حج مفرد کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْرَدَ الْحَجَّ-
عبداللہ بن مسلمہ قعنبی، مالک، عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج میں افراد کیا (یعنی صرف حج کی نیت کی قران اور تمتع نہیں کیا)
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ح و حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ح و حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَافِينَ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ فَلَمَّا کَانَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ قَالَ مَنْ شَائَ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ فَلْيُهِلَّ وَمَنْ شَائَ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ بِعُمْرَةٍ قَالَ مُوسَی فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ فَإِنِّي لَوْلَا أَنِّي أَهْدَيْتُ لَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ وَقَالَ فِي حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَأَمَّا أَنَا فَأُهِلُّ بِالْحَجِّ فَإِنَّ مَعِي الْهَدْيَ ثُمَّ اتَّفَقُوا فَکُنْتُ فِيمَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَلَمَّا کَانَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي فَقَالَ مَا يُبْکِيکِ قُلْتُ وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَکُنْ خَرَجْتُ الْعَامَ قَالَ ارْفِضِي عُمْرَتَکِ وَانْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي قَالَ مُوسَی وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَقَالَ سُلَيْمَانُ وَاصْنَعِي مَا يَصْنَعُ الْمُسْلِمُونَ فِي حَجِّهِمْ فَلَمَّا کَانَ لَيْلَةُ الصَّدَرِ أَمَرَ يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَذَهَبَ بِهَا إِلَی التَّنْعِيمِ زَادَ مُوسَی فَأَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ مَکَانَ عُمْرَتِهَا وَطَافَتْ بِالْبَيْتِ فَقَضَی اللَّهُ عُمْرَتَهَا وَحَجَّهَا قَالَ هِشَامٌ وَلَمْ يَکُنْ فِي شَيْئٍ مِنْ ذَلِکَ هَدْيٌ قَالَ أَبُو دَاوُد زَادَ مُوسَی فِي حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ فَلَمَّا کَانَتْ لَيْلَةُ الْبَطْحَائِ طَهُرَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا-
سلیمان بن حرب، حماد بن زید، موسیٰ بن اسماعیل، حماد، ابن سلمہ، موسی، وہیب، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے جبکہ ذی الحجہ کا چاند آن پہنچا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب ذوالحلیفہ میں پہنچے تو فرمایا جو شخص حج کا احرام باندھنا چاہے وہ حج کا احرام باندھے اور جو عمرہ کا باندھنا چاہے وہ عمرہ کا احرام باندھے موسیٰ نے وہیب کی حدیث میں کہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں ہدی کا جانور نہ رکھتا ہوتا تو میں عمرہ کا احرام باندھتا اور موسیٰ نے حماد بن سلمہ کی حدیث میں کہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تو حج کا احرام باندھوں گا کیونکہ میرے ساتھ ہدی (کا جانور) ہے اس کے بعد روایت میں سب کا اتفاق ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں ان لوگوں میں تھی جنھوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا راستہ میں مجھے حیض آگیا جب میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو میں رو رہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیوں روتی ہے؟ میں نے کہا کاش میں اس سال (عمرہ کے لیے) نہ نکلی ہوتی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عمرہ چھوڑ دے اور سر کے بال دھو ڈال اور کنگھی کر موسیٰ نے کہا (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ) حج کا احرام باندھ لے اور سلیمان نے کہا (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرمایا تھا) جو کام مسلمان کریں تو بھی کرتی جا (سوئے طواف کے) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں پس جب واپسی کی رات ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی) عبدالرحمن کو حکم کیا تو وہ ان کو تنعیم لے گئے (تنعیم ایک مقام کا نام ہے جو حرم سے خارج ہے) موسیٰ نے اتنا اضافہ کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عمرہ کا احرام باندھا اور خانہ کعبہ کا طواف کیا پس اللہ تعالیٰ نے ان کے حج اور عمرہ کو پورا کر دیا ہشام نے کہا اس میں ان پر کوئی ہدی لازم نہ آئی (ابوداؤد کہتے ہیں کہ) موسیٰ نے حماد بن سلمہ کی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے کہ جب بطحاء کی رات ہوئی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حیض سے پاک ہو گئیں۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَلَمْ يُحِلُّوا حَتَّی کَانَ يَوْمَ النَّحْرِ حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ زَادَ فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَأَحَلَّ-
