خون حیض کو دھو نے یا غسل حیض کا طریقہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَقَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ عَنْ أُمَيَّةَ بِنْتِ أَبِي الصَّلْتِ عَنْ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي غِفَارٍ قَدْ سَمَّاهَا لِي قَالَتْ أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی حَقِيبَةِ رَحْلِهِ قَالَتْ فَوَاللَّهِ لَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الصُّبْحِ فَأَنَاخَ وَنَزَلْتُ عَنْ حَقِيبَةِ رَحْلِهِ فَإِذَا بِهَا دَمٌ مِنِّي فَکَانَتْ أَوَّلُ حَيْضَةٍ حِضْتُهَا قَالَتْ فَتَقَبَّضْتُ إِلَی النَّاقَةِ وَاسْتَحْيَيْتُ فَلَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بِي وَرَأَی الدَّمَ قَالَ مَا لَکِ لَعَلَّکِ نَفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَأَصْلِحِي مِنْ نَفْسِکِ ثُمَّ خُذِي إِنَائً مِنْ مَائٍ فَاطْرَحِي فِيهِ مِلْحًا ثُمَّ اغْسِلِي مَا أَصَابَ الْحَقِيبَةَ مِنْ الدَّمِ ثُمَّ عُودِي لِمَرْکَبِکِ قَالَتْ فَلَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ رَضَخَ لَنَا مِنْ الْفَيْئِ قَالَتْ وَکَانَتْ لَا تَطَّهَّرُ مِنْ حَيْضَةٍ إِلَّا جَعَلَتْ فِي طَهُورِهَا مِلْحًا وَأَوْصَتْ بِهِ أَنْ يُجْعَلَ فِي غُسْلِهَا حِينَ مَاتَتْ-
محمد بن عمرو، سلمہ، ابن فضل، محمد، ابن اسحاق ، سلیمان بن سحیم، حضرت امیہ بنت ابی صلت رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انکو بنی غفار کی ایک عورت نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اونٹ پر کجاوہ کے پچھلے حصہ پر اپنے پیچھے بٹھا لیا پس خدا کی قسم آپ صبح کے وقت ایک مقام پر اترے اور اونٹ کو بٹھایا تو میں بھی نیچے اتری۔ پس اچانک میں نے دیکھا کہ حقیبہ پر میرا خونِ حیض لگا ہوا ہے اور یہ میرا پہلا حیض تھا۔ میں شرم کے مارے اونٹ سے چمٹ گئی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرا یہ حال دیکھا اور خون پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر پڑی تو فرمایا شاید تجھے حیض آگیا ہے؟ میں نے کہا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے آپ کو درست کرلے۔ پھر ایک برتن میں پانی لے کر اس میں نمک ملا اور حقیبہ میں جو خون لگ گیا ہے اسکو دھو ڈال اور پھر اس حقیبہ پر سوار ہو جا۔ اس عورت کا بیان ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کو فتح کیا تو مالِ غنیمت میں سے کچھ حصہ ہمیں بھی عطا فرمایا پھر وہ عورت جب بھی حیض سے پاکی حاصل کرتی تو پانی میں نمک ملایا کرتی اور جب مرنے لگی تو وصیت کی کہ مجھے نہلانے کے لئے پانی میں نمک ضرور ملانا۔
Narrated Woman of Banu Ghifar: Umayyah, daughter of AbusSalt, quoted a certain woman of Banu Ghifar, whose name was mentioned to me, as saying: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) made me ride behind him on the rear of the camel saddle. By Allah, the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) got down in the morning. He made his camel kneel down and I came down from the back of his saddle. There was a mark of blood on it (saddle) and that was the first menstruation that I had. I stuck to the camel and felt ashamed. When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) saw what had happened to me and saw the blood, he said: Perhaps you are menstruating. I said: Yes. He then said: Set yourself right (i.e. tie some cloth to prevent bleeding), then take a vessel of water and put some salt in it, and then wash the blood from the back of the saddle, and then return to your mount. When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) conquered Khaybar, he gave us a portion of the booty. Whenever the woman became purified from her menses, she would put salt in water. And when she died, she left a will to put salt in the water for washing her (after death).
