تعویز کیسے کیے جائیں

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ يَعْنِي لِثَابِتٍ أَلَا أَرْقِيکَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ قَالَ بَلَی قَالَ فَقَالَ اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَأْسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ اشْفِهِ شِفَائً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا-
مسدد، عبدالوارث، عبدالعزیز بن صہیب، نے ثابت سے کہا کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تعویذ نہ بتلاؤں جس سے حضور تعویذ کیا کرتے تھے، انہوں نے کہا کیوں نہیں؟ فرمایا کہ یہ کہو کہ اے اللہ لوگوں کے پروردگار، تکلیف کو دور کرنے والے، شفا عطا فرمائیے بیشک آپ ہی شفا دینے والے ہیں اور آپ کے علاوہ کوئی شفا دینے والا نہیں ہے ایسی شفا جو بیماری کو بالکل چھوڑ دے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبٍ السُّلَمِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيرٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ أَنَّهُ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُثْمَانُ وَبِي وَجَعٌ قَدْ کَادَ يُهْلِکُنِي قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْسَحْهُ بِيَمِينِکَ سَبْعَ مَرَّاتٍ وَقُلْ أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ قَالَ فَفَعَلْتُ ذَلِکَ فَأَذْهَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا کَانَ بِي فَلَمْ أَزَلْ آمُرُ بِهِ أَهْلِي وَغَيْرَهُمْ-
عبد اللہ، قعنبی، مالک، یزید بن خصیفہ، عمرو بن عبداللہ بن کعب، نافع بن جبیر، عثمان بن ابی عاص سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے عثمان کہتے ہیں کہ مجھے اتنی تکلیف تھی کہ قریب تھا کہ میں ہلاک ہوجاتا فرمایا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا درد کی جگہ پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرو سات مرتبہ اور کہو میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی عزت کی اور اس کی قدرت کی اس شر سے جو میں محسوس کرتا ہوں، عثمان کہتے ہیں کہ میں نے اسی طرح کیا تو اللہ نے میری تکلیف دور کردی پس اس کے بعد سے میں ہمیشہ اپنے اہل وعیال کو اور غیروں کو اس کا حکم دیتا ہوں۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ زِيَادَةَ بِنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ اشْتَکَی مِنْکُمْ شَيْئًا أَوْ اشْتَکَاهُ أَخٌ لَهُ فَلْيَقُلْ رَبَّنَا اللَّهُ الَّذِي فِي السَّمَائِ تَقَدَّسَ اسْمُکَ أَمْرُکَ فِي السَّمَائِ وَالْأَرْضِ کَمَا رَحْمَتُکَ فِي السَّمَائِ فَاجْعَلْ رَحْمَتَکَ فِي الْأَرْضِ اغْفِرْ لَنَا حُوبَنَا وَخَطَايَانَا أَنْتَ رَبُّ الطَّيِّبِينَ أَنْزِلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِکَ وَشِفَائً مِنْ شِفَائِکَ عَلَی هَذَا الْوَجَعِ فَيَبْرَأَ-
یزید بن خالد بن موہب، لیث، زیاد بن محمد، محمد بن کعب، فضالہ بن عبید، ابودرداء فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم میں سے جس کو کسی تکلیف کی شکایت ہو یا اس سے اس کا کوئی بھائی شکایت کرے تو اسے چاہیے کہ کہے اے ہمارے پروردگار جو آسمان میں ہے آپ کا نام پاک ہے زمین و آسمان پر آپ ہی کا حکم چلتا ہے جیسے آسمان پر آپ نے رحمت کی پس ایسے ہی زمین پر اپنی رحمت نازل فرما ہمارے گناہوں کو معاف کردے اور ہماری خطاؤں کو درگذر فرما اور اپنی شفا میں سے شفا نازل فرمائیے اس تکلیف پر، تو وہ درد ختم ہو جائے گا۔
Narrated AbudDarda': I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: If any of you is suffering from anything or his brother is suffering, he should say: Our Lord is Allah Who is in the heaven, holy is Thy name, Thy command reigns supreme in the heaven and the earth, as Thy mercy in the heaven, make Thy mercy in the earth; forgive us our sins, and our errors; Thou art the Lord of good men; send down mercy from Thy mercy, and remedy, and remedy from Thy remedy on this pain so that it is healed up.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُعَلِّمُهُمْ مِنْ الْفَزَعِ کَلِمَاتٍ أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُعَلِّمُهُنَّ مَنْ عَقَلَ مِنْ بَنِيهِ وَمَنْ لَمْ يَعْقِلْ کَتَبَهُ فَأَعْلَقَهُ عَلَيْهِ-
