جب جمعہ اور عید ایک دن پڑ جائیں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ الشَّامِيِّ قَالَ شَهِدْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَهُوَ يَسْأَلُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَالَ أَشَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَکَيْفَ صَنَعَ قَالَ صَلَّی الْعِيدَ ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ فَقَالَ مَنْ شَائَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيُصَلِّ-
محمد بن کثیر، اسرائیل، عثمان بن مغیرہ، حضرت ایاس بن ابی رملہ شامی سے روایت ہے کہ میں معاویہ بن ابی سفیان کے ساتھ تھا جب انھوں نے زید بن ارقم سے سوال کیا کہ کیا آپ نے کبھی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عید اور جمعہ کا دن ایک ساتھ پایا ہے؟ انھوں نے کہا ہاں! حضرت معاویہ نے پوچھا اس دن آپ نے کس طرح کیا؟ کہا کہ پہلے آپ نے عید کی نماز پڑھی پھر جمعہ کے سلسلہ میں لوگوں کو اختیار دیا فرمایا جس کا جی چاہے جمعہ کی نماز پڑھ لے۔
Narrated Zayd ibn Arqam: Ilyas ibn AbuRamlah ash-Shami said: I witnessed Mu'awiyah ibn AbuSufyan asking Zayd ibn Arqam: Did you offer along with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) the Friday and 'Id prayers synchronised on the same day? He said: Yes. He asked: How did he do? He replied: He offered the 'Id prayer, then granted concession to offer the Friday prayer, and said: If anyone wants to offer it, he may offer.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْبَجَلِيُّ حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ صَلَّی بِنَا ابْنُ الزُّبَيْرِ فِي يَوْمِ عِيدٍ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ أَوَّلَ النَّهَارِ ثُمَّ رُحْنَا إِلَی الْجُمُعَةِ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْنَا فَصَلَّيْنَا وُحْدَانًا وَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ بِالطَّائِفِ فَلَمَّا قَدِمَ ذَکَرْنَا ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ أَصَابَ السُّنَّةَ-
محمد بن طریف، اسباط، اعمش، حضرت عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ عبداللہ بن زبیر نے ہم کو عید کی نماز جمعہ کے دن صبح سویرے پڑھائی پھر جب ہم جمعہ پڑھنے کے لیے گئے تو وہ نہیں نکلے پس ہم نے تنہا ظہر کی نماز پڑھ لی۔ اس زمانہ میں ابن عباس طائف میں تھے جب وہ طائف سے آئے تو ہم نے ان سے یہ قصہ بیان کیا انھوں نے فرمایا عبداللہ بن زبیر نے سنت کے موافق کیا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: Ata' ibn AbuRabah said: Ibn az-Zubayr led us in the 'Id prayer on Friday early in the morning. When we went to offer the Friday, he did not come out to us. So we prayed ourselves alone. At that time Ibn Abbas was present in at-Ta'if. When he came to us, we mentioned this (incident) to him. He said: He followed the sunnah.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ عَطَائٌ اجْتَمَعَ يَوْمُ جُمُعَةٍ وَيَوْمُ فِطْرٍ عَلَی عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَ عِيدَانِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ فَجَمَعَهُمَا جَمِيعًا فَصَلَّاهُمَا رَکْعَتَيْنِ بُکْرَةً لَمْ يَزِدْ عَلَيْهِمَا حَتَّی صَلَّی الْعَصْرَ-
یحیی بن خلف، ابوعاصم، ابن جریج سے روایت ہے کہ عطاء بن رباح نے کہا کہ عبداللہ بن زبیر کے زمانہ میں عید اور جمعہ ایک دن جمعہ ہوگئے انھوں نے کہا آج دو عیدیں جمع ہوگئی ہیں انھوں نے دونوں کو ملا کر پڑھا صبح کے وقت دو رکعتیں اور ان پر زیادہ نہ کیا یہاں تک کہ عصر کی نماز پڑھی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی وَعُمَرُ بْنُ حَفْصٍ الْوَصَّابِيُّ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ الضَّبِّيِّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ قَدْ اجْتَمَعَ فِي يَوْمِکُمْ هَذَا عِيدَانِ فَمَنْ شَائَ أَجْزَأَهُ مِنْ الْجُمُعَةِ وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ قَالَ عُمَرُ عَنْ شُعْبَةَ-
محمد بن مصفی، عمر بن حفص، بقیہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آج کے دن دو عیدیں جمع ہوگئی ہیں پس جو شخص چاہے عید کی نماز جمعہ کے بدلہ میں کافی ہوگی لیکن ہم تو پڑھیں گے (اور عمر نے کہا عن شعبہ)
Narrated AbuHurayrah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Two festivals ('Id and Friday) have synchronised on this day. If anyone does not want to offer the Friday prayer, the 'Id prayer is sufficient for him. But we shall offer the Friday prayer.