خلافت کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ مُحَمَّدٌ کَتَبْتُهُ مِنْ کِتَابِهِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا أَتَی إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَرَی اللَّيْلَةَ ظُلَّةً يَنْطِفُ مِنْهَا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ فَأَرَی النَّاسَ يَتَکَفَّفُونَ بِأَيْدِيهِمْ فَالْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ وَأَرَی سَبَبًا وَاصِلًا مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ فَأَرَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ ثُمَّ وُصِلَ فَعَلَا بِهِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ بِأَبِي وَأُمِّي لَتَدَعَنِّي فَلَأُعَبِّرَنَّهَا فَقَالَ اعْبُرْهَا قَالَ أَمَّا الظُّلَّةُ فَظُلَّةُ الْإِسْلَامِ وَأَمَّا مَا يَنْطِفُ مِنْ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ فَهُوَ الْقُرْآنُ لِينُهُ وَحَلَاوَتُهُ وَأَمَّا الْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ فَهُوَ الْمُسْتَکْثِرُ مِنْ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ مِنْهُ وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ فَهُوَ الْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيکَ اللَّهُ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ بَعْدَکَ رَجُلٌ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ فَقَالَ أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا فَقَالَ أَقْسَمْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُقْسِمْ-
محمد بن یحیی بن فارس۔ عبدالرزاق، محمد، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے بیشک میں نے رات کو (خواب) میں دیکھا کہ ایک ابر ہے جس میں سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے پس میں لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں کچھ زیادہ لینے والے ہیں اور کچھ کم لینے والے ہیں اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان سے زمین تک پہنچ رہی ہے پھر میں نے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کو دیکھا آپ نے اس رسی کو پکڑا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اوپر تشریف لے گئے پھر اسے دوسرے شخص نے پکڑا اور وہ بھی اس کے ذریعہ سے اوپر چڑھ گیا پھر ایک تیسرے شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اس کے ذریعہ اوپر چلا گیا پھر ایک چوتھے شخص نے اسے پکڑا تو وہ ٹوٹ گئی لیکن پھر مل گئی اور وہ شخص بھی اوپر چلا گیا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (یہ سن کر) فرمایا کہ میرے ماں باپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اجازت دیں تو میں ضرور اس خواب کی تعبیر کروں گا آپ نے فرمایا کہ تعبیر بیان کرو تو انہوں نے فرمایا کہ جہاں تک ابر کے ٹکڑے کا تعلق ہے تو وہ اسلام کا سایہ اور ابر ہے اور اس میں سے جو گھی اور شہد ٹپک رہا ہے قرآن مجید ہے اس کی نرمی (گھی) مٹھاس (شہد) جو کم اور زیادہ لینے والے ہیں ان سے مراد وہ شخص ہے جو قرآن اور اس کے علوم کو بہت زیادہ حاصل کرتے ہیں کہ اور جو قرآن کریم کو حاصل کرتے ہیں کہ اور جہاں تک آسمان سے زمین تک کی رسی کا تعلق ہے تو اس سے مراد وہ حق ہے جس پر آپ ہیں جسے آپ نے پکڑا ہوا ہے پس اللہ آپ کو اٹھا لیں گے پھر آپ کے بعد ایک شخص اس رسی کو تھام لے گا تو وہ بھی اٹھ جائے گا پھر ایک دوسرا آدمی اسے تھامے گا تو وہ بھی اٹھ جائے گا پھر ایک تیسرا شخص اس رسی کو تھامے گا وہ ٹوٹ جائے گی پھر اس کے لے ملادی جائے گی تو وہ بھی اٹھ جائے گا۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ مجھے ضرور بتلائیں کہ میں نے صحیح کہا، یا غلطی کی؟ آپ نے فرمایا کہ تم نے کچھ درست کہا اور کچھ غلطی کی۔ تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اے اللہ کے رسول میں قسم اٹھاتا ہوں کہ آپ مجھے ضرور بتلائیں گے کہ میں نے کیا خطا کی؟ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قسم مت کھاؤ۔ اور قسم کھانے کی صورت میں ضروری ہو جاتا ہے بتلانا جبکہ بتلانا اللہ کے حکم کے خلاف تھا اس لیے فرمایا کہ تم قسم مت کھاؤ۔
