تواضع اور انکساری کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ أَوْحَی إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّی لَا يَبْغِيَ أَحَدٌ عَلَی أَحَدٍ وَلَا يَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَی أَحَدٍ-
احمد بن حفص، ابراہیم بن طہمان، حجاج، قتادہ، یزید بن عبد اللہ، حضرت عیاض رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن حمار فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی نازل فرمائی ہے کہ تم لوگ تواضع اور فروتنی اختیار کرو یہاں تک کہ کوئی دوسرے پر زیادتی نہ کرے اور نہ ہی کوئی ایک دوسرے پر فخر ومباہات کرے۔
Narrated Iyad ibn Himar (al-Mujashi'i): The Prophet (peace_be_upon_him) said: Allah has revealed to me that you must be humble, so that no one oppresses another and boasts over another.
حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُحَرَّرِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَمَعَهُ أَصْحَابُهُ وَقَعَ رَجُلٌ بِأَبِي بَکْرٍ فَآذَاهُ فَصَمَتَ عَنْهُ أَبُو بَکْرٍ ثُمَّ آذَاهُ الثَّانِيَةَ فَصَمَتَ عَنْهُ أَبُو بَکْرٍ ثُمَّ آذَاهُ الثَّالِثَةَ فَانْتَصَرَ مِنْهُ أَبُو بَکْرٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ حِينَ انْتَصَرَ أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَوَجَدْتَ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ مَلَکٌ مِنْ السَّمَائِ يُکَذِّبُهُ بِمَا قَالَ لَکَ فَلَمَّا انْتَصَرْتَ وَقَعَ الشَّيْطَانُ فَلَمْ أَکُنْ لِأَجْلِسَ إِذْ وَقَعَ الشَّيْطَانُ-
عیسی بن حماد لیث، سعید مقبری، بشیربن محرر، حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے اور آپ کے ساتھ آپ کے صحابہ کرام بھی تھے ایک شخص نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں زبان درازی کی اور انہیں ایذاء دی تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خاموش رہے اس نے پھر دوسری بار ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تکلیف دی تو بھی وہ چپ رہے اس نے تیسری بار بھی تکلیف پہنچائی تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے جواب میں کچھ کہہ دیا۔ جونہی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ مجھ پر ناراض ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوا ہے وہ اس تکلیف پہنچانے والی کی تکذیب کرتا رہا جب تم نے اسے جواب دیا تو درمیان میں شیطان آپڑا لہذا جب شیطان آپڑے تو میں بیٹھنے والا نہیں ہوں۔
Narrated Sa'id ibn al-Musayyab: While the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was sitting with some of his companions, a man reviled AbuBakr and insulted him. But AbuBakr remained silent. He insulted him twice, but AbuBakr controlled himself. He insulted him thrice and AbuBakr took revenge on him. Then the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) got up when AbuBakr took revenge. AbuBakr said: Were you angry with me, Apostle of Allah? The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) replied: An angel came down from Heaven and he was rejecting what he had said to you. When you took revenge, a devil came down. I was not going to sit when the devil came down.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا کَانَ يَسُبُّ أَبَا بَکْرٍ وَسَاقَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رَوَاهُ صَفْوَانُ بْنُ عِيسَی عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ کَمَا قَالَ سُفْيَانُ-
عبدالاعلی بن حماد، سفیان، ابن عجلان، سعید بن ابوسعید، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت ابوبکر کو برا بھلا کہتا تھا آگے سابقہ حدیث بیان کی۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس طرح اس حدیث کو صفوان بن عیسیٰ نے ابن عجلان سے سفیان کی طرح روایت کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ کُنْتُ أَسْأَلُ عَنْ الِانْتِصَارِ وَلَمَنْ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولَئِکَ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ سَبِيلٍ فَحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ امْرَأَةِ أَبِيهِ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ وَزَعَمُوا أَنَّهَا کَانَتْ تَدْخُلُ عَلَی أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ قَالَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَنَا زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ فَجَعَلَ يَصْنَعُ شَيْئًا بِيَدِهِ فَقُلْتُ بِيَدِهِ حَتَّی فَطَّنْتُهُ لَهَا فَأَمْسَکَ وَأَقْبَلَتْ زَيْنَبُ تَقَحَّمُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَنَهَاهَا فَأَبَتْ أَنْ تَنْتَهِيَ فَقَالَ لِعَائِشَةَ سُبِّيهَا فَسَبَّتْهَا فَغَلَبَتْهَا فَانْطَلَقَتْ زَيْنَبُ إِلَی عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَتْ إِنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَقَعَتْ بِکُمْ وَفَعَلَتْ فَجَائَتْ فَاطِمَةُ فَقَالَ لَهَا إِنَّهَا حِبَّةُ أَبِيکِ وَرَبِّ الْکَعْبَةِ فَانْصَرَفَتْ فَقَالَتْ لَهُمْ أَنِّي قُلْتُ لَهُ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ لِي کَذَا وَکَذَا قَالَ وَجَائَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَهُ فِي ذَلِکَ-
عبیداللہ بن معاذ، عبید اللہ، بن عمر بن میسرہ معاذ، ابن عون کہتے ہیں کہ میں قرآن کریم کی آیت (وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِه فَاُولٰ ى ِكَ مَا عَلَيْهِمْ مِّنْ سَبِيْلٍ) 42۔ الشوری : 41) میں بیان کردہ انتصار کے معنی معلوم کرتا تھا تو مجھ سے علی بن زید بن جدعان نے اپنی والدہ ام محمد کے واسطہ سے بیان کیا ابن عون کہتے ہیں کہ ان کا دعوی تھا کہ ام محمد، ام المومنین (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے پاس جایا کرتی تھیں۔ ام محمد نے کہا کہ ام المومنین نے فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت زینب بنت جحش ام المومنین کی موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ اپنے ہاتھ سے مجھے کچھ کرنے لگے (چھیڑنے لگے) تو میں نے ہاتھ کے اشارے سے بتلایا کہ زینب بنت جحش بیٹھی ہیں حتی کہ میں نے آپ کو جتلادیا اور آپ رک گئے۔ اور زینب سامنے تشریف لے آئیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عیب جوئی کرنے لگیں۔ آپ نے انہیں اس سے منع فرمایا لیکن وہ باز نہ آئیں تو آپ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم بھی انہیں برا بھلا کہو تو حضرت عائشہ نے بھی برا بھلا کہنا شروع کردیا تو عائشہ زینب پر غالب آگئی پس زینب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئیں اور ان سے جا کر کہا کہ عائشہ نے تمہارے بارے ایسا کہا ہے اور ایسا کیا ہے۔ (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں بنی ہاشم میں سے تھے) تو حضرت فاطمہ تشریف لائیں (اس بارے میں معلوم کرنے کے لیے) تو آپ نے ان سے فرمایا کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تیرے باپ (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چہیتی ہیں رب کعبہ کی قسم وہ واپس لوٹ گئیں اور بنی ہاشم سے جا کر کہا کہ میں نے آپ سے اس اس طرح کہا اور آپ نے جواب میں یہ کہا اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے پاس آئے اور اس بارے میں آپ سے گفتگو فرمائی۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: Ibn Awn said: I asked about the meaning of intisar (revenge) in the Qur'anic verse: "But indeed if any do help and defend themselves (intasara) after a wrong (done) to them, against them there is no cause of blame." Then Ali ibn Zayd ibn Jad'an told me on the authority of Umm Muhammad, the wife of his father. Ibn Awn said: It was believed that she used to go to the Mother of the Faithful (i.e. Aisha). She said: The Mother of the Faithful said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came upon me while Zaynab, daughter of Jahsh, was with us. He began to do something with his hand. I signalled to him until I made him understand about her. So he stopped. Zaynab came on and began to abuse Aisha. She tried to prevent her but she did not stop. So he (the Prophet) said to Aisha: Abuse her. So she abused her and dominated her. Zaynab then went to Ali and said: Aisha abused you and did (such and such). Then Fatimah came (to the Prophet) and he said to her: She is the favourite of your father, by the Lord of the Ka'bah! She then returned and said to them: I said to him such and such, and he said to me such and such. Then Ali came to the Prophet (peace_be_upon_him) and spoke to him about that.