تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کا بیان

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ أَبِي غِفَارٍ حَدَّثَنَا أَبُو تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيُّ وَأَبُو تَمِيمَةَ اسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ رَأَيْتُ رَجُلًا يَصْدُرُ النَّاسُ عَنْ رَأْيِهِ لَا يَقُولُ شَيْئًا إِلَّا صَدَرُوا عَنْهُ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ عَلَيْکَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ قَالَ لَا تَقُلْ عَلَيْکَ السَّلَامُ فَإِنَّ عَلَيْکَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ قُلْ السَّلَامُ عَلَيْکَ قَالَ قُلْتُ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ الَّذِي إِذَا أَصَابَکَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ کَشَفَهُ عَنْکَ وَإِنْ أَصَابَکَ عَامُ سَنَةٍ فَدَعَوْتَهُ أَنْبَتَهَا لَکَ وَإِذَا کُنْتَ بِأَرْضٍ قَفْرَائَ أَوْ فَلَاةٍ فَضَلَّتْ رَاحِلَتُکَ فَدَعَوْتَهُ رَدَّهَا عَلَيْکَ قَالَ قُلْتُ اعْهَدْ إِلَيَّ قَالَ لَا تَسُبَّنَّ أَحَدًا قَالَ فَمَا سَبَبْتُ بَعْدَهُ حُرًّا وَلَا عَبْدًا وَلَا بَعِيرًا وَلَا شَاةً قَالَ وَلَا تَحْقِرَنَّ شَيْئًا مِنْ الْمَعْرُوفِ وَأَنْ تُکَلِّمَ أَخَاکَ وَأَنْتَ مُنْبَسِطٌ إِلَيْهِ وَجْهُکَ إِنَّ ذَلِکَ مِنْ الْمَعْرُوفِ وَارْفَعْ إِزَارَکَ إِلَی نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَی الْکَعْبَيْنِ وَإِيَّاکَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ فَإِنَّهَا مِنْ الْمَخِيلَةِ وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ وَإِنْ امْرُؤٌ شَتَمَکَ وَعَيَّرَکَ بِمَا يَعْلَمُ فِيکَ فَلَا تُعَيِّرْهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ فَإِنَّمَا وَبَالُ ذَلِکَ عَلَيْهِ-
مسدد، یحیی، ابی غفار، ابورمیمہ، ابن مجالد ابوجری، جابر بن سلیم کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ لوگ ان کی رائے کی مراجعت کرتے تھے (یعنی ان کی رائے کو قبول کرتے تھے) وہ کوئی بات نہیں کہتے تھے مگر لوگ اسے مان لیتے تھے، میں نے کہا کہ یہ کون ہیں لوگوں نے کہا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ علیک السلام مت کہو اس لیے کہ علیک السلام تو مردوں کا سلام ہے تم کہو السلام علیک۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے کہا کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں؟ فرمایا کہ میں اللہ کا رسول ہوں اس اللہ کا، جب تمہیں کوئی تکلیف پہنچے تو تم اسے پکارو پس وہ تمہاری تکلیف کو دور کردے گا اور اگر تمہیں کسی سال قحط سالی کا سامنا کرنا پڑے تو اسے پکارو تو وہ تمہارے واسطے (اناج) اگائے گا۔ اور جب تم کسی بنجر زمین یا صحرا میں ہو اور وہ تمہاری سواری گم ہوجائے تو تم اسے پکارو تو وہ اس سواری کو تمہیں لوٹا دے گا راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ مجھ سے عہد لیجیے فرمایا کہ تو ہرگز کسی کو برابھلامت کہو۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں نے کسی کو برا بھلا نہیں کہاخواہ وہ غلام ہو یا آزاد، اونٹ کو نہ بکری کو۔ اور فرمایا کہ نیکی کی کسی بات کو حقیر مت سمجھو اور اگر تم اپنے بھائی سے ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ ملو تو بیشک یہ نیکی ہے۔ اور اپنے تہبند کو نصف ساق (آدھی پنڈلی) تک اونچا رکھو، پس اگر اس سے انکار کرو تو کم ازکم ٹخنوں سے اونچا رکھو اور تہبند (شلوار یا پاجامہ وغیرہ) ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے بچتے رہو اس لیے کہ یہ تکبر میں سے ہے اور بیشک اللہ تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں فرماتے اور اگر کوئی شخص تمہیں برابھلا کہے اور تمہارے اندر جس عیب کا اسے علم ہو اس سے تمہیں عار دلائے تو تم اسے اس کے عیب سے عار مت دلانا جو تمہیں معلوم ہو کہ اس کا وبال تم پر ہی پڑے گا۔
Narrated AbuJurayy Jabir ibn Salim al-Hujaymi: I saw a man whose opinion was accepted by the people, and whatever he said they submitted to it. I asked: Who is he? They said: This is the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). I said: On you be peace, Apostle of Allah, twice. He said: Do not say "On you be peace," for "On you be peace" is a greeting for the dead, but say "Peace be upon you". I asked: You are the Apostle of Allah (may peace be upon you)? He said: I am the Apostle of Allah Whom you call when a calamity befalls you and He removes it; when you suffer from drought and you call Him, He grows food for you; and when you are in a desolate land or in a desert and your she-camel strays and you call Him, He returns it to you. I said: Give me some advice. He said: Do not abuse anyone. He said that he did not abuse a freeman, or a slave, or a camel or a sheep thenceforth. He said: Do not look down upon any good work, and when you speak to your brother, show him a cheerful face. This is a good work. Have your lower garment halfway down your shin; if you cannot do it, have it up to the ankles. Beware of trailing the lower garment, for it is conceit and Allah does not like conceit. And if a man abuses and shames you for something which he finds in you, then do not shame him for something which you find in him; he will bear the evil consequences for it.
