حضر میں تیمم کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنْ جَدِّي عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ أَقْبَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَی مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَبِي الْجُهَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ الْأَنْصَارِيِّ فَقَالَ أَبُو الْجُهَيْمِ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بِئْرِ جَمَلٍ فَلَقِيَهُ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ السَّلَامَ حَتَّی أَتَی عَلَی جِدَارٍ فَمَسَحَ بِوَجْهِهِ وَيَدَيْهِ ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ-
عبدالملک بن شعیب بن لیث، جعفر بن ربیعہ، عبدالرحمن بن ہرمز، عمیرہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اور ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبداللہ بن یسار ابوالجہیم بن حارث بن صمہ انصاری کے پاس گئے ابوالجہیم نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بئر جمل کی طرف سے آئے راستے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک شخص ملا اس نے سلام کیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہ دیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دیوار کے پاس آئے اور اپنے چہرہ اور دونوں ہاتھوں کا مسح کیا پھر سلام کا جواب دیا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَوْصِلِيُّ أَبُو عَلِيٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَبْدِيُّ أَخْبَرَنَا نَافِعٌ قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي حَاجَةٍ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَضَی ابْنُ عُمَرَ حَاجَتَهُ فَکَانَ مِنْ حَدِيثِهِ يَوْمَئِذٍ أَنْ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِکَّةٍ مِنْ السِّکَکِ وَقَدْ خَرَجَ مِنْ غَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّی إِذَا کَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَتَوَارَی فِي السِّکَّةِ ضَرَبَ بِيَدَيْهِ عَلَی الْحَائِطِ وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ ثُمَّ ضَرَبَ ضَرْبَةً أُخْرَی فَمَسَحَ ذِرَاعَيْهِ ثُمَّ رَدَّ عَلَی الرَّجُلِ السَّلَامَ وَقَالَ إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْکَ السَّلَامَ إِلَّا أَنِّي لَمْ أَکُنْ عَلَی طُهْرٍ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ رَوَی مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ حَدِيثًا مُنْکَرًا فِي التَّيَمُّمِ قَالَ ابْنُ دَاسَةَ قَالَ أَبُو دَاوُد لَمْ يُتَابَعْ مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ عَلَی ضَرْبَتَيْنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَوْهُ فِعْلَ ابْنِ عُمَرَ-
احمد بن ابراہیم، ابوعلی، محمد بن ثابت، حضرت نافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر کے ساتھ ایک ضرورت سے حضرت ابن عباس کے گیا اور ابن عمر نے اپنی ضرورت پوری کی اور اس دن حضرت عمر یہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب کسی گلی سے گذرا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پاخانہ یا پیشاب سے فارغ ہو کر نکلے تھے اس نے سلام کیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکے سلام کا جواب نہ دیا یہاں تک کہ جب وہ نگاہوں سے اوجھل ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں ہاتھ دیوار پر مار کر چہرہ پر مسح کیا پھع دوسری بار ہاتھ مار کر دونوں ہاتھوں کا مسح کیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا کہ میں نے جواب اس لیے نہیں دیا تھا کہ میں طہارت کی حالت میں نہ تھا ابوداؤد کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد ابن حنبل کو فرماتے ہوئے سنا کہ محمد بن ثابت نے تیمم کے سلسلہ میں منکر حدیث بیان کی ہے ابن واسہ نے کہا ہے کہ ابوداؤد کہتے ہیں اس قصہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ضربتان (دو ضرب) پر محمد بن ثابت کی کسی نے متابعت نہیں کی بلکہ میں نے اسکو ابن عمر کا عمل بیان کیا ہے
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَی الْبُرُلُّسِيُّ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ عَنْ ابْنِ الْهَادِ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْغَائِطِ فَلَقِيَهُ رَجُلٌ عِنْدَ بِئْرِ جَمَلٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَقْبَلَ عَلَی الْحَائِطِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَی الْحَائِطِ ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ ثُمَّ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الرَّجُلِ السَّلَامَ-
جعفر بن مسافر، عبداللہ بن یحیی، حیوہ بن شریح، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قضائے حاجت سے فارغ ہو کر نکلے بئر جمل کے پاس ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ملا اس نے سلام کیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکے سلام کا جواب نہیں دیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دیوار کے پاس آئے اور اپنے چہرہ اور ہاتھوں پر مسح کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کے سلام کا جواب دیا۔
-