جس شخص نے عمری کرتے وقت ورثاء کا بھی تذکرہ کیا اس کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عُمْرَی لَهُ وَلِعَقِبِهِ فَإِنَّهَا لِلَّذِي يُعْطَاهَا لَا تَرْجِعُ إِلَی الَّذِي أَعْطَاهَا لِأَنَّهُ أَعْطَی عَطَائً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ-
محمد بن یحیی بن فارس، محمد بن مثنی، بشر بن عمر مالک، انس، ابن شہاب، ابوسلمہ، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص بھی عمری کرے کسی کے لئے اور اس کے ورثاء کے لئے تو وہ اس کے لئے ہوگا جسے دی گئی ہے اور معطی (دینے والے) کی طرف نہیں لوٹے گا اس لیے کہ اس نے ایسا عطیہ دیا جس میں میراث جاری ہو گئی۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رَوَاهُ عَقِيلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَاخْتُلِفَ عَلَی الْأَوْزَاعِيِّ فِي لَفْظِهِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَرَوَاهُ فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ مِثْلَ حَدِيثِ مَالِکٍ-
حجاج بن ابویعقوب، صالح، ابن شہاب سے بھی یہی روایت ان کی سند کے ساتھ منقول ہے، امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ ایس ہی حدیث عقیل اور یزید بن ابی حبیب نے ابن شہاب سے بیان کی جبکہ اوزاعی عن ابن شہاب والے طریق میں الفاظ کا اختلاف کیا گیا ہے اور فلیح بن سلیمان نے اسی کی مثل روایت کی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّمَا الْعُمْرَی الَّتِي أَجَازَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ هِيَ لَکَ وَلِعَقِبِکَ فَأَمَّا إِذَا قَالَ هِيَ لَکَ مَا عِشْتَ فَإِنَّهَا تَرْجِعُ إِلَی صَاحِبِهَا-
احمد بن حنبل، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابوسلمہ، جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ وہ عمری جس کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جائز فرمایا ہے وہ یہ ہے کہ آدمی یوں کہے کہ یہ چیز تمہارے اور تمہارے ورثاء کیلئے ہے اور اگر اس نے کہا کہ یہ تمہارے لئے ہے جب تک کہ تم زندہ ہو تو اس صورت میں وہ موہوب لہ کے مرنے کے بعد موہوب کے پاس واپس لوٹ جائے گی، یعنی واپس اس کی ملکیت میں ہو جائے گی۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُرْقِبُوا وَلَا تُعْمِرُوا فَمَنْ أُرْقِبَ شَيْئًا أَوْ أُعْمِرَهُ فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ-
اسحاق بن اسماعیل، سفیان ابن جریج، عطاء، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ رقبی یا عمری نہ کیا کرو، پس اگر کسی نے کسی کو کوئی چیز رقبی کر دیا یا عمری کر دیا تو وہ اس کے ورثاء کے لئے ہو گی۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Do not give property to go to the survivor and do not give life-tenancy. If anyone is given something to the survivor or given life-tenancy, it goes to his heirs.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُعَاِويَةُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ عَنْ طَارِقٍ الْمَکِّيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ أَعْطَاهَا ابْنُهَا حَدِيقَةً مِنْ نَخْلٍ فَمَاتَتْ فَقَالَ ابْنُهَا إِنَّمَا أَعْطَيْتُهَا حَيَاتَهَا وَلَهُ إِخْوَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ لَهَا حَيَاتَهَا وَمَوْتَهَا قَالَ کُنْتُ تَصَدَّقْتُ بِهَا عَلَيْهَا قَالَ ذَلِکَ أَبْعَدُ لَکَ-
عثمان بن ابی شیبہ، معاویہ بن ہشام، سفیان، حبیب، ابن ابی ثابت حمید، اعرج، طارق مکی، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ ایک انصاری عورت کے بارے میں جسے اس کے بیٹے نے ایک کھجور کا باغ ہدیہ کیا تھا اور وہ مر گئی تھی اس کے بیٹے نے کہا کہ میں نے اسے اس کی زندگی تک کے لئے دیا تھا اور اس کے بھائی بھی موجود تھے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ موت اور زندگی دونوں حالتوں میں اسی کا ہے وہ کہنے لگا کہ میں نے تو اس باغ کو اسے صدقہ کیا تھا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ، پھر تو تیرے لیے اور زیادہ بعید ہے کہ تو اسے واپس لے۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) decided a case of a woman from the Ansar to whom an orchard of date-palms was given by her son. She then died. Her son said: I gave it to her for her life, and she has brothers. Thereupon the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: It belongs to her during her life and after death. He then said: I gave a sadaqah (charity to her. He replied: It is more unexpected from you.