تہجد کی رکعتوں کا بیان

حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حَنْظَلَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ عَشْرَ رَکَعَاتٍ وَيُوتِرُ بِسَجْدَةٍ وَيَسْجُدُ سَجْدَتَيْ الْفَجْرِ فَذَلِکَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً-
ابن مثنی، ابن ابی عدی، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کی نماز میں دس رکعتیں پڑھتے تھے اور وتر کی ایک رکعت اور فجر کی دو سنتیں اس طرح کل ملا کر تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ فَإِذَا فَرَغَ مِنْهَا اضْطَجَعَ عَلَی شِقِّهِ الْأَيْمَنِ-
قعنبی، مالک، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کی نماز میں گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے جس میں سے ایک رکعت وتر کی ہوتی تھی جب نماز سے فارغ ہو جاتے تو داہنی کروٹ پر لیٹ جاتے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَنَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ وَهَذَا لَفْظُهُ قَالَا حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ وَقَالَ نَصْرٌ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ وَالْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَائِ إِلَی أَنْ يَنْصَدِعَ الْفَجْرُ إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً يُسَلِّمُ مِنْ کُلِّ ثِنْتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ وَيَمْکُثُ فِي سُجُودِهِ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُکُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ فَإِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُ بِالْأُولَی مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ قَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَی شِقِّهِ الْأَيْمَنِ حَتَّی يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ-
عبدالرحمن بن ابراہیم، نصربن عاصم، ولید، ابن ابی ذئب، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عشاء کی نماز سے فارغ ہو کر صبح صادق تک گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے اور ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر کی پڑھتے اور سجدہ میں اتنی دیر ٹھہرتے جتنی دیر میں تم میں سے کوئی پچاس آیتیں پڑھے جب مؤذن اذان سے فارغ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوتے اور دو ہلکی پھلکی رکعتیں پڑھتے پھر داہنی کروٹ پر لیٹتے یہاں تک کہ مؤذن بلانے کے لیے آتا۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَيُونُسُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ وَيَسْجُدُ سَجْدَةً قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُکُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ فَإِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَتَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ وَسَاقَ مَعْنَاهُ قَالَ وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَی بَعْضٍ-
سلیمان بن داؤد، ابن وہب، ابن ابی ذئب، عمرو بن حارث، یونس بن یزید، ابن شہاب سے بھی سابقہ حدیث کی طرح روایت ہے البتہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اتنی دیر تک سجدہ کرتے جتنی دیر میں تم میں سے کوئی پچاس آیتیں پڑھے سر اٹھانے سے قبل، اور جب مؤذن فجر کی اذان سے فارغ ہوتا اور صبح ظاہر ہو جاتی تو باقی حدیث سابق ہے البتہ بعض کی روایت میں کچھ اضافہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً يُوتِرُ مِنْهَا بِخَمْسٍ لَا يَجْلِسُ فِي شَيْئٍ مِنْ الْخَمْسِ حَتَّی يَجْلِسَ فِي الْآخِرَةِ فَيُسَلِّمُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ-
موسی بن اسماعیل، وہیب، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے ان میں پانچ وتر کی ہوتی تھیں اور ان پانچ رکعتوں میں سے کسی رکعت میں نہیں بیٹھتے تھے سوائے آخری رکعت کے اور پھر سلام پھیرتے ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابن نمیر نے ہشام سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً ثُمَّ يُصَلِّي إِذَا سَمِعَ النِّدَائَ بِالصُّبْحِ رَکْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ-
قعنبی، مالک، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کی نماز میں تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے پھر جب صبح کی اذان سنتے تو دو ہلکی پھلکی رکعتیں پڑھتے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً کَانَ يُصَلِّي ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ وَيُوتِرُ بِرَکْعَةٍ ثُمَّ يُصَلِّي قَالَ مُسْلِمٌ بَعْدَ الْوِتْرِ ثُمَّ اتَّفَقَا رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ قَامَ فَرَکَعَ وَيُصَلِّي بَيْنَ أَذَانِ الْفَجْرِ وَالْإِقَامَةِ رَکْعَتَيْنِ-
موسی بن اسماعیل، مسلم بن ابراہیم، ابان، یحیی، ابوسلمہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے پہلے آٹھ رکعتیں پڑھتے اور ایک رکعت وتر کی پڑھتے اور وتر کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے جب رکوع کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہو جاتے پھر رکوع کرتے اور فجر کی اذان واقامت کے بیچ میں دو رکعتیں پڑھتے۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ کَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَی إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ قَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي-
قعنبی، مالک، سعید بن ابوسعید، ابوسلمہ، حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ انہوں نے زوجہ رسول حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ماہ رمضان میں نماز تہجد کس طرح پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا آپ رمضان یا غیر رمضان میں آٹھ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چار رکعت پڑھتے خوب اچھی طرح اور خوب لمبی اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چار رکعت اور پڑھتے خوب اچھی طرح اور خوب لمبی پھر تین رکعت پڑھتے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وتر سے پہلے سوجاتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری آنکھیں سوتی ہیں دل نہیں سوتا۔
-
