تین طلاقوں کے بعد رجعت نہیں ہو سکتی

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ أَنَّ جَعْفَرَ بْنَ سُلَيْمَانَ حَدَّثَهُمْ عَنْ يَزِيدَ الرِّشْکِ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ سُئِلَ عَنْ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثُمَّ يَقَعُ بِهَا وَلَمْ يُشْهِدْ عَلَی طَلَاقِهَا وَلَا عَلَی رَجْعَتِهَا فَقَالَ طَلَّقْتَ لِغَيْرِ سُنَّةٍ وَرَاجَعْتَ لِغَيْرِ سُنَّةٍ أَشْهِدْ عَلَی طَلَاقِهَا وَعَلَی رَجْعَتِهَا وَلَا تَعُدْ-
بشر بن ہلال، جعفر بن سلیمان، یزید، حضرت مطرف بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت عمر ان بن حسین سے پوچھا کہ ایک شخص اپنی بیوی کو طلاق (رجعی) دیتا ہے اور پھر (رجوع کی خاطر) اس سے صحبت کرتا ہے لیکن نہ تو کسی کو طلاق پر گواہ بناتا ہے اور نہ رجعت پر (تو ایسے شخص کے لیے کیا حکم ہے؟) انہوں نے فرمایا تو نے طلاق بھی سنت کے خلاف دی اور رجعت بھی سنت کے خلاف کی (جب طلاق دے تو) طلاق پر گواہ بنا اور (جب رجعت کرے تو) رجعت پر گواہ بنا اور آئندہ ایسا نہ کرنا (یعنی گواہ کے بغیر نہ طلاق دینا اور نہ رجعت کرنا)
Narrated Imran ibn Husayn: Mutarrif ibn Abdullah reported:Imran ibn Husayn was asked about a person who divorces his wife, and then has intercourse with her, but he does not call any witness to her divorce nor to her restoration. He said: You divorced against the sunnah and took her back against the sunnah. Call someone to bear witness to her divorce, and to her return in marriage, and do not repeat it.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوئٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ الْآيَةَ وَذَلِکَ أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِهَا وَإِنْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَنُسِخَ ذَلِکَ وَقَالَ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ-
احمد بن محمد، علی بن حسین بن واقد، یزید، عکرمہ، حضرت ابن عباس سے آیت قرآنی (وَالْمُطَلَّقٰتُ يَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْ ءٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ اَنْ يَّكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ فِيْ اَرْحَامِهِنَّ) 2۔ البقرۃ : 228) (ترجمہ) اور مطلقہ عورتیں اپنے آپ کو تین قروؤ (حیض یا طہر) تک روکے رکھیں اور ان کے لیے یہ بات درست نہیں کہ وہ اس چیز کو چھپائیں جو اللہ نے ان کے رحم میں تخلیق کی ہے کا شان نزول یہ ہے کہ (زمانہ جاہلیت اور ابتدائے اسلام میں) ایک شخص اپنی بیوی کو طلاق دیدیتا اور اس کو رجعت کا اختیار باقی رہتا تھا خواہ اس نے تین طلاقین ہی کیوں نہ دی ہوں پھر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا (اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ) 2۔ البقرۃ : 229)۔ یعنی طلاق دو مرتبہ ہے (اس کے بعد رکھ لینا یا چھوڑ دینا ہے)
-