خوارج کے قتل کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ وَمَنْدَلٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِي جَهْمٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ وَهْبَانَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ-
احمد بن یونس، زہیر، ابوبکر بن عیاش، مندل، مطرف، ابوجہم، خالد بن وہبان حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے (مسلمانوں کی) جماعت سے بالشت بھر بھی علیحدگی اختیار کی تو بے شک اس نے اسلام کے طوق کو اپنی گردن سے اتار پھینکا۔
Narrated AbuDharr: The Prophet (peace_be_upon_him) said: He who separates from the community within a span takes off the noose of Islam from his neck.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ طَرِيفٍ عَنْ أَبِي الْجَهْمِ عَنْ خَالِدِ بْنِ وَهْبَانَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ أَنْتُمْ وَأَئِمَّةٌ مِنْ بَعْدِي يَسْتَأْثِرُونَ بِهَذَا الْفَيْئِ قُلْتُ إِذَنْ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ أَضَعُ سَيْفِي عَلَی عَاتِقِي ثُمَّ أَضْرِبُ بِهِ حَتَّی أَلْقَاکَ أَوْ أَلْحَقَکَ قَالَ أَوَلَا أَدُلُّکَ عَلَی خَيْرٍ مِنْ ذَلِکَ تَصْبِرُ حَتَّی تَلْقَانِي-
عبداللہ بن محمد نفیلی، زہیر، مطرف بن طریف، ابوجہم، خالد بن وہبان حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب میرے بعد حکمران اس مال فئی کو ترجیح دیں گے اپنا مال سمجھیں گے میں نے کہا کہ بہرحال قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھ کر اس سے قتال کروں گا یہاں تک کہ آپ سے ملاقات کر لوں یا فرمایا آپ سے مل جاؤں۔ آپ نے فرمایا کہ کیا میں تجھے اس سے بہتر طریقہ کی رہنمائی نہ کروں تو صبر کرتا رہ یہاں تک کہ مجھ سے ملاقات ہوجائے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ الْمُعَلَّی بْنِ زِيَادٍ وَهِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَتَکُونُ عَلَيْکُمْ أَئِمَّةٌ تَعْرِفُونَ مِنْهُمْ وَتُنْکِرُونَ فَمَنْ أَنْکَرَ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ هِشَامٌ بِلِسَانِهِ فَقَدْ بَرِئَ وَمَنْ کَرِهَ بِقَلْبِهِ فَقَدْ سَلِمَ وَلَکِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَقْتُلُهُمْ قَالَ ابْنُ دَاوُدَ أَفَلَا نُقَاتِلُهُمْ قَالَ لَا مَا صَلَّوْا-
مسدد، سلیمان بن داؤد، حماد بن زید، معلی بن زیاد، ہشام بن حسان، حسن، ضبہ بن محصن، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عنقریب تم پر ایسے حکمران ہوں گے کہ جو نیک اعمال بھی کریں گے اور برے بھی۔ پس جس نے ان کے برے اعمال پر نکیر کی اپنی زبان سے تو بیشک وہ آخرت کے مواخذہ سے بری ہے) اور جس نے اس کو دل سے برا سمجھا وہ محفوظ رہا لیکن جو ان کی برائیوں پر راضی ہوگیا اور ان کی اتباع کی (وہ تباہ وبرباد ہوگیا) آپ سے کہا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم انہیں قتل نہ کردیں ابن داؤد نے اپنی روایت میں فرمایا کہ کیا ہم ان سے جنگ نہ کریں فرمایا کہ نہیں جب تک کہ وہ نماز پڑھتے رہیں۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ الْعَنَزِيِّ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ قَالَ فَمَنْ کَرِهَ فَقَدْ بَرِئَ وَمَنْ أَنْکَرَ فَقَدْ سَلِمَ قَالَ قَتَادَةُ يَعْنِي مَنْ أَنْکَرَ بِقَلْبِهِ وَمَنْ کَرِهَ بِقَلْبِهِ-
ابن بشار، معاذ بن ہشام، قتادہ، حسن، ضبہ بن محصن عنزی حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہی حدیث نقل کرتی ہیں اس میں فرمایا کہ جس نے برائی کو ناپسند کیا تو وہ بری ہوگیا اور جس نے اس پر نکیر کی وہ محفوظ رہا۔ قتادہ نے فرمایا کہ جس نے دل سے برا سمجھا اور دل سے نکیر کی۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ عَرْفَجَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَتَکُونُ فِي أُمَّتِي هَنَاتٌ وَهَنَاتٌ وَهَنَاتٌ فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُفَرِّقَ أَمْرَ الْمُسْلِمِينَ وَهُمْ جَمِيعٌ فَاضْرِبُوهُ بِالسَّيْفِ کَائِنًا مَنْ کَانَ-
