جب ذمی کا فرمال ِتجارت لے کر لوٹیں تو ان سے دسواں حصہ محصول لیا جائے گا

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ جَدِّهِ أَبِي أُمِّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَی الْيَهُودِ وَالنَّصَارَی وَلَيْسَ عَلَی الْمُسْلِمِينَ عُشُورٌ-
مسدد، ابواحوص، ابن سائب، حضرت حرب بن عبیداللہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنے دادا سے سنا اور انھوں نے اپنے باپ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (مال تجارت میں سے) دسواں حصہ یہود و نصاری سے لیا جائے گا اور مسلمانوں سے نہ لیا جائے گا۔
Narrated Ubaydullah: Harb ibn Ubaydullah told on the authority of his grandfather, his mother's father, that he had it on the authority of his father that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Tithes are to be levied on Jews and Christians, but not on Muslims.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ قَالَ خَرَاجٌ مَکَانَ الْعُشُورِ-
محمد بن عبیدالمحاربی، وکیع، سفیان، عطاء بن سائب، حضرت حرب بن عبیداللہ سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی مفہوم کی روایت بیان کرتے ہیں۔ بس فرق یہ ہے کہ اس روایت میں عشر کے بجائے خراج کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ خَالِهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُعَشِّرُ قَوْمِي قَالَ إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَی الْيَهُودِ وَالنَّصَارَی-
محمد بن بشار، عبدالرحمن، سفیان، حضرت عطاء سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک شخص سے سنا جس کا تعلق بکر بن وائل سے تھا۔ اس نے اپنے ماموں سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ میں اپنے قبیلہ والوں سے دسواں حصہ وصول کیا کروں؟ آپ نے فرمایا (مال تجارت میں) عشر صرف یہود و نصارٰی پر ہے۔ (مسلمانوں پر چالیسواں حصہ زکوة ہے۔ )
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرٍ الثَّقَفِيِّ عَنْ جَدِّهِ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَغْلِبَ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمْتُ وَعَلَّمَنِي الْإِسْلَامَ وَعَلَّمَنِي کَيْفَ آخُذُ الصَّدَقَةَ مِنْ قَوْمِي مِمَّنْ أَسْلَمَ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کُلُّ مَا عَلَّمْتَنِي قَدْ حَفِظْتُهُ إِلَّا الصَّدَقَةَ أَفَأُعَشِّرُهُمْ قَالَ لَا إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَی النَّصَارَی وَالْيَهُودِ-
محمد بن ابراہیم، ابونعیم، عبدالسلام، عطاء بن سائب، حضرت حرب بن عبیداللہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنے دادا سے سنا وہ کہتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسلام قبول کیا۔ پس آپ نے مجھے اسلام کی تعلیم دی اور یہ بھی بتایا کہ میں اپنی قوم کے ان لوگوں سے جو مسلمان ہو جائیں کس حساب سے صدقہ وصول کیا کروں۔ (کچھ عرصہ کے بعد دوبارہ) میں لوٹ کر آپ کے پاس گیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ نے جو کچھ مجھے سکھایا تھا وہ مجھے یاد ہے بس صرف صدقہ کے متعلق یاد نہ رہا۔ کیا میں ان سے (مال تجارت میں سے) دسواں حصہ وصول کیا کروں؟ آپ نے فرمایا نہیں! مال تجارت) دسواں حصہ تو صرف یہود و نصاری پر ہے۔