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ طَلَّقْتُ امْرَأَتِي فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ لِأَبِيعَ عَقَارًا کَانَ لِي بِهَا فَأَشْتَرِيَ بِهِ السِّلَاحَ وَأَغْزُو فَلَقِيتُ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا قَدْ أَرَادَ نَفَرٌ مِنَّا سِتَّةٌ أَنْ يَفْعَلُوا ذَلِکَ فَنَهَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ وِتْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَدُلُّکَ عَلَی أَعْلَمِ النَّاسِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأْتِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَأَتَيْتُهَا فَاسْتَتْبَعْتُ حَکِيمَ بْنَ أَفْلَحَ فَأَبَی فَنَاشَدْتُهُ فَانْطَلَقَ مَعِي فَاسْتَأْذَنَّا عَلَی عَائِشَةَ فَقَالَتْ مَنْ هَذَا قَالَ حَکِيمُ بْنُ أَفْلَحَ قَالَتْ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ قَالَتْ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ الَّذِي قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَتْ نِعْمَ الْمَرْئُ کَانَ عَامِرٌ قَالَ قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ حَدِّثِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَإِنَّ خُلُقَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ الْقُرْآنَ قَالَ قُلْتُ حَدِّثِينِي عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ قَالَتْ أَلَسْتَ تَقْرَأُ يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ قَالَ قُلْتُ بَلَی قَالَتْ فَإِنَّ أَوَّلَ هَذِهِ السُّورَةِ نَزَلَتْ فَقَامَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی انْتَفَخَتْ أَقْدَامُهُمْ وَحُبِسَ خَاتِمَتُهَا فِي السَّمَائِ اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا ثُمَّ نَزَلَ آخِرُهَا فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ فَرِيضَةٍ قَالَ قُلْتُ حَدِّثِينِي عَنْ وِتْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کَانَ يُوتِرُ بِثَمَانِ رَکَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَکْعَةً أُخْرَی لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ وَالتَّاسِعَةِ وَلَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي التَّاسِعَةِ ثُمَّ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَتِلْکَ إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً يَا بُنَيَّ فَلَمَّا أَسَنَّ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعِ رَکَعَاتٍ لَمْ يَجْلِسْ إِلَّا فِي السَّادِسَةِ وَالسَّابِعَةِ وَلَمْ يُسَلِّمْ إِلَّا فِي السَّابِعَةِ ثُمَّ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَتِلْکَ هِيَ تِسْعُ رَکَعَاتٍ يَا بُنَيَّ وَلَمْ يَقُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً يُتِمُّهَا إِلَی الصَّبَاحِ وَلَمْ يَقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي لَيْلَةٍ قَطُّ وَلَمْ يَصُمْ شَهْرًا يُتِمُّهُ غَيْرَ رَمَضَانَ وَکَانَ إِذَا صَلَّی صَلَاةً دَاوَمَ عَلَيْهَا وَکَانَ إِذَا غَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ مِنْ اللَّيْلِ بِنَوْمٍ صَلَّی مِنْ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَکْعَةً قَالَ فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ هَذَا وَاللَّهِ هُوَ الْحَدِيثُ وَلَوْ کُنْتُ أُکَلِّمُهَا لَأَتَيْتُهَا حَتَّی أُشَافِهَهَا بِهِ مُشَافَهَةً قَالَ قُلْتُ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّکَ لَا تُکَلِّمُهَا مَا حَدَّثْتُکَ-
حفص بن عمر ہمام، قتادہ، زرارہ بن اوفی، سعد بن ہشام، حضرت سعد بن ہشام رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی پھر میں اپنی زمین بیچنے کے لیے جو کہ مدینہ میں تھی بصرہ سے مدینہ آیا تاکہ میں اس کے ذریعہ ہتھیار خرید سکوں اور جہاد میں شرکت کروں پس چند اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ میری ملاقات ہوئی اور انھوں نے مجھ سے بیان کیا ایک مرتبہ ہم چھ افراد نے بھی ایسا ہی کر نے کا ارادہ کیا تھا لیکن بنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں ایسا کرنے سے منع فرما دیا (یعنی جہاد میں شرکت کی غرض سے اپنی بیویوں کو طلاق دیدی تھی تاکہ وہ ان کی طرف سے بے فکر ہو کر پوری یکسوئی سے جہاد میں شریک ہوں) اور فرمایا کہ تمھارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقہ کار میں بہترین نمونہ عمل ہے۔ پھر میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا اور ان سے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وتر کا پوچھا۔ انھوں نے کہا کہ میں تم کو اس ہستی کا پتہ دیتا ہوں جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وتر سے پوری طرح واقف ہے لہذا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جا (کیونکہ وہی سب سے زیادہ واقف حال ہیں) پس میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جانے کے لیے تیار ہو گیا اور حکیم بن افلح سے کہا کہ تم بھی میرے ساتھ چلو۔ انھوں نے انکار کیا لیکن میں نے انکو چلنے کے لیے قسم دی تو وہ میرے ساتھ گئے۔ پھر ہم دونوں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر پہنچے اور ان سے اندر آنے کی اجازت چاہی۔ انھوں نے پوچھا یہ کون ہے؟ کہا حکیم بن افلح۔ پھر انھوں نے کہا پوچھا تیرے ساتھ دوسرا کون ہے؟ کہا سعد بن ہشام۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا، کیا اس عامر کا بیٹا ہشام جو جنگ احد میں شہید ہوئے تھے؟ میں نے کہا، جی، انھوں نے کہا کہ عامر کیا ہی خوب آدمی تھے۔ میں نے عرض کیا، ام المؤمنین مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق کے متعلق بیان فرمایئے، انھوں نے فرمایا، کیا تو نے قرآن نہیں پڑھا؟ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق قرآن کے مطابق تھے، میں نے عرض کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز تہجد کا حال بیان فرمایئے پوچھا، کیا تو نے سورت مزمل نہیں پڑھی؟ میں نے کہا کیوں نہیں ضرور پڑھی ہے۔ فرمایا جب اس صورت کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب رات کو نماز کے لیے کھڑے ہونے لگے یہاں تک کہ (دیر دیر تک کھڑے رہنے کی بنا پر) ان کے پاؤں میں ورم آگیا۔ اور اس سورت کی آخری آیتیں بارہ مہینے تک آسمان پر رکی رہیں۔ پھر اس کی آخری آیتیں نازل ہوئیں تو رات میں تہجد پڑھنا فرض نہ رہا بلکہ نفل ہو گیا۔ اس کے بعد میں نے عرض کیا کہ مجھ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وتر کا حال بیان فرمایئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تہجد کی آٹھ رکعیتں پڑھتے تھے اور آٹھویں رکعت کے بعد بیٹھے تھے درمیان میں نہ بیٹھتے تھے، پھر کھڑے ہوتے اور ایک رکعت مزید پڑھتے اور صرف آٹھویں اور نویں رکعت کے بعد بیٹھتے اور سلام نہ پھیرتے مگر نویں رکعت کے بعد۔ اس کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے اس طرح کل گیارہ رکعتیں ہوتی تھیں۔ اے بیٹے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ضعیف ہو گئے اور جسم بھاری ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وتر کی سات رکعتیں پڑھنے لگے چھٹی رکعت کے بعد بیٹھتے بیچ میں نہ بیٹھتے پھر ساتویں رکعت کے بعد بیٹھتے اور سلام نہ پھیرتے مگر ساتویں رکعت کے بعد پھر دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے کل ملا کر نو رکعتیں ہوئیں اے بیٹے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی رات کو پوری رات صبح تک نہیں کھڑے ہوئے اور نہ ہی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک رات میں قرآن ختم کیا اور نہ ہی کسی مہینے میں پورے مہینے کے روزے رکھے سوائے ماہ رمضان کے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی نماز کو شروع کرتے تو ہمیشہ اس کو پڑھا کرتے اور اگر کسی دن رات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نیند غالب ہوتی تو دن میں بارہ رکعتیں پڑھتے (سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ حدیث سن کر) میں ابن عباس کے پاس آیا اور ان سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا بخدا یہ ایسی حدیث ہے کہ اگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے میری بول چال ہوتی تو میں انہی کی زبان سے یہ حدیث سن لیتا میں نے کہا اگر مجھے یہ معلوم ہوتا کہ تمھاری ان سے بات چیت نہیں ہوتی تو میں تم سے یہ حدیث بیان نہ کرتا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ قَالَ يُصَلِّي ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهِنَّ إِلَّا عِنْدَ الثَّامِنَةِ فَيَجْلِسُ فَيَذْکُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ يَدْعُو ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا ثُمَّ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَمَا يُسَلِّمُ ثُمَّ يُصَلِّي رَکْعَةً فَتِلْکَ إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً يَا بُنَيَّ فَلَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَمَا يُسَلِّمُ بِمَعْنَاهُ إِلَی مُشَافَهَةً-
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، قتادہ، سعید بن عروبہ رضی اللہ عنہ نے بسند قتادہ سابقہ حدیث کی طرح روایت کیا ہے مگر اس روایت میں سعید نے یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آٹھ رکعتیں پڑھتے تھے اور اس میں درمیان میں نہیں بیٹھتے تھے سوائے آٹھویں رکعت کے پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قعدہ میں بیٹھتے تو اللہ کا ذکر کرتے اور اس سے دعا مانگتے اور پھر ایسی آواز سے سلام پھیرتے جو ہمیں سنائی دیتی پھر سلام پھیرنے کے بعد ایک رکعت پڑھتے تھے اے بیٹے اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گیارہ رکعتیں ہوتی تھیں جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر زیادہ ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جسم بھاری ہو گیا تو سات رکعت کے ذریعہ طاق کرنے لگے اور سلام پھیرنے کے بعد دو رکعت بیٹھ کر پڑھنے لگے (راوی نے حدیث آخر تک بیان کی)۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا کَمَا قَالَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ-
عثمان بن ابی شیبہ، محمد بن بشر، سعید سے، یحیی بن سعید کی طرح منقول ہے۔ اس میں یہ جملہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سلام ہمیں سنائی دیتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ ابْنُ بَشَّارٍ بِنَحْوِ حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَيُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً يُسْمِعُنَا-
محمد بن بشار، ابن ابی عدی، سعید، سعید سے اسی طرح منقول ہے۔ ابن بشار نے بھی یحیی بن سعید کی طرح حدیث نقل کی لیکن یہ زائد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس طرح سلام پھیر تے تھے جو ہمیں سنائی دیتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ الدِّرْهَمِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَکِيمٍ حَدَّثَنَا زُرَارَةُ بْنُ أَوْفَی أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سُئِلَتْ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقَالَتْ کَانَ يُصَلِّي الْعِشَائَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَی أَهْلِهِ فَيَرْکَعُ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ ثُمَّ يَأْوِي إِلَی فِرَاشِهِ وَيَنَامُ وَطَهُورُهُ مُغَطًّی عِنْدَ رَأْسِهِ وَسِوَاکُهُ مَوْضُوعٌ حَتَّی يَبْعَثَهُ اللَّهُ سَاعَتَهُ الَّتِي يَبْعَثُهُ مِنْ اللَّيْلِ فَيَتَسَوَّکُ وَيُسْبِغُ الْوُضُوئَ ثُمَّ يَقُومُ إِلَی مُصَلَّاهُ فَيُصَلِّي ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ يَقْرَأُ فِيهِنَّ بِأُمِّ الْکِتَابِ وَسُورَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ وَمَا شَائَ اللَّهُ وَلَا يَقْعُدُ فِي شَيْئٍ مِنْهَا حَتَّی يَقْعُدَ فِي الثَّامِنَةِ وَلَا يُسَلِّمُ وَيَقْرَأُ فِي التَّاسِعَةِ ثُمَّ يَقْعُدُ فَيَدْعُو بِمَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَهُ وَيَسْأَلَهُ وَيَرْغَبَ إِلَيْهِ وَيُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً شَدِيدَةً يَکَادُ يُوقِظُ أَهْلَ الْبَيْتِ مِنْ شِدَّةِ تَسْلِيمِهِ ثُمَّ يَقْرَأُ وَهُوَ قَاعِدٌ بِأُمِّ الْکِتَابِ وَيَرْکَعُ وَهُوَ قَاعِدٌ ثُمَّ يَقْرَأُ الثَّانِيَةَ فَيَرْکَعُ وَيَسْجُدُ وَهُوَ قَاعِدٌ ثُمَّ يَدْعُو مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَ ثُمَّ يُسَلِّمُ وَيَنْصَرِفُ فَلَمْ تَزَلْ تِلْکَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَّنَ فَنَقَّصَ مِنْ التِّسْعِ ثِنْتَيْنِ فَجَعَلَهَا إِلَی السِّتِّ وَالسَّبْعِ وَرَکْعَتَيْهِ وَهُوَ قَاعِدٌ حَتَّی قُبِضَ عَلَی ذَلِکَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
