جب سورج بلند ہو تو عصر پڑھنا درست ہے

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ الْأَجْدَعِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَّا وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ-
مسلم بن ابراہیم، شعبہ، منصور، ہلال بن یساف، وہب بن اجدع، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وقت عصر داخل ہونے کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ہے مگر جب سورج بلند ہو۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: The Prophet (peace_be_upon_him) prohibited to offer prayer after the afternoon prayer except at the time when the sun is high up in the sky.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي إِثْرِ کُلِّ صَلَاةٍ مَکْتُوبَةٍ رَکْعَتَيْنِ إِلَّا الْفَجْرَ وَالْعَصْرَ-
محمد بن کثیر، سفیان، ابواسحاق ، عاصم بن ضمرہ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے سوائے فجر اور عصر کے۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) would offer two rak'ahs after every obligatory prayer except the dawn and the afternoon prayer.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ شَهِدَ عِنْدِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ-
مسلم بن ابراہیم، ابان، قتادہ ابوعالیہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میرے پاس کئی معتبر اور پسندیدہ لوگوں نے گواہی دی ان میں سب سے زیادہ پسندیدہ اور معتبر شخص حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے جب تک سورج نہ نکل آئے اسی طرح عصر کی نماز کے بعد جب سورج غروب ہو جائے۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: Some reliable people testified before me, and among them was Umar ibn al-Khattab, and most reliable in my eyes was Umar: The Prophet of Allah (peace_be_upon_him) said: There is no prayer after the dawn prayer until the sun rises; and there is no prayer after the afternoon prayer until the sun sets.
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ السُّلَمِيِّ أَنَّهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ اللَّيْلِ أَسْمَعُ قَالَ جَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرُ فَصَلِّ مَا شِئْتَ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَکْتُوبَةٌ حَتَّی تُصَلِّيَ الصُّبْحَ ثُمَّ أَقْصِرْ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَتَرْتَفِعَ قِيسَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَيْنِ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَيُصَلِّي لَهَا الْکُفَّارُ ثُمَّ صَلِّ مَا شِئْتَ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَکْتُوبَةٌ حَتَّی يَعْدِلَ الرُّمْحُ ظِلَّهُ ثُمَّ أَقْصِرْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ تُسْجَرُ وَتُفْتَحُ أَبْوَابُهَا فَإِذَا زَاغَتْ الشَّمْسُ فَصَلِّ مَا شِئْتَ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ حَتَّی تُصَلِّيَ الْعَصْرَ ثُمَّ أَقْصِرْ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَيُصَلِّي لَهَا الْکُفَّارُ وَقَصَّ حَدِيثًا طَوِيلًا قَالَ الْعَبَّاسُ هَکَذَا حَدَّثَنِي أَبُو سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ إِلَّا أَنْ أُخْطِئَ شَيْئًا لَا أُرِيدُهُ فَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ-
ربیع بن نافع، محمد بن مہاجر، عباس بن سالم، حضرت عمر بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے کس حصہ میں دعا جلد قبول ہوتی ہے؟ فرمایا رات کے آخیر حصہ میں دعا جلد قبول ہوتی ہے اس وقت تو جتنی چاہے نماز پڑھ کیونکہ نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور اس کا اجر لکھتے جاتے ہیں فجر کی نماز تک اس کے بعد ٹھہرجا یہاں تک کے سورج نکل آئے اور ایک یا دو نیزہ کے برابر ہو جائے ٹھہرنے کا حکم اس لیے ہے کہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے نکلتا ہے اور اس وقت کافر اس کی پوجا کرتے ہیں اس کے بعد جتنی چاہے نماز پڑھ کیونکہ نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اس کا اجر لکھتے ہیں جاتے ہیں یہاں تک کہ نیزہ کا سایہ اس کے برابر ہو جائے پھر ٹھرجا کیونکہ اس وقت جھنم جوش مارتی ہے اور اس کے دورازے کھول دیئے جاتے ہیں ۔ پس جب سورج ڈھل جائے پھر جتنی چاہے نماز پڑھ کیونکہ اس میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور عصر کی نماز تک رہتے ہیں پھر ٹھہرجا سورج غروب ہونے تک کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان میں غروب ہوتا ہے اس وقت کافر اس کی پوجا کرتے ہیں راوی کہتے ہیں میرے شیخ نے ایک طویل حدیث بیان کی تھی میں نے اختصار سے کام لیا ہے ابی اسامہ نے بھی ایسی ہی حدیث بیان کی ہے الا یہ کہ غیر ارادی طور پر کوئی چوک مجھ سے ہوگئی ہو پس میں اللہ سے اس کی معافی چاہتا ہوں اور اس کی طرف متوجہ ہوتا ہوں۔