Narrated AbuHurayrah: A man came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and said: I saw (in my dream) a piece of cloud from which ghee and honey were dropping. I saw the people spreading their hands. Some of them took much and some a little. I also saw a rope hanging from Heaven to Earth. I saw, Apostle of Allah, that you caught hold of it and ascended by it. Then another man caught hold of it and ascended it. Then another man caught hold of it and ascended it. Then another man caught hold of it, but it broke, and then it was joined and he ascended it. AbuBakr said: May my parents be sacrificed for you, if you allow, I shall interpret it. He said: Interpret it. He said: The piece of cloud is the cloud of Islam; the ghee and honey that were dropping from it are the Qur'an, which contains softness and sweetness. Those who received much or little of it are those who learn much or little of the Qur'an. The rope hanging from Heaven to Earth is the truth which you are following. You catch hold of it and then Allah will raise you to Him. Then another man will catch hold of it and ascend it, Then another man will catch hold of it and it will break. But it will be joined and he will ascend it. Tell me. Apostle of Allah, whether I am right or wrong. He said: You are partly right and partly wrong. He said: I adjure you by Allah, you should tell me where I am wrong. The Prophet (peace_be_upon_him) said: Do not take an oath.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ کَثِيرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ فَأَبَی أَنْ يُخْبِرَهُ-
محمد بن یحیی بن فارس، محمد بن کثیر، سلیمان بن کثیر، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں کہ اس میں فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی غلطی بتلانے سے انکار کیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ مَنْ رَأَی مِنْکُمْ رُؤْيَا فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا رَأَيْتُ کَأَنَّ مِيزَانًا نَزَلَ مِنْ السَّمَائِ فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَکْرٍ فَرَجَحْتَ أَنْتَ بِأَبِي بَکْرٍ وَوُزِنَ عُمَرُ وَأَبُو بَکْرٍ فَرَجَحَ أَبُو بَکْرٍ وَوُزِنَ عُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَحَ عُمَرُ ثُمَّ رُفِعَ الْمِيزَانُ فَرَأَيْنَا الْکَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن مثنی، محمد بن عبداللہ انصاری، اشعث، حسن، حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز فرمایا کہ تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے کہ ایک شخص نے کہا میں نے خواب دیکھا ہے وہ یہ کہ گویا ایک میزان ہے جو آسمان سے اتری ہے اس میں آپ کو اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وزن کیا گیا تو آپ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر بھاری ثابت ہوئے (آپ کا پلڑا جھک گیا) پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وزن کیا گیا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پلڑا بھاری ہو گیا پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وزن کیا گیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پلڑا بھاری ہو گیا پھر اس کے بعد میزان اٹھالی گئی پس ہم نے رسول اللہ کے چہرہ مبارک پر ناگواری کے اثرات دیکھے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ أَيُّکُمْ رَأَی رُؤْيَا فَذَکَرَ مَعْنَاهُ وَلَمْ يَذْکُرْ الْکَرَاهِيَةَ قَالَ فَاسْتَائَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فَسَائَهُ ذَلِکَ فَقَالَ خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْکَ مَنْ يَشَائُ-
