دیدار باری تعالیٰ کا بیان

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ وَوَکِيعٌ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسًا فَنَظَرَ إِلَی الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْلَةَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ فَقَالَ إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّکُمْ کَمَا تَرَوْنَ هَذَا لَا تُضَامُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ فَإِنْ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَی صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ فَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا-
عثمان بن ابوشیبہ، جریر، وکیع، ابواسامہ، اسماعیل، ابوخالد، قیس بن ابوحازم ، حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چودھویں کے چاند کو ایک نظر دیکھا پھر فرمایا کہ تم عنقریب اپنے پروردگار کو دیکھو گے جس طرح اس چاند کو تم دیکھ رہے ہو کہ اس دیکھنے میں تم ایک دوسرے پر ازدحام نہیں کرتے۔ پس اگر تم سے ہو سکے تو تم سورج نکلنے سے پہلے اور سورج غروب ہونے سے پہلے کہ نمازوں (فجر وعصر) کی حفاظت کر سکو تو کر لو۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی۔ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا۔ پس آپ تسبیح بیان کیجیے اپنے پروردگار کی تعریف کی سورج سے نکلنے سے پہلے اور سورج نکلنے کے بعد۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ نَاسٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَرَی رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ إِلَّا کَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا-
اسحاق بن اسماعیل، سفیان، سہیل بن ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم اپنے رب کو قیامت کے دن دیکھیں گے آپ نے فرمایا کیا تم دوپہر کے وقت سورج کو دیکھنے میں کوئی پریشانی اٹھاتے ہو صحابہ کرام نے عرض کیا نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ کیا تم چودھویں رات کو چاند کو دیکھنے میں کوئی مشکل پیش آتی ہے جبکہ ابر بھی نہ ہو؟ صحابہ کرام نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے تم کو اپنے پروردگار کو دیکھنے میں بھی کوئی مشکل نہیں ہوگی سوائے اتنی مشکل کے جتنی سورج یا چاند میں سے کسی کو دیکھنے میں ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ الْمَعْنَی عَنْ يَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ وَکِيعٍ قَالَ مُوسَی ابْنِ عُدُسٍ عَنْ أَبِي رَزِينٍ قَالَ مُوسَی الْعُقَيْلِيِّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَکُلُّنَا يَرَی رَبَّهُ قَالَ ابْنُ مُعَاذٍ مُخْلِيًا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَا آيَةُ ذَلِکَ فِي خَلْقِهِ قَالَ يَا أَبَا رَزِينٍ أَلَيْسَ کُلُّکُمْ يَرَی الْقَمَرَ قَالَ ابْنُ مُعَاذٍ لَيْلَةَ الْبَدْرِ مُخْلِيًا بِهِ ثُمَّ اتَّفَقَا قُلْتُ بَلَی قَالَ فَاللَّهُ أَعْظَمُ قَالَ ابْنُ مُعَاذٍ قَالَ فَإِنَّمَا هُوَ خَلْقٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ فَاللَّهُ أَجَلُّ وَأَعْظَمُ-
موسی بن اسماعیل، حماد، عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، یعلی بن عطاء، وکیع، موسیٰ بن حدس، ابورزین عقیلی کہتے ہیں کہ میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم میں سے ہر ایک اپنے رب کو دیکھے گا؟ عبیداللہ بن معاذ راوی کہتے ہیں کہ کیا ہر شخص تنہا اللہ کو دیکھے گا؟ اور اس کی مخلوقات میں اس کی کیا مثال ہے؟ آپ نے فرمایا کہ اے ابورزین کیا تم میں سے ہر ایک چودھویں کے چاند کو الگ الگ (تنہا) نہیں دیکھتا؟ میں نے کہا کیوں نہیں۔ فرمایا کہ پھر اللہ تعالیٰ تو بہت عظمت والے ہیں چاند تو اللہ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہے پس اللہ تو زیادہ بزرگ اور اعظم ہیں۔
Narrated AbuRazin al-Uqayli: I asked: Apostle of Allah! will each one of us see his Lord? Ibn Mu'adh's version has: "being alone with Him, on the Day of Resurrection? And what sign is there is His creation?" He replied: AbuRazin! does each one of you not see the moon? Ibn Mu'adh's version has: "on the night when it is full, being alone with it?" Then the agreed version goes: I said: Yes. He said: Allah is more great. Ibn Mu'adh's version has: It is only part of Allah's creation, but Allah is more glorious and greater.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ أَنَّ أَبَا أُسَامَةَ أَخْبَرَهُمْ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ قَالَ قَالَ سَالِمٌ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطْوِي اللَّهُ السَّمَاوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ يَأْخُذُهُنَّ بِيَدِهِ الْيُمْنَی ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِکُ أَيْنَ الْجَبَّارُونَ أَيْنَ الْمُتَکَبِّرُونَ ثُمَّ يَطْوِي الْأَرَضِينَ ثُمَّ يَأْخُذُهُنَّ قَالَ ابْنُ الْعَلَائِ بِيَدِهِ الْأُخْرَی ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِکُ أَيْنَ الْجَبَّارُونَ أَيْنَ الْمُتَکَبِّرُونَ-
عثمان بن ابوشیبہ، محمد بن علا ء، ابواسامہ، عمر بن حمزہ، سالم، حضرت سالم کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز آسمانوں کو لپیٹ دیں گے پھر انہیں اپنے داہنے ہاتھ میں لے کر فرمائیں گے؟ میں بادشاہ ہوں کہاں ہیں زبردستی کرنے والے؟ کہاں ہیں تکبر اور بڑائی کرنے والے؟ پھر اللہ تعالیٰ زمینوں کو لپیٹ دیں گے اور انہیں بقول ابن العلاء اپنے دوسرے ہاتھ میں لے کر فرمائیں گے میں بادشاہ ہوں کہاں ہیں جبر کرنے والے؟ کہاں ہیں بڑائی کرنے والے۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَنْزِلُ رَبُّنَا کُلَّ لَيْلَةٍ إِلَی سَمَائِ الدُّنْيَا حَتَّی يَبْقَی ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ فَيَقُولُ مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ-
قعنبی، مالک، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، ابوعبد اللہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارا پروردگار عزوجل ہر رات جب آخری ایک تہائی رات رہ جاتی ہے آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ کون ہے مجھ سے مانگنے والا کہ اس کی دعا کو قبول کروں۔ کون ہے مجھ سے سوال کرتا ہے اسے عطا کروں کون مجھ سے مغفرت کا طالب ہے کہ میں اس کی مغفرت کر دوں۔
-