TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
نکاح کا بیان
ثیبہ کا بیان
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَا أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِکْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا وَهَذَا لَفْظُ الْقَعْنَبِيِّ-
احمد بن یونس، عبداللہ بن مسلمہ، مالک، عبداللہ بن فضل، نافع بن جبیر، حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ثیبہ اپنے نفس کی زیادہ حقدار ہے نبسبت اپنے ولی کے اور باکرہ سے اس کے نفس کے متعلق ( نکاح کی) اجازت لینی چاہیئے اور اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے یہ قعنبی کے (روایت کردہ حد یث) کے الفاظ ہیں۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet (peace_be_upon_him) said: A guardian has no concern with a woman previously married and has no husband, and an orphan girl (i.e. virgin) must be consulted, her silence being her acceptance.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِکْرُ يَسْتَأْمِرُهَا أَبُوهَا قَالَ أَبُو دَاوُد أَبُوهَا لَيْسَ بِمَحْفُوظٍ-
احمد بن حنبل، سفیان، زیاد، بن سعد، حضرت عبداللہ بن فضل سے بھی اسی طرح کی روایت مروی ہے اس میں یہ ہے کہ ثیبہ اپنے نفس کی زیادہ حقدار ہے نبسبت اپنے ولی کے اور باکرہ سے اس کے معاملہ میں اس کے باپ کو اجازت لینی چاہیئے ابوداؤد نے کہا کہ ابوھا کی زیادتی غیر محفوظ ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ لِلْوَلِيِّ مَعَ الثَّيِّبِ أَمْرٌ وَالْيَتِيمَةُ تُسْتَأْمَرُ وَصَمْتُهَا إِقْرَارُهَا-
حسن بن علی عبدالرزاق، معمر، صالح بن کیسان، نافع، جبیر بن معطم، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ثیبہ کے معاملہ میں ولی کوئی اختیار نہیں ہے البتہ کنواری لڑکی سے اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی بھی اس کا اقرار سمجھی جائے گی۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُجَمِّعٍ ابْنَيْ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّيْنِ عَنْ خَنْسَائَ بِنْتِ خِذَامٍ الْأَنْصَارِيَّةِ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَکَرِهَتْ ذَلِکَ فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَهُ فَرَدَّ نِکَاحَهَا-
قعنبی، مالک، عبدالرحمن بن قاسم، حضرت خنساء بنت خدام انصاریہ سے روایت ہے کہ ان کے والد نے ان کی مرضی کے بغیر نکاح کر دیا اور وہ ثیبہ تھیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے نکاح کو لوٹا دیا (یعنی نکاح فسخ کر دیا)
-