TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
کھانے پینے کا بیان
جن جانوروں کی حرمت کا ذکر قرآن میں آیا
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صَبِيحٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ شَرِيكٍ الْمَكِّيَّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَأْكُلُونَ أَشْيَاءَ وَيَتْرُكُونَ أَشْيَاءَ تَقَذُّرًا فَبَعَثَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْزَلَ كِتَابَهُ وَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ فَمَا أَحَلَّ فَهُوَ حَلَالٌ وَمَا حَرَّمَ فَهُوَ حَرَامٌ وَمَا سَكَتَ عَنْهُ فَهُوَ عَفْوٌ وَتَلَا قُلْ لَا أَجِدُ فِيمَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ-
محمد بن داؤد بن صبیح ، فضل بن دکین ، محمد بن شریک مکی ، عمرو بن دینار ، ابوالشعثاء ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ جاہلیت کے لوگ کچھ چیزیں کھالیا کرتے تھے اور کچھ چھوڑ دیا کرتے تھے انہیں گندا اور ناپاک سمجھ کر پس اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا اور اپنی کتاب نازل فرمائی اور اس کے حلال کو حلال بتلایا اور اس کے حرام کو حرام قرار دیا پس جو حلال کیا ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی حلال کیا اور آپ نے حرام قرار دے دیا وہ قیامت تک حرام رہے گا اور جس کے بارے میں سکوت فرمایا وہ معاف ہے اور پھر یہ آیت تلاوت فرمائی آپ کہہ دیجئے جو احکام بذریعہ وحی میرے اوپر نازل کئے گئے ہیں ان میں سے کسی کھانے والے پر میں کوئی چیز حرام نہیں پاتا وہ اسے کھائے سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو ۔ آخر آیت تک ۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ زَكَرِيَّا قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرٌ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ ثُمَّ أَقْبَلَ رَاجِعًا مِنْ عِنْدِهِ فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ عِنْدَهُمْ رَجُلٌ مَجْنُونٌ مُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ فَقَالَ أَهْلُهُ إِنَّا حُدِّثْنَا أَنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ جَاءَ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِنْدَكَ شَيْءٌ تُدَاوِيهِ فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَبَرَأَ فَأَعْطَوْنِي مِائَةَ شَاةٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ هَلْ إِلَّا هَذَا وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ هَلْ قُلْتَ غَيْرَ هَذَا قُلْتُ لَا قَالَ خُذْهَا فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ-
مسدد، یحیی، زکریا، عامر، خارجہ بن صلت، اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ لوٹے تو ایک ایسی قوم کے پاس سے گذرے جن کے درمیان ایک پاگل آدمی زنجیروں سے بندھا پڑا تھا۔ اس پاگل کے والیوں نے کہا کہ ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ تمہارے ساتھی (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک خیر (دین) لے کر آئے پس کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جس سے ہم اس کا علاج کریں میں نے سورت فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ تندرست ہو گیا تو انہوں نے مجھے ایک سو بکریاں دیں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور انہیں بتلایا تو آپ نے فرمایا کہ اس کے علاوہ بھی کچھ پڑھا تھا، جبکہ مسدد نے اپنی روایت میں ایک دوسری جگہ پر کہا کہ کیا تو نے اس کے علاوہ کچھ کہا تھا؟ میں نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا کہ اسے لے لو۔ قسم ہے میری عمر کی لوگ باطل طریقہ سے دم درود کر کے کھا لیتے ہیں تم نے تو حق طریقہ سے تعویذ وغیرہ کر کے کھایا
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ مَرَّ قَالَ فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً كُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ ثُمَّ تَفَلَ فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مُسَدَّدٍ-
عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، عبداللہ بن ابی سفر، شعبی، خارجہ بن صلت اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اس مجنون آدمی پر سورت فاتحہ پڑھ کر تین مرتبہ دم کیا صبح شام۔ جب بھی اسے ختم کرتے تو اپنا تھوک جمع کر کے اس پر تھتکار دیتے تو گویا وہ گرہوں سے آزاد ہو گیا تو اس آدمی کے ورثاء نے انہیں بکریاں دیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے پھر آخر تک مسدد کی روایت کے مطابق اس حدیث کو بیان کیا۔
-