موسی بن اسماعیل، حماد، محمد بن اسحاق ، عمرو بن شعیب، اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھبراہٹ کے لیے انہیں یہ کلمات سکھاتے تھے، میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے تمام کلمات کی اس کے غضب سے اور اس کے برے بندوں سے اور شیاطین کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ میرے پاس آئیں اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ معمول تھا کہ ان کے بیٹوں میں سے جو عقل مند (بالغ ہوتا) تو اسے یہ کلمات سکھلاتے اور جو نادان (نابالغ) ہوتا تو ان کلمات کو لکھ کر اس کے اوپر گلے میں لٹکا دیتے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sued to teach them the following words in the case of alarm: I seek refuge in Allah's perfect words from His anger, the evil of His servants, the evil suggestions of the devils and their presence. Abdullah ibn Amr used to teach them to those of his children who had reached puberty, and he wrote them down (on some material) and hung on the child who had not reached puberty.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ الرَّازِيُّ أَخْبَرَنَا مَکِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ رَأَيْتُ أَثَرَ ضَرْبَةٍ فِي سَاقِ سَلَمَةَ فَقُلْتُ مَا هَذِهِ قَالَ أَصَابَتْنِي يَوْمَ خَيْبَرَ فَقَالَ النَّاسُ أُصِيبَ سَلَمَةُ فَأُتِيَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَفَثَ فِيَّ ثَلَاثَ نَفَثَاتٍ فَمَا اشْتَکَيْتُهَا حَتَّی السَّاعَةِ-
احمد بن ابی سریج، یزید بن ابی عبید حضرت یزید بن ابی عبید فرماتے ہیں کہ میں نے سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پنڈلی میں چوٹ کا نشان دیکھا تو میں نے کہا کہ یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ غزوہ خیبر کے دن یہ زخم مجھے لگا تھا لوگوں نے کہا کہ سلمہ کو زخم لگا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے جایا گیا تو آپ نے مجھ پر تین مرتبہ پھونکا اس کے بعد سے لے کر آج تک مجھے اس میں کوئی شکایت نہیں ہوئی۔
-
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِلْإِنْسَانِ إِذَا اشْتَکَی يَقُولُ بِرِيقِهِ ثُمَّ قَالَ بِهِ فِي التُّرَابِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا يُشْفَی سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا-
زہیر بن حرب، عثمان بن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، عبدربہ، ابن سعید، عمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جب کوئی انسان کسی تکلیف کی شکایت کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا تھوک لے کر اس میں مٹی ملاتے اور فرماتے ہماری زمین کی مٹی ہم میں سے بعض کے تھوک کے ساتھ تاکہ ہمارے بیمار کو شفا ہوجائے ہمارے پروردگار کے حکم دے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ زَكَرِيَّا قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرٌ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ ثُمَّ أَقْبَلَ رَاجِعًا مِنْ عِنْدِهِ فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ عِنْدَهُمْ رَجُلٌ مَجْنُونٌ مُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ فَقَالَ أَهْلُهُ إِنَّا حُدِّثْنَا أَنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ جَاءَ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِنْدَكَ شَيْءٌ تُدَاوِيهِ فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَبَرَأَ فَأَعْطَوْنِي مِائَةَ شَاةٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ هَلْ إِلَّا هَذَا وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ هَلْ قُلْتَ غَيْرَ هَذَا قُلْتُ لَا قَالَ خُذْهَا فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ مَرَّ قَالَ فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً كُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ ثُمَّ تَفَلَ فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مُسَدَّدٍ-
