جب کوئی شخص مال غنیمت کی معمولی چیز چرائے تو امام اس کو چھوڑ دے اور اس کے اسباب کو نذر آتش نہ کرے

حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَی قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَوْذَبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصَابَ غَنِيمَةً أَمَرَ بِلَالًا فَنَادَی فِي النَّاسِ فَيَجِيئُونَ بِغَنَائِمِهِمْ فَيَخْمُسُهُ وَيُقَسِّمُهُ فَجَائَ رَجُلٌ بَعْدَ ذَلِکَ بِزِمَامٍ مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا فِيمَا کُنَّا أَصَبْنَاهُ مِنْ الْغَنِيمَةِ فَقَالَ أَسَمِعْتَ بِلَالًا يُنَادِي ثَلَاثًا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمَا مَنَعَکَ أَنْ تَجِيئَ بِهِ فَاعْتَذَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ کُنْ أَنْتَ تَجِيئُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَلَنْ أَقْبَلَهُ عَنْکَ-
ابو صالح، محبوب بن موسی، اسحاق ، عبداللہ بن شوذب، عامر ابن بریدہ، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جب مال غنیمت پہنچتا تو آپ حضرت بلال کو حکم فرماتے اور وہ لوگوں میں اعلان کرتے تو سب لوگ اپنی اپنی غنیمت لے کر آتے (اور آپ کے پاس جمع کرا دیتے) پھر آپ اس میں سے (بیت المال کے لیے) پانچواں حصہ الگ کر کے باقی کو (تمام مجاہدین میں برابر برابر) تقسیم فرما دیتے۔ پس ایک شخص اس تقسیم کے بعد بالوں کی بنی ہوئی لگام لے کر آیا اور بولا یا رسول اللہ! یہ مال غنیمت کا حصہ ہے۔ آپ نے پوچھا کیا تو نے بلال کو تین مرتبہ اعلان کرتے ہوئے سنا تھا؟ اس نے کہا ہاں! آپ نے دریافت کیا تو پھر کیا چیز اس کے لانے میں مانع تھی؟ اس نے معذرت پیش کی (مگر آپ نے اس کی معذرت قبول نہیں فرمائی) اور آپ نے فرمایا اسی طرح رہ اب تو اس کو قیامت کے دن لے کر آئے گا۔ اب تو میں تجھ سے اس کو ہرگز قبول نہ کروں گا۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) gained booty he ordered Bilal to make a public announcement. He made a public announcement, and when the people brought their booty, he would take a fifth and divide it. Thereafter a man brought a halter of hair and said: Apostle of Allah, this is a part of the booty we got. He asked: Have you heard Bilal making announcement three times? He replied: Yes. He asked: What did prevent you from bringing it? He made some excuse, to which he said: Be (as you are), you may bring it on the Day of Judgment, for I shall not accept it from you.