تیمم کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ الْمَعْنَی وَاحِدٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ وَأُنَاسًا مَعَهُ فِي طَلَبِ قِلَادَةٍ أَضَلَّتْهَا عَائِشَةُ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوئٍ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَهُ فَأُنْزِلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ زَادَ ابْنُ نُفَيْلٍ فَقَالَ لَهَا أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ يَرْحَمُکِ اللَّهُ مَا نَزَلَ بِکِ أَمْرٌ تَکْرَهِينَهُ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ لِلْمُسْلِمِينَ وَلَکِ فِيهِ فَرَجًا-
عبداللہ بن محمد، ابومعاویہ، عثمان بن ابی شیبہ، عبدہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسید بن حضیر اور ان کے ساتھ چند اور لوگوں کو اس ہار کی تلاش میں روانہ فرمایا جو (دوران سفر) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے گم ہو گیا تھا (اس دوران) نماز کا وقت آ گیا (اور پانی نہیں تھا اس لیے) ان لوگوں نے وضو کے بغیر ہی نماز پڑھ لی جب یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لوٹ کر آئے تو اس واقعہ کا ذکر کیا اس پر تیمم کی آیت نازل ہوئی حضرت اسید بن حضیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے جب بھی کوئی ایسی بات پیش آتی ہے جو آپ کے لیے ناگواری کا سبب ہو تو اللہ تعالیٰ آپ کے لیے اور (آپ کے طفیل میں) تمام مسلمانوں کے لیے اسمیں بہتری اور آسانی پیدا فرمادیتا ہے
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sent Usayd ibn Hudayr and some people with him to search the necklace lost by Aisha. The time of prayer came and they prayed without ablution. When they returned to the Prophet (peace_be_upon_him) and related the fact to him, the verse concerning tayammum was revealed. Ibn Nufayl added: Usayd said to her: May Allah have mercy upon you! Never has there been an occasion when you were beset with an unpleasant matter but Allah made the Muslims and you come out of that.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ حَدَّثَهُ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّهُ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّهُمْ تَمَسَّحُوا وَهُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّعِيدِ لِصَلَاةِ الْفَجْرِ فَضَرَبُوا بِأَکُفِّهِمْ الصَّعِيدَ ثُمَّ مَسَحُوا وُجُوهَهُمْ مَسْحَةً وَاحِدَةً ثُمَّ عَادُوا فَضَرَبُوا بِأَکُفِّهِمْ الصَّعِيدَ مَرَّةً أُخْرَی فَمَسَحُوا بِأَيْدِيهِمْ کُلِّهَا إِلَی الْمَنَاکِبِ وَالْآبَاطِ مِنْ بُطُونِ أَيْدِيهِمْ-
احمد بن صالح، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی اور معیت میں نماز فجر کے لیے پاک مٹی سے تیمم کیا اس طریقہ پر کہ انہوں نے مٹی پر ہاتھ مار کر ایک مرتبہ منہ پر پھیرا پھر دوسری مرتبہ مٹی پر ہاتھ مار کر اپنے دونوں ہاتھوں پر پھیر لیا، یعنی کندھوں تک اور نیچے سے بغلوں تک۔
Narrated Ammar ibn Yasir: They (the Companions of the Prophet) wiped with pure earth (their hands and face) to offer the dawn prayer in the company of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). They struck the ground with their palms and wiped their faces once. Then they repeated and struck the ground with their palms once again and wiped their arms completely up to the shoulders and up to the armpits with the inner side of their hands.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ وَعَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ قَامَ الْمُسْلِمُونَ فَضَرَبُوا بِأَکُفِّهِمْ التُّرَابَ وَلَمْ يَقْبِضُوا مِنْ التُّرَابِ شَيْئًا فَذَکَرَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ الْمَنَاکِبَ وَالْآبَاطَ قَالَ ابْنُ اللَّيْثِ إِلَی مَا فَوْقَ الْمِرْفَقَيْنِ-
