جو شخص مہر کی تعیین کے بغیر نکاح کرے اور پھر مر جائے تو اس کا مہر کیا ہوگا

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَمَاتَ عَنْهَا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا الصَّدَاقَ فَقَالَ لَهَا الصَّدَاقُ کَامِلًا وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی بِهِ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ-
عثمان بن ابی شیبہ، عبدالرحمن، بن مہدی، سفیان، فراس، شعبی، مسروق، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت کے ساتھ نکاح کیا اور مر گیا۔ اس نے نہ اس عورت کے ساتھ صحبت کی اور نہ اس کا مہر ٹھرایا تو حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا اس عورت کو پورا مہر ملے گا اس پر عدت لازم ہے اور شوہر کے مال میں حصہ پائے گی۔ معقل بن سنان نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی بروع بنت واشق کے معاملہ میں ایسا ہی فیصلہ فرمایا تھا۔
Narrated Abdullah ibn Mas'ud: Masruq said on the authority of Abdullah ibn Mas'ud: Abdullah (ibn Mas'ud ) was asked about a man who had married a woman without cohabiting with her or fixing any dower for her till he died. Ibn Mas'ud said: She should receive the full dower (as given to women of her class), observe the waiting period ('Iddah), and have her share of inheritance. Thereupon Ma'qil ibn Sinan said: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) giving the same decision regarding Birwa' daughter of Washiq (as the decision you have given).
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَابْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَسَاقَ عُثْمَانُ مِثْلَهُ-
عثمان بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ابن مہدی، سفیان، منصور بن ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ خِلَاسٍ وَأَبِي حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ أُتِيَ فِي رَجُلٍ بِهَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ شَهْرًا أَوْ قَالَ مَرَّاتٍ قَالَ فَإِنِّي أَقُولُ فِيهَا إِنَّ لَهَا صَدَاقًا کَصَدَاقِ نِسَائِهَا لَا وَکْسَ وَلَا شَطَطَ وَإِنَّ لَهَا الْمِيرَاثَ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ فَإِنْ يَکُ صَوَابًا فَمِنْ اللَّهِ وَإِنْ يَکُنْ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنْ الشَّيْطَانِ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ بَرِيئَانِ فَقَامَ نَاسٌ مِنْ أَشْجَعَ فِيهِمْ الْجَرَّاحُ وَأَبُو سِنَانٍ فَقَالُوا يَا ابْنَ مَسْعُودٍ نَحْنُ نَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَاهَا فِينَا فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ وَإِنَّ زَوْجَهَا هِلَالُ بْنُ مُرَّةَ الْأَشْجَعِيُّ کَمَا قَضَيْتَ قَالَ فَفَرِحَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَرَحًا شَدِيدًا حِينَ وَافَقَ قَضَاؤُهُ قَضَائَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عبیداللہ بن عمر یزید، بن زریع، سعید بن ابی عروبہ قتادہ، خلاس، ابوحسان، حضرت عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس بھی اسی طرح کا ایک معاملہ آیا لوگ مہینہ بھر تک اختلاف کرتے رہے (اور کسی فیصلہ پر نہیں پہنچے) یا یہ کہا کہ مہینہ بھر میں کئی مرتبہ اختلاف کیا (بہت غور وفکر کے بعد) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا اس معاملہ میں میری یہ رائے ہے کہ اس عورت کا مہر ثابت ہے جیسا کہ اس کی قوم کی عورتوں کا ہوا کرتا ہے نہ اس سے کم اور نہ اس سے زیادہ نیز یہ عورت میراث کی بھی مستحق ہوگی اور عدت بھی گزارے گی اگر میری رائے درست ہے تو اللہ کی طرف سے ہے اور اگر اس میں مجھ سے کوئی بھول چوک ہوگئی ہے تو وہ میری اور شیطان کی طرف سے ہے اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس خطا سے بری ہیں پھر قبیلہ اشجع کے کئی لوگ کھڑے ہوئے جن میں جراح اور ابوسفیان بھی تھے یہ سب لوگ بو لے اے ابن مسعود ہم گواہ ہیں کہ بروع نبت واشق کے معاملہ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا ہی فرمایا تھا جیسا کہ تم نے فیصلہ کیا۔ بروع نبت واشق کے شوہر کا نام ہلال بن مرہ اشجعی تھا۔ عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ یہ سن کر بیحد خوش ہوئے کہ ان کا فیصلہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق ہو گیا۔
