تین پوشیدہ اوقات میں استیذان کا حکم

حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ قَالَ حَدَّثَنَا ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ وَابْنُ عَبْدَةَ وَهَذَا حَدِيثُهُ قَالَا أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ لَمْ يُؤْمَرْ بِهَا أَکْثَرُ النَّاسِ آيَةَ الْإِذْنِ وَإِنِّي لَآمُرُ جَارِيَتِي هَذِهِ تَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رَوَاهُ عَطَائٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَأْمُرُ بِهِ-
ابن سرح، ابن صباح بن سفیان، ابن عبدہ، سفیان، حضرت عبداللہ بن ابی یزید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس سے سنا آپ نے فرمایا کہ آیت استیذان پر اکثر لوگوں نے عمل نہیں کیا لیکن میں نے اپنی لونڈی کو حکم دے دیا ہے کہ مجھ سے اجازت لیا کرے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اسی طرح اس حدیث کو عطاء نے ابن عباس سے روایت کیا ہے اس میں لاخذ کے بجائے یا مر بہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَةَ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ قَالُوا يَا ابْنَ عَبَّاسٍ کَيْفَ تَرَی فِي هَذِهِ الْآيَةِ الَّتِي أُمِرْنَا فِيهَا بِمَا أُمِرْنَا وَلَا يَعْمَلُ بِهَا أَحَدٌ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنْکُمْ الَّذِينَ مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنْکُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ مِنْ قَبْلِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَکُمْ مِنْ الظَّهِيرَةِ وَمِنْ بَعْدِ صَلَاةِ الْعِشَائِ ثَلَاثُ عَوْرَاتٍ لَکُمْ لَيْسَ عَلَيْکُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ طَوَّافُونَ عَلَيْکُمْ قَرَأَ الْقَعْنَبِيُّ إِلَی عَلِيمٌ حَکِيمٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ اللَّهَ حَلِيمٌ رَحِيمٌ بِالْمُؤْمِنِينَ يُحِبُّ السَّتْرَ وَکَانَ النَّاسُ لَيْسَ لِبُيُوتِهِمْ سُتُورٌ وَلَا حِجَالٌ فَرُبَّمَا دَخَلَ الْخَادِمُ أَوْ الْوَلَدُ أَوْ يَتِيمَةُ الرَّجُلِ وَالرَّجُلُ عَلَی أَهْلِهِ فَأَمَرَهُمْ اللَّهُ بِالِاسْتِئْذَانِ فِي تِلْکَ الْعَوْرَاتِ فَجَائَهُمْ اللَّهُ بِالسُّتُورِ وَالْخَيْرِ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا يَعْمَلُ بِذَلِکَ بَعْدُ قَالَ أَبُو دَاوُد حَدِيثُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَعَطَائٍ يُفْسِدُ هَذَا الْحَدِيثَ-
عبداللہ بن مسلمہ، عبدالعزیز ابن محمد، عمروابن ابوعمرو، حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ عراق کے چند لوگوں نے کہا کہ اے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ اس آیت کے بارے میں کیا کہتے ہیں کہ جس میں ہمیں حکم دیا گیا جو دیا گیا لیکن کوئی بھی اس پر عمل نہیں کرتا اللہ تعالیٰ کے قول (يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لِيَسْتَاْذِنْكُمُ الَّذِيْنَ مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ وَالَّذِيْنَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنْكُمْ ثَلٰثَ مَرّٰتٍ) 24۔ النور : 58) اے ایمان والو چاہیے کہ تم میں سے اجازت لیں تمہارے غلام وباندی اور وہ لڑکے جو ابھی بالغ نہیں ہوئے تم میں سے تین بار نماز فجر سے پہلے۔ اور دوپہر کے جب تم کپڑے اتار کر رکھتے ہو اور نماز عشاء کے بعد یہ تین تمہارے پردہ کے اوقات ہیں ان اوقات کے بعد تمہارے اور ان پر کوئی گناہ نہیں جو تم پر آتے جاتے رہتے ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں پر حلیم ورحیم ہیں وہ پردہ پسند فرماتے ہیں اس آیت کے نزول کے وقت لوگوں کے گھروں پر نہ پردے تھے اور نہ ہی پردہ کے لیے کوئی دیوار یا اوٹ وغیرہ ہوتی تھی بعض اوقات خادم یا لڑکا یا کسی کے زیر کفالت یتیم بچہ گھر میں داخل ہوجاتا ہے اس حال میں کہ مرد اپنی بیوی سے صحبت میں مشغول ہوتا تو اللہ نے انہیں حکم فرمایا کہ اجازت لینے کا ان کے پردہ کے اوقات میں۔ تو لوگوں نے گھروں میں پردے اور اوٹ وغیرہ کردئیے لہذا اس کے بعد میں نے کسی کو نہیں دیکھا اس آیت پر عمل کرتے ہوئے۔
Narrated Abdullah Ibn Abbas: Ikrimah said: A group of people from Iraq said: Ibn Abbas, what is your opinion about the verse in which we have been commanded whatever we have been commanded, but no one acts upon it? The word of Allah, Most High, reads: "O ye who believe! Let those whom your right hands possess, and the (children) among you, who have not come of age, ask your permission (before) they enter your presence on three occasions: before morning prayer, while you are undressing for the noonday heat, and after late-night prayer. These are your three times of undress; outside those times it is not wrong for you or for them to move about." Al-Qa'nabi recited the verse up to "full of knowledge and wisdom". Ibn Abbas said: Allah is Most Clement and Most Merciful to the believers. He loves concealment. The people had neither curtains nor curtained canopies in their houses. Sometimes a servant, a child or a female orphan of a man entered while the man was having sexual intercourse with his wife. So Allah commanded them to ask permission in those times of undress. Then Allah brought them curtains and all good things. But I did not see anyone following it after that.