دعا کا بیان

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ عَنْ ابْنٍ لِسَعْدٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعَنِي أَبِي وَأَنَا أَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْجَنَّةَ وَنَعِيمَهَا وَبَهْجَتَهَا وَکَذَا وَکَذَا وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ النَّارِ وَسَلَاسِلِهَا وَأَغْلَالِهَا وَکَذَا وَکَذَا فَقَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَيَکُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَائِ فَإِيَّاکَ أَنْ تَکُونَ مِنْهُمْ إِنَّکَ إِنْ أُعْطِيتَ الْجَنَّةَ أُعْطِيتَهَا وَمَا فِيهَا مِنْ الْخَيْرِ وَإِنْ أُعِذْتَ مِنْ النَّارِ أُعِذْتَ مِنْهَا وَمَا فِيهَا مِنْ الشَّرِّ-
مسدد، یحیی، شعبہ، زیاد، بن مخراق، ابونعامہ، حضرت ابن سعید سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں یوں دعا کر رہا تھا اے اللہ میں تجھ سے جنت طلب کرتا ہوں اور اس کی نعمتوں اور لذتوں کا خواست گار ہوں جو ایسی اور ویسی ہوگی اور پناہ چاہتا ہوں جہنم سے، اس کی زنجیروں سے اور اس کے طوقوں سے اور ایسی اور ویسی بلاؤں سے، ، فرمایا بیٹے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو دعاؤں میں مبالغہ سے کام لیا کریں گے، ، پس کہیں تم۔ انھیں لوگوں میں سے نہ ہو۔ جب تجھے جنت مل جائے گی تو اس کی تمام نعمتیں اور لذتیں از خود حاصل ہو جائیں گی اور جب جہنم سے نجات مل جائے گی تو اس کی تمام تکلیفوں سے خود بخود چھٹکارہ مل جائے گا (لہذا اس تفصیل کی ضرورت نہیں بلکہ مطلق جنت کی طلب اور جہنم سے پناہ کافی ہے)
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ عَمْرَو بْنَ مَالِکٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو فِي صَلَاتِهِ لَمْ يُمَجِّدْ اللَّهَ تَعَالَی وَلَمْ يُصَلِّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجِلَ هَذَا ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَمْجِيدِ رَبِّهِ جَلَّ وَعَزَّ وَالثَّنَائِ عَلَيْهِ ثُمَّ يُصَلِّي عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَدْعُو بَعْدُ بِمَا شَائَ-
احمد بن حنبل، عبداللہ بن یزید، حیوہ، ابوہانی، حمید بن ہانی ابوعلی، صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت فضالہ بن عبید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں دعا کرتے ہوئے سنا، اس حال میں کہ اس نے نہ تو اللہ کی حمد و ثنا کی تھی اور نہ نبی پر درود بھیجا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نے جلد بازی سے کام لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو اپنے پاس بلایا اور اس سے کہا (یا کسی اور سے کہا کہ) جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے رب کی حمدو ثنا سے آغاز کرے پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے پھر اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے،
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ شَيْبَانَ عَنْ أَبِي نَوْفَلٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحِبُّ الْجَوَامِعَ مِنْ الدُّعَائِ وَيَدَعُ مَا سِوَی ذَلِکَ-
ہارون بن عبد اللہ، یزید بن ہارون، اسود بن شیبان، ابونوفل، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جامع دعاؤں کو پسند فرماتے تھے اور جو دعا جامع نہ ہوتی اس کو اختیار نہ فرماتے۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَقُولَنَّ أَحَدُکُمْ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ لِيَعْزِمْ الْمَسْأَلَةَ فَإِنَّهُ لَا مُکْرِهَ لَهُ-
قعنبی، مالک، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، تم اللہ سے یوں دعا نہ کیا کرو کہ اگر تو چاہے تو بخش دے، اگر تو چاہے تو رحم کر، بلکہ دعا میں طلب پر عزم ہونا چاہیے کیونکہ اللہ کو مجبور کرنے والا کوئی نہیں ہے
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُسْتَجَابُ لِأَحَدِکُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ فَيَقُولُ قَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي-
قعنبی، مالک، ابن شہاب، ابوعبید حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمھاری دعائیں اس وقت تک قبول ہوتی ہیں جب تک اس میں جلد بازی نہ کی جائے اور یوں نہ کہنے لگے کہ میں نے دعا کی تھی مگر قبول نہیں ہوئی
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَيْمَنَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَقَ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِيِّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَسْتُرُوا الْجُدُرَ مَنْ نَظَرَ فِي کِتَابِ أَخِيهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ فَإِنَّمَا يَنْظُرُ فِي النَّارِ سَلُوا اللَّهَ بِبُطُونِ أَکُفِّکُمْ وَلَا تَسْأَلُوهُ بِظُهُورِهَا فَإِذَا فَرَغْتُمْ فَامْسَحُوا بِهَا وُجُوهَکُمْ قَالَ أَبُو دَاوُد رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ کُلُّهَا وَاهِيَةٌ وَهَذَا الطَّرِيقُ أَمْثَلُهَا وَهُوَ ضَعِيفٌ أَيْضًا-