مسدد، یحیی، شعبہ، زیاد بن علاقہ، حضرت عرفجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ عنقریب میری امت میں فساد ہوگا، فساد ہوگا، پس جو شخص مسلمانوں کے متفق مجمع میں پھوٹ ڈالنے کا ارادہ کرے تو اسے تلوار سے مار ڈالو خواہ وہ کوئی بھی ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبِيدَةَ أَنَّ عَلِيًّا ذَکَرَ أَهْلَ النَّهْرَوَانِ فَقَالَ فِيهِمْ رَجُلٌ مُودَنُ الْيَدِ أَوْ مُخْدَجُ الْيَدِ أَوْ مَثْدُونُ الْيَدِ لَوْلَا أَنْ تَبْطَرُوا لَنَبَّأْتُکُمْ مَا وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ يَقْتُلُونَهُمْ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْهُ قَالَ قَالَ إِي وَرَبِّ الْکَعْبَةِ-
محمد بن عبید، محمد بن عیسی، حماد، ایوب، حضرت عبیدہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک بار اہل نہران کا ذکر فرماتے ہوئے کہا کہ ان میں ایک چھوٹے چھوٹے ہاتھوں والا شخص ہے۔ کاش کہ تم میری بات تسلیم کرتے تو میں تمہیں اس وعدہ کے بارے میں بتلاتا، جو اللہ نے ان لوگوں سے لڑنے والوں کے لیے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان پر کیا ہے میں نے کہا ہے کہ کیا آپ نے خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے فرمایا کہ ہاں رب کعبہ کی قسم۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا فَقَسَّمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةٍ بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ ثُمَّ الْمُجَاشِعِيِّ وَبَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ وَبَيْنَ زَيْدِ الْخَيْلِ الطَّائِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ وَبَيْنَ عَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي کِلَابٍ قَالَ فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ وَقَالَتْ يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا فَقَالَ إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ قَالَ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ کَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقٌ قَالَ اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ فَقَالَ مَنْ يُطِيعُ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُهُ أَيَأْمَنُنِي اللَّهُ عَلَی أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي قَالَ فَسَأَلَ رَجُلٌ قَتْلَهُ أَحْسِبُهُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ قَالَ فَمَنَعَهُ قَالَ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا أَوْ فِي عَقِبِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنْ الرَّمِيَّةِ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ لَئِنْ أَنَا أَدْرَکْتُهُمْ قَتَلْتُهُمْ قَتْلَ عَادٍ-
محمد بن کثیر، سفیان، ابن ابونعم، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تھوڑا سا سونا اپنی مٹی سمیت ہی بھیج دیا (جس طرح مٹی سے نکلا تھا بغیر صاف کیے بھیج دیا) تو آپ نے ان چار افراد میں تقسیم کر دیا۔ حضرت اقرع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن حابس الحنظلی الجاشی، حضرت عینیہ بن بدرالفرازی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت علقمہ بن علاثہ العامری رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو بنی کلاب کے ایک فرد تھے کے درمیان تقسیم کردیا۔ روای کہتے ہیں کہ (یہ دیکھ کر) قریش اور انصار کے لوگ غصہ ہو گئے اور کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اہل نجد کے بہادر رؤسا کو تو دیتے ہو اور ہمیں چھوڑ دیتے ہو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک میں تو صرف ان کی تالیف قلوب کے لیے ایسا کرتا ہوں فرمایا کہ اسی اثناء میں ایک دھنسی ہوئی آنکھوں والا، اٹھے ہوئے جبڑوں والا، ابھری ہوئی پیشانی والا، گھنی ڈاڑھی اور گنجے سر والا شخص آیا اور کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ سے ڈر۔ آپ نے فرمایا کہ جب میں ہی اللہ کی نافرمانی کرنے لگوں تو اس کی اطاعت کون کرے گا؟ اللہ نے مجھے امانت دار بنایا زمین والوں پر اور تم مجھے امانت دار نہیں سمجھتے۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک شخص نے میرا خیال ہے کہ غالبا حضرت خالد بن ولید نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کے قتل کی اجازت مانگی۔ آپ نے منع فرمایا جب وہ پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ نے فرمایا کہ ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن کو پڑھتے ہوں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نہیں اترے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکل جاتا ہے وہ اہل سلام کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے اگر میں انہیں پالوں تو میں انہیں اس طرح قتل کروں گا جیسے قوم عاد کو قتل کیا گیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاکِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ وَمُبَشِّرٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ الْحَلَبِيَّ عَنْ أَبِي عَمْرٍو قَالَ يَعْنِي الْوَلِيدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنِي قَتَادَةُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَيَکُونُ فِي أُمَّتِي اخْتِلَافٌ وَفُرْقَةٌ قَوْمٌ يُحْسِنُونَ الْقِيلَ وَيُسِيئُونَ الْفِعْلَ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنْ الرَّمِيَّةِ لَا يَرْجِعُونَ حَتَّی يَرْتَدَّ عَلَی فُوقِهِ هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ طُوبَی لِمَنْ قَتَلَهُمْ وَقَتَلُوهُ يَدْعُونَ إِلَی کِتَابِ اللَّهِ وَلَيْسُوا مِنْهُ فِي شَيْئٍ مَنْ قَاتَلَهُمْ کَانَ أَوْلَی بِاللَّهِ مِنْهُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا سِيمَاهُمْ قَالَ التَّحْلِيقُ-
نصربن عاصم انطاکی، ولید، ابن اسماعیل حلبی، ابوعمرو، سلید، ابوعمرو، قتادہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک دونوں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ عنقریب میری امت میں (باہمی) اختلاف اور گروہ بندی ہوگی۔ ایک جماعت ہوگی جو گفتگو تو بہت اچھی کرے گی اور اعمال برے کرے گی وہ قرآن پڑھیں گے اس طرح کہ قرآن ان کی ہنسلی کی ہڈی سے نیچے نہیں اترے گا۔ (یعنی تلاوت قرآن کا کوئی اثر ان پر نہ ہوگا) دین اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکل جاتا ہے وہ ایمان کی طرف نہیں لوٹیں گے یہاں تک کہ تیر واپس اپنی تانت پر نہ آجائے، وہ بدترین خلائق ہیں تمام مخلوقات میں بدترین ہیں بشارت ہو اس شخص کو جو انہیں قتل کرے یا ان کے ہاتھ سے قتل ہوجائے وہ اللہ کی کتاب کی طرف لوگوں کو بلائیں گے لیکن قرآن کی کوئی بات ان کے اندر نہیں پائی جائے گی جو ان سے لڑائی کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کا زیادہ مقرب ہوگا ان میں سے۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی علامت کیا ہے؟ فرمایا کہ وہ گنجے ہوں گے (ہمیشہ سر منڈا رکھیں گے)
Narrated AbuSa'id al-Khudri ; Anas ibn Malik: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Soon there will appear disagreement and dissension in my people; there will be people who will be good in speech and bad in work. They recite the Qur'an, but it does not pass their collar-bones. They will swerve from the religion as an animal goes through the animal shot at. They will not return to it till the arrow comes back to its notch. They are worst of the people and animals. Happy is the one who kills them and they kill him. They call to the book of Allah, but they have nothing to do with it. He who fights against them will be nearer to Allah than them (the rest of the people). The people asked: What is their sign? He replied: They shave the head.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ وَالتَّسْبِيدُ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَأَنِيمُوهُمْ قَالَ أَبُو دَاوُد التَّسْبِيدُ اسْتِئْصَالُ الشَّعْرِ-
