جزیہ لینے کا بیان

حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَی أُکَيْدِرِ دُومَةَ فَأُخِذَ فَأَتَوْهُ بِهِ فَحَقَنَ لَهُ دَمَهُ وَصَالَحَهُ عَلَی الْجِزْيَةِ-
عباس بن عبدالعظیم، سہل بن محمد، یحیی بن ابی زائدہ، محمد بن اسحاق ، عاصم بن عمر، انس بن مالک، حضرت عثمان بن ابی سلیمان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دومہ شہر کے حاکم اکیدر کی طرف خالد بن ولید کو (لشکر کے ساتھ) روانہ فرمایا پس لشکر والوں نے اس کو گرفتار کر لیا اور پکڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آئے۔ آپ نے اس کا خون معاف کر دیا اور جزیہ پر اس سے صلح کر لی۔
Narrated Anas ibn Malik ; Uthman ibn AbuSulayman: The Prophet (peace_be_upon_him) sent Khalid ibn al-Walid to Ukaydir of Dumah. He was seized and they brought him to him (i.e. the Prophet). He spared his life and made peace with him on condition that he should pay jizyah (poll-tax).
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مُعَاذٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَی الْيَمَنِ أَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ کُلِّ حَالِمٍ يَعْنِي مُحْتَلِمًا دِينَارًا أَوْ عَدْلَهُ مِنْ الْمُعَافِرِيِّ ثِيَابٌ تَکُونُ بِالْيَمَنِ-
عبداللہ بن محمد، ابومعاویہ، اعمش، ابووائل، حضرت معاذ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو یمن کا امیر بنا کر روانہ کیا تو فرمایا کہ وہاں کے باشندوں سے بطور جزیہ ہر بالغ شخص سے ایک دینار وصول کریں یا اس کے مساوی معافری کپڑا لیں جو یمن میں ہوتا ہے۔
Narrated Mu'adh ibn Jabal: When the Prophet (peace_be_upon_him) sent him to the Yemen, he ordered to take from everyone who had reached puberty one dinar or its equivalent in Mu'afiri garment of Yemen origin.
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
نفیل، ابومعاویہ، اعمش، ابراہم، مسروق، معاذ، حضرت معاویہ سے بھی اسی کے مثل روایت مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هَانِئٍ أَبُو نُعَيمٍ النَّخَعِيُّ أَخْبَرَنَا شَرِيکٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ حُدَيْرٍ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ لَئِنْ بَقِيتُ لِنَصَارَی بَنِي تَغْلِبَ لَأَقْتُلَنَّ الْمُقَاتِلَةَ وَلَأَسْبِيَنَّ الذُّرِّيَّةَ فَإِنِّي کَتَبْتُ الْکِتَابَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَنْ لَا يُنَصِّرُوا أَبْنَائَهُمْ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا حَدِيثٌ مُنْکَرٌ بَلَغَنِي عَنْ أَحْمَدَ أَنَّه کَانَ يُنْکِرُ هَذَا الْحَدِيثَ إِنْکَارًا شَدِيدًا قَالَ أَبُو عَلِيٍّ وَلَمْ يَقْرَأْهُ أَبُو دَاوُدَ فِي الْعَرْضَةِ الثَّانِيَةِ-
