جنت اور جہنم کی تخلیق کا بیان

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْجَنَّةَ قَالَ لِجِبْرِيلَ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا ثُمَّ جَائَ فَقَالَ أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِکَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا ثُمَّ حَفَّهَا بِالْمَکَارِهِ ثُمَّ قَالَ يَا جِبْرِيلُ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا ثُمَّ جَائَ فَقَالَ أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِکَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَدْخُلَهَا أَحَدٌ قَالَ فَلَمَّا خَلَقَ اللَّهُ النَّارَ قَالَ يَا جِبْرِيلُ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا ثُمَّ جَائَ فَقَالَ أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِکَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ فَيَدْخُلُهَا فَحَفَّهَا بِالشَّهَوَاتِ ثُمَّ قَالَ يَا جِبْرِيلُ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا ثُمَّ جَائَ فَقَالَ أَيْ رَبِّ وَعِزَّتِکَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَبْقَی أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا-
موسی بن اسماعیل، حماد، محمد بن عمرو، ابوسلمہ، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ نے جنت کو پیدا کیا تو حضرت جبرائیل سے فرمایا کہ جاؤ اسے دیکھو وہ گئے اور جنت کو ایک نظر دیکھا پھر تشریف لائے اور فرمایا کہ اے میرے رب آپ کی عزت کی قسم۔ کوئی شخص ایسا نہیں جو جنت کے بارے میں سنے (وہاں کے عیش وآرام کے بارے میں) مگر یہ کہ اس میں داخل ہو جائے۔ پھر اللہ نے جنت کو مکروہات سے ڈھانپ دیا اور جبرائیل سے فرمایا جاوء اور اسے دیکھو۔ وہ گئے اور اسے نظر دیکھا پھر تشریف لائے تو فرمایا کہ اے میرے رب آپ کی عزت کی قسم مجھے ڈر ہے کہ اس میں کوئی داخل نہ ہو سکے گا۔ پھر حضور اکرم نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے جہنم کو پیدا فرمایا تو فرمایا کہ اے جبرائیل۔ جاؤ اور سے دیکھو وہ گئے اور اسے ایک نظر دیکھ کر آئے اور فرمایا کہ اے میرے پروردگار آپ کی عزت کی قسم! کوئی ایسا نہیں کہ جہنم (کے احوال سنے) اور اس میں داخل ہوجائے۔ پھر اللہ نے اسے شہوات سے بھر دیا پھر فرمایا کہ اے جبرائیل! جاؤ اور سے دیکھو وہ گئے اور اسے ایک نظر دیکھا پھر آئے تو عرض کیا اے میرے پروردگار آپ کی عزت اور بزرگی کی قسم۔ مجھے ڈر ہے کہ کوئی اس میں داخل ہونے سے باقی نہ رہے گا۔
Narrated AbuHurayrah: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: When Allah created Paradise, He said to Gabriel: Go and look at it. He went and looked at it, then came and said: O my Lord! By Thy might, no one who hears of it will fail to enter it. He then surrounded it with disagreeable things, and said: Go and look at it, Gabriel. He went and looked at it, then came and said: O my Lord! By Thy might, I am afraid that no one will enter it. When Allah created Hell, He said: Go and look at it, Gabriel. He went and looked at it, then came and said: O my Lord! By Thy might, no one who hears of it will enter it. He then surrounded it with desirable things and said: Go and look at it, Gabriel. He went, looked at it, then came and said: O my Lord! By Thy might and power, I am afraid that no one will remain who does not enter it.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَمَامَکُمْ حَوْضًا مَا بَيْنَ نَاحِيَتَيْهِ کَمَا بَيْنَ جَرْبَائَ وَأَذْرُحَ-
سلیمان بن حرب، مسدد، حماد بن زید، ایوب، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک تمہارے سامنے (بہت جلد قیامت میں) ایک حوض ہوگا جس کے دونوں کناروں کے درمیان اتنا فاصلہ ہوگا کہ جتنا، ، جرباء، ، اور اذرح میں۔
-
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَقَالَ مَا أَنْتُمْ جُزْئٌ مِنْ مِائَةِ أَلْفِ جُزْئٍ مِمَّنْ يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ قَالَ قُلْتُ کَمْ کُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ قَالَ سَبْعُ مِائَةٍ أَوْ ثَمَانِ مِائَةٍ-
حفص بن عمرنمری، شعبہ، عمروبن مرہ، ابوحمزہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے پس ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا آپ نے فرمایا کہ تم لاکھ اجزاء میں سے ایک جزء بھی نہیں ہو جو حوض کوثر پر میرے پاس آئیں گے۔ عمرہ بن مرة کہتے ہیں کہ میں نے زید سے کہا کہ آپ لوگ اس دن کتنے تھے؟ فرمایا کہ سات سو یا آٹھ سو۔
Narrated Zayd ibn Arqam: We were with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He said when we arrived at a halting place: You are not a hundred thousandth part of those who will come down to me at the pond. I (the narrator AbuHamzah) asked: What was your number that day? He replied: Seven or eight hundred.
