جب امام میں اور دشمنوں میں عہد قرار پا جائے تو امام ان کے ملک میں جاسکتا ہے

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي الْفَيْضِ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ رَجُلٌ مِنْ حِمْيَرَ قَالَ کَانَ بَيْنَ مُعَاوِيَةَ وَبَيْنَ الرُّومِ عَهْدٌ وَکَانَ يَسِيرُ نَحْوَ بِلَادِهِمْ حَتَّی إِذَا انْقَضَی الْعَهْدُ غَزَاهُمْ فَجَائَ رَجُلٌ عَلَی فَرَسٍ أَوْ بِرْذَوْنٍ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ وَفَائٌ لَا غَدَرَ فَنَظَرُوا فَإِذَا عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ مُعَاوِيَةُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ کَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَوْمٍ عَهْدٌ فَلَا يَشُدُّ عُقْدَةً وَلَا يَحُلُّهَا حَتَّی يَنْقَضِيَ أَمَدُهَا أَوْ يَنْبِذَ إِلَيْهِمْ عَلَی سَوَائٍ فَرَجَعَ مُعَاوِيَةُ-
حفص بن عمر، شعبہ، سلیم بن عامر، قبیلہ بنی حمیر کے ایک شخص سلیم بن عامر سے روایت ہے کہ رومیوں اور حضرت معاویہ کے درمیان معاہدہ تھا (کہ ایک وقت معین تک ہم جنگ نہ کریں گے) اور حضرت معاویہ ان کے ملک میں جاتے تھے۔ جب معاہدہ کی مدت پوری ہوگئی تو ان سے جنگ کی۔ اسی دوران ایک شخص عربی یا ترکی گھوڑے پر سوار ہو کر آیا۔ وہ کہہ رہا تھا۔ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ۔ عہد کو پورا کرو۔ عہد شکنی مت کرو۔ لوگوں نے اس شخص کی طرف نگاہ کی تو دیکھا کہ وہ (صحابی رسول) عمرو بن عنبسہ تھے۔ حضرت معاویہ نے ان کے پاس ایک آدمی یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ اس میں عہد شکنی کیا ہے؟ انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کسی شخص اور کسی قوم میں عہد وپیمان ہوجائے تو جب تک اس کی مدت پوری نہ ہوجائے تب تک اس عہد کو نہ توڑے اور نہ نیا عہد باندھے اور جب عہد کی مدت پوری ہوجائے تو برابری پر عہد کو توڑے۔ پس یہ سن کر حضرت معاویہ وہاں سے لوٹ آئے۔
Narrated Amr ibn Abasah: Sulaym ibn Amir, a man of Himyar, said: There was a covenant between Mu'awiyah and the Byzantines, and he was going towards their country, and when the covenant came to an end, he attacked them. A man came on a horse, or a packhorse saying, Allah is Most Great, Allah is Most Great; let there be faithfulness and not treachery. And when they looked they found that he was Amr ibn Abasah. Mu'awiyah sent for him and questioned him (about that). He said: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: When one has covenant with people he must not strengthen or loosen it till its term comes to an end or he brings it to an end in agreement with them (to make both the parties equal). So Mu'awiyah returned.