Narrated Abdullah ibn Mas'ud: Abdullah ibn Utbah ibn Mas'ud said: Abdullah ibn Mas'ud was informed of this story of a man. The people continued to visit him for a month or visited him many times (the narrator was not sure). He said: In this matter I hold the opinion that she should receive the type of dower given to women of her class with no diminution or excess, observe the waiting period ('iddah) and have her share of inheritance. If it is erroneous, that is from me and from Satan. Allah and His Apostle are free from its responsibility. Some people from Ashja' got up; among them were al-Jarrah and AbuSinan. They said: Ibn Mas'ud, we bear witness that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) gave a decision for us regarding Birwa', daughter of Washiq, to the same effect as the decision you have given. Her husband was Hilal ibn Murrah al-Ashja'i. Thereupon Abdullah ibn Mas'ud was very pleased when his decision agreed with the decision of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ الذُّهْلِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَصْبَغِ الْجَزَرِيُّ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ خَالِدِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ أَتَرْضَی أَنْ أُزَوِّجَکَ فُلَانَةَ قَالَ نَعَمْ وَقَالَ لِلْمَرْأَةِ أَتَرْضَيْنَ أَنْ أُزَوِّجَکِ فُلَانًا قَالَتْ نَعَمْ فَزَوَّجَ أَحَدَهُمَا صَاحِبَهُ فَدَخَلَ بِهَا الرَّجُلُ وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يُعْطِهَا شَيْئًا وَکَانَ مِمَّنْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ وَکَانَ مَنْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ لَهُ سَهْمٌ بِخَيْبَرَ فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَوَّجَنِي فُلَانَةَ وَلَمْ أَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ أُعْطِهَا شَيْئًا وَإِنِّي أُشْهِدُکُمْ أَنِّي أَعْطَيْتُهَا مِنْ صَدَاقِهَا سَهْمِي بِخَيْبَرَ فَأَخَذَتْ سَهْمًا فَبَاعَتْهُ بِمِائَةِ أَلْفٍ قَالَ أَبُو دَاوُد وَزَادَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَحَدِيثُهُ أَتَمُّ فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ النِّکَاحِ أَيْسَرُهُ وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلرَّجُلِ ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاهُ قَالَ أَبُو دَاوُد يُخَافُ أَنْ يَکُونَ هَذَا الْحَدِيثُ مُلْزَقًا لِأَنَّ الْأَمْرَ عَلَی غَيْرِ هَذَا-
محمد بن یحیی بن فارس، عمرو بن خطاب، محمد، ابواصبغ، عبدالعزیز بن یحیی، محمد بن سلمہ، ابوعبدالرحیم، حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص سے پوچھا کہ کیا تو فلاں عورت سے نکاح کر نے پر راضی ہے؟ اس نے کہا ہاں میں راضی ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک عورت سے پوچھا کہ کیا تو فلاں شخص سے نکاح کرنے پر راضی ہے؟ اس نے کہا ہاں میں راضی ہوں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں کا نکاح کر دیا۔ پھر اس شخص نے اپنی بیوی سے صحبت کی لیکن اس کا مہر مقرر نہ کیا اور نہ اس کو کوئی چیز دی۔ وہ شخص جنگ حدیبیہ میں شریک تھا اور اس کا حصہ خیبر میں نکلتا تھا جب وہ شخص مرنے لگا تو اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرا نکاح فلاں عورت سے کیا تھا لیکن میں نے نہ اس کا مہر مقرر کیا اور نہ اس کو کوئی چیز دی اب میں تم کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے اس عورت کو اپنا وہ حصہ دیدیا ہے جو خیبر سے ملنے والا ہے چنانچہ اس عورت نے اس کا وہ حصہ لے کر ایک لاکھ درہم میں فروخت کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ شیخ عمربن الخطاب نے آغاز حدیث میں یہ اضا فہ کیا ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بہترین نکاح وہ ہے جو آسان ہو نیز اس کی روایت میں کہ رجل کی بجائے للرجل ہے پھر حسب سابق روایت بیان کی ابوداؤد کہتے ہیں کہ غالبا یہ روایت ملحق ہوگئی کیونکہ اصل بات اس کے علاوہ ہے۔
Narrated Uqbah ibn Amir: The Prophet (peace_be_upon_him) said to a man: Would you like me to marry you to so-and-so? He said: Yes. He also said to the woman: Would you like me to marry you to so-and-so? She said: Yes. He then married one to the other. The man had sexual intercourse with her, but he did not fix any dower for her, nor did he give anything to her. He was one of those who participated in the expedition to al-Hudaybiyyah. One part of the expedition to al-Hudaybiyyah had a share in Khaybar. When he was nearing his death, he said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) married me to so-and-so, and I did not fix a dower for her, nor did I give anything to her. I call upon you as witness that I have given my share in Khaybar as her dower. So she took the share and sold it for one lakh (of dirhams).