عبداللہ بن مسلمہ، عبدالملک بن محمد بن ایمن، عبداللہ بن یعقوب بن اسحاق ، محمد بن کعب، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا (الف) دیواروں پر پردے یا غلاف مت ڈالو (ب) جس نے اپنے کسی بھائی کا خط اس کی اجازت کے بغیر دیکھا (یعنی پڑھا) تو گویا وہ جہنم کو دیکھ رہا ہے (ج) جب اللہ سے دعا مانگوں تو ہتھیلیوں کو اوپر کی طرف رکھوں نہ کہ ان کی پشت کو اور جب تم دعا سے فارغ ہو جاؤ تو اپنے ہاتھ منہ پر پھیر لو ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ حدیث محمد بن کعب سے کئی طریقوں سے مروی ہے مگر تمام طریقے ضعیف ہیں اور یہ طریقہ جس سے میں نے روایت کیا ہے سب طریقوں سے بہتر ہے مگر اس کے باوجود یہ بھی ضعیف ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْبَهْرَانِيُّ قَالَ قَرَأْتُهُ فِي أَصْلِ إِسْمَعِيلَ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ عَنْ شُرَيْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو ظَبْيَةَ أَنَّ أَبَا بَحْرِيَّةَ السَّکُونِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ مَالِکِ بْنِ يَسَارٍ السَّکُونِيِّ ثُمَّ الْعَوْفِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَأَلْتُمْ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ بِبُطُونِ أَکُفِّکُمْ وَلَا تَسْأَلُوهُ بِظُهُورِهَا قَالَ أَبُو دَاوُد و قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ لَهُ عِنْدَنَا صُحْبَةٌ يَعْنِي مَالِکَ بْنَ يَسَارٍ-
سلیمان بن عبدالحمید، اسماعیل بن عیاش، ضمضم شریح، ابوظبیہ، ابوبحریہ، حضرت مالک بن یسار سکونی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم اللہ سے دعا مانگوں تو ہتھیلیاں اوپر کر کے مانگوں۔ ہتھیلیوں کی پشت اوپر کر کے نہ مانگو۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ سلیمان بن عبدالحمید کا بیان ہے کہ ہمارے نزدیک مالک بن یسار کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل ہے (یعنی وہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں)
-
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ نَبْهَانَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو هَکَذَا بِبَاطِنِ کَفَّيْهِ وَظَاهِرِهِمَا-
عقبہ بن مکرم، سلم بن قتیبہ، عمر بن نبھان، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا مانگتے تھے ہتھیلیاں اوپر کر کے (عام طور پر) اور ہتھیلیوں کی پشت اوپر کر کے (استسقاء میں)
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا عِيسَی يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ مَيْمُونٍ صَاحِبَ الْأَنْمَاطِ حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَبَّکُمْ تَبَارَکَ وَتَعَالَی حَيِيٌّ کَرِيمٌ يَسْتَحْيِي مِنْ عَبْدِهِ إِذَا رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَيْهِ أَنْ يَرُدَّهُمَا صِفْرًا-
مومل بن فضل، عیسی، ابن یونس، جعفر، ابن میمون، حضرت سلیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمھارا رب بڑی شرم والا اور بڑے کرم والا ہے اس کو اس بات سے شرم آتی ہے کہ اس کا کوئی بندہ اس کے آگے ہاتھ پھلائے اور وہ ان کو خالی لوٹا دے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ الْمَسْأَلَةُ أَنْ تَرْفَعَ يَدَيْکَ حَذْوَ مَنْکِبَيْکَ أَوْ نَحْوَهُمَا وَالِاسْتِغْفَارُ أَنْ تُشِيرَ بِأُصْبُعٍ وَاحِدَةٍ وَالِابْتِهَالُ أَنْ تَمُدَّ يَدَيْکَ جَمِيعًا-
موسی بن اسماعیل، وہیب بن خالد، عباس بن عبداللہ بن معبد، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دعا کا ادب یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو مونڈھوں تک یا ان کے قریب تک اٹھائے اور استغفار کا ادب یہ ہے کہ ایک انگلی سے اشارہ کرے اور ابتہال (عاجزی وانکساری سے دعا مانگنا) کا ادب یہ ہے کہ ایک ساتھ دونوں ہاتھوں کو پھیلا دے۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ وَالِابْتِهَالُ هَکَذَا وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَجَعَلَ ظُهُورَهُمَا مِمَّا يَلِي وَجْهَهُ-
عمرو بن عثمان، سفیان، عباس بن عبداللہ بن معبد بن عباس، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث یوں بھی مروی ہے کہ ابتہال اس طرح ہے اور دونوں ہاتھ اس قدر بلندی تک اٹھائے کہ ہتھیلیوں کی پشت چہرہ کے قریب تک آگئی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَخِيهِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَکَرَ نَحْوَهُ-
محمد بن یحیی، بن فارس، ابراہیم بن حمزہ، عبدالعزیز بن محمد عباس بن عبداللہ بن معبد بن عباس، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث ایک دوسری سند کے ساتھ بھی مذکور ہے
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ حَفْصِ بْنِ هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا دَعَا فَرَفَعَ يَدَيْهِ مَسَحَ وَجْهَهُ بِيَدَيْهِ-
قتیبہ بن سعید، ابن لہیعہ، حفص بن ہاشم، بن عتبہ، حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ اپنے والد (یزید بن سعید) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب دعا کرتے تھے تو دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے اور دعا کے بعد ہاتھوں کو منہ پر پھیر لیتے تھے