حسن بن علی، عبدالرزاق، معمر، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح روایت منقول ہے اس میں فرمایا کہ ان کی علامت سر منڈانا ہوگی اور بالوں کو اکھیڑنا ہے۔ جب تم انہیں دیکھو تو انہیں قتل کردو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام إِذَا حَدَّثْتُکُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا فَلَأَنْ أَخِرَّ مِنْ السَّمَائِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَکْذِبَ عَلَيْهِ وَإِذَا حَدَّثْتُکُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَکُمْ فَإِنَّمَا الْحَرْبُ خَدْعَةٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَائُ الْأَسْنَانِ سُفَهَائُ الْأَحْلَامِ يَقُولُونَ مِنْ قَوْلِ خَيْرِ الْبَرِيَّةِ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
محمد بن کثیر، سفیان، اعمش، خیثمہ، حضرت سوید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن غفلہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جب میں تمہیں کوئی حدیث بیان کروں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت سے تو مجھے آسمان سے گر جانا آسان ہے بہ نسبت (آپ سے حدیث بیان کرنے میں) جھوٹ بولنے سے اور جب میں تم سے آپس میں گفتگو کروں تو پھر جان لو کہ جنگ تو ہوشیاری اور فریب کا نام ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ اخیر زمانہ میں ایک قوم آئے گی کمسن وکم عمر لوگ ہوں گے اور بے وقوف وکم عقل ہوں گے اور ایسی گفتگو کریں گے جو تمام مخلوقات سے بہتر ہو گی، وہ اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا پس جہاں بھی تم انہیں پاؤ انہیں قتل کردو اس لیے کہ انہیں قتل کرنے والوں کے لیے روز قیامت اجر ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ الْجُهَنِيُّ أَنَّهُ کَانَ فِي الْجَيْشِ الَّذِينَ کَانُوا مَعَ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام الَّذِينَ سَارُوا إِلَی الْخَوَارِجِ فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَخْرُجُ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَيْسَتْ قِرَائَتُکُمْ إِلَی قِرَائَتِهِمْ شَيْئًا وَلَا صَلَاتُکُمْ إِلَی صَلَاتِهِمْ شَيْئًا وَلَا صِيَامُکُمْ إِلَی صِيَامِهِمْ شَيْئًا يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ يَحْسِبُونَ أَنَّهُ لَهُمْ وَهُوَ عَلَيْهِمْ لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمْ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ لَوْ يَعْلَمُ الْجَيْشُ الَّذِينَ يُصِيبُونَهُمْ مَا قُضِيَ لَهُمْ عَلَی لِسَانِ نَبِيِّهِمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَکَلُوا عَنْ الْعَمَلِ وَآيَةُ ذَلِکَ أَنَّ فِيهِمْ رَجُلًا لَهُ عَضُدٌ وَلَيْسَتْ لَهُ ذِرَاعٌ عَلَی عَضُدِهِ مِثْلُ حَلَمَةِ الثَّدْيِ عَلَيْهِ شَعَرَاتٌ بِيضٌ أَفَتَذْهَبُونَ إِلَی مُعَاوِيَةَ وَأَهْلِ الشَّامِ وَتَتْرُکُونَ هَؤُلَائِ يَخْلُفُونَکُمْ فِي ذَرَارِيِّکُمْ وَأَمْوَالِکُمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَکُونُوا هَؤُلَائِ الْقَوْمَ فَإِنَّهُمْ قَدْ سَفَکُوا الدَّمَ الْحَرَامَ وَأَغَارُوا فِي سَرْحِ النَّاسِ فَسِيرُوا عَلَی اسْمِ اللَّهِ قَالَ سَلَمَةُ بْنُ کُهَيْلٍ فَنَزَّلَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ مَنْزِلًا مَنْزِلًا حَتَّی مَرَّ بِنَا عَلَی قَنْطَرَةٍ قَالَ فَلَمَّا الْتَقَيْنَا وَعَلَی الْخَوَارِجِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ الرَّاسِبِيُّ فَقَالَ لَهُمْ أَلْقُوا الرِّمَاحَ وَسُلُّوا السُّيُوفَ مِنْ جُفُونِهَا فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يُنَاشِدُوکُمْ کَمَا نَاشَدُوکُمْ يَوْمَ حَرُورَائَ قَالَ فَوَحَّشُوا بِرِمَاحِهِمْ وَاسْتَلُّوا السُّيُوفَ وَشَجَرَهُمْ النَّاسُ بِرِمَاحِهِمْ قَالَ وَقَتَلُوا بَعْضَهُمْ عَلَی بَعْضِهِمْ قَالَ وَمَا أُصِيبَ مِنْ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ إِلَّا رَجُلَانِ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْتَمِسُوا فِيهِمْ الْمُخْدَجَ فَلَمْ يَجِدُوا قَالَ فَقَامَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِنَفْسِهِ حَتَّی أَتَی نَاسًا قَدْ قُتِلَ بَعْضُهُمْ عَلَی بَعْضٍ فَقَالَ أَخْرِجُوهُمْ فَوَجَدُوهُ مِمَّا يَلِي الْأَرْضَ فَکَبَّرَ وَقَالَ صَدَقَ اللَّهُ وَبَلَّغَ رَسُولُهُ فَقَامَ إِلَيْهِ عَبِيدَةُ السَّلْمَانِيُّ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَقَدْ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِي وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ حَتَّی اسْتَحْلَفَهُ ثَلَاثًا وَهُوَ يَحْلِفُ-
حسن بن علی، عبدالرزاق، عبدالملک بن ابوسلیمان، حضرت سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن کہیل فرماتے ہیں کہ مجھے زید بن وہب الجہنی نے بتلایا کہ وہ ایک لشکر میں تھے جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھا اور جو خوارج کی سرکوبی کے لیے نکلا تھا۔ پس حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اے لوگو بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت میں کچھ لوگ ایسے نکلیں گے کہ وہ ایسا قرآن کریم پڑھیں گے کہ تمہاری تلاوت ان کی تلاوت کے سامنے کچھ نہ ہوگی اور نہ تمہاری نمازیں ان کی نمازوں کے سامنے کچھ ہوں گی نہ تمہارے روزے ان کے روزوں کے سامنے کچھ ہوں گے وہ قرآن پڑھیں گے اور خیال کریں گے کہ یہ قرآن ان کے لیے حجت بنے گا لیکن (حال یہ ہوگا کہ) وہ ان کے اوپر وبال اور حجت بن جائے گا ان کی نمازیں ان کے حلق سے نیچے نہیں اتریں گی اسلام سے اس طرح خارج ہو جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے اگر ان سے لڑنے والا لشکر ان فضائل کو جانتا جو ان کے لیے ان کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے بیان ہوئے تو وہ اسی عمل پر بھروسہ کرلیتے۔ ان کی علامت یہ ہے کہ ان میں ایک بازوں والا شخص ہوگا اس کے بازو پر ہاتھ کہنی تک نہیں ہوگا۔ ایک گھنڈی ہوگی پستان کی گھنڈی کی طرح اس پر سفید بال ہوں گے اور کیا تم معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اہل شام سے لڑائی کے لیے تو جاتے ہو اور انہیں اپنے پیچھے اپنی اولاد اور اموال پر چھوڑ جاتے ہو (کہ یہ تمھاری غیر موجودگی میں تمہارے اموال کو لوٹیں اور اولاد کو قتل کریں) خدا کی قسم مجھے یہ امید ہے کہ یہی وہ لوگ ہیں (جن کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث میں بتلایا) کیونکہ انہوں نے ناحق خون بہایا وہ خون جو ان کے لیے حرام تھا اور لوگوں کی چراگاہوں میں غارت گری کی پس چلو ان پر حملہ کرنے کے لیے اللہ کے نام کے ساتھ۔ سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ زید بن وہب نے مجھے ایک ایک منزل میں اتارا یہاں تک کہ ہم ایک پل پر سے گذرے پس جب وہ دونوں لشکر ملے اور لشکر خوارج کے سالار عبداللہ بن وہب الراسبی تھا اس نے اپنے لشکریوں سے کہا کہ نیزے پھینک دو اور تلواریں نیاموں سے کھینچ لو کیونکہ مجھ ڈر ہے کہ وہ تمہیں (مقابلہ کرنے کی) اس طرح قسم دیں گے جیسے حروراء کے روز قسم دی تھی۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر ان لوگوں نے اپنے نیزوں کو پھینک دیا اور تلواریں کھینچ ڈالیں اور لوگوں (مسلمانوں) نے انہیں اپنے نیزوں سے روکا اور وہ قتل کر دئیے گئے ایک دوسرے پر اور حضرت علی کی طرف سے اس روز کسی کو کوئی گزند نہیں پہنچی سوائے دو آدمیوں کے پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں سے کہا کہ ان مرنے والوں میں ایک گنجے شخص کو تلاش کرو۔ وہ (تلاش کرنے پر) نہیں ملا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بذات خود کھڑے ہوئے پھر کچھ ایسے مقتولین کے پاس آئے کہ ان کی لاشیں ایک کے اوپر ایک پڑی تھیں حضرت علی نے فرمایا کہ انہیں نکالو چنانچہ وہ گنجا شخص مل گیا زمین سے چمٹا سب سے نیچے پڑا تھا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تکبیر کہی اور کہا کہ اللہ نے سچ فرمایا اور اس کے رسول نے پہنچا دیا۔ حضرت عبیدہ السلمانی کھڑے ہوئے اور کہا کہ اے امیر المومنین اس ذات باری تعالیٰ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں آپ نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ سنا ہے؟ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہاں خدا کی قسم جس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں حتی کہ تین مرتبہ اس نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قسم دی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قسم کھائی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَضِيئِ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام اطْلُبُوا الْمُخْدَجَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ فَاسْتَخْرَجُوهُ مِنْ تَحْتِ الْقَتْلَی فِي طِينٍ قَالَ أَبُو الْوَضِيئِ فَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حَبَشِيٌّ عَلَيْهِ قُرَيْطِقٌ لَهُ إِحْدَی يَدَيْنِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ عَلَيْهَا شُعَيْرَاتٌ مِثْلُ شُعَيْرَاتِ الَّتِي تَکُونُ عَلَی ذَنَبِ الْيَرْبُوعِ-
محمد بن عبید، حماد بن زید، جمیل بن مرہ، ابووضیء علی ِکہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ گنجے شخص کو تلاش کریں۔ آگے ساری حدیث بیان کی کہ چنانچہ لوگوں نے اس گنجے کو مقتولین کے نیچے سے نکالا جو مٹی میں پڑا ہوا تھا ابوالوضی کہتے ہیں کہ گویا کہ میں اس کو دیکھ رہاہوں کہ وہ حبشی تھا اور اس کے جسم پر ایک کرتہ تھا اس کے دونوں ہاتھوں میں سے ایک ہاتھ عورت کے پستان کی طرح تھا جس پر چھوٹے چھوٹے بال تھے جیسے جنگلی چوہے کی دم پر ہوتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ إِنْ کَانَ ذَلِکَ الْمُخْدَجُ لَمَعَنَا يَوْمَئِذٍ فِي الْمَسْجِدِ نُجَالِسُهُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَکَانَ فَقِيرًا وَرَأَيْتُهُ مَعَ الْمَسَاکِينِ يَشْهَدُ طَعَامَ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام مَعَ النَّاسِ وَقَدْ کَسَوْتُهُ بُرْنُسًا لِي قَالَ أَبُو مَرْيَمَ وَکَانَ الْمُخْدَجُ يُسَمَّی نَافِعًا ذَا الثُّدَيَّةِ وَکَانَ فِي يَدِهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ عَلَی رَأْسِهِ حَلَمَةٌ مِثْلُ حَلَمَةِ الثَّدْيِ عَلَيْهِ شُعَيْرَاتٌ مِثْلُ سِبَالَةِ السِّنَّوْرِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ عِنْدَ النَّاسِ اسْمُهُ حَرْقُوسُ-
بشربن خالد، شبابہ بن سوار، نعیم بن حکیم، حضرت ابومریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ وہ گنجا شخص ہمارے ساتھ تھا۔ ایک روز مسجد میں اور وہ رات دن مسجد میں ہی بیٹھا رہتا تھا اور فقیر شخص تھا اور میں اسے دیکھتا تھا کہ مساکین کے ساتھ آجاتا تھا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کھانے پر، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے ساتھ کھاتے تھے اور میں نے اسے اپنا کپڑا دیا تھا۔ ابومریم نے فرمایا کہ اس گنجے شخص کو نافع ذو اللہ کہا جاتا تھا کیونکہ اس کے ہاتھ میں پستان تھا عورت کے پستان کی طرح اور اس پستان کے سر پر ایک گھنڈی تھی جیسے عورت کے پستان کے اوپر حصہ پر گھنڈی ہوتی ہے (جسے بچہ دودھ پیتے وقت منہ میں لیتا ہے) اس پر چھوٹے چھوٹے بال تھے بلی کی مونچھ کی طرح۔
-