مسدد، یحیی، زکریا، عامر، خارجہ بن صلت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اسلام لائے اور وہاں سے واپس لوٹے ایک ایسی قوم کے پاس سے گذرے جن کے درمیان ایک پاگل آدمی زنجیروں سے بندھا پڑا تھا۔ اس پاگل کے والیوں نے کہا کہ ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ تمہارے ساتھی (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک خیر (دین) لے کر آئے پس کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جس سے ہم اس کا علاج کریں میں نے سورت فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ تندرست ہو گیا تو انہوں نے مجھے ایک سو بکریاں دیں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور انہیں بتلایا تو آپ نے فرمایا کہ اس کے علاوہ بھی کچھ پڑھا تھا، جبکہ مسدد نے اپنی روایت میں ایک دوسری جگہ پر کہا کہ کیا تو نے اس کے علاوہ کچھ کہا تھا؟ میں نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا کہ اسے لے لو۔ قسم ہے میری عمر کی لوگ باطل طریقہ سے دم درود کر کے کھالیتے ہیں تم نے تو حق طریقہ سے تعویذ وغیرہ کر کے کھایا۔
Narrated Alaqah ibn Sahar at-Tamimi: Alaqah came to the Apostle of Allah (may peace be upon him) and embraced Islam. He then came back from him and passed some people who had a lunatic fettered in chains. His people said: We are told that your companion has brought some good. Have you something with which you can cure him? I then recited Surat al-Fatihah and he was cured. They gave me one hundred sheep. I then came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and informed him of it. He asked: Is it only this? The narrator, Musaddad, said in his other version: Did you say anything other than this? I said: No. He said: Take it, for by my life, some accept if for a worthless chain, but you have done so for a genuine one.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا مَنْ أَسْلَمَ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لُدِغْتُ اللَّيْلَةَ فَلَمْ أَنَمْ حَتَّی أَصْبَحْتُ قَالَ مَاذَا قَالَ عَقْرَبٌ قَالَ أَمَا إِنَّکَ لَوْ قُلْتَ حِينَ أَمْسَيْتَ أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ تَضُرَّکَ إِنْ شَائَ اللَّهُ-
احمد بن یونس، زہیر، سہیل بن ابی صالح اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے بنی اسلم کے ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک ایک شخص آپ کے صحابہ میں سے تشریف لائے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آج رات میں ڈس لیا گیا ہوں جس کی وجہ سے صبح تک نہ سو سکا، حضور نے فرمایا کہ کس چیز نے ڈسا؟ کہنے لگے بچھو نے۔ حضور نے فرمایا کہ خبردار کاش تو شام کو یہ کلمات کہتا۔ میں اللہ کے تمام کلمات کی پناہ مانگتا ہوں اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی تو تجھے انشاء اللہ کچھ نقصان نہ پہنچتا۔
Narrated AbuSalih Zakwan as-Samman: A man from Aslam tribe said: I was sitting with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). A man from among his Companions came and said: Apostle of Allah! I have been stung last night, and I could not sleep till morning. He asked: What was that? He replied: A scorpion. He said: Oh, had you said in the evening: "I take refuge in the perfect words of Allah from the evil of what He created," nothing would have harmed you, Allah willing.
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ طَارِقٍ يَعْنِي ابْنَ مَخَاشِنٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَدِيغٍ لَدَغَتْهُ عَقْرَبٌ قَالَ فَقَالَ لَوْ قَالَ أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ يُلْدَغْ أَوْ لَمْ يَضُرَّهُ-
حیوۃ بن شریح، طارق، ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک ایسا شخص لایا گیا جسے بچھو نے ڈس لیا تھا فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ کاش کہ تو یہ کہتا میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے پورے کلمات کی اس چیز کے شر سے جو اس نے پیداکی، تو تجھے ڈسانہ جاتا یا یہ فرمایا کہ تجھے نقصان نہ پہنچتا
Narrated AbuHurayrah: A man who was stung by a scorpion was brought to the Prophet (peace_be_upon_him). He said: Had he said the word: "I seek refuge in the perfect words of Allah from the evil of what He created, "he would not have been stung, or he said, "It would not have harmed him."