عباس بن عبدالعظیم، عبدالرحمن بن ہانی، ابونعیم، شریک، ابرہیم بن مہاجر، حضرت زیاد بن جدیر سے روایت ہے کہ حضرت علی سے فرمایا اگر میں زندہ رہا تو بنی تغلب کے نصاری میں سے لڑنے والوں کو قتل کر دوں گا اور ان کی اولاد کو قیدی بنالوں گا کیونکہ جو معاہدہ ان کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان ہوا تھا وہ میں نے ہی تحریر کیا تھا جس میں تحریر تھا کہ یہ اپنی اولاد کی مدد نہ کریں (اور انھوں نے مدد کی) ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے اور مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ امام احمد بھی اس حدیث کا سخت انکار کرتے تھے اور بعض لوگوں کے نزدیک یہ حدیث مثل متروک ہے اور ان لوگوں نے اس حدیث کو عبدالرحمن بن ہانی پر منکر جانا ہے۔ ابوعلی کہتے ہیں کہ ابوداؤد نے جب دوبارہ یہ کتاب لوگوں کے سامنے پڑھی تو اس میں یہ روایت نہیں پڑھی۔
-
حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْيَامِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ نَجْرَانَ عَلَی أَلْفَيْ حُلَّةٍ النِّصْفُ فِي صَفَرٍ وَالْبَقِيَّةُ فِي رَجَبٍ يُؤَدُّونَهَا إِلَی الْمُسْلِمِينَ وَعَوَرِ ثَلَاثِينَ دِرْعًا وَثَلَاثِينَ فَرَسًا وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا وَثَلَاثِينَ مِنْ کُلِّ صِنْفٍ مِنْ أَصْنَافِ السِّلَاحِ يَغْزُونَ بِهَا وَالْمُسْلِمُونَ ضَامِنُونَ لَهَا حَتَّی يَرُدُّوهَا عَلَيْهِمْ إِنْ کَانَ بِالْيَمَنِ کَيْدٌ أَوْ غَدْرَةٌ عَلَی أَنْ لَا تُهْدَمَ لَهُمْ بَيْعَةٌ وَلَا يُخْرَجَ لَهُمْ قَسٌّ وَلَا يُفْتَنُوا عَنْ دِينِهِمْ مَا لَمْ يُحْدِثُوا حَدَثًا أَوْ يَأْکُلُوا الرِّبَا قَالَ إِسْمَعِيلُ فَقَدْ أَکَلُوا الرِّبَا قَالَ أَبُو دَاوُد إِذَا نَقَضُوا بَعْضَ مَا اشْتُرِطَ عَلَيْهِمْ فَقَدْ أَحْدَثُوا-
مصرف بن عمرو، یونس، ابن بکیر، اسباط بن نصر اسماعیل بن عبدالرحمن قرشی، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نجران کے عیسائیوں سے صلح کی اس شرط پر کہ وہ سال میں دو ہزار کپڑے کے جوڑے مسلمانوں کو دیا کریں گے۔ آدھے صفر میں اور آدھے رجب میں اور اسی طرح تیس زرہیں تیس گھوڑے تیس اونٹ اور ہر قسم کے اسلحہ میں سے تیس تیس ہتھیار جو جنگ میں کام آتے ہیں۔ بطور عاریت دیا کریں گے۔ اور مسلمان اس کا ذمہ لیتے ہیں کہ ان کے استعمال کے بعد ان کو واپس کر دیا کریں گے۔ اور یہ عاریت دینا اس وقت ہوگا جب یمن والوں میں سے کوئی دھوکہ بازی کرے یا عہد کو توڑے مسلمانوں سے اس شرط پر کہ ان کا کوئی گرجا گرایا نہ جائے گا اور ان کا کوئی پادری نہ نکالا جائے گا اور نہ ان کے دین میں مداخلت ہوگی اور یہ اس وقت تک ہوگا جب تک کہ وہ کوئی نئی بات نہ نکالیں یا سود خوری نہ کریں۔ اسماعیل نے کہا کہ پھر انھوں نے سود خوری شروع کر دی۔ (جب ان کا عہد ٹوٹ گیا تو ملک عرب سے نکال دیئے گئے۔ )
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) concluded peace with the people of Najran on condition that they would pay to Muslims two thousand suits of garments, half of Safar, and the rest in Rajab, and they would lend (Muslims) thirty coats of mail, thirty horses, thirty camels, and thirty weapons of each type used in battle. Muslims will stand surely for them until they return them in case there is any plot or treachery in the Yemen. No church of theirs will be demolished and no clergyman of theirs will be turned out. There will be no interruption in their religion until they bring something new or take usury. Isma'il said: They took usury.