علی بن حسین، ابن ابی عدی، بہز بن حکیم، زرارہ بن اوفی، حضرت زرارہ بن اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رات کی نماز کا حال دریافت کیا۔ انھوں نے فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عشاء کی نماز جماعت سے پڑھتے تھے پھر گھر آکر چار رکعتیں پڑھتے تھے اس کے بعد اپنے بستر پر جا کر سو جاتے تھے اور وضو کا پانی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سرہانے ڈھکا رہتا تھا اور مسواک بھی رکھی رہتی تھی یہاں تک کہ رات میں جس وقت اللہ چاہتا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اٹھا دیتا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسواک کرتے اور اچھی طرح وضو کرتے پھر نماز پڑھنے کی جگہ پر آتے اور آٹھ رکعتیں پڑھتے اور ہر رکعت میں سورت فاتحہ اور ایک سورت جو اللہ کو منظور ہوتی پڑھتے اور کسی رکعت کے بعد نہ بیٹھتے جب آٹھویں رکعت پڑھ چکتے تو بیٹھتے لیکن سلام نہ پھیرتے بلکہ نویں رکعت کے لیے بیٹھتے اور دعا کرتے جہاں تک اللہ چاہتا اور اس سے سوال کرتے اور اس کی طرف متوجہ ہوتے پھر ایک سلام زور سے پھیرتے اتنی آواز سے کہ قریب ہوتا کہ گھر والے جاگ اٹھیں پھر بیٹھے بیٹھے سورت فاتحہ پڑھتے اور بیٹھے بیٹھے رکوع کرتے پھر دوسری رکعت بھی بیٹھے بیٹھے ہی رکوع وسجود کرتے پھر دعا مانگتے جب تک اللہ چاہتا پھر سلام پھیرتے اور نماز سے فارغ ہو جاتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیشہ اسی طرح نماز پڑھتے رہے جب آخر حیات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جسم بھاری ہو گیا نو رکعات میں سے دو رکعتیں کم کر دیں اور چھ سات رکعتیں کھڑے ہو کر اور دو بیٹھ کر پڑھنے لگے اور پھر اسی طریقہ پر پڑھتے رہے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوگئی۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: Zurarah ibn Awfa said that Aisha was asked about the midnight prayer of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). She said: He used to offer his night prayer in congregation and then return to his family (in his house) and pray four rak'ahs. Then he would go to his bed and sleep, but the water for his ablution was placed covered near his head and his tooth-stick was also kept there until Allah awakened him at night. He then used the tooth-stick, performed ablution perfectly then came to the place of prayer and would pray eight rak'ahs, in which he would recite Surah al-Fatihah, and a surah from the Qur'an as Allah willed. He would not sit during any of them but sit after the eighth rak'ah, and would not utter the salutation, but recite (the Qur'an) during the ninth rak'ah. Then he would sit and supplicate as long as Allah willed, and beg Him and devote his attention to Him; He would utter the salutation once in such a loud voice that the inmates of the house were almost awakened by his loud salutation. He would then recite Surah al-Fatihah while sitting, bow while sitting, and then recite the Qur'an during the second rak'ah, and would bow and prostrate while sitting. He would supplicate Allah as long as He willed, then utter the salutation and turn away. This amount of prayer of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) continued till he put a weight. During that period he retrenched two rak'ahs from nine and began to pray six and seven rak'ahs standing and two rak'ahs sitting. This continued till he died.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَکِيمٍ فَذَکَرَ هَذَا الْحَدِيثَ بِإِسْنَادِهِ قَالَ يُصَلِّي الْعِشَائَ ثُمَّ يَأْوِي إِلَی فِرَاشِهِ لَمْ يَذْکُرْ الْأَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ فَيُصَلِّي ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الْقِرَائَةِ وَالرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ وَلَا يَجْلِسُ فِي شَيْئٍ مِنْهُنَّ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ فَإِنَّهُ کَانَ يَجْلِسُ ثُمَّ يَقُومُ وَلَا يُسَلِّمُ فِيهِ فَيُصَلِّي رَکْعَةً يُوتِرُ بِهَا ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ حَتَّی يُوقِظَنَا ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاهُ-
ہارون بن عبد اللہ، یز ید بن ہارون نے بہز بن حکیم سے اسی سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عشاء کی نماز پڑھتے پھر اپنے بستر پر آتے، اس روایت میں عشاء کے بعد چار رکعت پڑھنے کا ذکر نہیں ہے۔ بلکہ یہ ہے کہ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آٹھ رکعتیں پڑھتے اور اس میں قرات ، رکوع اور سجدہ برابر کرتے اور صرف آٹھویں رکعت کے بعد بیٹھتے پھر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہو جاتے اس کے بعد ایک رکعت پڑھ کر ان کو طاق کرتے اور بلند آواز سے سلام پھیرتے جس سے ہماری آنکھ کھل جاتی۔
-
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ مُعَاوِيَةَ عَنْ بَهْزٍ حَدَّثَنَا زُرَارَةُ بْنُ أَوْفَی عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ کَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَائَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَی أَهْلِهِ فَيُصَلِّي أَرْبَعًا ثُمَّ يَأْوِي إِلَی فِرَاشِهِ ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ وَلَمْ يَذْکُرْ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الْقِرَائَةِ وَالرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ وَلَمْ يَذْکُرْ فِي التَّسْلِيمِ حَتَّی يُوقِظَنَا-
عمر بن عثمان مروان، ابن معاویہ، بہز، زرارہ بن اوفی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ ان سے سوال کیا گیا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق۔ تو فرمایا، کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھانے کے بعد گھر تشریف لاتے اور چار رکعت پڑھتے اس کے بعد اپنے بستر پر تشریف لے جاتے، باقی روایت حسب سا بق ہے البتہ اس میں یہ جملہ ہے کہ، سلام اتنی زور سے پھیر تے کہ ہماری آنکھ کھل جاتی۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَيْسَ فِي تَمَامِ حَدِيثِهِمْ-
موسی بن اسماعیل، حماد، ابن سلمہ، بہز بن حکیم، زرارہ، سعد بن ہشام نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ سے اسی طرح روایت کیا ہے لیکن حماد بن سلمہ کی روایت دوسروں کی روایت کے برابر نہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً يُوتِرُ بِتِسْعٍ أَوْ کَمَا قَالَتْ وَيُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ وَرَکْعَتَيْ الْفَجْرِ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ-
