جو شخص غنیمت کی تقسیم کے بعد آئے اس کو حصہ نہ ملے گا

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ عَنْبَسَةَ بْنَ سَعِيدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَانَ بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ عَلَی سَرِيَّةٍ مِنْ الْمَدِينَةِ قِبَلَ نَجْدٍ فَقَدِمَ أَبَانُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَصْحَابُهُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ بَعْدَ أَنْ فَتَحَهَا وَإِنَّ حُزُمَ خَيْلِهِمْ لِيفٌ فَقَالَ أَبَانُ اقْسِمْ لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ لَا تَقْسِمْ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَبَانُ أَنْتَ بِهَا يَا وَبْرُ تَحَدَّرُ عَلَيْنَا مِنْ رَأْسِ ضَالٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْلِسْ يَا أَبَانُ وَلَمْ يَقْسِمْ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
سعید بن منصور، اسماعیل بن عیاش، محمد بن ولید، عنبدہ بن سعید، ابوہریرہ، حضرت سعید بن عاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابان بن سعید بن عاص کو ایک دستہ کا سردار بنا کر مدینہ سے نجد کی طرف بھیجا پھر ابان بن سعید اور ان کے ساتھی آپ کے پاس لوٹ کر آئے۔ جب آپ خیبر فتح کر چکے تھے اور انکے گھوڑوں کے تنگ کھجوروں کی چھال کے تھے۔ ابان نے کہا یا رسول اللہ! ہمارے لیے بھی تقسیم فرمائیے۔ ابوہریرہ بولے یا رسول اللہ! ان کے لیے تقسیم نہ فرمائیے (کیونکہ مال تقسیم ہوچکا تھا نیز یہ اس جنگ میں شریک بھی نہ تھے) ابان نے کہا اے وبر تو ایسی باتیں کرتا ہے (وبر بلی کی طرح کا ایک جانور ہوتا ہے) تو ابھی ہمارے پاس ضال کی چوٹی سے اتر کر آیا ہے (ضال ایک پہاڑی کا نام ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابان! بیٹھ جا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابان کو اور اس کے ساتھیوں کو حصہ نہ دیا۔
Narrated Sa'id ibn al-'As: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sent AbuSa'id ibn al-'As with an expedition from Medina towards Najd. Aban ibn Sa'id and his companions came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) at Khaybar after it had been captured. The girths of their horses were made of palm fibres. Aban said: Give us a share (from the booty), Apostle of Allah. AbuHurayrah said: I said: Do not give them a share, Apostle of Allah. Aban said: Why are you talking so, Wabr. You have come to us from the peak of Dal. The Prophet (peace_be_upon_him) said: Sit down, Aban. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) did not give any share to them (from the booty).
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَی الْبَلْخِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ وَسَأَلَهُ إِسْمَعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ فَحَدَّثَنَاهُ الزُّهْرِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ عَنْبَسَةَ بْنَ سَعِيدٍ الْقُرَشِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ حِينَ افْتَتَحَهَا فَسَأَلْتُهُ أَنْ يُسْهِمَ لِي فَتَکَلَّمَ بَعْضُ وُلْدِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ فَقَالَ لَا تُسْهِمْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقُلْتُ هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْعَاصِ يَا عَجَبًا لِوَبْرٍ قَدْ تَدَلَّی عَلَيْنَا مِنْ قَدُومِ ضَالٍ يُعَيِّرُنِي بِقَتْلِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ أَکْرَمَهُ اللَّهُ تَعَالَی عَلَی يَدَيَّ وَلَمْ يُهِنِّي عَلَی يَدَيْهِ َ-
حامد بن یحیی، سفیان، اسماعیل بن امیہ، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ میں مدینہ میں آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خیبر میں تھے جب آپ نے اس کو فتح کیا تھا میں نے آپ سے کہا میرا حصہ بھی دیجئے تو سعید بن عاص کے لڑکوں میں سے کسی نے کہا کہ ہم اس کو ہرگز حصہ نہ دیں گے میں نے کہا ابن قوقل کا یہی قاتل ہے۔ سعید نے کہا تعجب ہے ایک وبر پر جو ضال کی چوٹی سے اتر کر ہمارے پاس آیا ہے جو مجھے ایک مسلمان کے قتل پر دھمکاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو میرے ہاتھ پر عزت دی اور مجھ کو اس کے ہاتھوں ذلیل نہ کیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَدِمْنَا فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَأَسْهَمَ لَنَا أَوْ قَالَ فَأَعْطَانَا مِنْهَا وَمَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا لِمَنْ شَهِدَ مَعَهُ إِلَّا أَصْحَابَ سَفِينَتِنَا جَعْفَرٌ وَأَصْحَابُهُ فَأَسْهَمَ لَهُمْ مَعَهُمْ-
محمد بن علاء، ابواسامہ، برید، ابوبردہ، حضرت ابوموسی سے روایت ہے کہ ہم حبشہ سے آئے ہم نے رسول اللہ کو پایا جس وقت کہ آپ نے خیبر کو فتح کیا تو آپ نے ہم کو خیبر کی غنیمت میں سے حصہ کیا یا یہ کہا کہ ہم کو دیا (یعنی حصہ کی صراحت کی) اور اس میں سے کسی غائب کے لیے حصہ نہ دیا سوائے اس کے جو آپ کے ساتھ حاضر تھا اور لڑائی میں شریک تھا مگر ہمارے کشتی کے ساتھیوں کو دیا۔ یعنی جعفر بن ابی طالب اور ان کے سب ساتھیوں کو دیا
-
حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَی أَبُو صَالِحٍ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ کُلَيْبِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ هَانِئِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَعْنِي يَوْمَ بَدْرٍ فَقَالَ إِنَّ عُثْمَانَ انْطَلَقَ فِي حَاجَةِ اللَّهِ وَحَاجَةِ رَسُولِ اللَّهِ وَإِنِّي أُبَايِعُ لَهُ فَضَرَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَهْمٍ وَلَمْ يَضْرِبْ لِأَحَدٍ غَابَ غَيْرَهُ-
محبوب بن موسی، ابوصالح، ابواسحاق ، کلیب بن وائل، ہانی بن قیس، حبیب بن ابی ملیکہ، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بدر کے دن خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا بیشک عثمان اللہ اور اسکے رسول کے کام سے گئے ہیں اور میں ان کی طرف سے بیعت کرتا ہوں بھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عثمان کے لیے غنیمت میں حصہ مقرر فرمایا اور حضرت عثمان کے سوا کسی غیر حاضر شخص کے لیے حصہ مقرر نہیں کیا۔
-