Narrated Amr ibn Anbasah as-Sulami: I asked: Apostle of Allah, in which part of night the supplication is more likely to be accepted? He replied: In the last part: Pray as much as you like, for the prayer is attended by the angels and it is recorded till you offer the dawn prayer; then stop praying when the sun is rising till it has reached the height of one or two lances, for it rises between the two horns of the Devil, and the infidels offer prayer for it (at that time). Then pray as much as you like, because the prayer is witnessed and recorded till the shadow of a lance be- comes equal to it. Then cease prayer, for at that time the Hell-fire is heated up and doors of Hell are opened. When the sun declines, pray as much as you like, for the prayer is witnessed till you pray the afternoon prayer; then cease prayer till the sun sets, for it sets between the horns of the Devil, and (at that time) the infidels offer prayer for it. He narrated a lengthy tradition. Abbas said: AbuSalam narrated this tradition in a similar manner from AbuUmamah. If I have made a mistake unintentionally, I beg pardon of Allah and repent to Him.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ مُوسَی عَنْ أَيُّوبَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ عَنْ يَسَارٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَآنِي ابْنُ عُمَرَ وَأَنَا أُصَلِّي بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فَقَالَ يَا يَسَارُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ فَقَالَ لِيُبَلِّغْ شَاهِدُکُمْ غَائِبَکُمْ لَا تُصَلُّوا بَعْدَ الْفَجْرِ إِلَّا سَجْدَتَيْنِ-
مسلم بن ابراہیم، وہیب، قدامہ بن موسی، ایوب بن حصین، ابوعلقمہ، یسار، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام یسار سے روایت ہے کے طلوع فجر کے بعد مجھ کو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ نے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو کہا اے یسار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ ہم یہ نماز پڑھ رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے فرمایا جو لوگ تم میں حاضر ہیں وہ ان لوگوں کو خبر دیں جو یہاں موجود نہیں کہ طلوع فجر کے بعد کوئی نماز نہ پڑھیں سوائے دو رکعت سنت کے۔
Narrated Abdullah ibn Umar: Yasar, the client of Ibn Umar, said: Ibn Umar saw me praying after the break of dawn. He said: O Yasar, the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to us while we were offering this prayer. He (the Prophet) said: Those who are present should inform those who are absent: Do not offer any prayer after (the break of) dawn except two rak'ahs.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَسْوَدِ وَمَسْرُوقٍ قَالَا نَشْهَدُ عَلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ مَا مِنْ يَوْمٍ يَأْتِي عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا صَلَّی بَعْدَ الْعَصْرِ رَکْعَتَيْنِ-
حفص بن عمر، شعبہ، ابواسحاق ، اسود، مسروق، حضرت اسود اور حضرت مسروق سے روایت ہے کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ حضرت عائشہ نے فرمایا کوئی دن ایسا نہیں ہوتا کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعت نہ پڑھتے ہوں۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَمِّي حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ ذَکْوَانَ مَوْلَی عَائِشَةَ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْعَصْرِ وَيَنْهَی عَنْهَا وَيُوَاصِلُ وَيَنْهَی عَنْ الْوِصَالِ-
عبیداللہ بن سعد، ابن اسحاق ، محمد بن عمرو، بن عطاء، ذکوان، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز کے بعد پڑھتے تھے لیکن دوسروں کو منع فرماتے تھے اور خود آپ پے درپے روزے رکھتے تھے مگر اوروں کو اس سے روکتے تھے۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: Dhakwan, the client of Aisha, reported on the authority of Aisha: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) used to pray after the afternoon prayer but prohibited others from it; and he would fast continuously but forbid others to do so.