سلیمان بن داؤد، عبدالملک، بن شعیب، حضرت ابن وہب سے یہی حدیث (ایک دوسری سند کے ساتھ) مروی ہے اس میں ہے کہ مسلمانوں نے کھڑے ہو کر اپنے ہاتھ مٹی پر مارے اس طرح پر کہ انہوں نے مٹی ذرا بھی نہیں لی پھر ما قبل کی حدیث کی طرح ذکر کیا مگر کندھوں اور بغلوں تک مسح کرنے کا ذکر نہیں کیا ابن لیث نے کہا کہ انہوں نے کہنیوں کے اوپر تک مسح کیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی النَّيْسَابُورِيُّ فِي آخَرِينَ قَالُوا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَّسَ بِأَوَّلَاتِ الْجَيْشِ وَمَعَهُ عَائِشَةُ فَانْقَطَعَ عِقْدٌ لَهَا مِنْ جَزْعِ ظَفَارِ فَحُبِسَ النَّاسُ ابْتِغَائَ عِقْدِهَا ذَلِکَ حَتَّی أَضَائَ الْفَجْرُ وَلَيْسَ مَعَ النَّاسِ مَائٌ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهَا أَبُو بَکْرٍ وَقَالَ حَبَسْتِ النَّاسَ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُخْصَةَ التَّطَهُّرِ بِالصَّعِيدِ الطَّيِّبِ فَقَامَ الْمُسْلِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمْ إِلَی الْأَرْضِ ثُمَّ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَلَمْ يَقْبِضُوا مِنْ التُّرَابِ شَيْئًا فَمَسَحُوا بِهَا وُجُوهَهُمْ وَأَيْدِيَهُمْ إِلَی الْمَنَاکِبِ وَمِنْ بِطُونِ أَيْدِيهِمْ إِلَی الْآبَاطِ زَادَ ابْنُ يَحْيَی فِي حَدِيثِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فِي حَدِيثِهِ وَلَا يَعْتَبِرُ بِهَذَا النَّاسُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رَوَاهُ ابْنُ إِسْحَقَ قَالَ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَذَکَرَ ضَرْبَتَيْنِ کَمَا ذَکَرَ يُونُسُ وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ضَرْبَتَيْنِ و قَالَ مَالِکٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمَّارٍ وَکَذَلِکَ قَالَ أَبُو أُوَيْسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَشَکَّ فِيهِ ابْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ مَرَّةً عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمَرَّةً قَالَ عَنْ أَبِيهِ وَمَرَّةً قَالَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ اضْطَرَبَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فِيهِ وَفِي سَمَاعِهِ مِنْ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ يَذْکُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ فِي هَذَا الْحَدِيثِ الضَّرْبَتَيْنِ إِلَّا مَنْ سَمَّيْتُ-
محمد بن احمد بن ابوخلف، محمد بن یحیی، یعقوب ابوصالح، حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخر شب میں اولات الجیش نامی ایک مقام پر اترے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں انکا ظفاری عقیق کا بنا ہوا ایک ہار ٹوٹ کر کہیں گر پڑا اس کی تلاش میں لوگ رکے رہے یہاں تک کہ صبح روشن ہوگئی اور صورت حال یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پانی بھی نہ تھا پس حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر خفا ہوئے کہ تو نے لوگوں کو روک رکھا ہے اور انکے ساتھ پانی بھی نہیں ہے (جس سے وضو کر سکیں) اس پر اللہ تعالیٰ نے پاک مٹی سے حصول طہارت کی آیت نازل فرمائی چنانچہ سب مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مار کر اٹھا لیا اور مٹی نہیں اٹھائی اور انکو منہ پر اور ہاتھوں پر، مونڈھوں تک پھیرا اور ہتیلیوں سے بغلوں تک مسح کیا ابن یحیی کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ ابن شہاب نے اپنی حدیث میں کہا ہے کہ ان لوگوں کے اس فعل کا اعتبار علماء نے نہیں کیا ہے (کیونکہ مونڈھوں اور بغلوں تک مسح کرنے کی ہدایت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں فرمائی تھی بلکہ ان لوگوں نے ایسا اپنی ذاتی رائے سے کیا تھا) ابوداؤد کہتے ہیں کہ اسکو ابن اسحاق نے حضرت ابن عباس سے اسی طرح روایت کرتے ہوئے ضربتین کو ذکر کیا ہے جیسا کہ یونس اور معمر نے بھی زہری سے ضربتین (دو ضرب) کو ذکر کیا ہے اور مالک نے اسکی سند اس طرح ذکر کی ہے عن الزہری، عن عبید اللہ، بن عبداللہ عن ابیہ، عن عمار اور ابواویس نے بھی زہری سے اسی طرح روایت کیا ہے لیکن ابن عیینہ کو اسمیں شک ہوا چنانچہ انہوں نے کبھی تو عن عبیداللہ عن ابیہ اوعن عبیداللہ عن ابن عباس کہا ہے اور کبھی عن ابیہ اور کبھی براہ راست عن ابن عباس روایت کیا ہے نیز زہری سے انکے سماع میں شک ہے اور انکے علاوہ جن کا میں نے ذکر کیا ہے کسی نے بھی ضربتین (دو ضرب) کو ذکر نہیں کیا۔