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ أَغْفَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِغْفَائَةً فَرَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا فَإِمَّا قَالَ لَهُمْ وَإِمَّا قَالُوا لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ ضَحِکْتَ فَقَالَ إِنَّهُ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ فَقَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ حَتَّی خَتَمَهَا فَلَمَّا قَرَأَهَا قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْکَوْثَرُ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ نَهْرٌ وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِي الْجَنَّةِ وَعَلَيْهِ خَيْرٌ کَثِيرٌ عَلَيْهِ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ آنِيَتُهُ عَدَدُ الْکَوَاکِبِ-
ہناد بن سری، محمد بن فضیل، مختار بن فلفل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک سے سنا آپ فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک مرتبہ غنودگی طاری ہوگئی آپ نے مسکراتے ہوئے سر اٹھایا پھر یا تو آپ نے صحابہ سے ازخود فرمایا ، یا صحابہ نے آپ سے فرمایا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کیوں مسکرائے تھے؟ آپ نے فرمایا ابھی ابھی مجھ پر ایک سورت نازل ہوئی ہے پھر آپ نے بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ پڑھ کر سورت کوثر کی تلاوت فرمائی۔ جب آپ نے سورت کوثر کی تلاوت فرمالی تو فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ کوثر کیا ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ایک نہر ہے جس کا میرے رب نے مجھے جنت میں دینے کا وعدہ فرمایا ہے اور اس پر بہت زیادہ بہتری ہے اس پر ایک حوض ہے جس پر میری امت قیامت کے روز جمع ہوگی اور اس کے برتن ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے۔ (لوگوں کو پانی پلانے کے لیے)
-
حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا عُرِجَ بِنَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنَّةِ أَوْ کَمَا قَالَ عُرِضَ لَهُ نَهْرٌ حَافَتَاهُ الْيَاقُوتُ الْمُجَيَّبُ أَوْ قَالَ الْمُجَوَّفُ فَضَرَبَ الْمَلَکُ الَّذِي مَعَهُ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَ مِسْکًا فَقَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمَلَکِ الَّذِي مَعَهُ مَا هَذَا قَالَ الْکَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاکَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ-
عاصم بن نضر، معمتر، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب (معراج کی رات) جنت میں اوپر لے جایا گیا یا جس طرح فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہاں ایک نہر پیش کی گئی جس کے دونوں کنارے تراشیدہ یا خمدار یاقوت کے ہیں۔ جو فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا اس نے اپنا ہاتھ مارا اور ایک مشک نکالی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ساتھی فرشتہ سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اس نے کہا کہ یہ کوثر ہے جو آپ کو عطا فرمائی ہے۔
