رجسٹر میں مستحقین کے ناموں کا اندراج کرنا

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ جَيْشًا مِنْ الْأَنْصَارِ کَانُوا بِأَرْضِ فَارِسَ مَعَ أَمِيرِهِمْ وَکَانَ عُمَرُ يُعْقِبُ الْجُيُوشَ فِي کُلِّ عَامٍ فَشُغِلَ عَنْهُمْ عُمَرُ فَلَمَّا مَرَّ الْأَجَلُ قَفَلَ أَهْلُ ذَلِکَ الثَّغْرِ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِمْ وَتَوَاعَدَهُمْ وَهُمْ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا عُمَرُ إِنَّکَ غَفَلْتَ عَنَّا وَتَرَکْتَ فِينَا الَّذِي أَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِعْقَابِ بَعْضِ الْغَزِيَّةِ بَعْضًا-
موسی بن اسماعیل، ابراہیم ابن سعد، ابن شہاب، حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری سے روایت ہے کہ انصار کے لوگوں کا ایک لشکر ملک فارس میں اپنے امیر کے ساتھ تھا اور حضرت عمر ہر سال لشکروں کو تبدیل کر دیا کرتے تھے پس حضرت عمر مستحقین کے ناموں کو رجسٹر میں اندراج کرنے میں مشغول ہوئے جب اس لشکر کے قیام کی مدت پوری ہوگئی تو لشکر والے از خود ملک فارس سے لوٹ آئے حضرت عمر نے ان کے اس اقدام پر ان کو سرزنش کی حالانکہ وہ سب اصحاب رسول تھے۔ لشکر والوں نے کہا اے عمر! تم ہم سے غافل ہو گئے اور تم نے اس قاعدہ پر عمل کرنا چھوڑ دیا جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا تھا یعنی ایک لشکر کے بعد دوسرا لشکر روانہ کرنا (تا کہ پہلے والا لوٹ آئے اور آرام کرے)
-
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَائِذٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنِي فِيمَا حَدَّثَهُ ابْنٌ لِعَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ الْکِنْدِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ کَتَبَ إِنَّ مَنْ سَأَلَ عَنْ مَوَاضِعِ الْفَيْئِ فَهُوَ مَا حَکَمَ فِيهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَرَآهُ الْمُؤْمِنُونَ عَدْلًا مُوَافِقًا لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ اللَّهُ الْحَقَّ عَلَی لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِهِ فَرَضَ الْأَعْطِيَةَ لِلْمُسْلِمِينَ وَعَقَدَ لِأَهْلِ الْأَدْيَانِ ذِمَّةً بِمَا فَرَضَ عَلَيْهِمْ مِنْ الْجِزْيَةِ لَمْ يَضْرِبْ فِيهَا بِخُمُسٍ وَلَا مَغْنَمٍ-
محمود بن خالد، محمد بن عائذ، ولید، عیسیٰ بن یونس، حضرت ابن عدی سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے لکھا کہ جو شخص مال فئی کا مصرف دریافت کرے تو اس کو بتا دینا چاہئے کہ اس کا مصرف وہی ہے جہاں حضرت عمر بن خطاب نے اس کو صرف کرنے کا حکم فرمایا ہے اور تمام مؤمنین نے ان کے فیصلہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کی روشنی میں کہ اللہ نے عمر کی زبان اور دل پر حق کو جاری فرما دیا ہے۔ عین عدل تصور کیا۔ حضرت عمر نے عطایا کو مقرر کیا اور جزیہ کے بدلہ میں سب مذہب والوں کا ذمہ لیا۔ اس میں نہ آپ نے پانچواں حصہ مقرر کیا اور نہ اس کو مال غنیمت کے مثل تصور کیا۔
Narrated Umar ibn al-Khattab: A son of Adi ibn Adi al-Kindi said that Umar ibn AbdulAziz wrote (to his governors): If anyone asks about the places where spoils (fay') should be spent, that should be done in accordance with the decision made by Umar ibn al-Khattab (Allah be pleased with him). The believers considered him to be just, according to the saying of the Prophet (peace_be_upon_him): Allah has placed truth upon Umar's tongue and heart. He fixed stipends for Muslims, and provided protection for the people of other religions by levying jizyah (poll-tax) on them, deducting no fifth from it, nor taking it as booty.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ الْحَقَّ عَلَی لِسَانِ عُمَرَ يَقُولُ بِهِ-
احمد بن یونس، زہیر، محمد بن اسحاق ، مکحول، غضیف بن حارث حضرت ابوذر سے روایت ھے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان پر حق رکھ دیا ہے وہ جب کہتے ہیں حق کہتے ہیں
Narrated AbuDharr: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: Allah, the Exalted, has placed truth on Umar's tongue and he speaks it.