ذمی کافروں کو سلام کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ أَبِي إِلَی الشَّامِ فَجَعَلُوا يَمُرُّونَ بِصَوَامِعَ فِيهَا نَصَارَی فَيُسَلِّمُونَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ أَبِي لَا تَبْدَئُوهُمْ بِالسَّلَامِ فَإِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَبْدَئُوهُمْ بِالسَّلَامِ وَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فِي الطَّرِيقِ فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَی أَضْيَقِ الطَّرِيقِ-
حفص بن عمر، شعبہ، سہیل بن ابی صالح کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ ملک شام کے سفر پر نکلا تو ہم لوگ ان کے گرجا گھروں کے پاس سے گذرنے لگے جن میں عیسائی تھے تو انہیں سلام کرنے لگے میرے والد نے کہا کہ تم انہیں پہلے سلام نہ کرو۔ کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث بیان کی کہ آپ نے فرمایا کہ کافروں کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور اگر تم راستہ میں ان سے ملو تو انہیں تنگ ترین راستہ چلنے پر مجبور کردو۔
Narrated AbuHurayrah: Suhayl ibn AbuSalih said: I went out with my father to Syria. The people passed by the cloisters in which there were Christians and began to salute them. My father said: Do not give them salutation first, for AbuHurayrah reported the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) as saying: Do not salute them (Jews and Christians) first, and when you meet them on the road, force them to go to the narrowest part of it.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْکُمْ أَحَدُهُمْ فَإِنَّمَا يَقُولُ السَّامُ عَلَيْکُمْ فَقُولُوا وَعَلَيْکُمْ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رَوَاهُ مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ وَرَوَاهُ الثَّوْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ فِيهِ وَعَلَيْکُمْ-
عبداللہ بن مسلمہ، عبدالعزیز ابن مسلم، عبداللہ بن دینار، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی یہودی اگر تم میں سے کسی کو سلام کرے وہ کہتا ہے السَّامُ عَلَيْکُمْ (یعنی تم پر ہلاکت ہو) تو اس کے جواب میں کہو وعلیکم۔ امام ابوداؤد نے فرمایا کہ اس حدیث کو مالک نے عبداللہ بن دینار سے اور سفیان ثوری نے عبداللہ بن دینار سے روایت کیا ہے اس میں فرمایا کہ وعلیکم۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet (peace_be_upon_him) said: When one of the Jews greets you saying: Death may come upon you, reply: The same to you.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِلنَّبِيِّ إِنَّ أَهْلَ الْکِتَابِ يُسَلِّمُونَ عَلَيْنَا فَکَيْفَ نَرُدُّ عَلَيْهِمْ قَالَ قُولُوا وَعَلَيْکُمْ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رِوَايَةُ عَائِشَةَ وَأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُهَنِيِّ وَأَبِي بَصْرَةَ يَعْنِي الْغِفَارِيَّ-
عمروبن مرزوق، شعبہ، قتادہ، حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ نے عرض کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں تو ہم کیسے جواب دیں؟ آپ نے فرمایا کہ کہو وعلیکم اور تم پر بھی یعنی اگر واقعة تم نے سلامتی کی دعا کی ہے تو تم پر بھی اور اگر موت کی بدعا کی ہے کہ تو وہ بھی تم پر ہی ہو۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس طرح اس حدیث کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابوعبدالرحمن الجہنی اور حضرت ابوبصرہ الغفاری نے روایت کیا ہے۔
-