TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
جہاد کا بیان
جانوروں کی اچھی طرح دیکھ بھال کرنی چاہئے
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مِسْکِينٌ يَعْنِي بْنَ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي کَبْشَةَ السَّلُولِيِّ عَنْ سَهْلِ ابْنِ الْحَنْظَلِيَّةِ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعِيرٍ قَدْ لَحِقَ ظَهْرُهُ بِبَطْنِهِ فَقَالَ اتَّقُوا اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهَائِمِ الْمُعْجَمَةِ فَارْکَبُوهَا صَالِحَةً وَکُلُوهَا صَالِحَةً-
عبداللہ بن محمد، مسکین، ابن بکیر، محمد بن مہاجر ربیعہ بن یزید، ابی کبشہ، حضرت سہل بن حنظلیہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک اونٹ کے پاس سے گزرے جس کا پیٹ (بھوک کی وجہ سے) پیٹھ سے لگ گیا تھا اس کو دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (لوگو!) ان بے زبانوں کے معاملہ میں اللہ سے ڈرو ان پر اچھی سواری کرو اور اچھا کھلا پلا۔
Narrated Sahl ibn al-Hanzaliyyah: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came upon an emaciated camel and said: Fear Allah regarding these dumb animals. Ride them when they are in good condition and feed them when they are in good condition.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ ذَاتَ يَوْمٍ فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ وَکَانَ أَحَبُّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ هَدَفًا أَوْ حَائِشَ نَخْلٍ قَالَ فَدَخَلَ حَائِطًا لِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَإِذَا جَمَلٌ فَلَمَّا رَأَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَنَّ وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ ذِفْرَاهُ فَسَکَتَ فَقَالَ مَنْ رَبُّ هَذَا الْجَمَلِ لِمَنْ هَذَا الْجَمَلُ فَجَائَ فَتًی مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَفَلَا تَتَّقِي اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهِيمَةِ الَّتِي مَلَّکَکَ اللَّهُ إِيَّاهَا فَإِنَّهُ شَکَا إِلَيَّ أَنَّکَ تُجِيعُهُ وَتُدْئِبُهُ-
موسی بن اسماعیل، مہدی، ابن ابی یعقوب، حسن بن سعد، حسن بن علی، حضرت عبداللہ بن جعفر سے روایت ہے کہ ایک دن جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے (اپنے خچر پر) اپنے ساتھ سوار کرایا اور چپکے سے ایک بات بتائی جو میں کسی کو نہیں بتاؤں گا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قضاء حاجت کی غرض سے چھپنے کے لئے دو طرح کی جگہیں پسند فرماتے تھے ایک اونچی جگہ دوسری گھنے درختوں کی جھنڈ۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے وہاں ایک اونٹ نکلا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ کر رونے کی سی آواز لگالنے لگا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس اونٹ کے پاس تشریف لے گئے اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرنے لگے پس وہ پر سکون ہو گیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ اور پکار کر پوچھا کہ یہ اونٹ کس کا ہے یہ سن کر ایک انصاری جوان یا اور بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ اونٹ میرا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا کیا تو اس جانور کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتا جس کا تجھے اللہ نے مالک بنایا ہے اس نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تو اس کو بھوکا رکھتا ہے اور خدمت لینے میں تھکا دیتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَی أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا کَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْکُلُ الثَّرَی مِنْ الْعَطَشِ فَقَالَ الرَّجُلُ لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْکَلْبَ مِنْ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي کَانَ بَلَغَنِي فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ فَأَمْسَکَهُ بِفِيهِ حَتَّی رَقِيَ فَسَقَی الْکَلْبَ فَشَکَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ لَأَجْرًا فَقَالَ فِي کُلِّ ذَاتِ کَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ-
عبداللہ بن مسلمہ، قعنبی، مالک، سمی، ابی بکر، ابوصالح، سمان، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (بنی اسرائیل کا) ایک شخص راستہ میں جا رہا تھا اس کو بہت پیاس لگی ہوئی تھی راستہ میں اس کو ایک کنواں نظر آیا اس نے اس کنوئیں میں اتر کر پانی پپا اور باہر آیا جب باہر آیا تو دیکھا کہ کتا پیاس کی شدت میں کیچڑ چاٹ رہا ہے اس نے اپنے دل میں سوچا اس کتے کا پیاس سے وہی حال ہوگا جو ابھی میرا تھا۔ یہ سوچ کر وہ دوبارہ کنوئیں میں اترا اور اپنے موزہ میں پانی بھر اور اس کو اپنے منہ میں دبا کر اوپر اچھالا اور باہر نے کے بعد کتے کو پانی پلایا اللہ تعالیٰ کو اس کا یہ عمل بہت پسند آیا اور اس کی بخشش فرما دی صحابہ نے دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا جانوروں کے ساتھ حسن سلوک میں بھی ہمارے لئے اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں ہر جاندار میں ثواب ہے۔
-