TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
جہاد کا بیان
جب آدمی گھِرجائے تو کیا کرے
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةً عَيْنًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتٍ فَنَفَرُوا لَهُمْ هُذَيْلٌ بِقَرِيبٍ مِنْ مِائَةِ رَجُلٍ رَامٍ فَلَمَّا أَحَسَّ بِهِمْ عَاصِمٌ لَجَئُوا إِلَی قَرْدَدٍ فَقَالُوا لَهُمْ انْزِلُوا فَأَعْطُوا بِأَيْدِيکُمْ وَلَکُمْ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ أَنْ لَا نَقْتُلَ مِنْکُمْ أَحَدًا فَقَالَ عَاصِمٌ أَمَّا أَنَا فَلَا أَنْزِلُ فِي ذِمَّةِ کَافِرٍ فَرَمَوْهُمْ بِالنَّبْلِ فَقَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةِ نَفَرٍ وَنَزَلَ إِلَيْهِمْ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ عَلَی الْعَهْدِ وَالْمِيثَاقِ مِنْهُمْ خُبَيْبٌ وَزَيْدُ بْنُ الدَّثِنَةِ وَرَجُلٌ آخَرُ فَلَمَّا اسْتَمْکَنُوا مِنْهُمْ أَطْلَقُوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَرَبَطُوهُمْ بِهَا فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ وَاللَّهِ لَا أَصْحَبُکُمْ إِنَّ لِي بِهَؤُلَائِ لَأُسْوَةً فَجَرُّوهُ فَأَبَی أَنْ يَصْحَبَهُمْ فَقَتَلُوهُ فَلَبِثَ خُبَيْبٌ أَسِيرًا حَتَّی أَجْمَعُوا قَتْلَهُ فَاسْتَعَارَ مُوسَی يَسْتَحِدُّ بِهَا فَلَمَّا خَرَجُوا بِهِ لِيَقْتُلُوهُ قَالَ لَهُمْ خُبَيْبٌ دَعُونِي أَرْکَعُ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَوْلَا أَنْ تَحْسَبُوا مَا بِي جَزَعًا لَزِدْتُ ِ-
موسی بن اسماعیل، ابراہیم بن سعد، ابن شہاب، عمرو بن جاریہ، حلیف بن زہرہ، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دس آدمیوں کو جاسوسی کے لئے بھیجا اور عاصم بن ثابت کو ان کا افسر مقرر کیا۔ قبیلہ ہذیل کے سو آدمی ان سے لڑنے کو نکلے جب عاصم اور ان کے ساتھیوں نے دیکھا تو ایک ٹیلہ پر چھپ گئے (لیکن کافروں نے ان کو دیکھ لیا) پس قبیلہ ہذیل کے لوگوں نے ان سے کہا کہ نیچے اتر اور خود کو ہمارے حوالہ کر دو۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم تم میں سے کسی کو قتل نہ کریں گے عاصم نے کہا میں تو کسی قیمت میں کافروں کی امان میں نہیں اتروں گا اس پر کافروں نے ان پر تیروں کا حملہ کر دیا اور عاصم سمیت سات افراد کو شہید کر ڈالا لیکن تین آدمی ان کے وعدہ اور عہد پر نیچے اتر آئے اور یہ تین افراد تھے خبیب، زید بن دثنہ اور ایک شخص اور (جن کا نام عبداللہ بن طارق تھا) جب کافر پوری طرح ان پر غالب آگئے تو انہوں نے اپنی کمانوں کے چلے کھول کر ان کو باندھا۔ تیسرے شخص ( عبداللہ بن طارق) نے کہا یہ پہلی عہد شکنی ہے (یعنی جب تمہیں قتل نہیں کرنا تھا تو باندھنا کیسا؟) بخدا میں تمہارے ساتھ نہ جاؤں گا مجھے اپنے ساتھیوں سے ملنا اچھا معلوم ہوتا ہے، کافروں نے ان کو کھینچا مگر انہوں نے چلنے سے انکار کر دیا پس کافروں نے ان کو بھی قتل کر ڈالا اب ان کی قید میں خبیب رہ گئے کافروں نے ان کو بھی قتل کرنے کا فیصلہ کر لیا پس انہوں نے کافروں سے زیر ناف کے بال مونڈ نے کے لئے استرہ مانگا جب وہ ان کو قتل کرنے کی غرض سے لے کر چلے تو انہوں نے کہا مجھے ذرامہلت دو میں دو رکعت نماز پڑھ لوں پھر بو لے بخدا اگر تم یہ گمان نہ کرتے کہ میں مرنے کے خوف سے نماز پڑھ رہا ہوں تو مزید نماز پڑھتا۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدِ بْنِ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي زُهْرَةَ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ-
ابن عوف، ابویمان، شعیب، زہری، اسید بن جارتہ الثقفی جو بنی زہرہ کا حلیف اور حضرت ابوہریرہ کا مصاحب تھا اس نے بھی اسی طرح روایت بیان کی ہے۔
-