Narrated Anas ibn Malik: When the Prophet of Allah (peace_be_upon_him) was lifted to the heavens (for travelling) in Paradise, or as he said, a river whose banks were of transparent or hollowed pearls was presented to him. The angel who was with him struck it with his hand and took out musk. Muhammad (peace_be_upon_him) then asked the angel who was with him: What is this? He replied: It is al-Kawthar which Allah has given you.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ أَبُو طَالُوتَ قَالَ شَهِدْتُ أَبَا بَرْزَةَ دَخَلَ عَلَی عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ فَحَدَّثَنِي فُلَانٌ سَمَّاهُ مُسْلِمٌ وَکَانَ فِي السِّمَاطِ فَلَمَّا رَآهُ عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ إِنَّ مُحَمَّدِيَّکُمْ هَذَا الدَّحْدَاحُ فَفَهِمَهَا الشَّيْخُ فَقَالَ مَا کُنْتُ أَحْسَبُ أَنِّي أَبْقَی فِي قَوْمٍ يُعَيِّرُونِي بِصُحْبَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ إِنَّ صُحْبَةَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَکَ زَيْنٌ غَيْرُ شَيْنٍ قَالَ إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْکَ لِأَسْأَلَکَ عَنْ الْحَوْضِ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ فِيهِ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ أَبُو بَرْزَةَ نَعَمْ لَا مَرَّةً وَلَا ثِنْتَيْنِ وَلَا ثَلَاثًا وَلَا أَرْبَعًا وَلَا خَمْسًا فَمَنْ کَذَّبَ بِهِ فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ مِنْهُ ثُمَّ خَرَجَ مُغْضَبًا-
مسلم بن ابراہیم، عبدالسلام بن ابی حازم ابوطالوت کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوبرزة رضی اللہ تعالیٰ عنہ الاسلمی کے ساتھ تھا آپ عبیداللہ بن زیادہ (جو یزید کا گورنر تھا کوفہ میں) کے پاس داخل ہوئے پس مجھ سے ایک شخص نے مسلم بن ابراہیم نے اس کا نام لیا ہے بیان کیا اور وہ لوگوں کی جماعت میں شریک تھا کہ جب عبیداللہ نے حضرت ابوبرزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا تو کہا کہ یہ تمہارا محمدی (حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا صحابی) ہے جو موٹا ناٹا ہے۔ ابوبرزہ سمجھ گئے کہ اس نے طعنہ دیا ہے تو فرمایا کہ مجھے یہ خیال نہیں تھا کہ میں ایسے لوگوں کے درمیان باقی رہ جاوں گا جو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت کی وجہ سے عار دلائیں گے تو عبیداللہ نے ان سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت تو آپ کے لیے باعث فخر ہے نہ کہ باعث ملامت وعار۔ پھر اس نے کہا کہ میں نے آپ کو اس لیے بلا بھیجا ہے تاکہ آپ سے حوض کوثر کے بارے میں سوال کروں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہو کہ آپ نے اس بارے میں کچھ ذکر فرمایا ہو تو ابوبرزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہاں ایک دو تین یا چار پانچ مرتبہ نہیں (بے شمار مرتبہ سنا ہے) پس جو اس کی تکذیب کرے اللہ اسے حوض کوثر نہ پلائے پھر آپ غصہ کی حالت میں اس کے پاس سے نکل گئے۔
Narrated AbuBarzah: AbdusSalam ibn AbuHazim AbuTalut said: I saw AbuBarzah who came to visit Ubaydullah ibn Ziyad. Then a man named Muslim who was there in the company mentioned it to me. When Ubaydullah saw him, he said: This Muhammad of yours is a dwarf and fat. The old man (i.e. AbuBarzah) understood it. So he said: I did not think that I should remain among people who would make me feel ashamed of the company of Muhammad (peace_be_upon_him). Thereupon Ubaydullah said: The company of Muhammad (peace_be_upon_him) is a honour for you, not a disgrace. He added: I called for you to ask about the reservoir. Did you hear the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) mentioning anything about it? AbuBarzah said: Yes, not once, twice, thrice, four times or five times. If anyone believes it, may Allah not supply him with water from it. He then went away angrily.