خلفاء کا بیان

حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ عَنْ سَفِينَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ سَنَةً ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْکَ أَوْ مُلْکَهُ مَنْ يَشَائُ قَالَ سَعِيدٌ قَالَ لِي سَفِينَةُ أَمْسِکْ عَلَيْکَ أَبَا بَکْرٍ سَنَتَيْنِ وَعُمَرُ عَشْرًا وَعُثْمَانُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ وَعَلِيٌّ کَذَا قَالَ سَعِيدٌ قُلْتُ لِسَفِينَةَ إِنَّ هَؤُلَائِ يَزْعُمُونَ أَنَّ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام لَمْ يَکُنْ بِخَلِيفَةٍ قَالَ کَذَبَتْ أَسْتَاهُ بَنِي الزَّرْقَائِ يَعْنِي بَنِي مَرْوَانَ-
سوار بن عبد اللہ، عبدالوارث بن سعید، سعید بن جمہان، سفینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نبوت کی خلافت تیس سال رہے گی پھر اللہ تعالیٰ جسے چاہیں گے اسے ملک یا فرمایا کہ اس کا ملک اسے عطا کریں گے سعید کہتے ہیں کہ سفینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے فرمایا کہ تم شمار کرلو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت دو سال حضرت عمر کی دس سال اور حضرت عثمان کی بارہ سال اور اسی طرح حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ساڑھے پانچ برس اور چھ ماہ حضرت حسن کی کل ملا کر تیس سال ہوئے سعید کہتے ھیں کہ میں نے حضرت سفینہ سے کہا کہ یہ بنوامیہ کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ نہیں تھے تو انہوں نے فرمایا کہ ایسا جھوٹ ہے جو بنی زرقاء وبنو امیہ کی چوتڑوں نے نکالا ہے۔
Narrated Safinah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: The Caliphate of Prophecy will last thirty years; then Allah will give the Kingdom of His Kingdom to anyone He wills.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ عَنْ سَفِينَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ سَنَةً ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاءُ أَوْ مُلْكَهُ مَنْ يَشَاءُ-
مسنگ
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ وَسُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ ذَکَرَ سُفْيَانُ رَجُلًا فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ فُلَانٌ إِلَی الْکُوفَةِ أَقَامَ فُلَانٌ خَطِيبًا فَأَخَذَ بِيَدِي سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ فَقَالَ أَلَا تَرَی إِلَی هَذَا الظَّالِمِ فَأَشْهَدُ عَلَی التِّسْعَةِ إِنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَی الْعَاشِرِ لَمْ إِيثَمْ قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ وَالْعَرَبُ تَقُولُ آثَمُ قُلْتُ وَمَنْ التِّسْعَةُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَی حِرَائٍ اثْبُتْ حِرَائُ إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْکَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ قُلْتُ وَمَنْ التِّسْعَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ وَطَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قُلْتُ وَمَنْ الْعَاشِرُ فَتَلَکَّأَ هُنَيَّةً ثُمَّ قَالَ أَنَا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ ابْنِ حَيَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ-
محمد بن علاء، ابن ادریس، حصین، ہل بن یساف، حضرت عبداللہ بن ثالم المازنی کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن زید بن عمرو بن نفیل سے سنا کہ جب فلاں شخص کوفہ میں آیا تو اس نے فلاں کو خطبہ دینے کے لیے کھڑا کیا تو سعید بن زید نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا کہ کیا تم اس ظالم شخص کو نہیں دیکھتے پھر سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زید نے نو افراد کے بارے میں گواہی دی کہ وہ جنت میں ہیں اور کہا کہ اگر میں دسویں شخص کے بارے میں بھی گواہی دوں تو گناہ گار نہیں ہوں گا ابن ادریس کہتے ہیں کہ عرب کہتے تھے کہ، ، اثم، ، (یعنی گناہ گار ہوا) میں نے ( عبداللہ بن ظالم المازنی) نے کہا کہ وہ نو افراد کون ہیں؟ تو سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب آپ حراء پہاڑ پر تھے کہ تجھ پر سوائے ایک نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ایک صدیق اور ایک شہید کے اور کوئی نہیں ہے میں نے کہا کہ نو افراد کون ہیں جن کے بارے میں گواہی دی تھی انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، زبیر بن عوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سعد بن ابی وقاص، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں نے کہا کہ دسواں کون ہے؟ تو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کچھ دیر رکے رہے پھر فرمایا کہ میں (یعنی میں دسواں شخص ہوں) امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اشجعی نے اس حدیث کو سفیان عن منصور عن ہلال بن یساف عن ابن حیان عن عبداللہ بن ظالم کی سند سے بیان کیا ہے۔