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ أَخْبَرَنَا سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَتْ أَسْمَائُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ تَغْتَسِلُ إِحْدَانَا إِذَا طَهُرَتْ مِنْ الْمَحِيضِ قَالَ تَأْخُذُ سِدْرَهَا وَمَائَهَا فَتَوَضَّأُ ثُمَّ تَغْسِلُ رَأْسَهَا وَتَدْلُکُهُ حَتَّی يَبْلُغَ الْمَائُ أُصُولَ شَعْرِهَا ثُمَّ تُفِيضُ عَلَی جَسَدِهَا ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَتَهَا فَتَطَّهَّرُ بِهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا قَالَتْ عَائِشَةُ فَعَرَفْتُ الَّذِي يَکْنِي عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهَا تَتَبَّعِينَ بِهَا آثَارَ الدَّمِ-
عثمان بن ابی شیبہ، سلام بن سلیم، ابراہیم بن مہاجر، صفیہ بنت شیبہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اسماء بنتِ ابوبکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئیں اور پوچھا یا رسول اللہ! جب ہم میں سے کوئی حیض سے پاک ہو جائے تو غسل کس طرح کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیری کے پتوں کا پانی لیکر پہلے وضو کر پھر خوب مل کر سر کو دھو، یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے پھر سارے بدن پر پانی بہا۔ پھر اپنا فِرصہ لیکر اس سے پاکی حاصل کر۔ کہا یا رسول اللہ! فِرصہ سے کیسے پاکی حاصل کروں؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ میں وہ بات سمجھ گئی جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارتا فرمائی تھی تو میں اسماء سے کہدیا کہ جہاں خون لگاہو اسے صاف کر ڈال۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا ذَکَرَتْ نِسَائَ الْأَنْصَارِ فَأَثْنَتْ عَلَيْهِنَّ وَقَالَتْ لَهُنَّ مَعْرُوفًا وَقَالَتْ دَخَلَتْ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فِرْصَةً مُمَسَّکَةً قَالَ مُسَدَّدٌ کَانَ أَبُو عَوَانَةَ يَقُولُ فِرْصَةً وَکَانَ أَبُو الْأَحْوَصِ يَقُولُ قَرْصَةً-
مسدد بن مسرہد، ابوعوانہ، ابراہیم بن مہاجر، صفیہ بنت شیبہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انصاری عورتوں کا ذکر کیا تو انکی تعریف کی اور فرمایا کہ ہم سب پر انکا احسان ہے۔ ان میں سے ایک عورت رسول اللہ کے پاس آئی اور پھر مندرجہ بالا حدیث بیان کی مگر اسمیں اتنا اضافہ ہے کہ فِرصہ مشک لگا ہوا ہو۔ مسدد کہتے ہیں کہ ابوعوانہ نے فِرصہ اور ابوالاحوص نے قرصہ روایت کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي ابْنَ مُهَاجِرٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَسْمَائَ سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ قَالَ فِرْصَةً مُمَسَّکَةً قَالَتْ کَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ تَطَهَّرِي بِهَا وَاسْتَتِرِي بِثَوْبٍ وَزَادَ وَسَأَلَتْهُ عَنْ الْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ فَقَالَ تَأْخُذِينَ مَائَکِ فَتَطَّهَّرِينَ أَحْسَنَ الطُّهُورِ وَأَبْلَغَهُ ثُمَّ تَصُبِّينَ عَلَی رَأْسِکِ الْمَائَ ثُمَّ تَدْلُکِينَهُ حَتَّی يَبْلُغَ شُؤُونَ رَأْسِکِ ثُمَّ تُفِيضِينَ عَلَيْکِ الْمَائَ قَالَ وَقَالَتْ عَائِشَةُ نِعْمَ النِّسَائُ نِسَائُ الْأَنْصَارِ لَمْ يَکُنْ يَمْنَعُهُنَّ الْحَيَائُ أَنْ يَسْأَلْنَ عَنْ الدِّينِ وَأَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِيهِ-
عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، ابراہیم، ابن مہاجر، صفیہ، بنت شیبہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اسماء نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا اس کے بعد پہلی حدیث کی طرح بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مشک لگا ہوا فرصہ تو اسماء نے کہا کہ میں اس سے کیسے صفائی حاصل کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ اس سے صفائی حاصل کر (اور یہ کہ کر) چہرے کو کپڑے سے چھپالیا اس حدیث میں یہ اضافہ اور ہے کہ انہوں نے غسل جنابت کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم پانی لے کر خوب اچھی طرح پاکی حاصل کرو پھر اپنے سر پر پانی ڈال کر ملو یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے پھر اپنے بدن پر پانی بھا لو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ انصاری عورتیں بڑی اچھی تھیں انہیں دین کا مسئلہ دریافت کرنے یا اسکی حقیقت کو سمجھنے میں (جھوٹی) شرم و حیا مانع نہ ہوتی تھی۔
-