جس عورت کا شوہر مر جائے اس کو ایک سال کا خرچ دینا میراث کی آیت سے منسوخ ہو گیا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَی الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَنُسِخَ ذَلِکَ بِآيَةِ الْمِيرَاثِ بِمَا فَرَضَ لَهُنَّ مِنْ الرُّبُعِ وَالثُّمُنِ وَنُسِخَ أَجَلُ الْحَوْلِ بِأَنْ جُعِلَ أَجَلُهَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا-
احمد بن محمد، علی بن حسین بن واقد، یزید، عکرمہ، حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ جب تم میں سے لوگ مرنے لگیں اور اپنے پیچھے بیویاں چھوڑیں تو وہ ان کے لیے ایک سال تک گھر سے نہ نکلنے اور (ایک سال تک) خرچ کی وصیت کریں آیت میراث سے منسوخ ہو گیا جو کہ ان کے لیے شوہر کے ترکہ سے چوتھائی (جبکہ اولاد نہ ہو) اور آٹھواں حصہ (جبکہ اولاد ہو) مقرر کر دیا گیا اور اسی طرح عورت کے لیے ایک سال تک گھر میں رہنے کا حکم بھی منسوخ ہو گیا اور اس کے بدلہ چار ماہ دس دن تک عدت قرار پائی۔
-