Narrated A man of Banu Taghlib: Harb ibn Ubaydullah ibn Umayr ath-Thaqafi told on the authority of his grandfather, a man of Banu Taghlib: I came to the Prophet (peace_be_upon_him), embraced Islam, and he taught me Islam. He also taught me how I should take sadaqah from my people who had become Muslim. I then returned to him and said: Apostle of Allah, I remembered whatever you taught me except the sadaqah. Should I levy tithe on them? He replied: No, tithes are to be levied on Christians and Jews.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ شُعْبَةَ حَدَّثَنَا أَرْطَاةُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ سَمِعْتُ حَکِيمَ بْنَ عُمَيْرٍ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ السُّلَمِيِّ قَالَ نَزَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ وَمَعَهُ مَنْ مَعَهُ مِنْ أَصْحَابِهِ وَکَانَ صَاحِبُ خَيْبَرَ رَجُلًا مَارِدًا مُنْکَرًا فَأَقْبَلَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَلَکُمْ أَنْ تَذْبَحُوا حُمُرَنَا وَتَأْکُلُوا ثَمَرَنَا وَتَضْرِبُوا نِسَائَنَا فَغَضِبَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ يَا ابْنَ عَوْفٍ ارْکَبْ فَرَسَکَ ثُمَّ نَادِ أَلَا إِنَّ الْجَنَّةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِمُؤْمِنٍ وَأَنْ اجْتَمِعُوا لِلصَّلَاةِ قَالَ فَاجْتَمَعُوا ثُمَّ صَلَّی بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ فَقَالَ أَيَحْسَبُ أَحَدُکُمْ مُتَّکِئًا عَلَی أَرِيکَتِهِ قَدْ يَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ لَمْ يُحَرِّمْ شَيْئًا إِلَّا مَا فِي هَذَا الْقُرْآنِ أَلَا وَإِنِّي وَاللَّهِ قَدْ وَعَظْتُ وَأَمَرْتُ وَنَهَيْتُ عَنْ أَشْيَائَ إِنَّهَا لَمِثْلُ الْقُرْآنِ أَوْ أَکْثَرُ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُحِلَّ لَکُمْ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتَ أَهْلِ الْکِتَابِ إِلَّا بِإِذْنٍ وَلَا ضَرْبَ نِسَائِهِمْ وَلَا أَکْلَ ثِمَارِهِمْ إِذَا أَعْطَوْکُمْ الَّذِي عَلَيْهِمْ-
محمد بن عیسی، اشعث بن شعبہ، ارطاۃ بن منذر، حکیم بن عمیر، احوص، حضرت عرباض بن ساریہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ خیبر میں اترے۔ اور آپ کے ساتھ آپ کے اصحاب بھی تھے اور خیبر کا حاکم ایک شریر اور سرکش شخص تھا۔ وہ رسول اللہ کے پاس آیا اور بولا اے محمد! کیا تمھارے لیے یہ جائز ہے کہ تم ہمارے گدھوں کو ذبح کر ڈالو ہمارے پھل کھا جاؤ اور ہماری عورتوں کو مارو۔ اس کی یہ بات سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غصہ آ گیا اور فرمایا اے ابن عوف! اپنے گھوڑے پر سوار ہو جاؤ اور یہ اعلان کر دو کہ جنت حلال نہیں ہے۔ مگر مومن کے لیے اور نماز کے لیے جمع ہو جاؤ پس سب لوگ نماز کے لیے جمع ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی نماز سے فراغت کے بعد آپ کھڑے ہوئے اور فرمایا کیا تم میں سے کوئی شخص اپنی مسند پر تکیہ لگا کر یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صرف انہی چیزوں کو حرام قرار دیا ہے جس کا ذکر قرآن پاک میں ہے اچھی طرح سن لو میں نے تم کو نصیحت کی اور حکم کیا اور چند باتوں کی ممانعت کی اور یہ سب چیزیں اتنی ہی ہیں جتنی کہ قرآن میں ہیں یا اس سے زائد۔ اور اللہ تعالیٰ نے تم پر حلال نہیں کیا اہل کتاب کے گھروں میں داخلہ مگر اجازت سے اور نہ ان کی عورتوں کو مارنا جائز ہے اور نہ ان کے پھل کھانا مگر جب کہ وہ پھل وغیرہ تم کو اس طرح دیئے جائیں جس طرح دینا ان پر مقرر کیا گیا ہے (یعنی بطور جزیہ)
Narrated Al-Irbad ibn Sariyah as-Sulami: We alighted with the Prophet (peace_be_upon_him) at Khaybar, and he had his companions with him. The chief of Khaybar was a defiant and abominable man. He came to the Prophet (peace_be_upon_him) and said: Is it proper for you, Muhammad, that you slaughter our donkeys, eat our fruit, and beat our women? The Prophet (peace_be_upon_him) became angry and said: Ibn Awf, ride your horse, and call loudly: Beware, Paradise is lawful only for a believer, and that they (the people) should gather for prayer. They gathered and the Prophet (peace_be_upon_him) led them in prayer, stood up and said: Does any of you, while reclining on his couch, imagine that Allah has prohibited only that which is to be found in this Qur'an? By Allah, I have preached, commanded and prohibited various matters as numerous as that which is found in the Qur'an, or more numerous. Allah has not permitted you to enter the houses of the people of the Book without permission, or beat their women, or eat their fruits when they give you that which is imposed on them.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِيفٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ جُهَيْنَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّکُمْ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا فَتَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ فَيَتَّقُونَکُمْ بِأَمْوَالِهِمْ دُونَ أَنْفُسِهِمْ وَأَبْنَائِهِمْ قَالَ سَعِيدٌ فِي حَدِيثِهِ فَيُصَالِحُونَکُمْ عَلَی صُلْحٍ ثُمَّ اتَّفَقَا فَلَا تُصِيبُوا مِنْهُمْ شَيْئًا فَوْقَ ذَلِکَ فَإِنَّهُ لَا يَصْلُحُ لَکُمْ-
مسدد، سعید بن منصور، ابوعوانہ، منصور، ہلال، قبیلہ جہینہ کے ایک شخص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عنقریب تم ایک قوم سے لڑو گے اور اس پر غالب آ جاؤ گے پس وہ تم سے اپنی جانوں اور اپنی اولادوں کو مال کے بدلہ میں بچا لیں گے (یہ مسدد کی روایت تھی سعید کی روایت یوں ہے)۔ پس وہ تم سے مال کے بدلہ میں صلح کریں گے۔ اس کے بعد دونوں راوی متفق ہیں کہ۔ پس تم ان سے اس سے زائد کچھ نہ لینا کیونکہ تمھارے لیے یہ زیادہ لینا جائز نہیں ہے۔
Narrated A man of Juhaynah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Probably you will fight with a people, you will dominate them, and they will save themselves and their children by their property. The version of Sa'id has You will then conclude peace with them. The agreed version goes: Then do no take anything from them more than that, for it is not proper for you.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ الْمَدِينِيُّ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ سُلَيْمٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عِدَّةٍ مِنْ أَبْنَائِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ آبَائِهِمْ دِنْيَةً عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا مَنْ ظَلَمَ مُعَاهِدًا أَوْ انْتَقَصَهُ أَوْ کَلَّفَهُ فَوْقَ طَاقَتِهِ أَوْ أَخَذَ مِنْهُ شَيْئًا بِغَيْرِ طِيبِ نَفْسٍ فَأَنَا حَجِيجُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
سلیمان بن داؤد، ابن وہب، ابوصخر، صفوان بن سلیم، عدہ، چند اصحاب رسول کے بیٹوں سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنے باپوں سے جو ایک دوسرے کے عزیز تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی معاہد (ذمی) پر ظلم کرے گا یا اس کے حق میں کمی کرے گا یا اسکو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف دے گا یا اس کی رضا مندی کے بغیر اس سے کوئی چیز لے لے گا تو قیامت کے دن میں اسکی طرف سے حجت کروں گا۔
Narrated A number of Companions of the Prophet: Safwan reported from a number of Companions of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) on the authority of their fathers who were relatives of each other. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Beware, if anyone wrongs a contracting man, or diminishes his right, or forces him to work beyond his capacity, or takes from him anything without his consent, I shall plead for him on the Day of Judgment.