حالت کسوف میں دو رکعت پڑھنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ الْبَصْرِيُّ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ کُسِفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ رَکْعَتَيْنِ وَيَسْأَلُ عَنْهَا حَتَّی انْجَلَتْ-
احمد بن ابی شعیب، حارث، بن عمیر، ایوب، حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ایک مرتبہ سورج گہن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے جاتے اور سورج کے بارے میں دریافت فرماتے جاتے یہاں تک وہ صاف ہو گیا
Narrated An-Nu'man ibn Bashir: There was an eclipse of the sun in the time of the Prophet (peace_be_upon_him). He began to pray a series of pairs of rak'ahs enquiring about the sun (at the end of them) till it became clear.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ انْکَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَکَدْ يَرْکَعُ ثُمَّ رَکَعَ فَلَمْ يَکَدْ يَرْفَعُ ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَکَدْ يَسْجُدُ ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَکَدْ يَرْفَعُ ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَکَدْ يَسْجُدُ ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَکَدْ يَرْفَعُ ثُمَّ رَفَعَ وَفَعَلَ فِي الرَّکْعَةِ الْأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ نَفَخَ فِي آخِرِ سُجُودِهِ فَقَالَ أُفْ أُفْ ثُمَّ قَالَ رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ فَفَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ وَقَدْ أَمْحَصَتْ الشَّمْسُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
موسی بن اسماعیل، حماد، عطاء بن سائب، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گہن ہوا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں کھڑے ہوئے اور سکی طرح رکوع نہ کرتے پھر رکوع کیا تو کسی طرح رکوع سے سر نہ اٹھاتے پھر سر اٹھایا تو کسی طرح سجدہ نہ کرتے، پھر سجدہ کیا تو کسی طرح سجدہ سے سر نہ اٹھاتے پھر سجدہ سے سر اٹھایا تو کسی طرح دوسرا سجدہ نہ کرتے، پھر دوسرا سجدہ کیا تو کسی طرح سر نہ اٹھاتے پھر سر اٹھایا اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا اور سجدہ کے آخر میں ایسی آواز نکلتی جیسے کوئی اف اف کر رہا ہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (سجدہ میں) یہ پڑھا اے اللہ کیا تو نے وعدہ نہیں کر رکھا ہے کہ میں انکو عذاب نہ دوں گا جب تو ان میں رہے گا کیا تو نے مجھ سے وعدہ نہیں فرمایا تھا کہ میں ان کو عذاب میں مبتلاء نہ کروں گا جب تک وہ توبہ استغفار کرتے رہیں گے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور سورج بھی صاف ہو گیا
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: There was an eclipse of the sun in the time of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) stood up and he was not going to perform bowing till he bowed; and he was not going to raise his head till he raised (after bowing); and he was not going to prostrate himself till he prostrated himself; and he was not going to raise his head till he raised (at the end of prostration); he did similarly in the second rak'ah, he then puffed in the last prostration saying; Fie, Fie! He then said: My Lord, didst Thou not promise me that Thou wouldst not punish them so long as I will remain among them? Didst Thou not promise me that Thou will not punish them so long as they continue to beg pardon of Thee. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) finished the prayer, and the sun was clear. The narrator then narrated the tradition (in full).
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ حَيَّانَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ بَيْنَمَا أَتَرَمَّی بِأَسْهُمٍ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ کُسِفَتْ الشَّمْسُ فَنَبَذْتُهُنَّ وَقُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ مَا أَحْدَثَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُسُوفُ الشَّمْسِ الْيَوْمَ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ يُسَبِّحُ وَيُحَمِّدُ وَيُهَلِّلُ وَيَدْعُو حَتَّی حُسِرَ عَنْ الشَّمْسِ فَقَرَأَ بِسُورَتَيْنِ وَرَکَعَ رَکْعَتَيْنِ-
مسدد، بشر بن مفضل، جریری، حیان بن عمیر، حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ میں، میں تیر اندازی کر رہا تھا اچانک سورج گہن میں آگیا میں نے تیروں کو پھینک دیا اور کہا کہ دیکھوں آج رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا نیا کام کرتے ہیں؟ جب میں آیا تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں ہاتھ اٹھائے تسبیح، تحمید، تہلیل میں مشغول ہیں اور دعٍا فرما رہے ہیں یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اس دن اس نماز میں) دو رکعت میں دو سورتیں پڑھی تھیں
-