موسی بن اسماعیل، حماد، علی بن زید، حضرت عبدالرحمن بن ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز فرمایا تم میں سے کسی شخص نے خواب دیکھا ہے؟ آگے مذکورہ بالا حدیث بیان کیا لیکن اس حدیث میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناگواری کا ذکر نہیں فرمایا بلکہ یہ خواب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غمگین کر گیا یعنی آپ کو برا محسوس ہوا اور آپ نے فرمایا کہ وہ نبوت کی خلافت کی ہوگی پھر اسکے بعد اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا ملک عطا کرے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُرِيَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ صَالِحٌ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ نِيطَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنِيطَ عُمَرُ بِأَبِي بَکْرٍ وَنِيطَ عُثْمَانُ بِعُمَرَ قَالَ جَابِرٌ فَلَمَّا قُمْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا أَمَّا الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّا تَنَوُّطُ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ فَهُمْ وُلَاةُ هَذَا الْأَمْرِ الَّذِي بَعَثَ اللَّهُ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ يُونُسُ وَشُعَيْبٌ لَمْ يَذْکُرَا عَمْرَو بْنَ أَبَانَ-
عمرو بن عثمان، محمد بن حرب، زبیدی، ابن شہاب، عمربن ابان عثمان، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ آج کی رات ایک مرد صالح کو (خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دکھایا گیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ لٹکایا گیا اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ لٹکایا گیا اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ لٹکایا گیا۔ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اٹھے ہم نے کہا کہ آپس میں کہ جہاں تک مرد صالح کا تعلق ہے تو وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود ہی ہیں اور جو بعض کو بعض کے ساتھ لٹکایا گیا ہے تو وہ (حضور کے بعد) اس کام کے ذمہ دار ہیں جس کے ساتھ اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا ہے۔ امام ابوداؤ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو یونس اور شعیب نے بھی روایت کیا ہے لیکن دونوں نے عمرو بن ابان بن عثمان کا تذکرہ نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنِي عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُ کَأَنَّ دَلْوًا دُلِّيَ مِنْ السَّمَائِ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا فَشَرِبَ شُرْبًا ضَعِيفًا ثُمَّ جَائَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا فَشَرِبَ حَتَّی تَضَلَّعَ ثُمَّ جَائَ عُثْمَانُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا فَشَرِبَ حَتَّی تَضَلَّعَ ثُمَّ جَائَ عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا فَانْتَشَطَتْ وَانْتَضَحَ عَلَيْهِ مِنْهَا شَيْئٌ-
محمد بن مثنی، عفان بن مسلم، حماد بن سلمہ، اشعث، عبدالرحمن، ، حضرت سمرہ بن جندب سے مروی ہے کہ ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے خواب دیکھا کہ گویا ایک ڈول آسمان پر لٹکایا گیا پس حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو انہوں نے اس ڈول کے کنارے پکڑ کر تھوڑا سا پی لیا پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تو انہوں نے اس کے کنارے پکڑے اور اتنا پیا کہ پیٹ بھر گیا پھر حضرت عثمان آئے تو انہوں نے اس کے کنارے پکڑے اور یہاں تک کہ سیر ہوگئے پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تو انہوں نے اس کے دونوں کنارے پکڑے تو وہ ڈول ہل گیا اس کے پانی کے کچھ چھینٹے حضرت علی پر پڑ گئے۔
Narrated AbuBakrah: One day the Prophet (peace_be_upon_him) said: Which of you had dream? A man said: It is I. I saw as though a scale descended from the sky. You and AbuBakr were weighed and you were heavier; AbuBakr and Umar were weighed and AbuBakr was heavier: Umar and Uthman were weighed and Umar was heavier; than the scale was taken up. we saw signs of dislike on the face of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him).
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ مَکْحُولٍ قَالَ لَتَمْخُرَنَّ الرُّومُ الشَّامَ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا لَا يَمْتَنِعُ مِنْهَا إِلَّا دِمَشْقَ وَعَمَّانَ-