موسی، حماد ابن سلمہ، محمد بن عمرو، ابوسلمہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ سے روایت کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے نو رکعتیں وتر کی (یا کچھ ایسا ہی کہا) اور دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے اور دو رکعتیں فجر کی سنت پڑھتے اذان اور اقامت کے درمیان۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُوتِرُ بِتِسْعِ رَکَعَاتٍ ثُمَّ أَوْتَرَ بِسَبْعِ رَکَعَاتٍ وَرَکَعَ رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ الْوِتْرِ يَقْرَأُ فِيهِمَا فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ قَامَ فَرَکَعَ ثُمَّ سَجَدَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی الْحَدِيثَيْنِ خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو مِثْلَهُ قَالَ فِيهِ قَالَ عَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ يَا أُمَّتَاهُ کَيْفَ کَانَ يُصَلِّي الرَّکْعَتَيْنِ فَذَکَرَ مَعْنَاهُ-
موسی بن اسماعیل، حماد، محمد بن عمرو، محمد بن ابراہیم، علقمہ بن وقاص، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وتر کی نو رکعتیں پڑھتے تھے پھر (جب ضعیف ہو گئے تو) سات رکعتیں پڑھنے لگے اور رکعتیں وتر کے بعد پڑھتے جس میں بیٹھ کر قرات کرتے اور پھر رکوع کرتے اور سجدہ کرتے امام ابوداؤد نے کہا کہ ان دونوں روایتوں کو خالد بن عبداللہ واسطی نے نقل کیا ہے جس میں یہ ہے کہ علقمہ بن وقاص نے کہا اماں جان دو رکعتیں کیسے پڑھتے تھے؟ پھر اسی کے ہم معنی روایت بیان کی
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ عَنْ خَالِدٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَقُلْتُ أَخْبِرِينِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ صَلَاةَ الْعِشَائِ ثُمَّ يَأْوِي إِلَی فِرَاشِهِ فَيَنَامُ فَإِذَا کَانَ جَوْفُ اللَّيْلِ قَامَ إِلَی حَاجَتِهِ وَإِلَی طَهُورِهِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّی ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الْقِرَائَةِ وَالرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ ثُمَّ يُوتِرُ بِرَکْعَةٍ ثُمَّ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ ثُمَّ يَضَعُ جَنْبَهُ فَرُبَّمَا جَائَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ ثُمَّ يُغْفِي وَرُبَّمَا شَکَکْتُ أَغْفَی أَوْ لَا حَتَّی يُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ فَکَانَتْ تِلْکَ صَلَاتُهُ حَتَّی أَسَنَّ لَحُمَ فَذَکَرَتْ مِنْ لَحْمِهِ مَا شَائَ اللَّهُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
وہب بن بقیہ، خالد، ابن مثنی، عبدالاعلی، ہشام، حضرت سعد بن ہشام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب میں مدینہ میں آیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا کہ مجھ سے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رات کی نماز کا حال بیان کیجیئے انہوں نے فرمایا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھاتے اور پھر اپنے بستر پر آکر سو رہتے درمیان شب بیدار ہوتے تو پہلے قضائے حاجت کے لیے جاتے اور پانی لے کر وضو کرتے پھر مسجد میں جا کر آٹھ رکعتیں پڑھتے سب رکعتیں، قیام، رکوع سجود میں برابر ہوتیں پھر ایک رکعت وتر کی پڑھتے پھر دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے پھر لیٹ جاتے اسکے بعدبلال رضی اللہ عنہ آکر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کے لیے ہشیار کرتے یہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز تھی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر زیادہ ہوگئی اور جسم بھاری ہو گیا پھر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فربہ ہو جانے کا حال بیان کیا
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: Sa'd ibn Hisham said: I came to Medina and called upon Aisha, and said to her: Tell me about the prayer of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). She said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) used to lead the people in the night prayer, and then go to his bed and sleep. When midnight came he got up, went to answer the call of nature and to perform ablution with water. Having performed ablution, he entered the mosque and prayed eight rak'ahs. To my mind he performed the recitation of the Qur'an, bowing and prostrating equally. He then observed witr with one rak'ah and prayed two rak'ahs sitting. Then he lay down on the ground. Sometimes Bilal came to him and called him for prayer. He then dozed, and sometimes I doubted whether he dozed or not, till he (Bilal) called him for prayer. This is the prayer he offered till he grew old or put on weight. She then mentioned how he put on weight as Allah wished.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ح و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ رَقَدَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآهُ اسْتَيْقَظَ فَتَسَوَّکَ وَتَوَضَّأَ وَهُوَ يَقُولُ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ حَتَّی خَتَمَ السُّورَةَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ أَطَالَ فِيهِمَا الْقِيَامَ وَالرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَامَ حَتَّی نَفَخَ ثُمَّ فَعَلَ ذَلِکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ بِسِتِّ رَکَعَاتٍ کُلُّ ذَلِکَ يَسْتَاکُ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وَيَقْرَأُ هَؤُلَائِ الْآيَاتِ ثُمَّ أَوْتَرَ قَالَ عُثْمَانُ بِثَلَاثِ رَکَعَاتٍ فَأَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ إِلَی الصَّلَاةِ وَقَالَ ابْنُ عِيسَی ثُمَّ أَوْتَرَ فَأَتَاهُ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ فَصَلَّی رَکْعَتَيْ الْفَجْرِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّلَاةِ ثُمَّ اتَّفَقَا وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي لِسَانِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا وَاجْعَلْ خَلْفِي نُورًا وَأَمَامِي نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا وَمِنْ تَحْتِي نُورًا اللَّهُمَّ وَأَعْظِمْ لِي نُورًا-