قعنبی، عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ابی اسود، محمد بن عبدالرحمن، بن نوفل، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حجة الوداع کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے پس ہم میں سے کچھ لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا اور کچھ لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا اور بعض نے صرف حج کا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صرف حج کا احرام باندھا تھا پس جس نے صرف حج کا احرام باندھا تھا یا حج اور عمرہ دونوں کا اس نے یوم النحرتک احرام نہ کھولا۔ ابن سرح، ابن وہب، مالک، حضرت ابوالاسود رضی اللہ عنہ سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ جس نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا اس نے عمرہ کر کے احرام کھول دیا۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ زَادَ فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَأَحَلَّ-
ابن سرح، ابن وہب، مالک، حضرت ابوالاسود رضی اللہ عنہ سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ جس نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا اس نے عمرہ کر کے احرام کھول دیا۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّی يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا فَقَدِمْتُ مَکَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ قَالَتْ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ إِلَی التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ هَذِهِ مَکَانُ عُمْرَتِکِ قَالَتْ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًی لِحَجِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ کَانُوا جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ وَمَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ نَحْوَهُ لَمْ يَذْکُرُوا طَوَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِعُمْرَةٍ وَطَوَافَ الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ-
قعنبی، مالک، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ حجة الوداع کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے تو ہم نے عمرہ کا احرام باندھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے ساتھ ہدی کا جانور ہو وہ عمرہ کے ساتھ حج کا بھی احرام باندھے اور جب تک وہ دونوں سے فارغ نہ ہو جائے احرام نہ کھولے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں مکہ اس حال میں پہنچی کہ میں حائضہ تھی نہ تو میں نے طواف کیا تھا اور نہ صفا مروہ کے درمیان سعی کی تھی اس صورت حال کی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے سر کے بال کھول کنگھی کر عمرہ چھوڑ دے اور حج کا احرام باندھ لے پس میں نے ایسا ہی کیا جب ہم حج کر چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبدالرحمن بن ابی بکر کے ساتھ تنعیم بھیج دیا اور میں نے عمرہ ادا کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ عمرہ تیرے پہلے والے عمرہ کا بدل ہے پھر جن لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا وہ طواف اور سعی کر کے حلال ہو گئے اور انہوں نے منی سے واپسی کے بعد حج کے واسطے دوسرا طواف کیا اور جن لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کی نیت کی تھی انہوں نے ایک ہی طواف کیا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لَبَّيْنَا بِالْحَجِّ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي فَقَالَ مَا يُبْکِيکِ يَا عَائِشَةُ فَقُلْتُ حِضْتُ لَيْتَنِي لَمْ أَکُنْ حَجَجْتُ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّمَا ذَلِکَ شَيْئٌ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَقَالَ انْسُکِي الْمَنَاسِکَ کُلَّهَا غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ فَلَمَّا دَخَلْنَا مَکَّةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَائَ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً إِلَّا مَنْ کَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ قَالَتْ وَذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ الْبَقَرَ يَوْمَ النَّحْرِ فَلَمَّا کَانَتْ لَيْلَةُ الْبَطْحَائِ وَطَهُرَتْ عَائِشَةُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَرْجِعُ صَوَاحِبِي بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِالْحَجِّ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ فَذَهَبَ بِهَا إِلَی التَّنْعِيمِ فَلَبَّتْ بِالْعُمْرَةِ-
ابو سلمہ، موسیٰ بن اسماعیل، حماد، عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم نے حج کا لبیک کہا جب ہم سرف میں پہنچے تو مجھے حیض آگیا جب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں رو رہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا اے عائشہ تو کیوں روتی ہے؟ میں نے کہا مجھے حیض آگیا ہے کاش میں حج کو نہ آئی ہوتی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ یہ تو وہ چیز ہے جو اللہ تعالیٰ نے آدم کی تمام بیٹیوں کو لکھ دی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب ارکان ادا کر سوائے طواف کے پس جب ہم مکہ سے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کا دل چاہے حج کے احرام کو عمرہ کے احرام میں بدل دے سوائے اس شخص کے جس کے ساتھ ہدی کا جانور ہے حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ یوم النحر (دسویں تاریخ) کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ازواج کی طرف سے ایک گائے ذبح کی۔ جب بطحاء کی رات آئی اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حیض سے پاک ہو گئیں تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ساتھ کی عورتیں حج اور عمرہ کر کے لوٹیں گی اور میں صرف حج کر کے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو حکم دیا وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو تنعیم میں لے گئے جہاں انہوں نے عمرہ کا احرام باندھا۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَی إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ فَلَمَّا قَدِمْنَا تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَکُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يُحِلَّ فَأَحَلَّ مَنْ لَمْ يَکُنْ سَاقَ الْهَدْيَ-
