درگذر کرنے اور نظر انداز کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَکُنْ إِثْمًا فَإِنْ کَانَ إِثْمًا کَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَکَ حُرْمَةُ اللَّهِ تَعَالَی فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ بِهَا-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ابن شہاب، حضرت عروہ بن زیبر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب بھی دو کاموں میں سے کسی ایک کو کرنے کا اختیار دیا گیا تو آپ نے ان میں سے آسان کو اختیار فرمایا جب تک کہ وہ گناہ کا کام نہ ہوتا پھر اگر وہ گناہ کا کام ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے زیادہ دور رہتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ذات کے لیے کبھی کسی سے انتقام نہیں لیا۔ الایہ کہ جب اللہ کی حرمت تار تار کی جاتی۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَادِمًا وَلَا امْرَأَةً قَطُّ-
مسدد، یزید بن زریع، معمر، زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی نہ خادم کو مارا اور نہ ہی عورت کو مارا۔ (کیونکہ خادم اور عورت دونوں محکوم ہوتے ہیں اور محکوم پر ہاتھ اٹھانا بڑی ہی کم ظرفی کی بات ہے)۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ فِي قَوْلِهِ خُذْ الْعَفْوَ قَالَ أُمِرَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْخُذَ الْعَفْوَ مِنْ أَخْلَاقِ النَّاسِ-
یعقوب بن ابراہیم، محمد بن عبدالرحمن طفاوی، ہشام بن عروہ، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اللہ کے ارشاد، ، خُذِ الْعَفْوَ، ، کے بارے میں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس آیت سے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں کے اخلاق میں سے عفو درگذر اختیار کرلیں۔
-