محمد بن عیسی، ہشیم، حصین، حبیب بن ابی ثابت، عثمان بن ابی شیبہ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ وہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر سوئے تو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جاگے اور مسواک کر کے وضو کی اور یہ آیت پڑھی ان فی خلق السموٰت والارض الخ سورت کے ختم تک، اس کے بعد نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور دو رکتیں پڑھیں جس میں قیام رکوع اور سجود میں طول کیا پھر آکر سو رہے یہاں تک کہ خر اٹے لینے لگے پھر ایسا ہی تین بار کیا اور چھ رکعت وتر پڑھے عثمان کی روایت یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وتر کی تین رکعتیں پڑھیں پھر مؤذن بلانے کے لیے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے واسطے تشریف لے گئے ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وتر پڑھے بلال آئے اور نماز کے واسطے اطلاع کی جب صبح صادق ہوگئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فجر کی دو رکعتیں سنت پڑھیں پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا پڑھ رہے تھے اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي لِسَانِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا وَاجْعَلْ خَلْفِي نُورًا وَأَمَامِي نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا وَمِنْ تَحْتِي نُورًا اللَّهُمَّ وَأَعْظِمْ لِي نُورًا
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ حُصَيْنٍ نَحْوَهُ قَالَ وَأَعْظِمْ لِي نُورًا قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ قَالَ أَبُو خَالِدٍ الدَّالَانِيُّ عَنْ حَبِيبٍ فِي هَذَا وَکَذَلِکَ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَقَالَ سَلَمَةُ بْنُ کُهَيْلٍ عَنْ أَبِي رِشْدِينَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ-
وہب بن بقیہ، خالد بن حصین، خالد نے حصین سے اسی طرح روایت کیا ہے اسم اعظم لی نورا کا جملہ ہے، امام ابوداؤد نے کہا کہ ابوخالد دلانی نے بواسطہ حبیب اور سلمہ بن کحیل نے بواسطہ ابی رشدین نے ابن عباس سے اسی طرح روایت کیا ہے
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ لَيْلَةً عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَنْظُرَ کَيْفَ يُصَلِّي فَقَامَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ قِيَامُهُ مِثْلُ رُکُوعِهِ وَرُکُوعُهُ مِثْلُ سُجُودِهِ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَنَّ ثُمَّ قَرَأَ بِخَمْسِ آيَاتٍ مِنْ آلِ عِمْرَانَ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ فَلَمْ يَزَلْ يَفْعَلُ هَذَا حَتَّی صَلَّی عَشْرَ رَکَعَاتٍ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی سَجْدَةً وَاحِدَةً فَأَوْتَرَ بِهَا وَنَادَی الْمُنَادِي عِنْدَ ذَلِکَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَمَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُ فَصَلَّی سَجْدَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ جَلَسَ حَتَّی صَلَّی الصُّبْحَ قَالَ أَبُو دَاوُد خَفِيَ عَلَيَّ مِنْ ابْنِ بَشَّارٍ بَعْضُهُ-
محمد بن بشار، ابوعاصم، زہیر بن محمد، شریک بن عبداللہ بن ابی نمر، فضل بن عباس سے روایت ہے کہ میں ایک رات رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس رہاتا کہ دیکھوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تہجد کی نماز کس طرح پڑھتے ہیں؟ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھے وضو کیا اور دو رکعتیں پڑھی جسمیں قیام رکوع کے برابر تھا اور رکوع سجدہ کے برابر، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو رہے پھر جاگے اور وضو کیا اور مسواک کی پھر سورت آل عمران کی پانچ آیتیں پڑھی إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ الخ پھر ایسا ہی کرتے رہے یہاں تک کہ دس رکعتیں کیں پھر کھڑے ہوئے اور وتر کی ایک رکعت پڑھی تب ہی مؤذن نے اذان، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے جب مؤذن اذان دے چکا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو مختصر سی رکعتیں پڑھ کر بیٹھ رہے اس کی بعد صبح کی نماز پڑھی ابوداؤد نے کہا کہ ابن بشار کی حدیث کا بعض حصہ مجھ پر مخفی رہا۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الْأَسَدِيُّ عَنْ الْحَکَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَمَا أَمْسَی فَقَالَ أَصَلَّی الْغُلَامُ قَالُوا نَعَمْ فَاضْطَجَعَ حَتَّی إِذَا مَضَی مِنْ اللَّيْلِ مَا شَائَ اللَّهُ قَامَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّی سَبْعًا أَوْ خَمْسًا أَوْتَرَ بِهِنَّ لَمْ يُسَلِّمْ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ-
عثمان بن ابی شیبہ، وکیع، محمد بن قیس، حکم بن عتیبہ، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات میں اپنی خالہ میمونہ کے پاس رہا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شام کو گھر میں تشریف لائے تو پوچھا کہ کیا لڑکے نے نماز پڑھ لی؟ گھر والوں نے کہا ہاں پڑھ لی پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لیٹ گئے جب رات گذری جتنی کہ خدا کو منظور تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور وضو کیا پھر سات یا پانچ رکعتیں طاق کر کے پڑھیں اور سب کے آخر میں سلام پھیرا
-
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ فَصَلَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَائَ ثُمَّ جَائَ فَصَلَّی أَرْبَعًا ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَدَارَنِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَصَلَّی خَمْسًا ثُمَّ نَامَ حَتَّی سَمِعْتُ غَطِيطَهُ أَوْ خَطِيطَهُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الْغَدَاةَ-
ابن مثنی، ابن ابی عدی، شعبہ، حکم، سعد بن جبیر، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اپنی خالہ حضرت میمونہ کے گھر رات میں رہا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عشاء کی نماز پڑھ کر گھر آئے پھر چار رکعتیں پڑھیں اور سو رہے اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں جانب آکھڑا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے گھما کر اپنی داہنی طرف کھڑا کر لیا پس اس مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانچ رکعتیں پڑھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو گئے یہاں تک کہ میں نے آپ کے خر اٹوں کی آواز سنی پھر (جاگے) اور کھڑے ہو کر دو رکعتیں فجر کی سنت پڑھیں اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے اور صبح کی نماز پڑھائی
