جس بکری کے تھن میں کی روز کا دودھ جمع ہو اگر اسے کسی نے خریدنے کے بعد ناپسند کیا تو کیا حکم ہے

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَلَقَّوْا الرُّکْبَانَ لِلْبَيْعِ وَلَا يَبِعْ بَعْضُکُمْ عَلَی بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمَنْ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِکَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْلُبَهَا فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَکَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ابوزناد، اعرج، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سواروں سے مت ملو۔ خرید و فروخت کے لئے اور تم میں سے کوئی دوسرے معاملہ بیع پر بیع نہ کرے اور اونٹ اور بھیڑ بکریوں کے تھنوں میں دودھ جمع نہ کرو، اگر کسی نے ان جانوروں کے تھنوں میں دودھ جمع کرنے کے بعد اسے خرید لیا تو اسے ان کا دودھ دوہنے کے بعد اختیار ہے کہ اگر وہ اسی پر راضی ہے تو اسے روک لے اور اگر ناراض ہے تو اسے بائع کو لوٹا دے۔ اور بائع کو ایک صاع کھجور دیدے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ وَهِشَامٌ وَحَبِيبٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اشْتَرَی شَاةً مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِنْ شَائَ رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ طَعَامٍ لَا سَمْرَائَ-
موسی بن اسماعیل، حماد، ایوب ہشام، حبیب، محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے دودھ جمع کی ہوئی بکری خریدی تو اسے تین یوم کا اختیار ہے چاہے تو اسے لوٹا دے اور ایک صاع کھانے کا نہ کہ گندم (یعنی اناج کی کسی بھی قسم میں سے ایک صاع بائع کو لوٹا دے لیکن صرف گندم کا دینا ضروری نہیں ہے۔ )
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَخْلَدٍ التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنَا الْمَکِّيُّ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي زِيَادٌ أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اشْتَرَی غَنَمًا مُصَرَّاةً احْتَلَبَهَا فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَکَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا فَفِي حَلْبَتِهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ-
عبداللہ بن مخلد، ابن ابرہیم، بن جریج، زیاد، عبدالرحمن بن زید سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے مصراة بکری خرید لی اور اس کا دودھ دوھ لیا تو اب بھی اسے اختیار ہے کہ اگر وہ اس پر راضی ہے تو اسے رکھ لے اور اگر راضی نہ ہو تو اسے واپس کر دے اور دوہے کے بدلے میں ایک صاع کھجور بائع کو دیدے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ ابْتَاعَ مُحَفَّلَةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا مِثْلَ أَوْ مِثْلَيْ لَبَنِهَا قَمْحًا-
ابو کامل، عبدالواحد، صدقہ بن سعید جمیع بن عمیر، عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے محفلہ (جس بکری کے تھنوں میں دودھ بھرا ہو) خرید لیا تو اسے تین یوم تک اختیار ہے اگر وہ رد کر دے تو اسے چاہیے کہ اس کے ساتھ دوہے ہوئے دودھ کے برابر یا اس سے دگنی مقدار میں گیہیوں دیدے۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet (peace_be_upon_him) said: If anyone buys a sheep whose udders have been tied up, he has option for three days (for decision). If he returns it, he should return with it wheat equal to its milk or double of it.