اذْهَبْ حَيْثُ أَمَرْتُکَ قُلْتُ نَعَمْ أَنَا أَذْهَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَنَسٌ وَاللَّهِ لَقَدْ خَدَمْتُهُ سَبْعَ سِنِينَ أَوْ تِسْعَ سِنِينَ مَا عَلِمْتُ قَالَ لِشَيْئٍ صَنَعْتُ لِمَ فَعَلْتَ کَذَا وَکَذَا وَلَا لِشَيْئٍ تَرَکْتُ هَلَّا فَعَلْتَ کَذَا وَکَذَا-
مخلد بن خالد، عمروبن یونس، عکرمہ بن عمار، اسحاق ابن عند اللہ بن ابوطلحہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ با اخلاق تھے ایک روز آپ نے مجھے کسی کام سے بھیجا تو میں نے کہا کہ خدا کی قسم میں نہیں جاؤں گا حالانکہ میرے دل میں تھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کام مجھے کہا ہے اس کے لیے ضرور جاؤں گا پس میں کام کرنے کے لیے نکلا تو چند بچوں پر سے میرا گذر ہو جو بازار میں کھیل رہے تھے پس اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑ لی میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ ہنس رہے تھے آپ نے فرمایا کہ اے انس جہاں جانے کا میں نے تجھے حکم دیا ہے وہاں جا میں نے کہا جی اچھا جاتا ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ خدا کی قسم میں نے آپ کی سات سال یا فرمایا کہ نوسال تک خدمت کی مجھے نہیں معلوم کہ کبھی آپ نے کسی کام کے لیے جو میں نے کیا ہو فرمایا کہ تم نے ایسا ایسا کیوں کیا؟ اور نہ ہی اس کام کے لیے جسے میں نے چھوڑ دیا ہو یوں فرمایا ہو کہ ایسا تم نے کیوں نہیں کیا؟
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ بِالْمَدِينَةِ وَأَنَا غُلَامٌ لَيْسَ کُلُّ أَمْرِي کَمَا يَشْتَهِي صَاحِبِي أَنْ أَکُونَ عَلَيْهِ مَا قَالَ لِي فِيهَا أُفٍّ قَطُّ وَمَا قَالَ لِي لِمَ فَعَلْتَ هَذَا أَوْ أَلَّا فَعَلْتَ هَذَا-
عبداللہ بن مسلمہ، سلیمان ابن مغیرہ، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دس برس خدمت کی مدینہ منورہ میں اور میں کی خواہش کے مطابق نہیں ہوتا تھا لیکن آپ نے کبھی مجھے نہ اف کیا اور نہ ہی کبھی یہ فرمایا کہ تم نے ایسا کیوں کیا یا ایسا کیوں نہیں کیا۔
Narrated Anas ibn Malik: I served the Prophet (peace_be_upon_him) at Medina for ten years. I was a boy. Every work that I did was not according to the desire of my master, but he never said to me: Fie, nor did he say to me: Why did you do this? or Why did you not do this?
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَهُوَ يُحَدِّثُنَا کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ مَعَنَا فِي الْمَجْلِسِ يُحَدِّثُنَا فَإِذَا قَامَ قُمْنَا قِيَامًا حَتَّی نَرَاهُ قَدْ دَخَلَ بَعْضَ بُيُوتِ أَزْوَاجِهِ فَحَدَّثَنَا يَوْمًا فَقُمْنَا حِينَ قَامَ فَنَظَرْنَا إِلَی أَعْرَابِيٍّ قَدْ أَدْرَکَهُ فَجَبَذَهُ بِرِدَائِهِ فَحَمَّرَ رَقَبَتَهُ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَکَانَ رِدَائً خَشِنًا فَالْتَفَتَ فَقَالَ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ احْمِلْ لِي عَلَی بَعِيرَيَّ هَذَيْنِ فَإِنَّکَ لَا تَحْمِلُ لِي مِنْ مَالِکَ وَلَا مِنْ مَالِ أَبِيکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ لَا أَحْمِلُ لَکَ حَتَّی تُقِيدَنِي مِنْ جَبْذَتِکَ الَّتِي جَبَذْتَنِي فَکُلُّ ذَلِکَ يَقُولُ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ وَاللَّهِ لَا أُقِيدُکَهَا فَذَکَرَ الْحَدِيثَ قَالَ ثُمَّ دَعَا رَجُلًا فَقَالَ لَهُ احْمِلْ لَهُ عَلَی بَعِيرَيْهِ هَذَيْنِ عَلَی بَعِيرٍ شَعِيرًا وَعَلَی الْآخَرِ تَمْرًا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ انْصَرِفُوا عَلَی بَرَکَةِ اللَّهِ تَعَالَی-
ہارون بن عبد اللہ، ابوعامر، محمد بن ہلال کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے والد سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہم سے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں ہمارے ساتھ بیٹھا کرتے اور ہم سے بیان فرمایا کرتے تھے، پھر جب آپ کھڑے ہوتے تو ہم بھی کھڑے ہوجاتے یہاں تک کہ ہم آپ کو دیکھ لیتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پنی ازواج میں سے کسی کے گھر میں داخل ہو جاتے تھے۔ ایک روز آپ نے ہم سے گفتگو فرمائی پھر ہم بھی کھڑے ہوگئے یہاں تک کہ آپ (چلتے چلتے) رک گئے۔ تو ہم نے دیکھا کہ ایک اعرابی نے آپ کو پکڑا اور اپنی چادر سے آپ کو کھینچا جس سے آپ کی گردن سرخ ہوگئی۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ وہ چادر کھردری تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس اعرابی نے آپ سے کہا کہ میرے ان دونوں اونٹوں کو لا دیجیے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مال سے اور نہ اپنے باپ کے مال سے میرے اونٹوں کو نہیں لا دیتے۔ (شدید گستاخی کا جملہ کہا اور انداز اس سے بھی زیادہ گستاخانہ تھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، نہیں أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، نہیں أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، میں تیرے اونٹ نہیں لادوں گا جب تک کہ تو مجھے قصاص نہ دے اس کے کھینچے کا جو تو نے مجھے چادر سے کھینچا ہے تو وہ اعرابی مسلسل کہتا رہا کہ خدا کی قسم میں آپ کو قصاص نہیں دوں گا۔ پھر پوری حدیث بیان کی پھر آپ نے ایک آدمی کو بلایا اور اس سے فرمایا کہ اس کے دونوں اونٹوں کو لاد دو۔ ایک اونٹ پر جو اور دوسرے اونٹ پر کھجور۔ پھر آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی برکت پر واپس ہوجاؤ۔
Narrated AbuHurayrah: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) used to sit with us in meetings and talk to us. When he stood up we also used to stand up and see him entering the house of one of his wives. One day he talked to us and we stood up as he stood up and we saw that an Arabi (a nomadic Arab) caught hold of him and gave his cloak a violent tug making his neck red. AbuHurayrah said: The cloak was coarse. He turned to him and the Arabi said to him: Load these two camels of mine, for you do not give me anything from your property or from your father's property. The Prophet (peace_be_upon_him) said to him: No, I ask Allah's forgiveness; no, I ask Allah's forgiveness; no, I ask Allah's forgiveness. I shall not give you the camel-load until you make amends for the way in which you tugged at me. Each time the Arabi said to him: I swear by Allah, I shall not do so. He then mentioned the rest of the tradition. He (the Prophet), then called a man and said to him: Load these two camels of his: one camel with barley and the other with dates. He then turned to us and said: Go on your way with the blessing of Allah.