تہجد کی فرضیت کا منسوخ ہونا اور اس میں سہولت کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ ابْنِ شَبُّوَيْهِ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فِي الْمُزَّمِّلِ قُمْ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا نِصْفَهُ نَسَخَتْهَا الْآيَةُ الَّتِي فِيهَا عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْکُمْ فَاقْرَئُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْ الْقُرْآنِ وَنَاشِئَةُ اللَّيْلِ أَوَّلُهُ وَکَانَتْ صَلَاتُهُمْ لِأَوَّلِ اللَّيْلِ يَقُولُ هُوَ أَجْدَرُ أَنْ تُحْصُوا مَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ مِنْ قِيَامِ اللَّيْلِ وَذَلِکَ أَنَّ الْإِنْسَانَ إِذَا نَامَ لَمْ يَدْرِ مَتَی يَسْتَيْقِظُ وَقَوْلُهُ أَقْوَمُ قِيلًا هُوَ أَجْدَرُ أَنْ يَفْقَهَ فِي الْقُرْآنِ وَقَوْلُهُ إِنَّ لَکَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلًا يَقُولُ فَرَاغًا طَوِيلًا-
احمد بن محمد، ابن شبویہ، علی بن حسین، یزید، عکرمہ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورت مزمل میں فرمایا ہے قُمْ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا نِصْفَهُ(المزمل : 2) یعنی کھڑا رہ رات میں بجز تھوڑی رات کے اس آیت کو منسوخ کیا ( عَلِمَ اَنْ لَّنْ تُحْصُوْهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوْا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰنِ) 73۔ المزمل : 22) کی آیت نے جو اسی سورت مزمل کے آخر میں ہے (آیت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جانا کہ تم اس پر عمل نہ کر سکو گے پس اس نے تم کو معاف کیا پس اب قرآن کا جتنا حصہ تمہیں آسان لگے وہ پڑھ لو) اور یہ جو فرمایا ہے اِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ اس سورت کے آغاز میں اسکا مطلب یہ ہے کہ اول شب میں نماز پڑھنا سخت روندتا ہے یعنی زیادہ مناسب ہے اس غرض کے لیے تم پورا کرو اسکو جو تم پر فرض ہوا رات میں اٹھنا اور نماز پڑھنا، اس لیے کہ اول شب میں انسان جاگتا رہتا ہے اور فرض کی ادائیگی اس کے لیے آسان ہے اور اقوم قیلا سے مراد یہ ہے کہ رات کا وقت بہت اچھا ہے قرآن کو سمجھنے کے لیے اور یہ جو کہا إِنَّ لَکَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلًا الخ اس کے معنی یہ ہیں کہ دن میں تجھ کو فراغت ہوتی ہے
Narrated Abdullah Ibn Abbas: In Surat al-Muzzammil (73), the verse: "Keep vigil at night but a little, a half thereof" (2-3) has been abrogated by the following verse: "He knoweth that ye count it not, and turneth unto you in mercy. Recite then of the Qur'an that which is easy for you" (v.20). The phrase "the vigil of the night" (nashi'at al-layl) means the early hours of the night. They (the companions) would pray (the tahajjud prayer) in the early hours of the night. He (Ibn Abbas) says: It is advisable to offer the prayer at night (tahajjud), prescribed by Allah for you (in the early hours of the night). This is because when a person sleeps, he does not know when he will awake. The words "speech more certain" (aqwamu qilan) means that this time is more suitable for the understanding of the Qur'an. He says: The verse: "Lo, thou hast by day a chain of business" (v.7) means engagement for long periods (in the day's work).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي الْمَرْوَزِيَّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ سِمَاکٍ الْحَنَفِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ أَوَّلُ الْمُزَّمِّلِ کَانُوا يَقُومُونَ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِمْ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ حَتَّی نَزَلَ آخِرُهَا وَکَانَ بَيْنَ أَوَّلِهَا وَآخِرِهَا سَنَةٌ-
احمد بن محمد، وکیع، مسعر، سماک، ابن عباس، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب سورت مزمل کا ابتدائی حصہ نازل ہوا تو رات کو اتنا ہی قیام کرتے جتنا رمضان میں ہوتا ہے یہاں تک کہ اسکا آخری حصہ نازل ہوا۔ اور اسکے ابتدائی و آخری حصة کے نزول میں ایک سال کا فصل ہے
-