TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
روزوں کا بیان
جو شخص مر جائے اس کے ذمہ روزے ہوں
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا فِي النَّذْرِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ-
احمد بن صالح، ابن وہب، عمرو بن حارث، عبیداللہ بن ابی جعفر، محمد بن جعفر بن زبیر، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص مر جائے اور اس پر روزے ہوں تو اسکی طرف سے اسکا ولی روزے رکھے
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِذَا مَرِضَ الرَّجُلُ فِي رَمَضَانَ ثُمَّ مَاتَ وَلَمْ يَصُمْ أُطْعِمَ عَنْهُ وَلَمْ يَکُنْ عَلَيْهِ قَضَائٌ وَإِنْ کَانَ عَلَيْهِ نَذْرٌ قَضَی عَنْهُ وَلِيُّهُ-
محمد بن کثیر، سفیان، ابوحصین، سعید بن جبیر، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اگر کوئی شخص رمضان میں بیمار ہو جائے اور ٹھیک نہ ہو اور مر جائے تو اسکی طرف سے مسکینوں کو کھانا کھلا دیا جائے گا اور اسکے ذمہ قضاء واجب نہ ہوگی لیکن اس نے اگر اس نے کوئی نذر کی ہوگی تو اسکی طرف سے اسکا ولی اسکو پورا کرے گا
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ حَمْزَةَ الْأَسْلَمِيَّ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ أَسْرُدُ الصَّوْمَ أَفَأَصُومُ فِي السَّفَرِ قَالَ صُمْ إِنْ شِئْتَ وَأَفْطِرْ إِنْ شِئْتَ-
سلیمان بن حرب، مسدد، حماد، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حمزہ اسلمی نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پے درپے روزے رکھا کرتا ہوں تو کیا میں سفر میں بھی حسب معمول روزے رکھا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے اختیار ہے چاہے روزہ رکھ اور چاہے نہ رکھ
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْمَدَنِيُّ قَالَ سَمِعْتُ حَمْزَةَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ الْأَسْلَمِيَّ يَذْکُرُ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي صَاحِبُ ظَهْرٍ أُعَالِجُهُ أُسَافِرُ عَلَيْهِ وَأَکْرِيهِ وَإِنَّهُ رُبَّمَا صَادَفَنِي هَذَا الشَّهْرُ يَعْنِي رَمَضَانَ وَأَنَا أَجِدُ الْقُوَّةَ وَأَنَا شَابٌّ وَأَجِدُ بِأَنْ أَصُومَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ أَنْ أُؤَخِّرَهُ فَيَکُونُ دَيْنًا أَفَأَصُومُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْظَمُ لِأَجْرِي أَوْ أُفْطِرُ قَالَ أَيُّ ذَلِکَ شِئْتَ يَا حَمْزَةُ-
عبداللہ بن محمد، محمد بن عبدالمعین، حضرت حمزہ بن اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں جانوروں والا ہوں میں انکو لے جاتا ہوں ان پر سفر کرتا ہوں اور کرایہ دیتا ہوں کبھی دوران سفر رمضان آ جاتا ہے میں جوان ہوں اور مجھ میں قوت ہے کہ روزہ رکھ لیا کروں کیونکہ مجھے اسکے قضاء کرنے سے اسکا رکھنا آسان لگتا ہے اس لیے کہ وہ قرض کی طرح ذہن پر سوار رہتے ہیں تو کیا میں سفر میں روزہ رکھ لیا کروں اسمیں زیادہ ثواب ہے یا نہ رکھوں؟ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے حمزہ جیسا تیرا جی چاہے ویسا کر
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَی مَکَّةَ حَتَّی بَلَغَ عُسْفَانَ ثُمَّ دَعَا بِإِنَائٍ فَرَفَعَهُ إِلَی فِيهِ لِيُرِيَهُ النَّاسَ وَذَلِکَ فِي رَمَضَانَ فَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ قَدْ صَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَفْطَرَ فَمَنْ شَائَ صَامَ وَمَنْ شَائَ أَفْطَرَ-