Narrated Sa'id ibn Zayd ibn Amr ibn Nufayl: Abdullah ibn Zalim al-Mazini said: I heard Sa'id ibn Zayd ibn Amr ibn Nufayl say: When so and so came to Kufah, and made so and so stand to address the people, Sa'id ibn Zayd caught hold of my hand and said: Are you seeing this tyrant? I bear witness to the nine people that they will go to Paradise. If I testify to the tenth too, I shall not be sinful. I asked: Who are the nine? He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said when he was on Hira': Be still, Hira', for only a Prophet, or an ever-truthful, or a martyr is on you. I asked: Who are those nine? He said: The Apostle of Allah, AbuBakr, Umar, Uthman, Ali, Talhah, az-Zubayr, Sa'd ibn AbuWaqqas and AbdurRahman ibn Awf. I asked: Who is the tenth? He paused a moment and said: it is I.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَخْنَسِ أَنَّهُ کَانَ فِي الْمَسْجِدِ فَذَکَرَ رَجُلٌ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام فَقَامَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ فَقَالَ أَشْهَدُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي سَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ عَشْرَةٌ فِي الْجَنَّةِ النَّبِيُّ فِي الْجَنَّةِ وَأَبُو بَکْرٍ فِي الْجَنَّةِ وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ فِي الْجَنَّةِ وَسَعْدُ بْنُ مَالِکٍ فِي الْجَنَّةِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي الْجَنَّةِ وَلَوْ شِئْتُ لَسَمَّيْتُ الْعَاشِرَ قَالَ فَقَالُوا مَنْ هُوَ فَسَکَتَ قَالَ فَقَالُوا مَنْ هُوَ فَقَالَ هُوَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ-
حفص بن عمر نمری، شعبہ، حربن صباح، حضرت عبدالرحمن بن الاخنس سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں تھے کہ ایک شخص نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر کیا (کچھ ان کی شان میں بے ادبی کی) تو حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں کہ یہ بیشک میں نے آپ سے سنا اور آپ فرماتے تھے کہ دس آدمی جنت میں جائیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت میں ہوں گے، ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنت میں ہوں گے، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنت میں ہوں گے، حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنت میں ہوں گے، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنت میں ہوں گے، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنت میں ہوں گے، زبیر بن عوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنت میں ہوں گے، سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنت میں ہوں گے اور اگر میں چاہوں تو دسویں کا نام بھی لے سکتا ہوں۔ راوی کہتے ہیں کہ لوگوں نے کہا کہ دسواں کون ہے؟ سعید بن زید کچھ دیر خاموش رہے راوی کہتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا کہ دسواں کون ہے؟ فرمایا کہ سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زید (یعنی خود)۔
Narrated Sa'id ibn Zayd: AbdurRahman ibn al-Akhnas said that when he was in the mosque, a man mentioned Ali (may Allah be pleased with him). So Sa'id ibn Zayd got up and said: I bear witness to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) that I heard him say: Ten persons will go to Paradise: The Prophet (peace_be_upon_him) will go to Paradise, AbuBakr will go to Paradise, Umar will go to Paradise, Uthman will go to Paradise, Ali will go to Paradise, Talhah will go to Paradise: az-Zubayr ibn al-Awwam will go to paradise, Sa'd ibn Malik will go to Paradise, and AbdurRahman ibn Awf will go to Paradise. If I wish, I can mention the tenth. The People asked: Who is he: So he kept silence. The again asked: Who is he: He replied: He is Sa'id ibn Zayd.