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ أَنِّي أَشْهَدُ أَنَّکَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ کُفُوًا أَحَدٌ فَقَالَ لَقَدْ سَأَلْتَ اللَّهَ بِالِاسْمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَی وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ-
مسدد، یحیی، مالک بن مغول، عبداللہ بن بریدہ، حضرت عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ أَنِّي أَشْهَدُ أَنَّکَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ کُفُوًا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے اللہ کو ایک ایسے نام سے پکارا ہے کہ جب کوئی اس نام سے اس سے مانگتا ہے تو دیتا ہے اور جب اس کے ذریعہ دعا کی جاتی ہے تو قبول کی جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الرَّقِّيِّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ لَقَدْ سَأَلْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ-
عبدالرحمن بن خالد، زید بن حباب، مالک بن مغول، حضرت مالک بن مغول سے یہی حدیث مروی ہے اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا تو نے اللہ سے اسم اعظم کے ذریعہ دعا کی،
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَلَبِيُّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ عَنْ حَفْصٍ يَعْنِي ابْنَ أَخِي أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا وَرَجُلٌ يُصَلِّي ثُمَّ دَعَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْعَظِيمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَی-
عبدالرحمن بن عبیداللہ خلف بن خلیفہ، حفص بن اخی، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا جب وہ نماز سے فارغ ہو گیا تو اس نے یوں دعا کی۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ ۔ یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیشک اس نے اللہ کو اس عظیم نام سے پکارا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی گئی اللہ نے قبول فرمائی اور جب بھی اس کے ذریعہ کچھ مانگا گیا اللہ نے عنایت فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ فِي هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ وَإِلَهُکُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ وَفَاتِحَةِ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ الم اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ-
مسدد، عیسیٰ بن یونس، عبیداللہ بن ابی زیاد، شہر بن حوشب، حضرت اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کا اسم اعظم ان دونوں آیتوں میں ہے یعنی (وَإِلَهُکُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ) 2۔ البقرۃ : 163)۔ اور سورت اٰل عمران کی ابتدائی آیت الم اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ، میں
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سُرِقَتْ مِلْحَفَةٌ لَهَا فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَی مَنْ سَرَقَهَا فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُسَبِّخِي عَنْهُ قَالَ أَبُو دَاوُد لَا تُسَبِّخِي أَيْ لَا تُخَفِّفِي عَنْهُ-
عثمان بن ابی شیبہ، حفص بن غیاث، اعمش، حبیب بن ابی ثابت، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ان کا لحاف چوری ہو گیا تو وہ چور کے لیے بددعا کرنے لگیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے گناہ میں کمی مت کر ابوداؤد کہتے ہیں کہ لاتسبخی کا مطلب ہے اس کے گناہ میں تخفیف مت کر۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُمْرَةِ فَأَذِنَ لِي وَقَالَ لَا تَنْسَنَا يَا أُخَيَّ مِنْ دُعَائِکَ فَقَالَ کَلِمَةً مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي بِهَا الدُّنْيَا قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ لَقِيتُ عَاصِمًا بَعْدُ بِالْمَدِينَةِ فَحَدَّثَنِيهِ وَقَالَ أَشْرِکْنَا يَا أُخَيَّ فِي دُعَائِکَ-
سلیمان بن حرب، شعبہ، عاصم بن عبیداللہ سالم بن عبد اللہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عمرہ کرنے کی اجازت چاہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت مرحمت فرمائی اور فرمایا اے میرے چھوٹے بھائی اپنی دعا میں مجھے نہ بھولنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس محبت و شفقت بھرے قول سے مجھے اتنی خوشی ہوئی کہ اگر مجھے ساری دنیا بھی مل جاتی تب بھی اتنی خوشی نہ ہوتی شعبہ کہتے ہیں کہ عاصم بن عبیداللہ سے یہ حدیث سننے کے بعد میری مدینہ میں دوبارہ ملاقات ہوئی تو انہوں نے مجھ سے یہی حدیث بیان کی اور (بجائے اے میرے بھائی مجھے اپنی دعا میں نہ بھولنا، کے) کہا اے میرے بھائی مجھے اپنی دعا میں شریک رکھنا۔
-
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ مَرَّ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَدْعُو بِأُصْبُعَيَّ فَقَالَ أَحِّدْ أَحِّدْ وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ-
زہیر بن حرب، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، حضرت سعید بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس سے گزرے اس وقت میں دعا میں اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کر رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک انگلی سے ایک انگلی سے اور اشارہ کیا انگشت شہادت سے۔
-