حاکم نماز دیر سے پڑھائے تو کیا کرنا چاہیے؟

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ يَعْنِي الْجَوْنِيَّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ کَيْفَ أَنْتَ إِذَا کَانَتْ عَلَيْکَ أُمَرَائُ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ أَوْ قَالَ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنِي قَالَ صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَکْتَهَا مَعَهُمْ فَصَلِّهَا فَإِنَّهَا لَکَ نَافِلَةٌ-
مسدد، حماد، بن زید، ابوعمران، عبداللہ بن صامت، حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا۔ اے ابوذر، تم اس وقت کیا کرو گے جب تم پر ایسے حاکم مسلط ہو جائے گے جو نماز کو فنا کر دیں گے یا یہ فرمایا کہ نماز میں تاخیر کریں گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسی صورت میں آپ میرے لیے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم وقت پر نماز پڑھ لینا اور اگر ان کے ساتھ بھی نماز مل جائے تو وہ بھی پڑھ لینا اس طرح یہ نماز تمھارے لیے نفل ہو جائے گی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ عَطِيَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ الْيَمَنَ رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا قَالَ فَسَمِعْتُ تَکْبِيرَهُ مَعَ الْفَجْرِ رَجُلٌ أَجَشُّ الصَّوْتِ قَالَ فَأُلْقِيَتْ عَلَيْهِ مَحَبَّتِي فَمَا فَارَقْتُهُ حَتَّی دَفَنْتُهُ بِالشَّامِ مَيِّتًا ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَی أَفْقَهِ النَّاسِ بَعْدَهُ فَأَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَلَزِمْتُهُ حَتَّی مَاتَ فَقَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ بِکُمْ إِذَا أَتَتْ عَلَيْکُمْ أُمَرَائُ يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ لِغَيْرِ مِيقَاتِهَا قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَکَنِي ذَلِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ صَلِّ الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا وَاجْعَلْ صَلَاتَکَ مَعَهُمْ سُبْحَةً-
عبدالرحمن بن ابراہیم، ولید، حسان، ابن عطیہ، عبدالرحمن بن سابط، عمرو بن میمون اودی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قاصد بن کر معاذ بن جبل ہمارے پاس یمن میں آئے میں نے فجر کی نماز میں ان کی تقریر سنی وہ موٹی آواز والے ایک آدمی تھے مجھے ان سے ایک گنا قلبی تعلق ہو گیا اور میں نے ان کو نہ چھوڑا یہاں تک کہ وہ انتقال کر گئے اور ملک شام میں دفن ہوئے پھر میں نے جستجو کی کہ زیادہ فقہ جا ننے والا کون ہے پس میں عبداللہ بن مسعود کے پاس آیا اور ان کی وفات تک ان کے ساتھ رہا۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا (اے ابن مسعود) تم کیا کرو گے جب تم پر ایسے حاکم مسلط ہوں گے جو نماز کو غیر وقت میں پڑھیں گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب ایسا وقت آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لیے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے وقت پر نماز پڑھ لیا کرنا اور ان کے ساتھ بھی نفل سمجھ کر شریک ہو جانا۔
Narrated Abdullah ibn Mas'ud: Amr ibn Maymun al-Awdi said: Mu'adh ibn Jabal, the Messenger of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to us in Yemen, I heard his takbir (utterance of AllahuAkbar) in the dawn prayer. He was a man with loud voice. I began to love him. I did depart from him until I buried him dead in Syria (i.e. until his death). Then I searched for a person who had deep understanding in religion amongst the people after him. So I came to Ibn Mas'ud and remained in his company until his death. He (Ibn Mas'ud) said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said to me: How will you act when you are ruled by rulers who say prayer beyond its proper time? I said: What do you command me, Apostle of Allah, if I witness such a time? He replied: Offer the prayer at its proper time and also say your prayer along with them as a supererogatory prayer.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ أَبِي الْمُثَنَّی عَنْ ابْنِ أُخْتِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ الْمَعْنَی عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ أَبِي الْمُثَنَّی الْحِمْصِيِّ عَنْ أَبِي أُبَيٍّ ابْنِ امْرَأَةِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا سَتَکُونُ عَلَيْکُمْ بَعْدِي أُمَرَائُ تَشْغَلُهُمْ أَشْيَائُ عَنْ الصَّلَاةِ لِوَقْتِهَا حَتَّی يَذْهَبَ وَقْتُهَا فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُصَلِّي مَعَهُمْ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ وَقَالَ سُفْيَانُ إِنْ أَدْرَکْتُهَا مَعَهُمْ أُصَلِّي مَعَهُمْ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ-
محمد بن قدامہ، اعین، جریر، منصور، ہلال بن یساف، ابی مثنی، ابن اخت، عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے بعد تم پر ایسے لوگ حکمران ہوں گے جن کی مشغولیات ان کو وقت پر نماز کی ادائیگی سے روک دیں گے یہاں تک کے وقت نکل جائے گا پس تم اپنے وقت پر نماز پڑھنا ایک شخص نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں ان کے ساتھ (جماعت میں شریک ہو کر دوبارہ) نماز پڑھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اگر تو چاہے اور سفیان کی روایت میں یوں ہے کہ اس شخص نے پوچھا کہ اگر میں ان کے ساتھ جماعت پاؤں تو ان کے ساتھ بھی پڑھ لو؟ فرمایا ہاں۔ اگر تو چاہے۔
Narrated Ubadah ibn as-Samit: After me you will come under rulers who will be detained from saying prayer at its proper time by (their) works until its time has run out, so offer prayer at its proper time. A man asked him: Apostle of Allah, may I offer prayer with them? He replied: Yes, if you wish (to do so). Sufyan (another narrator through a different chain)said: May I offer prayer with them if I get it with them? He said: Yes, if you wish to do so.
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ يَعْنِي الزَّعْفَرَانِيَّ حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ وَقَّاصٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَکُونُ عَلَيْکُمْ أُمَرَائُ مِنْ بَعْدِي يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ فَهِيَ لَکُمْ وَهِيَ عَلَيْهِمْ فَصَلُّوا مَعَهُمْ مَا صَلَّوْا الْقِبْلَةَ-
ابوولید، ابوہاشم، صالح، بن عبید، قبیصہ بن و قاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے بعد تم پر ایسے لوگ حکمران ہوں گے جو نماز میں تاخیر کریں گے پس (ان کے ساتھ دوبارہ پڑھی ہوئی نماز) تمھارے لیے باعث و خیرو برکت ہوگی اور ان کے لیے موجب خسران۔ پس جب تک وہ قبلہ کی طرف نماز پڑھتے رہیں تم انکے ساتھ نماز پڑھتے رہنا۔
Narrated Qabisah ibn Waqqas: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: After me you will be ruled by rulers who will delay the prayer and it will be to your credit but to their discredit. So pray with them so long as they pray facing the qiblah.