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبَّادٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ فَقَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ رَکْعَتَيْنِ حَتَّی صَلَّی ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ ثُمَّ أَوْتَرَ بِخَمْسٍ وَلَمْ يَجْلِسْ بَيْنَهُنَّ-
قتیبہ، عبدالعزیز، بن محمد عبدالمجید، یحیی بن عباد، سعید بن جبیر، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے دو دو رکعتیں کر کے آٹھ رکعتیں پڑھیں پھر پانچ رکعتوں سے طاق کیا درمیان میں نہ بیٹھے
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَی الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً بِرَکْعَتَيْهِ قَبْلَ الصُّبْحِ يُصَلِّي سِتًّا مَثْنَی مَثْنَی وَيُوتِرُ بِخَمْسٍ لَا يَقْعُدُ بَيْنَهُنَّ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ-
عبدالعزیز بن یحیی، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق ، محمد بن جعفر بن زبیر، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فجر کی سنتوں سمیت تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے پہلے چھ رکعتیں دو دو رکعتیں کر کے پڑھتے پھر پانچ رکعتیں بیٹھ کر طاق کرتے اور صرف آخر میں بیٹھتے تھے
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً بِرَکْعَتَيْ الْفَجْرِ-
قتیبہ، لیث، یزید بن ابی حبیب، عراک بن مالک، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو فجر کی سنتوں سمیت تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَجَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْمُقْرِئَ أَخْبَرَهُمَا عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی الْعِشَائَ ثُمَّ صَلَّی ثَمَانِيَ رَکَعَاتٍ قَائِمًا وَرَکْعَتَيْنِ بَيْنَ الْأَذَانَيْنِ وَلَمْ يَکُنْ يَدَعُهُمَا قَالَ جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ فِي حَدِيثِهِ وَرَکْعَتَيْنِ جَالِسًا بَيْنَ الْأَذَانَيْنِ زَادَ جَالِسًا-
نصر بن علی، جعفر، بن مسافر، عبداللہ بن یزید، سعید بن ابی ایوب، جعفر بن ربیعہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی پھر کھڑے ہو کر آٹھ رکعتیں پڑھیں اور اذان و اقامت کے درمیان دو سنتیں پڑھیں اور ان دو رکعات کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی نہیں چھوڑا، جعفر بن مسافر کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فجر کی اذان و اقامت کے درمیان دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھیں
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِکَمْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ قَالَتْ کَانَ يُوتِرُ بِأَرْبَعٍ وَثَلَاثٍ وَسِتٍّ وَثَلَاثٍ وَثَمَانٍ وَثَلَاثٍ وَعَشْرٍ وَثَلَاثٍ وَلَمْ يَکُنْ يُوتِرُ بِأَنْقَصَ مِنْ سَبْعٍ وَلَا بِأَکْثَرَ مِنْ ثَلَاثَ عَشْرَةَ قَالَ أَبُو دَاوُد زَادَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَلَمْ يَکُنْ يُوتِرُ بِرَکْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ قُلْتُ مَا يُوتِرُ قَالَتْ لَمْ يَکُنْ يَدَعُ ذَلِکَ وَلَمْ يَذْکُرْ أَحْمَدُ وَسِتٍّ وَثَلَاثٍ-
احمد بن صالح، محمد بن سلمہ، ابن وہب، معاویہ بن صالح، عبداللہ بن ابی قیس، حضرت عبداللہ بن ابی قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتنی رکعات کو طاق کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کبھی سات پر، کبھی نو پر، کبھی گیارہ پر، اور کبھی تیرہ رکعات پر، عدد کو طاق کرتے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سات رکعات سے کم کبھی نہیں پڑھیں اور نہ ہی تیرہ رکعات سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پڑھیں اور فجر کی سنتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کبھی ناغہ نہیں کرتے تھے احمد کی روایت میں نو رکعات کا ذکر نہیں ہے
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَی عَائِشَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فَقَالَتْ کَانَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً مِنْ اللَّيْلِ ثُمَّ إِنَّهُ صَلَّی إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً وَتَرَکَ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ قُبِضَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قُبِضَ وَهُوَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ تِسْعَ رَکَعَاتٍ وَکَانَ آخِرُ صَلَاتِهِ مِنْ اللَّيْلِ الْوِتْرَ-
مومل بن ہشام، اسماعیل بن ابراہیم منصور بن عبدالرحمن، حضرت اسود بن یزید سے روایت ہے کہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان سے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رات کی نماز کا دریافت کیا؟ انہوں نے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو تیرہ رکعات پڑھتے تھے پھر دو رکعتیں کم کر دی اور گیارہ پڑھنے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوگئی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوئی اس زمانہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نو رکعتیں پڑھتے تھے اور سب سے آخر میں وتر پڑھتے تھے
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: Al-Aswad ibn Yazid said that he entered upon Aisha and asked her about the prayer of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) during the night. She said: He used to pray thirteen rak'ahs during the night. Then he began to pray eleven rak'ahs and left two rak'ahs. When he died, he would pray nine rak'ahs during the night. His last prayer during the night was witr.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ أَنَّ کُرَيْبًا مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ کَيْفَ کَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ قَالَ بِتُّ عِنْدَهُ لَيْلَةً وَهُوَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ فَنَامَ حَتَّی إِذَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ نِصْفُهُ اسْتَيْقَظَ فَقَامَ إِلَی شَنٍّ فِيهِ مَائٌ فَتَوَضَّأَ وَتَوَضَّأْتُ مَعَهُ ثُمَّ قَامَ فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِهِ عَلَی يَسَارِهِ فَجَعَلَنِي عَلَی يَمِينِهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَی رَأْسِي کَأَنَّهُ يَمَسُّ أُذُنِي کَأَنَّهُ يُوقِظُنِي فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَدْ قَرَأَ فِيهِمَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی حَتَّی صَلَّی إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً بِالْوِتْرِ ثُمَّ نَامَ فَأَتَاهُ بِلَالٌ فَقَالَ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّی لِلنَّاسِ-