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، منصور، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے نکلے پس جب ہم مکہ پہنچے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور جن لوگوں کے پاس ہدی نہ تھی ان کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمرہ کا احرام کھول دینے کا حکم فرمایا پس جن لوگوں کے پاس ہدی نہ تھی انہوں نے احرام کھول دیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ الذُّهَلِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمَّا سُقْتُ الْهَدْيَ قَالَ مُحَمَّدٌ أَحْسَبُهُ قَالَ وَلَحَلَلْتُ مَعَ الَّذِينَ أَحَلُّوا مِنْ الْعُمْرَةِ قَالَ أَرَادَ أَنْ يَکُونَ أَمْرُ النَّاسِ وَاحِدًا-
محمد بن یحیی بن فارس، عثمان بن عمر، یونس، زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے پہلے سے یہ حال معلوم ہوتا تو میں بھی اپنے ساتھ ہدی نہ لاتا محمد بن یحیی کہتے ہیں کہ مجھے یوں یاد پڑتا ہے کہ (میرے شیخ عثمان بن عمرو نے) یوں روایت کیا تھا میں بھی لوگوں کے ساتھ عمرہ کر کے احرام کھول دیتا (محمد کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کا مطلب یہ ہے کہ) تاکہ سب لوگ یکساں ہو جاتے۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ مُهِلَّةً بِعُمْرَةٍ حَتَّی إِذَا کَانَتْ بِسَرِفَ عَرَکَتْ حَتَّی إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْکَعْبَةِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ هَدْيٌ قَالَ فَقُلْنَا حِلُّ مَاذَا فَقَالَ الْحِلُّ کُلُّهُ فَوَاقَعْنَا النِّسَائَ وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا أَرْبَعُ لَيَالٍ ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَائِشَةَ فَوَجَدَهَا تَبْکِي فَقَالَ مَا شَأْنُکِ قَالَتْ شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ وَلَمْ أَحْلُلْ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَی الْحَجِّ الْآنَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا أَمْرٌ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِي ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتْ الْمَوَاقِفَ حَتَّی إِذَا طَهُرَتْ طَافَتْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ جَمِيعًا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حِينَ حَجَجْتُ قَالَ فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْهَا مِنْ التَّنْعِيمِ وَذَلِکَ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ-
قتیبہ بن سعید، لیث، ابی زبیر، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج افراد کا احرام باندھ کر آئے جب کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عمرہ کا احرام باندھا تھا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جب صرف میں پہنچیں تو ان کو حیض آگیا یہاں تک کہ ہم مکہ پہنچ گئے اور وہاں پہنچ کر ہم نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا کہ جس کے ساتھ ہدی نہیں ہے وہ احرام کھول ڈالے اور حلال ہو جائے ہم نے پوچھا کیا کیا چیزیں حلال ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمام چیزیں پس ہم نے عورتوں سے صحبت کی خوشبو لگائی اور سلے ہوئے کپڑے پہنے حالانکہ ابھی عرفہ میں چار راتیں باقی تھیں پھر ترویہ کے دن (آٹھویں تاریخ میں) ہم نے حج کا احرام باندھا جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو دیکھا کہ وہ رو رہی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیوں روتی ہو؟ انہوں نے کہا کہ مجھے حیض آگیا سب لوگوں نے احرام کھول دیا اور میں نے نہیں کھولا اور ابھی تک خانہ کعبہ کا طواف بھی نہیں کیا اب لوگ حج کے لئے روانہ ہو رہے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ حیض تو امر تقدیری ہے جو اللہ نے آدم کی تمام بیٹیوں کے لیے رکھ دیا ہے لہذا تم غسل کر کے حج کا احرام باندھ لو پس انہوں نے غسل کیا اور سب ارکان ادا کیے جب حیض سے پاک ہو گئیں تو خانہ کعبہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اب تم حج اور عمرہ دونوں سے فارغ ہوگئی ہو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے دل میں ایک خلجان سا ہے اور وہ یہ کہ میں نے حج کی ابتداء میں بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا (تو کیا اب میں کر لوں؟) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبدالرحمن سے فرمایا ان کو لے جاؤ اور تنعیم سے عمرہ کر الا یہ واقعہ حصبہ کی رات کا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَائِشَةَ بِبَعْضِ هَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ عِنْدَ قَوْلِهِ وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ ثُمَّ حُجِّي وَاصْنَعِي مَا يَصْنَعُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ وَلَا تُصَلِّي-