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَائَ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ إِنَّ أَحَدَ جَانِبَيْ إِزَارِي يَسْتَرْخِي إِنِّي لَأَتَعَاهَدُ ذَلِکَ مِنْهُ قَالَ لَسْتَ مِمَّنْ يَفْعَلُهُ خُيَلَائَ-
نفیلی، زہیر موسیٰ بن عقبہ، سالم بن عبد اللہ، اپنے والد حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے اپنے ازار کو تکبر کرتے ہوئے لٹکایا (ٹخنوں سے نیچے) اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اسے (نظر رحمت سے) نہیں دیکھیں گے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا بیشک میرا ایک طرف تہبند ڈھیلا رہتا ہے۔ الا یہ کہ میں اسے باندھ لوں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو جو اسے غرور وتکبر کی وجہ سے کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلًا إِزَارَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَکَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَکَتَّ عَنْهُ قَالَ إِنَّهُ کَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ وَإِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ-
موسی بن اسماعیل، ابان، یحیی، جعفر، عطاء بن یسار، ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص اپنا تہبند نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ جا اور وضو کر پس وہ گیا اور وضو کیا پھر آیا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کو کیا ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے وضو کا حکم کرتے ہیں پھر خاموش ہوجاتے ہیں آپ نے فرمایا کہ وہ ازار لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا اور اللہ تعالیٰ تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز کو قبول نہیں فرماتے۔
-
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِکٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ ثَلَاثَةٌ لَا يُکَلِّمُهُمْ اللَّهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَکِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ قُلْتُ مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ خَابُوا وَخَسِرُوا فَأَعَادَهَا ثَلَاثًا قُلْتُ مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَابُوا وَخَسِرُوا فَقَالَ الْمُسْبِلُ وَالْمَنَّانُ وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْکَاذِبِ أَوْ الْفَاجِرِ-
حفص بن عمر، شعبہ بن مدرک، ابوزرعہ بن عمر بن جریر سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تین آدمی وہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز نہ ان سے گفتگو فرمائیں گے نہ ان کی طرف (نظر رحمت سے) دیکھیں گے اور نہ انہیں گناہوں سے پاک صاف کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ میں نے عرض کیا کہ وہ کون لوگ ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ تو بیشک ناکام ونامراد ہوگئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ ان الفاظ کا اعادہ فرمایا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کون لوگ ہیں بیشک وہ تو ناکام ونامراد ہوگئے؟ فرمایا کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا احسان کر کے جتانے والے اور جھوٹی وناجائز قسمیں کھا کر سامان فروخت کرنے والا۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا وَالْأَوَّلُ أَتَمُّ قَالَ الْمَنَّانُ الَّذِي لَا يُعْطِي شَيْئًا إِلَّا مَنَّهُ-
مسدد، یحیی، سفیان، اعمش، سلیمان بن مسہر، خرشہ بن حر، ابوذر سے یہی حدیث مروی ہے لیکن پہلی زیادہ صحیح ہے (سند کے اعتبار سے) فرمایا کہ احسان کرنے والا وہ ہے جو احسان جتلائے بغیر کچھ نہیں دیتا۔
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ بِشْرٍ التَّغْلِبِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي وَکَانَ جَلِيسًا لِأَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ کَانَ بِدِمَشْقَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ وَکَانَ رَجُلًا مُتَوَحِّدًا قَلَّمَا يُجَالِسُ النَّاسَ إِنَّمَا هُوَ صَلَاةٌ فَإِذَا فَرَغَ فَإِنَّمَا هُوَ تَسْبِيحٌ وَتَکْبِيرٌ حَتَّی يَأْتِيَ أَهْلَهُ فَمَرَّ بِنَا وَنَحْنُ عِنْدَ أَبِي الدَّرْدَائِ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَائِ کَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّکَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَقَدِمَتْ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَجَلَسَ فِي الْمَجْلِسِ الَّذِي يَجْلِسُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِرَجُلٍ إِلَی جَنْبِهِ لَوْ رَأَيْتَنَا حِينَ الْتَقَيْنَا نَحْنُ وَالْعَدُوُّ فَحَمَلَ فُلَانٌ فَطَعَنَ فَقَالَ خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلَامُ الْغِفَارِيُّ کَيْفَ تَرَی فِي قَوْلِهِ قَالَ مَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ بَطَلَ أَجْرُهُ فَسَمِعَ بِذَلِکَ آخَرُ فَقَالَ مَا أَرَی بِذَلِکَ بَأْسًا فَتَنَازَعَا حَتَّی سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ لَا بَأْسَ أَنْ يُؤْجَرَ وَيُحْمَدَ فَرَأَيْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ سُرَّ بِذَلِکَ وَجَعَلَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَيْهِ وَيَقُولُ أَنْتَ سَمِعْتَ ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَمَا زَالَ يُعِيدُ عَلَيْهِ حَتَّی إِنِّي لَأَقُولُ لَيَبْرُکَنَّ عَلَی رُکْبَتَيْهِ قَالَ فَمَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَائِ کَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّکَ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُنْفِقُ عَلَی الْخَيْلِ کَالْبَاسِطِ يَدَهُ بِالصَّدَقَةِ لَا يَقْبِضُهَا ثُمَّ مَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَائِ کَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّکَ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الرَّجُلُ خُرَيْمٌ الْأَسَدِيُّ لَوْلَا طُولُ جُمَّتِهِ وَإِسْبَالُ إِزَارِهِ فَبَلَغَ ذَلِکَ خُرَيْمًا فَعَجِلَ فَأَخَذَ شَفْرَةً فَقَطَعَ بِهَا جُمَّتَهُ إِلَی أُذُنَيْهِ وَرَفَعَ إِزَارَهُ إِلَی أَنْصَافِ سَاقَيْهِ ثُمَّ مَرَّ بِنَا يَوْمًا آخَرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَائِ کَلِمَةً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّکَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّکُمْ قَادِمُونَ عَلَی إِخْوَانِکُمْ فَأَصْلِحُوا رِحَالَکُمْ وَأَصْلِحُوا لِبَاسَکُمْ حَتَّی تَکُونُوا کَأَنَّکُمْ شَامَةٌ فِي النَّاسِ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَلَا التَّفَحُّشَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَتَّی تَکُونُوا کَالشَّامَةِ فِي النَّاسِ-
ہارون بن عبد اللہ، ابوعامر، عبدالملک بن عمر، ہشام بن سعد، قیس بن بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے جو حضرت ابوالدرداء کے ہم نشین تھے بتلایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے ایک شخص دمشق میں تھے جن کو ابن الحنظلیہ کہا جاتا تھا وہ بڑے خلوت نشین تھے لوگوں میں بہت کم بیٹھتے تھے یا تو وہ نماز ہی میں ہوتے اس سے فارغ ہوتے تو تسبیح وتکبیر میں مشغول ہوجاتے تھے یہاں تک کہ اپنے گھر چلے آتے۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک روز وہ ہمارے پاس سے گذرے اور ہم اس وقت حضرت ابوالدرداء کے پاس تھے حضرت ابوالدرادء نے ان سے فرمایا کہ کوئی ایسا کلمہ کہو جو ہمیں فائدہ دے اور تمہیں کوئی نقصان نہ دے کہنے لگے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک سریہ روانہ فرمایا جب وہ واپس آگیا تو ان میں سے ایک آدمی آیا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم والی مجلس میں بیٹھ گیا اور اپنے پہلو میں بیٹھے شخص سے کہنے لگا کہ کاش تم نے ہمیں دیکھا ہوتا جب ہماری دشمن سے مڈبھیڑ ہوئی تھی فلاں آدمی نے نیزہ اٹھا کر کسی کافر کو مارا اور کہا کہ یہ نیزہ میری طرف سے لو اور میں غفاری لڑکا ہوں تمہارا اس لڑکے کے قول کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اس نے کہا کہ میرا تو یہ خیال ہے کہ اس کا اجر ضائع ہوگیا۔ ایک دوسرے شخص نے اس کی یہ بات سنی تو کہا کہ میں تو اس لڑکے کے اس قول میں کوئی حرج نہیں سمجھتا اس پر دونوں نے تنازع کیا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سن لیا فرمایا سبحان اللہ اس میں کوئی حرج نہیں اس کو اجر بھی ملے اور اس کی تعریف بھی کی جائے راوی بشر تغلبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوالدرداء کو دیکھا کہ وہ اس کو سن کر خوش ہوگئے اور اپنا سر ان کی طرف اٹھایا اور کہنے لگے کہ تم نے خود یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے؟ وہ کہنے لگے کہ جی ہاں۔ حضرت ابوالدرداء مسلسل اس بات کا اعادہ کرتے رہے یہاں تک کہ میں یہ کہنے لگا کہ وہ ضرور ان کے گھٹنوں پر سوار ہوجائیں گے۔ بشر تغلبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اور دن وہ صاحب ہمارے پاس سے گذرے تو حضرت ابوالدرداء نے ان سے کہا کہ کوئی ایسا کلمہ جو ہمیں نفع دے اور آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچائے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے فرمایا گھوڑے پر خرچ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے صدقہ کر رہا ہو اور انہیں کبھی بھی بند نہ کرے پھر ایک روز وہ ہمارے پاس سے گذرے تو ان سے حضرت ابوالدرداء نے فرمایا کوئی ایسا کلمہ جو ہمیں نفع پہنچائے اور آپ کو کوئی نقصان نہ دے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسدی بہت عمدہ آدمی ہے اگر اس کے پٹھے لمبے نہ ہوئے اور وہ ازار نہ نیچے لٹکائے۔ پس یہ بات حضرت خریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچی تو انہوں نے فورا چھری لے کر اپنے بڑھے ہوئے بالوں کو کاٹ دیا کانوں تک اور اپنے ازار کو نصف پنڈلی تک اونچا کردیا پھر ایک دن وہ ہمارے پاس سے گذرے تو ابوالدرداء نے ان سے فرمایا کہ کوئی ایسا کلمہ جو ہمیں نفع دے اور تمہیں نقصان نہ پہنچائے انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ (کسی سفر سے واپسی پر) کہ تم لوگ اپنے بھائیوں کے پاس پہنچنے والے ہو پس اپنی سواریاں اور اپنے لباس وغیرہ درست کرلو یہاں تک کہ تم لوگوں کے درمیان سیاہ داغ کی طرح ہوجاؤ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ گندی باتیں کرنے گندا سندا رہنے کو پسند نہیں فرماتا۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اسی طرح ابونعیم نے ہشام سے یہی روایت کیا ہے کہ اس فرق سے کہ انہوں نے کہا حتی کہ تم لوگوں میں تل کی طرح ہوجاؤ۔
Narrated Sahl Ibn al-Hanzaliyyah: Qays ibn Bishr at-Taghlibi said: My father told me that he was a companion of AbudDarda'. There was in Damascus a man from the companions of the Prophet (peace_be_upon_him), called Ibn al-Hanzaliyyah. He was a recluse and rarely met the people. He remained engaged in prayer. When he was not praying he was occupied in glorifying Allah and exalting Him until he went to his family. Once he passed us when we were with AbudDarda'. AbudDarda' said to him: Tell us a word which benefits us and does not harm you. He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sent out a contingent and it came back. One of the men came and sat in the place where the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) used to sit, and he said to a man beside him: Would that you saw us when we met the enemy and so-and-so attacked and cut through a lance. He said: Take it from me and I am a boy of the tribe Ghifar. What do you think about his statement? He replied: I think his reward was lost. Another man heard it and said: I do not think that there is any harm in it. They quarrelled until the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) heard it, and he said: Glory be to Allah! There is no harm if he is rewarded and praised. I saw that AbudDarda' was pleased with it and began to raise his hand to him and say: Did you hear it from the Apostle of Allah (peace_be_upon_him)? He said: Yes. He continued to repeat it to him so often that I thought he was going to kneel down. He said: On another day he again passed us. AbudDarda' said to him: (Tell us) a word which benefits us and does not harm you. He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said to us: One who spends on (the maintenance of) horses (for jihad) is like the one who spreads his hand to give alms (sadaqah) and does not withhold it. He then passed us on another day. AbudDarda' said to him: (Tell us) a word which benefits us and does no harm to you. He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Khuraym al-Asadi would be a fine man were it not for the length of his hair, which reaches the shoulders, and the way he lets his lower garment hang down. When Khuraym heard that, he hurriedly, took a knife, cut his hair in line with his ears and raised his lower garment half way up his legs. He then passed us on another day. AbudDarda' said to him: (tell us) a word which benefits us and does not harm you. He said: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: You are coming to your brethren; so tidy your mounts and tidy your dress, until you are like a mole among the people. Allah does not like obscene words or deeds, or do intentional committing of obscenity.