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْمُثَنَّی النَّخَعِيُّ حَدَّثَنِي جَدِّي رِيَاحُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ کُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ فُلَانٍ فِي مَسْجِدِ الْکُوفَةِ وَعِنْدَهُ أَهْلُ الْکُوفَةِ فَجَائَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ فَرَحَّبَ بِهِ وَحَيَّاهُ وَأَقْعَدَهُ عِنْدَ رِجْلِهِ عَلَی السَّرِيرِ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ يُقَالُ لَهُ قَيْسُ بْنُ عَلْقَمَةَ فَاسْتَقْبَلَهُ فَسَبَّ وَسَبَّ فَقَالَ سَعِيدٌ مَنْ يَسُبُّ هَذَا الرَّجُلُ قَالَ يَسُبُّ عَلِيًّا قَالَ أَلَا أَرَی أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبُّونَ عِنْدَکَ ثُمَّ لَا تُنْکِرُ وَلَا تُغَيِّرُ أَنَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَإِنِّي لَغَنِيٌّ أَنْ أَقُولَ عَلَيْهِ مَا لَمْ يَقُلْ فَيَسْأَلَنِي عَنْهُ غَدًا إِذَا لَقِيتُهُ أَبُو بَکْرٍ فِي الْجَنَّةِ وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ وَسَاقَ مَعْنَاهُ ثُمَّ قَالَ لَمَشْهَدُ رَجُلٍ مِنْهُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْبَرُّ فِيهِ وَجْهُهُ خَيْرٌ مِنْ عَمَلِ أَحَدِکُمْ عُمُرَهُ وَلَوْ عُمِّرَ عُمُرَ نُوحٍ-
ابوکامل، عبدالواحد بن زیاد، صدقہ بن مثنی نخعی، جدہ رباح بن الحارث کہتے ہیں کہ میں کوفہ کی مسجد میں تھا فلاں صاحب کے ساتھ۔ (فلاں سے مراد مغیرہ بن شعبہ ہی) اور ان کے پاس کچھ لوگ کوفہ کے بیٹھے تھے تو حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل تشریف لائے تو مغیرہ نے انہیں مرحبا کہا اور انہیں سلام کیا اور ان کو اپنے پاؤں کے پاس اپنی مسند پر بٹھایا اس دوران ایک شخص اہل کوفہ میں سے آیا جسے قیس بن علقمہ کہا جاتا تھا اور اس نے برائی کی جس کی برائی (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں نازیبا کلمات کہے) تو سعید بن زید نے کہا کہ یہ کس کو برا بھلا کہہ رہا ہے؟ مغیرہ نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برابھلا کہہ رہا ہے سعید نے فرمایا کہ ارے میں دیکھ رہا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کو آپ (مغیرہ) کے سامنے برائی سے یاد کیا جارہا ہے پھر بھی آپ اسے منع نہیں کرتے اور نہ اس کو ختم کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ اور بیشک میں اس سے بے نیاز ہوں کہ آپ سے منسوب کوئی بات ایسی کہوں جو آپ نے نہیں کی اور پھر کل کو (آخرت میں) جب آپ سے ملاقات کروں تو آپ مجھ سے اس بارے میں پوچھ گچھ کریں آپ نے فرمایا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنت میں ہیں، عمر جنت میں ہیں، آگے سابقہ حدیث کی مانند ذکر کیا پھر فرمایا کہ حضرت صحابہ میں سے کسی آدمی کا آپ کیساتھ دعوت وجہاد کے میدانوں میں حاضر رہنا کہ جس سے اس کا چہرہ غبار آلود ہوجائے بہتر ہے تم میں سے کسی ایک کے ساری عمر کے عمل سے اگرچہ اسے نوح کے برابر عمر ملے۔
Narrated Sa'id ibn Zayd ibn Amr ibn Nufayl: Rabah ibn al-Harith said: I was sitting with someone in the mosque of Kufah while the people of Kufah were with him. Then Sa'id ibn Zayd ibn Amr ibn Nufayl came and he welcomed him, greeted him, and seated him near his foot on the throne. Then a man of the inhabitants of Kufah, called Qays ibn Alqamah, came. He received him and began to abuse him. Sa'id asked: Whom is this man abusing? He replied: He is abusing Ali. He said: Don't I see that the companions of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) are being abused, but you neither stop it nor do anything about it? I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say--and I need not say for him anything which he did not say, and then he would ask me tomorrow when I see him --AbuBakr will go to Paradise and Umar will go to Paradise. He then mentioned the rest of the tradition to the same effect (as in No. 4632). He then said: The company of one of their man whose face has been covered with dust by the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) is better than the actions of one of you for a whole life time even if he is granted the life-span of Noah.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ أُحُدًا فَتَبِعَهُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ فَضَرَبَهُ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِجْلِهِ وَقَالَ اثْبُتْ أُحُدُ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ-