Narrated Ammar ibn Yasir: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) encamped at Ulat al-Jaysh and Aisha was in his company. Her necklace of onyx of Zifar was broken (and fell somewhere). The people were detained to make a search for that necklace until the dawn broke. There was no water with the people. Therefore AbuBakr became angry with her and said: You detained the people and they have no water with them. Thereupon Allah, the Exalted, sent down revelation about it to His Apostle (peace_be_upon_him) granting concession to purify themselves with pure earth. Then the Muslims stood up with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and struck the ground with their hands and then they raised their hands, and did not take any earth (in their hands). Then they wiped with them their faces and hands up to the shoulders, and from their palms up to the armpits.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ الضَّرِيرُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَی فَقَالَ أَبُو مُوسَی يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَجْنَبَ فَلَمْ يَجِدْ الْمَائَ شَهْرًا أَمَا کَانَ يَتَيَمَّمُ فَقَالَ لَا وَإِنْ لَمْ يَجِدْ الْمَائَ شَهْرًا فَقَالَ أَبُو مُوسَی فَکَيْفَ تَصْنَعُونَ بِهَذِهِ الْآيَةِ الَّتِي فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ رُخِّصَ لَهُمْ فِي هَذَا لَأَوْشَکُوا إِذَا بَرَدَ عَلَيْهِمْ الْمَائُ أَنْ يَتَيَمَّمُوا بِالصَّعِيدِ فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَی وَإِنَّمَا کَرِهْتُمْ هَذَا لِهَذَا قَالَ نَعَمْ فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَی أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدَ الْمَائَ فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ کَمَا تَتَمَرَّغُ الدَّابَّةُ ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ أَنْ تَصْنَعَ هَکَذَا فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَی الْأَرْضِ فَنَفَضَهَا ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ عَلَی يَمِينِهِ وَبِيَمِينِهِ عَلَی شِمَالِهِ عَلَی الْکَفَّيْنِ ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ أَفَلَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ-
محمد بن سلیمان، ابومعاویہ، اعمش، حضرت شقیق رضی اللہ عنہ سے ورایت ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کے درمیان بیٹھا ہوا تھا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے ابوعبدالرحمن (یہ ابن مسعود کی کنیت ہے) اگر کسی کو غسل کی ضرورت ہو جائے اور ایک ماہ تک اسکو پانی نہ ملے تو کیا وہ تیمم کر سکتا ہے؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا نہیں اگرچہ اسکو ایک ماہ تک پانی نہ ملے تب بھی وہ تیمم نہ کرے اس پر ابوموسی اشعری نے کہا تو پھر آپ کا سورت مائدہ کی ایک آیت کے متعلق کیا خیال ہے؟ ( فَلَمْ تَجِدُوْا مَا ءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا ) 4۔ النساء : 43) سورت مائدہ (پس اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو) عبداللہ بن مسعود نے کہا کہ اگر لوگوں کو تیمم کی رخصت دے دی جائے تو معمولی ٹھنڈ ہونے پر بھی وہ تیمم کرنے لگیں۔ ابوموسی نے پوچھا کہ کیا آپ نے محض اسی لیے تیمم سے منع کیا ہے؟ فرمایا ہاں ابوموسی نے کہا کہ کیا تم نے عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کا قول حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک کام کی غرض سے روانہ کیا راستہ میں مجھے جنابت لاحق ہوگئی اور جب مجھے پانی نہ ملا تو میں نے جانور کی طرح مٹی پر لوٹ لگائی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے اس طرح کرنا کافی تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا اور مٹی پھونک مار کر جھاڑ دی پھر بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ پر پھیرا اور دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر پھیرا پہنچو تک پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چہرہ پر مسح کیا عبداللہ بن مسعود نے جواب دیا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس میں عمار کے قول پر قناعت نہیں کی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ أَبِي مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی قَالَ کُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّا نَکُونُ بِالْمَکَانِ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ فَقَالَ عُمَرُ أَمَّا أَنَا فَلَمْ أَکُنْ أُصَلِّي حَتَّی أَجِدَ الْمَائَ قَالَ فَقَالَ عَمَّارٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا تَذْکُرُ إِذْ کُنْتُ أَنَا وَأَنْتَ فِي الْإِبِلِ فَأَصَابَتْنَا جَنَابَةٌ فَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّکْتُ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ أَنْ تَقُولَ هَکَذَا وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ إِلَی الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَهُمَا ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَی نِصْفِ الذِّرَاعِ فَقَالَ عُمَرُ يَا عَمَّارُ اتَّقِ اللَّهَ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنْ شِئْتَ وَاللَّهِ لَمْ أَذْکُرْهُ أَبَدًا فَقَالَ عُمَرُ کَلَّا وَاللَّهِ لَنُوَلِّيَنَّکَ مِنْ ذَلِکَ مَا تَوَلَّيْتَ-
محمد بن کثیر، سفیان، سلمہ بن کہیل، ابومالک، عبدالرحمن بن ابزی سے روایت ہے کہ میں حضرت عمر کے پاس تھا کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہا کہ ہم ماہ دو ماہ ایک جگہ قیام کرتے ہیں (اور وہاں پانی نہیں ہوتا اور ہم جنبی ہوتے ہیں تو ایسی صورت میں ہم کیا کر یں) اس پر حضرت عمر نے فرمایا کہ میں تو اس وقت تک نماز نہ پڑھوں گا جب تک کہ پانی نہ ملے گا یہ سن کر حضرت عمار نے کہا کہ اے امیر المومنین کیا آپ کو یاد نہیں کہ میں اور آپ اونٹوں میں تھے اور ہم جنبی ہو گئے تھے تو میں مٹی میں لوٹ گیا تھا پھر ہم نے واپس آکر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے واقعہ عرض کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ایسی صورت میں تمھیں صرف ایسا کرنا کافی تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ زمین پر مار کر پھونک ماری اور اپنے چہرے پر اور ہاتھوں پر نصف ذراع تک پھیر لیا حضرت عمر نے فرمایا۔ اے عمار اللہ سے ڈرو۔ انھوں نے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو یہ بات میں کبھی ذکر نہ کروں۔ حضرت عمر نے فرمایا۔ نہیں بخدا میرا یہ مطلب نہیں ہے بلکہ تمھیں اپنی بات کہنے کا اختیار ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا حَفْصٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ ابْنِ أَبْزَی عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ يَا عَمَّارُ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ هَکَذَا ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدَيْهِ الْأَرْضَ ثُمَّ ضَرَبَ إِحْدَاهُمَا عَلَی الْأُخْرَی ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَالذِّرَاعَيْنِ إِلَی نِصْفِ السَّاعِدَيْنِ وَلَمْ يَبْلُغْ الْمِرْفَقَيْنِ ضَرْبَةً وَاحِدَةً قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی وَرَوَاهُ جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی يَعْنِي عَنْ أَبِيهِ-
محمد بن علائ، حفص، اعمش، سلمہ بن کہیل، ابن ابزی، حضرت عمار بن یا سر سے اس حدیث میں روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ اے عمار تمہیں یہ کر لینا کافی تھا پھر آپ نے دونوں ہاتھ زمین پر مار کر ایک کو دوسرے پر مارا پھر اپنے چہرے اور آدھی کلائی تک پھیر لیا اور کہنیوں تک نہیں پہنپے اور یہ دونوں کام ایک ضرب میں کیے ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس حدیث کو و کیع نے بسند اعمش بوا سطہ سلمہ بن کہیل عبدالرحمن بن ابزیٰ سے روایت کیا ہے ابوداؤد کہتے ہیں کہ اور اسکو جریر نے بسند اعمش بواسطہ سلمہ بن کہیل عن سعید بن عبدالرحمن بن ابزیٰ انکے والد عبدالرحمن بن ابزیٰ سے روایت کیا ہے۔