احمد بن حنبل، یحیی بن سعید، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے (ایک دوسری سند کے ساتھ) یہی روایت مذکور ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا حج کا احرام باندھ لو پھر حج کرو اور وہ تمام کرو جو حاجی لوگ کرتے ہیں مگر نہ تو خانہ کعبہ کا طواف کرنا اور نماز پڑھنا۔
-
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ أَخْبَرَنِي أَبِي حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَطَائَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا لَا يُخَالِطُهُ شَيْئٌ فَقَدِمْنَا مَکَّةَ لِأَرْبَعِ لَيَالٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَطُفْنَا وَسَعَيْنَا ثُمَّ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُحِلَّ وَقَالَ لَوْلَا هَدْيِي لَحَلَلْتُ ثُمَّ قَامَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِکٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مُتْعَتَنَا هَذِهِ أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِلْأَبَدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ هِيَ لِلْأَبَدِ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ سَمِعْتُ عَطَائَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ يُحَدِّثُ بِهَذَا فَلَمْ أَحْفَظْهُ حَتَّی لَقِيتُ ابْنَ جُرَيْجٍ فَأَثْبَتَهُ لِي-
عباس بن ولید بن مرید، اوزاعی، عطاء بن رباح، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ صرف حج کا احرام باندھا اور اس کے ساتھ کسی چیز کو نہیں ملایا (یعنی حج کے ساتھ عمرہ کی نیت نہیں کی) جب ہم مکہ پہنچے تو ماہ ذی الحجہ کی چار راتیں گذر چکی تھیں پس ہم نے طواف کیا اور (صفاومروہ کے درمیان) سعی کی اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو احرام کھول دینے کا حکم فرمایا اور فرمایا اگر میرے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی احرام کھول دیتا اس وقت سراقہ بن مالک نے کھڑے ہو کر سوال کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ رعایت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو اس سال کے لیے عنایت فرمائی ہے یا ہمیشہ کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہمیشہ کے لیے امام اوزاعی فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء بن ابی رباح سے اس روایت کو سنا تھا لیکن میرے حافظہ سے نکال گئی تھی بعد میں جب ابن جریح سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے یاد دلا دی۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِأَرْبَعِ لَيَالٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَلَمَّا طَافُوا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْعَلُوهَا عُمْرَةً إِلَّا مَنْ کَانَ مَعَهُ الْهَدْيَ فَلَمَّا کَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ فَلَمَّا کَانَ يَوْمُ النَّحْرِ قَدِمُوا فَطَافُوا بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ-
موسی بن اسماعیل، حماد بن قیس بن سعد، عطاء بن ابی رباح، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب جب مکہ میں آئے تو ذی الحجہ کی چار راتیں گذر چکی تھیں جب طواف اور صفاء مروہ کے درمیان سعی سے فارغ ہو کر گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس حج کو عمرہ میں تبدیل کرلو مگر جس کے ساتھ ہدی کا جانور ہو وہ ایسا نہ کرے جب یوم الترویہ ہوا (یعنی آٹھویں تاریخ ہوئی) تو صحابہ کرام نے حج کا احرام باندھا اور یوم النحر ہوا (یعنی دسویں تاریخ ہوئی) تو خانہ کعبہ کا طواف کیا مگر صفاو مروہ کے بیچ سعی نہ کی
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ عَنْ عَطَائٍ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ هُوَ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ هَدْيٌ إِلَّا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةَ وَکَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ وَمَعَهُ الْهَدْيُ فَقَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً يَطُوفُوا ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيُحِلُّوا إِلَّا مَنْ کَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَقَالُوا أَنَنْطَلِقُ إِلَی مِنًی وَذُکُورُنَا تَقْطُرُ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ-
احمد بن حنبل، عبدالوہاب، حبیب، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب نے حج کا احرام باندھا اور اس دن ان میں سے کسی کے پاس بھی ہدی نہ تھی سوائے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کے نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ جو یمن سے آئے تھے ان کے پاس بھی ہدی کا جانور تھا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس چیز کی نیت کی جس چیز کی نیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام کو حکم دیا کہ حج کو عمرہ سے بدل دیں اور طواف و سعی سے فارغ ہو کر بال کترائیں اور احرام کھول ڈالیں مگر جس کے ساتھ ہدی کا جانور ہو وہ احرام نہ کھولے یہ سن کر صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم منی کو اس حال میں جائیں کہ ہمارے ذکروں سے منی بہتی ہوئی ہو؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں پہلے سے یہ امر جانتا تو میں اپنے ساتھ ہدی نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی احرام کھول دیتا۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ هَذِهِ عُمْرَةٌ اسْتَمْتَعْنَا بِهَا فَمَنْ لَمْ يَکُنْ عِنْدَهُ هَدْيٌ فَلْيُحِلَّ الْحِلَّ کُلَّهُ وَقَدْ دَخَلَتْ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا مُنْکَرٌ إِنَّمَا هُوَ قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ-