مسدد، ابوعوانہ، منصور، مجاہد، طاؤس، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ سے مکہ کو چلے جب عسفان (ایک جگہ کا نام ہے) پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک برتن منگوایا اور اسے اپنے منہ تک بلند کیا تاکہ لوگ دیکھ لیں ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ رمضان کا واقعہ ہے پس ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سفر میں کبھی روزہ رکھا اور کبھی نہیں رکھا لہذا جس کا جی چاہے سفر میں روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے روزہ نہ رکھے
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَصَامَ بَعْضُنَا وَأَفْطَرَ بَعْضُنَا فَلَمْ يَعِبْ الصَّائِمُ عَلَی الْمُفْطِرِ وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَی الصَّائِمِ-
احمد بن یونس، زائدہ، حمید، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رمضان میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر کیا پس ہم میں سے کچھ لوگوں نے روزہ رکھا اور کچھ لوگوں نے نہیں رکھا لیکن نہ تو کسی روزہ رکھنے والے نہ رکھنے والے پر اعتراض کیا اور نہ ہی کسی روزہ نہ رکھنے والے نے روزہ دار پر (یعنی ایک دوسرے پر کسی نے اعتراض نہیں کیا)
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ قَزَعَةَ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ وَهُوَ يُفْتِي النَّاسَ وَهُمْ مُکِبُّونَ عَلَيْهِ فَانْتَظَرْتُ خَلْوَتَهُ فَلَمَّا خَلَا سَأَلْتُهُ عَنْ صِيَامِ رَمَضَانَ فِي السَّفَرِ فَقَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ عَامَ الْفَتْحِ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ وَنَصُومُ حَتَّی بَلَغَ مَنْزِلًا مِنْ الْمَنَازِلِ فَقَالَ إِنَّکُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّکُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَی لَکُمْ فَأَصْبَحْنَا مِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ قَالَ ثُمَّ سِرْنَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَقَالَ إِنَّکُمْ تُصَبِّحُونَ عَدُوَّکُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَی لَکُمْ فَأَفْطِرُوا فَکَانَتْ عَزِيمَةً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ ثُمَّ لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَصُومُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ ذَلِکَ وَبَعْدَ ذَلِکَ-
احمد بن صالح، وہب، ابن بیان، ابن وہب، معاویہ، ربیعہ بن یزید، حضرت قزعہ سے روایت ہے کہ میں ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا وہ لوگوں کو فتاوی دے رہے تھے اور لوگ ان پر جھکے ہوئے تھے میں فرصت کا منتظر رہا جب اکیلے ہوئے تو میں نے حالت سفر میں رمضان میں روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا انہوں نے کہا جس سال مکہ فتح ہوا اس سال رمضان میں ہم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی روزہ رکھتے اور ہم بھی روزہ رکھتے یہاں تک کہ ہم منزلوں میں سے ایک منزل پر پہنچے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اب تم دشمنوں کے قریب آ گئے ہو لہذا روزہ نہ رکھنا تمہاری قوت کا سبب ہوگا پس اگلے دن ہم میں سے کچھ لوگوں نے روزہ رکھا اور کچھ لوگوں نے نہ رکھا پھر ہم وہاں سے روانہ ہوئے اور ایک جگہ پر اترے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صبح کو تم دشمن پر ہوں گے اب روزہ کا نہ رکھنا تمہارے لیے قوت کا سبب ہوگا پس سب نے افطار کیا کیونکہ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے حکم ہو چکا تھا (یعنی پہلی مرتبہ روزہ نہ رکھنا اختیاری تھا اور اب روزہ کا چھوڑنا لازمی ہو گیا) ابوسعید کہتے ہیں کہ میں نے اس واقعہ سے پہلے اور اس واقعہ کے بعد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ روزے رکھے
-