مسدد، یزید بن زریع، مسدد یحیی، سعید بن ابوعروبہ، حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے حدیث بیان کی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ احد پہاڑ پر چڑھے تو آپ کے پیچھے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ہو لیے پس وہ پہاڑ ان حضرات کی وجہ سے لرزنے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا پاؤں مبارک اس پر مارا اور فرمایا کہ اے احد ٹھہر جا (تیرے اوپر ایک نبی، صدیق اور دو شہید ہیں۔)
-
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيِّ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ عَنْ أَبِي خَالِدٍ مَوْلَی آلِ جَعْدَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَرَانِي بَابَ الْجَنَّةِ الَّذِي تَدْخُلُ مِنْهُ أُمَّتِي فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَدِدْتُ أَنِّي کُنْتُ مَعَکَ حَتَّی أَنْظُرَ إِلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّکَ يَا أَبَا بَکْرٍ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي-
ہناد بن سری، عبدالرحمن بن محمد محاربی، عبدالسلام بن حرب، ابوخالد دنی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس جبرائیل تشریف لائے اور میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے جنت کا وہ دروازہ دکھلایا جس سے میری امت جنت میں جائے گی یہ سن کر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں چاہتا ہوں کہ میں بھی آپ کے ساتھ ہوتا تاکہ میں بھی اس دروازہ کو دیکھ لیتا۔ آپ نے فرمایا کہ اے ابوبکر جہاں تک تمہارا تعلق ہے تو تم میری امت میں سے پہلے شخص ہوگے جو اس دروازہ سے جنت میں داخل ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَدْخُلُ النَّارَ أَحَدٌ مِمَّنْ بَايَعَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ-
قتیبہ بن سعید و یزید بن خالد رملی، لیث، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جن لوگوں نے درخت کے نیچے بیعت کی ان میں سے کوئی آگ میں داخل نہیں ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُوسَی فَلَعَلَّ اللَّهَ وَقَالَ ابْنُ سِنَانٍ اطَّلَعَ اللَّهُ عَلَی أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ-
موسی بن اسماعیل، حماد بن سلمہ، احمد بن سنان، یزید بن ہارون، حماد بن سلمہ، عاصم، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ نے اہل بدر کو جھانک کر دیکھا اور فرمایا کہ تم جو چاہو کرو بیشک میں نے تمہاری مغفرت کردی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ ثَوْرٍ حَدَّثَهُمْ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَأَتَاهُ يَعْنِي عُرْوَةَ بْنَ مَسْعُودٍ فَجَعَلَ يُکَلِّمُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکُلَّمَا کَلَّمَهُ أَخَذَ بِلِحْيَتِهِ وَالْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ قَائِمٌ عَلَی رَأْسِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ السَّيْفُ وَعَلَيْهِ الْمِغْفَرُ فَضَرَبَ يَدَهُ بِنَعْلِ السَّيْفِ وَقَالَ أَخِّرْ يَدَکَ عَنْ لِحْيَتِهِ فَرَفَعَ عُرْوَةُ رَأْسَهُ فَقَالَ مَنْ هَذَا قَالُوا الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ-
محمد بن عبید، محمد بن ثور، معمر، زہری، عروہ بن زبیر، حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حدیبیہ کے زمانہ میں نکلے پوری حدیث وہی بیان کی جو پیچھے گذر چکی ہے فرمایا کہ آپ کے پاس عروہ بن مسعود آیا (سردار قریش) اور آپ سے گفتگو کرنے لگا پس جب بھی وہ بات کرتا تو آپ کی ڈاڑھی مبارک پکڑ لیتا تھا (عرب کی روایت کے مطابق منانے کے لیے) حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تلوار لیے کھڑے تھے اور ان کے سر پر خود تھا انہوں نے تلوار کے دستہ سے عروہ کے ہاتھ پر مارا اور کہا کہ اپنا ہاتھ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ڈاڑھی سے دور رکھ عروہ نے سر اٹھایا اور کہا یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ یہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