علی بن سہل رملی، ولید، سعید بن عبدالعزیز، مکحول سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ضرور بالضرور اہل روم ملک شام میں چالیس روز تک گھسے رہیں گے اور دمشق وعمان کے علاوہ کوئی شہر ان سے محفوظ نہیں ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَامِرٍ الْمُرِّيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْعَلَائِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْأَعْيَسِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَلْمَانَ يَقُولُ سَيَأْتِي مَلِکٌ مِنْ مُلُوکِ الْعَجَمِ يَظْهَرُ عَلَی الْمَدَائِنِ کُلِّهَا إِلَّا دِمَشْقَ-
موسی بن عامر مری، ولید عبدالعزیز بن العلاء کہتے ہیں کہ انہوں نے ابوالاعیس عبدالرحمن بن سلمان سے سنا وہ کہتے تھے کہ عن قریب عجم کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ پورے مدائن پر غالب آجائے گا سوائے دمشق کے۔ اس سے مراد بھی روم کا بادشاہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا بُرْدٌ أَبُو الْعَلَائِ عَنْ مَکْحُولٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَوْضِعُ فُسْطَاطِ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمَلَاحِمِ أَرْضٌ يُقَالُ لَهَا الْغُوطَةُ-
موسی بن اسماعیل، حماد، برد، ابوعلاء، مکحول سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا فتنہ اور لڑائیوں کے وقت میں مسلمانوں کا خیمہ اس زمین میں ہوگا جسے، ، غوطہ، ، کہا جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو ظَفَرٍ عَبْدُ السَّلَامِ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ عَنْ عَوْفٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ إِنَّ مَثَلَ عُثْمَانَ عِنْدَ اللَّهِ کَمَثَلِ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ يَقْرَؤُهَا وَيُفَسِّرُهَا إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَی إِنِّي مُتَوَفِّيکَ وَرَافِعُکَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُکَ مِنْ الَّذِينَ کَفَرُوا يُشِيرُ إِلَيْنَا بِيَدِهِ وَإِلَی أَهْلِ الشَّامِ-
ابوظفر عبدالسلام، جعفر، عوف، عن ابی جمیلہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے حجاج بن یوسف کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ وہ کہہ رہا تھا کہ عثمان (بن عفان) کی مثال اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایسی ہے جیسی کہ عیسیٰ بن مریم کی مثال پھر اس نے یہ آیت پڑھی وہ اسے پڑھتا بھی جاتا اور اس کی تفسیر بھی کرتا جاتا۔ اذ قال اللہ یا عیسیٰ انی متوفیک۔ جب کہا اللہ نے اے عیسیٰ بیشک میں تم کو وفات دینے والا ہوں اور فی الحال میں تم کو اپنی طرف اٹھائے لیتا ہوں اور تم کو ان لوگوں سے پاک کرنے والا ہوں جو منکر ہوں۔ (حضرت عثمان رضی اللہ کے قاتلوں کا بھی بہت ہی خراب ہوا اور وہ زمین پر نہایت ذلت وخواری کے ساتھ مرے، حجاج اس آیت کے پڑھنے سے ہماری طرف اور اہل شام کی طرف اشارہ کر رہا تھا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خَالِدٍ الضَّبِّيِّ قَالَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَخْطُبُ فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ رَسُولُ أَحَدِکُمْ فِي حَاجَتِهِ أَکْرَمُ عَلَيْهِ أَمْ خَلِيفَتُهُ فِي أَهْلِهِ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي لِلَّهِ عَلَيَّ أَلَّا أُصَلِّيَ خَلْفَکَ صَلَاةً أَبَدًا وَإِنْ وَجَدْتُ قَوْمًا يُجَاهِدُونَکَ لَأُجَاهِدَنَّکَ مَعَهُمْ زَادَ إِسْحَقُ فِي حَدِيثِهِ قَالَ فَقَاتَلَ فِي الْجَمَاجِمِ حَتَّی قُتِلَ-
اسحاق بن اسماعیل طالقانی، زہیر بن حرب، جریر، مغیرہ، ربیع بن خالد الضبی کہتے ہیں کہ میں نے حجاج بن یوسف کو خطبہ دیتے ہوئے کہا وہ کہہ رہا تھا کہ اپنے خطبہ میں کہ تم میں سے کسی ایک قاصد کو جو اس کی ضرورت پوری کرنے میں لگا ہو وہ زیادہ معزز ہے یا وہ شخص جو اس کے گھر والوں کی خبرگیری میں لگا ہو؟ پس میں نے اپنے دل میں کہا کہ اللہ کا مجھ پر حق ہے کہ آئندہ تیرے پیچھے کبھی نماز نہیں پڑھوں گا اور اگر میں نے کوئی ایسی جماعت پائی جو تیرے ساتھ قتال کرے تو میں ضرور ان کے ساتھ تجھ سے جہاد کروں گا۔ اسحاق بن اسماعیل نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ خالد صنبی نے جماجم کی لڑائی میں قتال کیا یہاں تک کہ شہید ہوگئے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ يَقُولُ اتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ لَيْسَ فِيهَا مَثْنَوِيَّةٌ وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا لَيْسَ فِيهَا مَثْنَوِيَّةٌ لِأَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَبْدِ الْمَلِکِ وَاللَّهِ لَوْ أَمَرْتُ النَّاسَ أَنْ يَخْرُجُوا مِنْ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَخَرَجُوا مِنْ بَابٍ آخَرَ لَحَلَّتْ لِي دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ وَاللَّهِ لَوْ أَخَذْتُ رَبِيعَةَ بِمُضَرَ لَکَانَ ذَلِکَ لِي مِنْ اللَّهِ حَلَالًا وَيَا عَذِيرِي مِنْ عَبْدِ هُذَيْلٍ يَزْعُمُ أَنَّ قِرَائَتَهُ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا هِيَ إِلَّا رَجَزٌ مِنْ رَجَزِ الْأَعْرَابِ مَا أَنْزَلَهَا اللَّهُ عَلَی نَبِيِّهِ عَلَيْهِ السَّلَام وَعَذِيرِي مِنْ هَذِهِ الْحَمْرَائِ يَزْعُمُ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَرْمِي بِالْحَجَرِ فَيَقُولُ إِلَی أَنْ يَقَعَ الْحَجَرُ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ فَوَاللَّهِ لَأَدَعَنَّهُمْ کَالْأَمْسِ الدَّابِرِ قَالَ فَذَکَرْتُهُ لِلْأَعْمَشِ فَقَالَ أَنَا وَاللَّهِ سَمِعْتُهُ مِنْهُ-
محمد بن علاء، ابوبکر، عاصم فرماتے ہیں کہ میں نے حجاج کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا کہ اللہ سے ڈر جتنا تمہارے بس میں ہے اور اس میں کوئی استثناء نہیں ہے اور اگر میں لوگوں کو حکم دوں کہ وہ مسجد کے اس دروازہ سے نکل جائیں اور وہ دوسرے دروازہ سے نکل گئے تو میرے لیے ان کے خون اور اموال حلال ہوگئے (انہیں قتل کرنا میرے لیے جائز ہوگیا) اور اگر میں قبیلہ مضر کے قصور میں قبیلہ ربیعہ کو گرفتار کرلوں تو ایسا کرنا اللہ کی طرف سے میرے لیے حلال ہے اور عبد ہذیل اس سے اس کی مراد ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں کہ ان کی طرف سے کون مجھ پر عذر کرے گا کہ وہ یہ خیال کرے کہ ان کی قرات اللہ کی طرف سے ہے خدا کی قسم ان کی قرات تو سوائے دیہاتیوں کے ترنم سے پڑھے جانے والے اشعار میں سے ایک رجز کے علاوہ کچھ نہیں ہے اللہ نے اپنی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل نہیں کیا اور کون مجھ سے ان کے آزاد کردہ غلاموں کے بارے میں عذر کرے گا جن میں سے کوئی نیا معاملہ پیش آیا پس خدا کی قسم میں انہیں گذشتہ کل کی طرح چھوڑ دوں گا عاصم کہتے ہیں کہ میں نے سارا قصہ اعمش سے ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے بھی خدا کی قسم اس سے ایسا ہی سنا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَقُولُ عَلَی الْمِنْبَرِ هَذِهِ الْحَمْرَائُ هَبْرٌ هَبْرٌ أَمَا وَاللَّهِ لَوْ قَدْ قَرَعْتُ عَصًا بِعَصًا لَأَذَرَنَّهُمْ کَالْأَمْسِ الذَّاهِبِ يَعْنِي الْمَوَالِيَ-
عثمان بن ابوشیبہ، ابن ادریس، اعمش فرماتے ہیں کہ میں نے حجاج کو منبر پر بیٹھ کر یہ کہتے ہوئے سنا کہ یہ آزاد کردہ غلام لوگ مار ڈالنے اور کاٹ ڈالنے کے قابل ہیں اگر خدا کی قسم میں لکڑی پر لکڑی کا کھٹکا کروں تو انہیں کل گذشتہ کی طرح کردوں۔
-
حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ نُسَيْرٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ شَرِيکٍ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ قَالَ جَمَّعْتُ مَعَ الْحَجَّاجِ فَخَطَبَ فَذَکَرَ حَدِيثَ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَيَّاشٍ قَالَ فِيهَا فَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا لِخَلِيفَةِ اللَّهِ وَصَفِيِّهِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ قَالَ وَلَوْ أَخَذْتُ رَبِيعَةَ بِمُضَرَ وَلَمْ يَذْکُرْ قِصَّةَ الْحَمْرَائِ-
قطن بن نسیر، جعفر بن سلیمان، داؤد بن سلیمان، شریک، سلیمان الاعمش فرماتے ہیں کہ میں حجاج بن یوسف کے ساتھ جمعہ میں شریک تھا تو اس نے خطبہ دیا آگے اعمش ابوبکر بن عیاش کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اس میں کہا کہ حجاج نے کہا کہ اللہ کے خلیفہ اور منتخب شخص عبدالملک بن مروان کی بات کو سنو اور اطاعت کرو آگے سابقہ حدیث بیان کی اور اس میں کہا کہ اگر میں قبیلہ ربیعہ کو مضر قصور میں گرفتار کرلوں۔ اور موالی کا ذکر نہیں کیا۔
-