جہاد کے لئے سمندر کا سفر

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ زَکَرِيَّا عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ بِشْرٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ بَشِيرِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرْکَبُ الْبَحْرَ إِلَّا حَاجٌّ أَوْ مُعْتَمِرٌ أَوْ غَازٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّ تَحْتَ الْبَحْرِ نَارًا وَتَحْتَ النَّارِ بَحْرًا-
سعید بن منصور، اسماعیل، بن زکریا، مطرف، بشر ابی عبد اللہ، بشیر بن مسلم، حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حج عمرے اور جہاد کے سوا (کسی اور غرض سے) سمندر کا سفر مت کرو کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے اور آگ کے نیچے سمندر ہے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: The Prophet (peace_be_upon_him) said: No one should sail on the sea except the one who is going to perform hajj or umrah, or the one who is fighting in Allah's path for under the sea there is a fire, and under the fire there is a sea.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عِنْدَهُمْ فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَضْحَکَکَ قَالَ رَأَيْتُ قَوْمًا مِمَّنْ يَرْکَبُ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ کَالْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّةِ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ فَإِنَّکِ مِنْهُمْ قَالَتْ ثُمَّ نَامَ فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَضْحَکَکَ فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ قَالَ فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَغَزَا فِي الْبَحْرِ فَحَمَلَهَا مَعَهُ فَلَمَّا رَجَعَ قُرِّبَتْ لَهَا بَغْلَةٌ لِتَرْکَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا فَمَاتَتْ-
سلیمان بن داؤد، حماد، ابن زید، یحیی بن سعید، محمد بن یحیی، ابن حبان، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ ام حرام نے مجھ سے بیان کیا ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے گھر (دوپہر میں) سوئے پھر ہنستے ہوئے بیدار ہوئے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ کیوں ہنسے؟ فرمایا میں نے (اپنی امت کے) چند لوگوں کو دیکھا جو اس سمندر پر اس طرح سوار ہیں جس طرح (شان و شوکت کے ساتھ) بادشاہ بیٹھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لئے دعا فرمائیے کہ اللہ مجھے بھی ان لوگوں میں شامل کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو ان میں تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر سو گئے اور پھر ہنستے ہوئے اٹھے۔ میں نے پھر پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کس بات پر ہنسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر وہی پہلی والی بات فرمائی۔ میں نے پھر عرض کیا یا رسول اللہ میرے لئے دعا فرمائیے کہ اللہ مجھے بھی ان لوگوں میں شامل فرمائے۔ فرمایا تو پہلے لوگوں میں سے ہو چکی۔ راوی کہتے کہ اس واقعہ کے بعد ام حرام نے عبادہ بن صامت سے نکاح کیا اور پھر عبادہ سمندری سفر پر جہاد کے لئے روانہ ہوئے تو اپنے ساتھ ام حرام کو بھی لے گئے جب جہاد سے واپس آئے تو ام حرام کے لئے ایک خچر لایا گیا۔ جس پر وہ سوار ہوئیں پھر اس خچر نے ان کو گرا دیا جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی اور اس سے ان کی موت واقع ہوگئی (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشین گوئی درست ثابت ہوئی۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَی قُبَائَ يَدْخُلُ عَلَی أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ وَکَانَتْ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ وَسَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ-
قعنبی، مالک، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبا جاتے تو ام حرام کے پاس بھی جاتے وہ عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس گئے ام حرام نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کھانا کھلایا اور بیٹھ کر آپ کے سر میں انگلیاں پھیرنے لگیں۔ پھر آگے راوی نے وہی حدیث بیان کی۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أُخْتِ أُمِّ سُلَيْمٍ الرُّمَيْصَائِ قَالَتْ نَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَيْقَظَ وَکَانَتْ تَغْسِلُ رَأْسَهَا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَضْحَکُ مِنْ رَأْسِي قَالَ لَا وَسَاقَ هَذَا الْخَبَرَ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ قَالَ أَبُو دَاوُد الرُّمَيْصَائُ أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ مِنْ الرَّضَاعَةِ-
یحیی بن معین، ہشام، ابن یوسف، معمر، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، ام سلیم کی بہن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوئے اور پھر جاگے اور وہ اپنا سر دھو رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے ہنستے ہوئے۔ میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے سر پر ہنس رہے ہیں؟ فرمایا نہیں۔ اس کے بعد گے راوی نے کم و بیش یہی اوپر والی حدیث بیان کی
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ الْعَيْشِيُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْجَوْبَرِيُّ الدِّمَشْقِيُّ الْمَعْنَی قَالَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّمْلِيِّ عَنْ يَعْلَی بْنِ شَدَّادٍ عَنْ أُمِّ حَرَامٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْمَائِدُ فِي الْبَحْرِ الَّذِي يُصِيبُهُ الْقَيْئُ لَهُ أَجْرُ شَهِيدٍ وَالْغَرِقُ لَهُ أَجْرُ شَهِيدَيْنِ-
محمد بن بکار، مروان، عبدالوہاب بن عبدالرحیم، ام حرام سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص (حج عمرے یا جہاد کے لئے) سمندر میں سوار ہوا اور پھر اس کو چکر آئے یا قے ہوئی تو اس کو ایک شہید کا ثواب ملے گا۔ اور جو ڈوب جائے (اور مر جائے) تو اس کو دو شہیدوں کے برابر ثواب ملے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ عَتِيقٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ سَمَاعَةَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَبِيبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ کُلُّهُمْ ضَامِنٌ عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ رَجُلٌ خَرَجَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَی اللَّهِ حَتَّی يَتَوَفَّاهُ فَيُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرُدَّهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ وَرَجُلٌ رَاحَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَی اللَّهِ حَتَّی يَتَوَفَّاهُ فَيُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرُدَّهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ وَرَجُلٌ دَخَلَ بَيْتَهُ بِسَلَامٍ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
عبدالسلام بن عتیق، ابومسہر، اسماعیل بن عبداللہ بن سماعہ، حضرت ابواسامہ باہلی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تین شخص ایسے ہیں جن کا ضامن اللہ ہے۔ ایک وہ شخص جو راہ خدا میں جہاد کی غرض سے نکلا پس اللہ اس کا ضامن ہے وہ اس کو یا تو موت دے کر جنت میں داخل فرمائے گا یا غنیمت اور اجر دے کر اس کو اپنے اہل و عیال میں لوٹا دے گا۔ دوسرا وہ شخص جو (نماز کے ارادہ سے) مسجد کی طرف چلا پس اللہ اس کا ضامن ہے وہ اس کو یا تو موت دے کر جنت میں داخل فرمائے گا یا اجرو ثواب دے کر اپنے گھر لوٹا دے گا۔ تیسرے وہ شخص جو اپنے گھر میں سلام کر کے داخل ہو پس اللہ اس کا ضامن ہے۔
-