-
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيَّ أَخْبَرَهُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ عَنْ الْأَقْرَعِ مُؤَذِّنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ بَعَثَنِي عُمَرُ إِلَی الْأُسْقُفِّ فَدَعَوْتُهُ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ وَهَلْ تَجِدُنِي فِي الْکِتَابِ قَالَ نَعَمْ قَالَ کَيْفَ تَجِدُنِي قَالَ أَجِدُکَ قَرْنًا فَرَفَعَ عَلَيْهِ الدِّرَّةَ فَقَالَ قَرْنٌ مَهْ فَقَالَ قَرْنٌ حَدِيدٌ أَمِينٌ شَدِيدٌ قَالَ کَيْفَ تَجِدُ الَّذِي يَجِيئُ مِنْ بَعْدِي فَقَالَ أَجِدُهُ خَلِيفَةً صَالِحًا غَيْرَ أَنَّهُ يُؤْثِرُ قَرَابَتَهُ قَالَ عُمَرُ يَرْحَمُ اللَّهُ عُثْمَانَ ثَلَاثًا فَقَالَ کَيْفَ تَجِدُ الَّذِي بَعْدَهُ قَالَ أَجِدُهُ صَدَأَ حَدِيدٍ فَوَضَعَ عُمَرُ يَدَهُ عَلَی رَأْسِهِ فَقَالَ يَا دَفْرَاهُ يَا دَفْرَاهُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّهُ خَلِيفَةٌ صَالِحٌ وَلَکِنَّهُ يُسْتَخْلَفُ حِينَ يُسْتَخْلَفُ وَالسَّيْفُ مَسْلُولٌ وَالدَّمُ مُهْرَاقٌ قَالَ أَبُو دَاوُد الدَّفْرُ النَّتْنُ-
حفص بن عمر ابوعمر ضریر، حماد بن سلمہ، سعید بن ایاس جریری، عبداللہ بن شقیق العقیلی، اقرع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن الخطاب کے مؤذن تھے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک پادری کے پاس بھیجا تو میں نے اسے بلالیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے فرمایا کہ کیا تو اپنی کتاب میں میرا بھی کچھ حال پاتا ہے؟ اس نے کہا کہ ہاں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مجھے کیسے پایا؟ اس نے کہا کہ میں نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قرآن پایا۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس پر کوڑا اٹھا لیا اور فرمایا کہ قرآن کیا ہے؟ اس نے کہا کہ قرآن کا مطلب ہے امانت دار اور سخت۔ اس شخص کو تو کیسا پائے گا جو میرے بعد آئے گا اس نے کہا کہ نیک آدمی سوائے اس کے وہ اپنی قرابت کا خیال رکھے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تین مرتبہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رحم فرمائے پھر آپ نے پوچھا کہ اس کے بعد جو آئے گا اسے تو کیسے پاتا ہے؟ اس نے کہا کہ وہ تو لوہے کا میل ہے (جنگ و جدل میں مصروف رہنے والا) راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا اور فرمایا کہ اے گندے بدبودار یہ کیا کہہ رہا ہے اس نے کہا کہ اے امیر المومنین بیشک وہ ایک نیک خلیفہ ہوگا لیکن جب وہ خلافت پر متمکن ہوں گے تو تلوار لٹکی ہوئی ہوگی اور خون بہہ رہا ہوگا۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ دفر بدبو کو کہتے ہیں۔
Narrated Umar ibn al-Khattab: Al-Aqra', the mu'adhdhin (announcer) of Umar ibn al-Khattab said: Umar sent me to a bishop and I called him. Umar said to him: Do you find me in the Book? He said: Yes. He asked: How do you find me? He said: I find you (like a) castle. Then he raised a whip to him, saying: What do you mean by castle? He replied: An iron castle and severely trustworthy. He asked: How do you find the one who will come after me? He said: I find him a pious caliph, except that he will prefer his relatives. Umar said: May Allah have mercy on Uthman: He said it three times. He then asked: How do you find the one who will come after him? He replied: I find him like rusty iron. Umar then put his hand on his head, and said: O filthy! O filthy! He said: Commander of the Faithful! He is a pious caliph, but when he is made caliph, the sword will be unsheathed and blood will be shed.