جمعہ کے دن غسل نہ کرنے کی اجازت

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ النَّاسُ مُهَّانَ أَنْفُسِهِمْ فَيَرُوحُونَ إِلَی الْجُمُعَةِ بِهَيْئَتِهِمْ فَقِيلَ لَهُمْ لَوْ اغْتَسَلْتُمْ-
مسدد، حماد بن زید، یحیی بن سعید، عمرو، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ لوگ اپنے ہاتھوں سے مزدوری کرتے تھے پھر نماز جمعہ کو اسی حالت میں چلے جاتے تھے تو ان سے یہ کہا گیا کہ کاش تم غسل کر لیتے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَةَ أَنَّ أُنَاسًا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ جَائُوا فَقَالُوا يَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَتَرَی الْغُسْلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبًا قَالَ لَا وَلَکِنَّهُ أَطْهَرُ وَخَيْرٌ لِمَنْ اغْتَسَلَ وَمَنْ لَمْ يَغْتَسِلْ فَلَيْسَ عَلَيْهِ بِوَاجِبٍ وَسَأُخْبِرُکُمْ کَيْفَ بَدْئُ الْغُسْلِ کَانَ النَّاسُ مَجْهُودِينَ يَلْبَسُونَ الصُّوفَ وَيَعْمَلُونَ عَلَی ظُهُورِهِمْ وَکَانَ مَسْجِدُهُمْ ضَيِّقًا مُقَارِبَ السَّقْفِ إِنَّمَا هُوَ عَرِيشٌ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ حَارٍّ وَعَرِقَ النَّاسُ فِي ذَلِکَ الصُّوفِ حَتَّی ثَارَتْ مِنْهُمْ رِيَاحٌ آذَی بِذَلِکَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فَلَمَّا وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْکَ الرِّيحَ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِذَا کَانَ هَذَا الْيَوْمَ فَاغْتَسِلُوا وَلْيَمَسَّ أَحَدُکُمْ أَفْضَلَ مَا يَجِدُ مِنْ دُهْنِهِ وَطِيبِهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ جَائَ اللَّهُ بِالْخَيْرِ وَلَبِسُوا غَيْرَ الصُّوفِ وَکُفُوا الْعَمَلَ وَوُسِّعَ مَسْجِدُهُمْ وَذَهَبَ بَعْضُ الَّذِي کَانَ يُؤْذِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا مِنْ الْعَرَقِ-
عبداللہ بن مسلمہ، عبدالعزیز، ابن محمد، عمرو بن ابی عمرو، عکرمہ، حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ عراق کے رہنے والے لوگ آئے اور پوچھا کہ اے ابن عباس رضی اللہ عنہ کیا آپ جمعہ کے دن غسل کرنا واجب سمجھتے ہیں انہوں نے کہا نہیں لیکن یہ بہتر ہے کہ جو شخص غسل کرے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے اور جو غسل نہ کرے تو یہ اسکے لیے واجب نہیں ہے اور میں تم کو بتاتا ہوں کہ غسل کا حکم کس وجہ سے ہوا تھا لوگ غریب تھے اور اونی کپڑے پہنتے تھے اپنی پیٹھوں پر بوجھ لادتے تھے مسجد بھی تنگ تھی اور اسکی چھت بھی نیچی تھی وہ تو محض کھجور کی شاخوں کا ایک چھپر تھا ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گرمی کے دن مسجد میں تشریف لائے اور لوگوں کو انکے اونی لباس میں پسینہ آرہا تھا اور بدبو پھیل رہی تھی اور ایک دوسرے کو بدبو کی وجہ سے تکلیف ہو رہی تھی جب یہ بدبو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محسوس کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب یہ دن ہوا کرے (یعنی جمعہ کا دن ہو) تو نہا لیا کرو اور جو اچھی سے اچھی خوشبو اور تیل میسر ہو وہ لگایا کرو ابن عباس کہتے ہیں کہ پھر لوگوں کے حالات بہتر ہو گئے اور اونی کپڑوں کے علاوہ دوسرے کپڑے پہننے لگے اور محنت و مشقت ہٹ گئی (یعنی غلاموں اور ملازموں سے کام لینے لگے) اور مسجد بھی کشادہ ہوگئی اور وہ جو پسینہ کی وجہ سے ایک دوسرے کو تکلیف ہوتی تھی وہ بھی جاتی رہی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَهُوَ أَفْضَلُ-
ابو ولید، ہمام، قتادہ، حسن، حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے وضو کیا تو خیر یہ بھی اچھی بات ہے اور جس نے غسل کیا تو یہ زیادہ بہتر طریقہ ہے۔
Narrated Samurah: If any one of you performs ablution (on Friday) that is all right; and if any of you takes a bath, that is better.