عثمان بن ابی شیبہ، محمد بن جعفر، شعبہ، مجاہد، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ وہ عمرہ ہے جس سے ہم نے فائدہ اٹھایا جس کے پاس ہدی نہ ہو وہ حلال ہو جائے اس لیے سب چیزیں حلال ہو گئیں اور قیامت ایام حج میں عمرہ کرنا جائز ہو گیا ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ منکر ہے اور یہ ابن عباس کا قول ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا النَّهَّاسُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَهَلَّ الرَّجُلُ بِالْحَجِّ ثُمَّ قَدِمَ مَکَّةَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَقَدْ حَلَّ وَهِيَ عُمْرَةٌ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَطَائٍ دَخَلَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ خَالِصًا فَجَعَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَةً-
عبیداللہ بن معاذ، نہاس، عطاء، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص حج کا احرام باندھ کر مکہ آئے اور طواف وسعی کر چکے تو وہ حلال ہو گیا اور اب اسکا احرام (بجائے حج کے) عمرہ کا ہو گیا ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس روایت کو ابن جریج نے ایک شخص کے واسطہ سے حضرت عطاء سے روایت کیا ہے اسمیں یہ ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف حج کا احرام باندھ کر مکہ آئے تھے تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکے حج کو عمرہ سے بدل دیا۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ شَوْکَرٍ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ قَالَ ابْنُ مَنِيعٍ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْمَعْنَی عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ فَلَمَّا قَدِمَ طَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَقَالَ ابْنُ شَوْکَرٍ وَلَمْ يُقَصِّرْ ثُمَّ اتَّفَقَا وَلَمْ يُحِلَّ مِنْ أَجْلِ الْهَدْيِ وَأَمَرَ مَنْ لَمْ يَکُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَطُوفَ وَأَنْ يَسْعَی وَيُقَصِّرَ ثُمَّ يُحِلَّ زَادَ ابْنُ مَنِيعٍ فِي حَدِيثِهِ أَوْ يَحْلِقَ ثُمَّ يُحِلَّ-
حسن بن شوکر، احمد بن منیع، ہشیم، یزید بن ابی زیاد، مجاہد، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کا احرام باندھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ میں آئے تو بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی ابن شوکر کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ تو بال کتروائے اور نہ ہی احرام کھولا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ہدی تھی اور جس کے ساتھ ہدی نہ تھی اسکو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم طواف وسعی کرنے اور بال کتروا کر احرام کھول دینے کا حکم فرمایا۔ ابن منیع نے بجائے بال کتروانے کے بال منڈانے کا ذکر کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ أَخْبَرَنِي أَبُو عِيسَی الْخُرَاسَانِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمسَيِّبِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَشَهِدَ عِنْدَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ يَنْهَی عَنْ الْعُمْرَةِ قَبْلَ الْحَجِّ-
احمد بن صالح، عبداللہ بن وہب، ابوعیسی، عبداللہ بن قاسم، حضرت سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے ایک شخص حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس نے بیان کیا کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض وفات میں سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کرنے سے پہلے عمرہ کرنے کی ممانعت فرمائی تھی۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي شَيْخٍ الْهُنَائِيِّ خَيْوَانَ بْنِ خَلْدَةَ مِمَّنْ قَرَأَ عَلَی أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ لِأَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ کَذَا وَکَذَا وَعَنْ رُکُوبِ جُلُودِ النُّمُورِ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ نَهَی أَنْ يُقْرَنَ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَقَالُوا أَمَّا هَذَا فَلَا فَقَالَ أَمَا إِنَّهَا مَعَهُنَّ وَلَکِنَّکُمْ نَسِيتُمْ-
موسی، ابوسلمہ، حماد، قتادہ، ابوشیخ، حضرت خیوان بن خلدہ بصری شاگرد حضرت ابوموسی اشعری سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ بن سفیان نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب سے پوچھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فلاں فلاں باتوں سے منع فرمایا ہے مثلایہ کہ چیتے کی کھال پر سوار ہونے سے؟ صحابہ کرام نے فرمایا ہاں پھر حضرت معاویہ نے پوچھا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج وعمرہ کے درمیان قرآن سے بھی منع فرمایا ہے؟ صحابہ کرام نے فرمایا ہمیں اس بارے میں معلوم نہیں حضرت معاویہ نے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے بھی منع فرمایا تھا مگر آپ لوگ اس کو بھول گئے۔
-