TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
روزوں کا بیان
جو شخص روزہ کی حالت میں جماع کر بیٹھے اسکا کفارہ
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَی رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلَکْتُ فَقَالَ مَا شَأْنُکَ قَالَ وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ قَالَ فَهَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْکِينًا قَالَ لَا قَالَ اجْلِسْ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ تَصَدَّقْ بِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ ثَنَايَاهُ قَالَ فَأَطْعِمْهُ إِيَّاهُمْ و قَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ أَنْيَابُهُ-
مسدد، محمد بن عیسی، سفیان، مسدد، زہری، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہلاک ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا۔ کیوں کیا ہوا؟ اس نے کہا میں رمضان میں (یعنی روزہ کی حالت میں) اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تیرے پاس ایسی کوئی چیز ہے جس سے غلام خرید کر اس کو آزاد کر سکے؟ اس نے کیا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تو پے درپے دو مہینوں کے روزے رکھ سکتا ہے؟ اس نے جواب دیا نہیں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟ اس نے کہا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا تو بیٹھ جا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک تھیلا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لے اس میں سے صدقہ کر اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ کے دونوں طرفوں کے درمیان ہمارے گھر سے زیادہ کوئی مستحق نہیں ہے یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہنسی آ گئی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ڈاڑھیں نظر آنے لگیں فرمایا اس میں سے اپنے گھر والوں کو کھلا دے مسدد کی روایت میں بجائے ثنایا کے انیاب کے الفاظ ہیں۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَاهُ زَادَ الزُّهْرِيُّ وَإِنَّمَا کَانَ هَذَا رُخْصَةً لَهُ خَاصَّةً فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا فَعَلَ ذَلِکَ الْيَوْمَ لَمْ يَکُنْ لَهُ بُدٌّ مِنْ التَّکْفِيرِ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَالْأَوْزَاعِيُّ وَمَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ وَعِرَاکُ بْنُ مَالِکٍ عَلَی مَعْنَی ابْنِ عُيَيْنَةَ زَادَ فِيهِ الْأَوْزَاعِيُّ وَاسْتَغْفِرْ اللَّهَ-
حسن بن علی، عبدالرزاق، معمر، زہری سے یہ حدیث اسی روایت کے ساتھ مروی ہے البتہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ یہ رخصت صرف اسی کے ساتھ خاص تھی اب اگر کوئی شخص روزہ کی حالت میں جماع کرے گا تو اس کو کفارہ کی ادائیگی کے سوا کوئی چارہ نہں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ لیث بن سعد اوزاعی منصور بن معتمر اور عراک بن مالک نے عینیہ کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے اس میں اوزاعی نے یہ اضافہ روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے استغفار کا بھی حکم فرمایا تھا
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْتِقَ رَقَبَةً أَوْ يَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ أَوْ يُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْکِينًا قَالَ لَا أَجِدُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْلِسْ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَحَدٌ أَحْوَجُ مِنِّي فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ أَنْيَابُهُ وَقَالَ لَهُ کُلْهُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَلَی لَفْظِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا أَفْطَرَ وَقَالَ فِيهِ أَوْ تُعْتِقَ رَقَبَةً أَوْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ أَوْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْکِينًا-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رمضان میں روزہ توڑ ڈالا تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ایک غلام آزاد کرنے یا دو مہینہ کے پے درپے روزے رکھنے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا نے کا حکم فرمایا اس شخص نے کہا میں (ان تینوں کاموں میں سے کوئی کام) نہیں کر سکتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا۔ اچھا تو پھر بیٹھ جا اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک تھیلا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ لے یہ کھجوریں لے جا اور اس میں سے صدقہ کرا میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا مجھ سے زیادہ بھی کوئی ضرورت مند ہے؟ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہنسی آ گئی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دنداں مبارک نظر آنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا تو خود ہی کھا لے ابوداؤد نے کہا کہ ابن جریح نے زہری سے مالک کے الفاظ کی طرح نقل کیا کہ ایک شخص نے روزہ توڑ ڈالا۔ اس روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا غلام آزاد کر یا دو مہینہ کے روزے رکھ یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ قَدْرُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا وَقَالَ فِيهِ کُلْهُ أَنْتَ وَأَهْلُ بَيْتِکَ وَصُمْ يَوْمًا وَاسْتَغْفِرْ اللَّهَ-
جعفر بن مسافر، ابن ابی فدیک، ہشام بن سعد، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا جس نے رمضان کا روزہ توڑ دیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک تھیلا تھا جس میں تقریبا پندرہ صاع کھجوریں تھیں اس روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو کھا اور اپنے گھر والوں کو کھلا۔ پھر ایک روزہ رکھ (یعنی قضاء کا روزہ) اور استغفار کر
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ أَتَی رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فِي رَمَضَانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ احْتَرَقْتُ فَسَأَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَأْنُهُ قَالَ أَصَبْتُ أَهْلِي قَالَ تَصَدَّقْ قَالَ وَاللَّهِ مَا لِي شَيْئٌ وَلَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ قَالَ اجْلِسْ فَجَلَسَ فَبَيْنَمَا هُوَ عَلَی ذَلِکَ أَقْبَلَ رَجُلٌ يَسُوقُ حِمَارًا عَلَيْهِ طَعَامٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ آنِفًا فَقَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقْ بِهَذَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَی غَيْرِنَا فَوَاللَّهِ إِنَّا لَجِيَاعٌ مَا لَنَا شَيْئٌ قَالَ کُلُوهُ-
سلیمان بن داؤد، ابن وہب، عمرو بن حارث، عبدالرحمن بن قاسم، محمد بن جعفر، ابن زبیر، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رمضان میں ایک شخص مسجد میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور بولا۔ میں جل گیا (یعنی مجھ سے ایسا گناہ سرزد ہو گیا جس کی وجہ سے مجھے قیامت میں دوزخ میں ڈالا جائے گا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا ہوا وہ بولا میں نے اپنی بیوی سے (روزہ کی حالت میں جماع) کر لیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ صدقہ دے وہ بولا بخدا میرے پاس کچھ نہیں ہے اور نہ مجھے طاقت ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا تو پھر ذرا بیٹھ پس وہ بیٹھا رہا۔ اتنے میں ایک شخص گدھے پر غلہ لادے ہوئے ہانکتا ہوا آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا۔ جلنے والا کہاں ہے؟ پس وہ شخص کھڑا ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لے اس کو صدقہ کر اس نے پوچھا کیا اپنے علاوہ کسی اور پر صدقہ کروں؟ بخدا ہم تو خود بھو کے ہیں ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ تو تم ہی کھالو
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَائِشَةَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ عِشْرُونَ صَاعًا-
محمد بن عوف، سعید بن ابی مریم، ابن ابی زناد، عبدالرحمن بن حارث، محمد بن جعفر بن زبیر، عباد بن عبد اللہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی یہی روایت مروی ہے۔ اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک تھیلا لایا گیا جس میں بیس صاع تھے۔
-