عبدالملک بن شعیب بن لیث، خالد بن یزید، سعید بن ابی ہلال، مخرمہ بن سلیمان، حضرت ابن عباس کے آزاد کردہ غلام کریب سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کی نماز کس طرح پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ ایک رات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس رہا اس رات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میمونہ کے پاس تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو گئے جب تہائی یا آدھی رات گذری تو اٹھے اور ایک مشک کی طرف گئے جسمیں پانی تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا تو میں نے بھی وضو کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کو کھڑے ہوئے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اپنی داہنی طرف کھڑا کر لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سر پر رکھا گویا میرے کان مل کر مجھے ہشیار کیا پھر دو رکعتیں ہلکی پھلکی پڑھیں ہر رکعت میں سورت فاتحہ پڑھی اور سلام پھیر دیا اس کے بعد وتر سمیت گیارہ رکعتیں پڑھیں پھر سو رہے اس کے بعد بلال آئے اور کہا الصلوٰة یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ پھر کھڑے ہوئے اور دو رکعتیں پڑھیں اور اسکی بعد لوگوں کو فجر کی نماز پڑھائی
-
حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ وَيَحْيَی بْنُ مُوسَی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ فَصَلَّی ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً مِنْهَا رَکْعَتَا الْفَجْرِ حَزَرْتُ قِيَامَهُ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ بِقَدْرِ يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ لَمْ يَقُلْ نُوحٌ مِنْهَا رَکْعَتَا الْفَجْرِ-
نوح بن حبیب، یحیی بن موسی، عبدالرزاق، معمر، ابن طاؤس، عکرمہ بن خالد، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات میں اپنی خالہ میمونہ کے پاس رہا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو نماز پڑھنے کھڑے ہوئے تو تیرہ رکعتیں پڑھیں جس میں دو رکعتیں فجر کی سنتوں کی پڑھیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قیام کا اندازہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قیام سورت مزمل کے برابر تھا، نوح کی روایت میں فجر کی سنتوں کا ذکر نہیں ہے
Narrated Abdullah ibn Abbas: I spent a night with my maternal aunt Maymunah. The Prophet (peace_be_upon_him) got up to pray at night. He prayed thirteen rak'ahs including two rak'ahs of the dawn prayer. I guessed that he stood in every rak'ah as long as one could recite Surah al-Muzzammil (73).
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّهُ قَالَ لَأَرْمُقَنَّ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّيْلَةَ قَالَ فَتَوَسَّدْتُ عَتَبَتَهُ أَوْ فُسْطَاطَهُ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا ثُمَّ أَوْتَرَ فَذَلِکَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَکْعَةً-
قعنبی، مالک، عبداللہ بن بکر، عبداللہ بن قیس بن مخرمہ، زید بن خالد، حضرت زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں دیکھوں گا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کی نماز کیونکر پڑھتے ہیں لہذا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دروازے (یا خیمہ کی چوکھٹ پر) سر رکھ سو رہا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہلے دو ہلکی پھلکی رکعتیں پڑھیں پھر دو رکعتیں بہت ہی لمبی پڑھی پھر دو رکعتیں ان سے قدرے کم لمبی پڑھیں پھر دو رکعتیں اس سے کم اور پھر دو رکعتیں اس سے کم اس کے بعد وتر پڑھے، یہ سب کل تیرہ رکعتیں ہوئی
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ مَخْرمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ کُرَيْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتُهُ قَالَ فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الْآيَاتِ الْخَوَاتِمِ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ ثُمَّ قَامَ إِلَی شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوئَهُ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِهِ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ الْيُمْنَی عَلَی رَأْسِي فَأَخَذَ بِأُذُنِي يَفْتِلُهَا فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ قَالَ الْقَعْنَبِيُّ سِتَّ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَوْتَرَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّی جَائَهُ الْمُؤَذِّنُ فَقَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الصُّبْحَ-
قعنبی، مالک، مخرمہ بن سلیمان کریب، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اپنی خالہ اور زوجہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت میمونہ کے پاس ایک رات رہا پس میں تو تکیہ کے عرض میں لیٹا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسکے طول میں لیٹے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو رہے جب رات آدھی ہوگئی یا اس سے کچھ کم یا اس سے کسی قدر زیادہ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے اور بیٹھ کر ننید کا اثر دور کرنے کے لیے اپنے منہ پر ہاتھ پھیرنے لگے پھر سورت آل عمران کی آخر کی دس آیتیں پڑھیں پھر ایک مشک کی طرف گئے جو لٹکی ہوئی تھی پھر اس سے پانی لے کر اچھی طرح وضو کیا اس کے بعد نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے، حضرت عبداللہ کہتے ہیں کہ میں بھی اٹھا اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا تھا میں نے بھی کیا اور نماز پڑھنے کے لے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے برابر آکھڑا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا کان پکڑ کر ملنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو دو رکعتیں کر کے بارہ رکعتیں پڑھی پھر وتر پڑھے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لیٹ گئے یہاں تک کہ مؤذن نماز کے لیے بلانے کو آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر دو ہلکی پھلکی رکعتیں پڑھیں اس کے بعد باہر تشریف لائے اور فجر کی نماز پڑھائی
-