Narrated Ammar ibn Yasir: They (the Companions of the Prophet) wiped with pure earth (their hands and face) to offer the dawn prayer in the company of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). They struck the ground with their palms and wiped their faces once. Then they repeated and struck the ground with their palms once again and wiped their arms completely up to the shoulders and up to the armpits with the inner side of their hands.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ ذَرٍّ عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمَّارٍ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ وَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَی الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَ فِيهَا وَمَسَحَ بِهَا وَجْهَهُ وَکَفَّيْهِ شَکَّ سَلَمَةُ وَقَالَ لَا أَدْرِي فِيهِ إِلَی الْمِرْفَقَيْنِ يَعْنِي أَوْ إِلَی الْکَفَّيْنِ-
محمد بن بشار، سلمہ ذر، ابن جعفر، شعبہ، المہ، عبدالرحمن بن ابزی، حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے یہ واقعہ اس طرح بھی مروی ہے ان کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہیں ایسا کرنا کافی تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا پھر اس پر پھونک مار کر اپنے چہرہ اور ہاتھوں پر پھیر لیا حضرت سلمہ کو شک ہے وہ فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہنیوں تک ہاتھ پھیرا یا پہنچوں تک۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي الْأَعْوَرَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ ثُمَّ نَفَخَ فِيهَا وَمَسَحَ بِهَا وَجْهَهُ وَکَفَّيْهِ إِلَی الْمِرْفَقَيْنِ أَوْ إِلَی الذِّرَاعَيْنِ قَالَ شُعْبَةُ کَانَ سَلَمَةُ يَقُولُ الْکَفَّيْنِ وَالْوَجْهَ وَالذِّرَاعَيْنِ فَقَالَ لَهُ مَنْصُورٌ ذَاتَ يَوْمٍ انْظُرْ مَا تَقُولَ فَإِنَّهُ لَا يَذْکُرُ الذِّرَاعَيْنِ غَيْرُکَ-
علی بن سہل، حجاج، حضرت شعبہ اس حدیث کو اس سند کے ساتھ یوں روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمار نے کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر پھونک ماری اور چہرہ پر اور ہاتھوں پر مرفقین تک یا ذراعین تک پھیر لیا شعبہ نے کہا کہ سلمہ کہا کرتی تھیں کہ کفین چہرہ اور ذراعین پر ہاتھ پھیرا تو ایک دن منصور نے ان سے کہا کہ سوچ سمجھ کر بولو کیونکہ ذراعین کو تمہارے علاوہ کوئی ذکر نہی کرتا۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَکَمُ عَنْ ذَرٍّ عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمَّارٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَقَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ أَنْ تَضْرِبَ بِيَدَيْکَ إِلَی الْأَرْضِ فَتَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَکَ وَکَفَّيْکَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِي مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمَّارًا يَخْطُبُ بِمِثْلِهِ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ لَمْ يَنْفُخْ وَذَکَرَ حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَکَمِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ ضَرَبَ بِکَفَّيْهِ إِلَی الْأَرْضِ وَنَفَخَ-
مسدد، یحیی، شعبہ، حکم، ذر، ابن عبدالرحمن بن ابزی اس حدیث میں حضرت عمار سے یوں بھی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہیں صرف اتنا کر لینا کافی تھا کہ زمین پر ہاتھ مار کر اپنے چہرہ اور ہاتھوں پر پھیرلو پھر پوری حدیث بیان کی ابوداؤد کہتے ہیں کہ اسکو شعبہ نے بواسطہ حصین ابومالک سے روایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے حضرت عمار سے خطبہ میں اسی طرح بیان کرتے ہوئے سنا ہے مگر انہوں نے پھونک نہیں ماری اور حسین بن محمد نے بواسطہ شعبہ، حکم سے اس حدیث کے بارے میں کہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین پر ہاتھ مار کر پھونک مار دی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّيَمُّمِ فَأَمَرَنِي ضَرْبَةً وَاحِدَةً لِلْوَجْهِ وَالْکَفَّيْنِ-
محمد بن منہال، یزید بن زریع، سعید، قتادہ، عزرہ، سعید بن عبدالرحمن بن ابزی، حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تیمم کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے چہرہ اور ہاتھوں کے لیے ایک ضرب کا حکم دیا۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ قَالَ سُئِلَ قَتَادَةُ عَنْ التَّيَمُّمِ فِي السَّفَرِ فَقَالَ حَدَّثَنِي مُحَدِّثٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِلَی الْمِرْفَقَيْنِ-
موسی بن اسماعیل، ابان، قتادہ، تیمم، حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہنیوں تک مسح کرے۔
-