جو شخص اپنے غلاموں کو جو ثلث سے زائد ہوں آزاد کردے تو کیا حکم ہے؟

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَائٍ وَإِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ مِنْهُ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِيعَ بِسَبْعِ مِائَةِ أَوْ بِتِسْعِ مِائَةِ-
احمد بن حنبل، ہشیم، عبدالملک بن ابی سلیمان، عطاء، اسماعیل بن ابی خالد، سلمہ، بن کہیل، عطاء بن جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنے ایک غلام کو اپنے پیچھے آزاد کر دیا تھا لیکن اس غلام کے علاوہ اس کے پاس کوئی دوسرا مال وغیرہ نہیں تھا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فروخت کرنے کا حکم فرمایا تو وہ غلام سات سو یا نو سو میں فروخت ہوا۔
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي عَطَائُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بِهَذَا زَادَ وَقَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ أَحَقُّ بِثَمَنِهِ وَاللَّهُ أَغْنَی عَنْهُ-
جعفر بن مسافر، بشر بن بکر، عطاء بن ابی رباح، جابر بن عبداللہ سے یہی حدیث مروی ہے اس اضافہ کے ساتھ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس غلام کی قیمت کا تو زیادہ مستحق ہے (کہ تیرے پاس مال و دولت نہیں) اور اللہ تعالیٰ اس سے بے پرواہ ہیں۔ (یعنی اللہ تعالیٰ کو تو اس کی ضرورت نہیں بلاوجہ تیرے ہی اوپر تکلیف بڑھے گی)
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو مَذْکُورٍ أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ يُقَالُ لَهُ يَعْقُوبُ عَنْ دُبُرٍ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ يَشْتَرِيهِ فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ النَّحَّامِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ فَقِيرًا فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ فَإِنْ کَانَ فِيهَا فَضْلٌ فَعَلَی عِيَالِهِ فَإِنْ کَانَ فِيهَا فَضْلٌ فَعَلَی ذِي قَرَابَتِهِ أَوْ قَالَ عَلَی ذِي رَحِمِهِ فَإِنْ کَانَ فَضْلًا فَهَاهُنَا وَهَاهُنَا-
احمد بن حنبل، اسماعیل بن ابراہیم، ایوب، ابوزبیر، جابر فرماتے ہیں کہ ایک انصاری شخص جس کا نام ابومذکور تھا، نے اپنے ایک غلام کو آزاد کر دیا، یعقوب کہتے ہیں کہ مدبر بنایا تھا، اور اسکے پاس غلام کے علاوہ کوئی مال بھی نہیں تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس غلام کو بلوایا اور فرمایا کہ اسے کون خریدے گا؟ نعیم بن عبداللہ بن النحام نے آٹھ سو درہم میں اسے خرید لیا اور وہ درہم آپ نے انصاری کو دے دئیے اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی فقیر ہو جائے تو اسے چاہیے کہ اپنے نفس سے شروع کرے (یعنی اگر کچھ راہ خدا میں دینا چاہتا ہے تو اپنے آپ کو دے) پس اگر اس میں سے کچھ بچ جائے تو اپنے عیال پر خرچ کرے پس اگر اس میں بھی زیادتی ہوجائے تو اپنے عزیز و اقا رب پر خرچ کرے یا فرمایا کہ ذی رحم محرم اقا رب پر خرچ کرے پس اگر اس میں بھی زیادتی ہوجائے تو اِدھر ادھر خرچ کرے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ أَعْبُدٍ عِنْدَ مَوْتِهِ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا ثُمَّ دَعَاهُمْ فَجَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ أَجْزَائٍ فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً-
سلیمان بن حرب، حماد، ایوب، ابی قلابہ، ابی مہلب، عمران بن حصین سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلاموں کو آزاد کر دیا جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال نہیں تھا، اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچی تو اس کے آزاد کرنے والے کے بارے میں سخت الفاظ فرمائے، پھر ان غلاموں کو بلوایا اور ان کے چھ حصے کیے، اور ان کے درمیان قرعہ اندازی کی پس ان میں سے دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام رکھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ وَلَمْ يَقُلْ فَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا-
ابو کامل، عبدالعزیز، خالد، ابی قلابہ، نے اپنی سند سے یہی حدیث بیان کی ہے لیکن اس میں یہ نہیں فرمایا کہ حضور نے اس کے بارے میں سخت الفاظ فرمائے۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ الطَّحَّانُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي زَيْدٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ بِمَعْنَاهُ وَقَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ شَهِدْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُدْفَنَ لَمْ يُدْفَنْ فِي مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ-
وہب بن بقیہ، خالد، ابی قلابہ، ابوزید سے یہ یہی حدیث روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں موجود ہوتا اس کی تدفین سے قبل تو وہ مسلمانوں کے قبرستان میں نہ دفنایا جاتا (یہ سخت الفاظ فرمائے حضور نے)۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَتِيقٍ وَأَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ أَعْبُدٍ عِنْدَ مَوْتِهِ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً-
مسدد، حماد بن زید، یحیی بن عتیق، ایوب، محمد بن سیرین، عمران بن حصین سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلاموں کو آزاد کر دیا جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال نہیں تھا، اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچی آپ نے ان غلاموں کو بلوایا اور ان کے چھ حصے کیے، اور ان کے درمیان قرعہ اندازی کی پس ان میں سے دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام رکھا
-