جب غلہ کی کمی ہو تو ہر ایک کو غلہ لوٹ کر اپنے لیے رکھنا منع ہے بلکہ لشکر میں تقسیم کرنا چاہئے

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ عَنْ يَعْلَی بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِي لَبِيدٍ قَالَ کُنَّا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ بِکَابُلَ فَأَصَابَ النَّاسُ غَنِيمَةً فَانْتَهَبُوهَا فَقَامَ خَطِيبًا فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَی عَنْ النُّهْبَی فَرَدُّوا مَا أَخَذُوا فَقَسَمَهُ بَيْنَهُمْ-
سلیمان بن حرب، جریر، ابن حازم، ابن حکیم، حضرت ابولبید سے روایت ہے کہ ہم عبدالرحمن بن سمرہ کے ساتھ کابل میں تھے وہاں لوگوں کو مال غنیمت ہاتھ لگا تو انھوں نے لوٹ لیا۔ عبدالرحمن نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا اور کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ لوٹ مار سے منع فرماتے تھے۔ یہ سن کر سب لوگوں نے اپنا اپنا مال واپس کر دیا پھر عبدالرحمن نے سب لوگوں میں وہ مال تقسیم فرما دیا۔
Narrated AbdurRahman ibn Samurah ibn Kabul: AbuLabid said: We were with AbdurRahman ibn Samurah ibn Kabul. The people got booty and plundered it. He stood and addressed (the people): I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) prohibiting getting property from the booty before its distribution. Therefore, they returned what they had taken, He then distributed it among them.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُجَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَی قَالَ قُلْتُ هَلْ کُنْتُمْ تُخَمِّسُونَ يَعْنِي الطَّعَامَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَبْنَا طَعَامًا يَوْمَ خَيْبَرَ فَکَانَ الرَّجُلُ يَجِيئُ فَيَأْخُذُ مِنْهُ مِقْدَارَ مَا يَکْفِيهِ ثُمَّ يَنْصَرِفُ-
محمد بن علاء، ابومعاویہ، ابواسحاق ، محمد بن مجاہد، حضرت عبداللہ بن ابی اوفی سے روایت ہے کہ میں نے پوچھا کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں کھانے پینے کی چیزوں میں سے پانچواں حصہ نکالا کرتے تھے؟ تو کہا خیبر کے دن ہم کو کھانے پینے کی چیزیں ملیں تو ہر شخص آتا تھا اور اپنی ضرورت کے مطابق اس میں سے لے جاتا تھا۔
Narrated Abdullah ibn AbuAwfa: Muhammad ibn AbulMujahid reported Abdullah ibn AbuAwfa as saying: I asked: Did you set aside the fifth of the food in the time of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him)? He replied: On the day of Khaybar we captured food and a man would come and take as much food of it as needed and then go away.
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ عَاصِمٍ يَعْنِي ابْنَ کُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَصَابَ النَّاسَ حَاجَةٌ شَدِيدَةٌ وَجَهْدٌ وَأَصَابُوا غَنَمًا فَانْتَهَبُوهَا فَإِنَّ قُدُورَنَا لَتَغْلِي إِذْ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي عَلَی قَوْسِهِ فَأَکْفَأَ قُدُورَنَا بِقَوْسِهِ ثُمَّ جَعَلَ يُرَمِّلُ اللَّحْمَ بِالتُّرَابِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ النُّهْبَةَ لَيْسَتْ بِأَحَلَّ مِنْ الْمَيْتَةِ أَوْ إِنَّ الْمَيْتَةَ لَيْسَتْ بِأَحَلَّ مِنْ النُّهْبَةِ الشَّکُّ مِنْ هَنَّادٍ-
ہناد بن سری، ابواحوص، حضرت عاصم بن کلیب کے والد ایک انصاری شخص سے روایت کرتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں روانہ ہوئے پس لوگوں کو دوران سفر کھانے پینے کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا۔ پھر کچھ بکریاں ملیں ہر شخص نے چوپایا لوٹ لیا پس ہماری دیگچیاں ابل رہی تھیں (یعنی ان میں گوشت پک رہا تھا) اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کمان ٹیکتے ہوئے تشریف لائے اور اپنی کمان سے ہماری دیگچیاں الٹ دیں اور گوشت کو مٹی میں لتھیڑنے لگے۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا لوٹ کا مال مردار سے کم نہیں ہے۔ یا یہ فرمایا کہ مردار لوٹ کے مال سے کچھ کم نہیں ہے۔ یہ شک ہنّاد کی طرف سے ہے۔
Narrated A man of the Ansar: Kulayb reported from a man of the Ansar. He said: We went out with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) on a journey. The people suffered from intense need and strain. They gained booty and then plundered it. While our pots were boiling the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came walking with his bow touching the ground. He turned over our pots with his bow and smeared the meat with the soil, and said: "Plunder is more unlawful than carrion," or he said: "Carrion is more unlawful than plunder." The narrator Hannad was doubtful.