حج کا احرام باندھ کر پھر اسکو عمرہ میں بدل دینا

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ يَعْنِي ابْنَ السَّرِيِّ عَنْ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ الْأَسْوَدِ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ کَانَ يَقُولُ فِيمَنْ حَجَّ ثُمَّ فَسَخَهَا بِعُمْرَةٍ لَمْ يَکُنْ ذَلِکَ إِلَّا لِلرَّکْبِ الَّذِينَ کَانُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ہناد ابن سری، ابن ابی زائدہ، محمد بن اسحاق، عبدالرحمن بن اسود، حضرت سلیم بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ جس شخص نے حج کی نیت کی اور پھر اسکو فسخ کر کے عمرہ میں بدل دیا تو یہ درست نہ ہوگا بلکہ یہ امر ان لوگوں کے لیے خاص تھا جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے۔
-
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَسْخُ الْحَجِّ لَنَا خَاصَّةٌ أَوْ لِمَنْ بَعْدَنَا قَالَ بَلْ لَکُمْ خَاصَّةٌ-
نفیلی، عبدالعزیز، ابن محمد، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن، حضرت بلال بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا حج کا فسخ کرنا ہمارے لیے خاص ہے یا ہمارے بعد کے لوگوں کے لیے بھی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صرف تم لوگوں کے لیے خاص ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمٍ تَسْتَفْتِيهِ فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَتَنْظُرُ إِلَيْهِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ إِلَی الشِّقِّ الْآخَرِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَلَی عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَکَتْ أَبِي شَيْخًا کَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَثْبُتَ عَلَی الرَّاحِلَةِ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ قَالَ نَعَمْ وَذَلِکَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ-
قعنبی، مالک، ابن شہاب، سلیمان، بن یسار، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حجة الوداع کے موقع پر فضل بن عباس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اونٹ پر سوار تھے اسی دوران قبیلہ خثعم کی ایک عورت آئی اور مسئلہ دریافت کرنے لگی فضل نے اس عورت کی طرف دیکھا اور وہ عورت بھی فضل کو دیکھنے لگی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فضل کا منہ اس عورت سے دوسری طرف پھیر دیا وہ عورت بولی یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ نے اپنے بندوں پر حج فرض کیا ہے اور میرے والد پر حج ایسے وقت میں فرض ہوا جب وہ بوڑھے ہو چکے ہیں اور وہ سواری نہیں کر سکتے تو کیا ایسی صورت میں میں انکی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں یہ واقعہ حجة الوداع کا ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بِمَعْنَاهُ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ أَبِي رَزِينٍ قَالَ حَفْصٌ فِي حَدِيثِهِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرٍ أَنْهِ قَال يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ کَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ قَالَ احْجُجْ عَنْ أَبِيکَ وَاعْتَمِرْ-
حفص بن عمرو، مسلم بن ابراہیم، شعبہ، نعمان بن سالم، عمرو بن اوس، ابی رزین سے جو کہ بنی عامر سے تعلق رکھتے ہیں روایت ہے کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ میرے والد بوڑھے ہو چکے ہیں وہ حج اور عمرہ کے سفر کے لیے طاقت نہیں رکھتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو اپنے باپی طرف سے حج بھی کر سکتا ہے اور عمرہ بھی۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَ إِسْحَقُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ لَبَّيْکَ عَنْ شُبْرُمَةَ قَالَ مَنْ شُبْرُمَةُ قَالَ أَخٌ لِي أَوْ قَرِيبٌ لِي قَالَ حَجَجْتَ عَنْ نَفْسِکَ قَالَ لَا قَالَ حُجَّ عَنْ نَفْسِکَ ثُمَّ حُجَّ عَنْ شُبْرُمَةَ-
اسحاق بن اسماعیل، ہنادسری، اسحاق ، عبدہ بن سلیمان، بن ابی عروبہ، قتادہ، عکرمہ، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہتے ہوئے سنا لبیک عن شبرمہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا شبرمہ کون ہے؟ اس نے کہا وہ میرا بھائی ہے (یا یہ کہا کہ وہ میرا رشتہ دار ہے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تو اپنا حج کر چکا ہے؟ اس نے کہا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پہلے تو اپنا حج ادا کر پھر اس کے بعد شبرمہ کی طرف سے حج کرنا۔
-