جس نے کسی کی کوئی چیز ضائع کردی تو اسی کے مثل بطور تاوان ادا کرے

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ فَأَرْسَلَتْ إِحْدَی أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ مَعَ خَادِمِهَا قَصْعَةً فِيهَا طَعَامٌ قَالَ فَضَرَبَتْ بِيَدِهَا فَکَسَرَتْ الْقَصْعَةَ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکِسْرَتَيْنِ فَضَمَّ إِحْدَاهُمَا إِلَی الْأُخْرَی فَجَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ وَيَقُولُ غَارَتْ أُمُّکُمْ زَادَ ابْنُ الْمُثَنَّی کُلُوا فَأَکَلُوا حَتَّی جَائَتْ قَصْعَتُهَا الَّتِي فِي بَيْتِهَا ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَی لَفْظِ حَدِيثِ مُسَدَّدٍ قَالَ کُلُوا وَحَبَسَ الرَّسُولَ وَالْقَصْعَةَ حَتَّی فَرَغُوا فَدَفَعَ الْقَصْعَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَی الرَّسُولِ وَحَبَسَ الْمَکْسُورَةَ فِي بَيْتِهِ-
مسدد، یحیی، ح، محمد بن مثنی، خالد، حمید، انس سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بعض ازواج مطہرات کے پاس تھے تو امہات المومنین میں سے ایک نے اپنے خادم کے ہاتھ ایک پیالہ کھانے کا بھیجا راوی کہتے ہیں کہ انہوں نے اس پیالہ پر ہاتھ مار کر اسے توڑ دیا۔ ابن المثنی راوی کہتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس ٹوٹے ہوئے پیالہ کے دونوں ٹکڑوں کو اٹھا کر ایک دوسرے میں ملا دیا اور اس میں کھانا جمع کرنا شروع کر دیا اور آپ نے فرمایا کہ تمہاری (صحابہ کرام کی) ماں کو غیرت آ گئی۔ ابن المثنی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کھاؤ چنانچہ سب نے کھا لیا۔ حتیٰ کہ ان کے گھر سے کھانے کا پیالہ آگیا آپ نے فرمایا کہ کہ کھاؤ اس خادم کو روک لیا اور پیالہ بھی روک لیا یہاں تک کہ سب کھا پی کر فارغ ہو گئے پھر صحیح پیالہ خادم کو دیا اور ٹوٹا ہوا پیالہ اپنے گھر میں روک لیا۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي فُلَيْتٌ الْعَامِرِيُّ عَنْ جَسْرَةَ بِنْتِ دَجَاجَةَ قَالَتْ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا مَا رَأَيْتُ صَانِعًا طَعَامًا مِثْلَ صَفِيَّةَ صَنَعَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَبَعَثَتْ بِهِ فَأَخَذَنِي أَفْکَلٌ فَکَسَرْتُ الْإِنَائَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا کَفَّارَةُ مَا صَنَعْتُ قَالَ إِنَائٌ مِثْلُ إِنَائٍ وَطَعَامٌ مِثْلُ طَعَامٍ-
مسدد، یحیی، سفیان، روایت کرتی ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ حضرت صفیہ جیسا کھانا پکانے والا نہیں دیکھا انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا اور اسے آپ کے پاس بھیجا مجھے غیرت آ گئی تو میں نے برتن توڑ دیا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کہ اس کا کیا کفارہ ہے جو میں نے کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ برتن، برتن جیسا اور کھانا کھانے جیسا۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: I saw no one cooking food like Safiyyah. She cooked food for the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and sent it. I became angry and broke the vessel. I then asked: Apostle of Allah, what is the atonement for what I have done? He replied: A vessel like (this) vessel and food like (this) food.