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَائِ الْعَرَبِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْکُمْ شَيْئٌ يَنْفَعُ صَاحِبَنَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ نَعَمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْقِي وَلَکِنْ اسْتَضَفْنَاکُمْ فَأَبَيْتُمْ أَنْ تُضَيِّفُونَا مَا أَنَا بِرَاقٍ حَتَّی تَجْعَلُوا لِي جُعْلًا فَجَعَلُوا لَهُ قَطِيعًا مِنْ الشَّائِ فَأَتَاهُ فَقَرَأَ عَلَيْهِ أُمَّ الْکِتَابِ وَيَتْفُلُ حَتَّی بَرَأَ کَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ قَالَ فَأَوْفَاهُمْ جُعْلَهُمْ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ فَقَالُوا اقْتَسِمُوا فَقَالَ الَّذِي رَقَی لَا تَفْعَلُوا حَتَّی نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَسْتَأْمِرَهُ فَغَدَوْا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرُوا لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيْنَ عَلِمْتُمْ أَنَّهَا رُقْيَةٌ أَحْسَنْتُمْ اقْتَسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَکُمْ بِسَهْمٍ-
مسدد، ابوعوانہ، ابی بشر، ابومتوکل، ابوسعید حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام کی ایک جماعت کسی سفر میں چل رہی تھی تو وہ عرب قبائل میں سے کسی قبیلہ میں اترے ان کے بعض افراد نے کہا کہ ہمارے سردار کو ڈس لیا گیا ہے تو کیا تم میں سے کسی کے پاس کوئی چیز ہے ایسی جو ہمارے ساتھی کو فائدہ دے تو جماعت صحابہ کرام میں سے ایک آدمی نے فرمایا کہ ہاں خدا کی قسم میں تعویذ کرتا ہوں لیکن ہم نے تم سے مہمان داری چاہی تو تم نے انکار کردیا اس بات سے کہ ہماری مہمانی کرو۔ لہذا میں اس وقت تک تعویذ کرنے والا نہیں یہاں تک کہ تم میرے لیے اجرت مقرر نہ کر دو انہوں نے بکریوں کا ایک ریوڑ بطور اجرت مقرر کیا۔ تو وہ ان کے سردار کے پاس گئے اور اس پر سورت فاتحہ پڑھ کر تھتکار دیا (یہ عمل مسلسل کرتے رہے) یہاں تک کہ وہ شفایاب ہو گیا گویا کہ وہ گرہوں سے آزاد کردیا گیا ہو۔ راوی کہتے ہیں انہوں نے اپنی اجرت پوری دے دی جس پر انہوں نے مصالحت کی تھی صحابہ کرام کہنے لگے اسے تقسیم کرلو، (آپس میں) جنہوں نے دم کیا تھا وہ کہنے لگے نہیں یہاں تک کہ ہم رسول اللہ کے پاس حاضر نہ ہوجائیں تو ان سے اس کا حکم معلوم کر لیں، چنانچہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے اور ان سے ذکر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، تمہیں کہاں سے معلوم ہوا کہ سورت فاتحہ کوئی تعویذ ہے تم نے اچھا کیا کہ اسے تقسیم کرو اور میرا بھی حصہ اس میں مقرر کر دو۔
Narrated Alaqah ibn Sahar at-Tamimi: We proceeded from the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and came to a clan of the Arabs. They said: We have been told that you have brought what is good from this man. Have you any medicine or a charm, for we have a lunatic in chains? We said: Yes. Then they brought a lunatic in chains. He said: I recited Surat al-Fatihah over him for three days, morning and evening. Whenever I finished it, I would collect my saliva and spit it out, and he seemed as if he were set free from a bond. He said: They gave me some payment, but I said: No, not until I ask the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He (the Prophet) said: Accept it, for, by my life, some accept it for a worthless charm, but you have done so for a genuine one.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ عَنْ عَمِّهِ قَالَ أَقْبَلْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْنَا عَلَی حَيٍّ مِنْ الْعَرَبِ فَقَالُوا إِنَّا أُنْبِئْنَا أَنَّکُمْ قَدْ جِئْتُمْ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِنْدَکُمْ مِنْ دَوَائٍ أَوْ رُقْيَةٍ فَإِنَّ عِنْدَنَا مَعْتُوهًا فِي الْقُيُودِ قَالَ فَقُلْنَا نَعَمْ قَالَ فَجَائُوا بِمَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ قَالَ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ فَاتِحَةَ الْکِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً کُلَّمَا خَتَمْتُهَا أَجْمَعُ بُزَاقِي ثُمَّ أَتْفُلُ فَکَأَنَّمَا نَشَطَ مِنْ عِقَالٍ قَالَ فَأَعْطَوْنِي جُعْلًا فَقُلْتُ لَا حَتَّی أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ کُلْ فَلَعَمْرِي مَنْ أَکَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَکَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ-
عبیداللہ بن معاذ، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عبداللہ بن ابی سفر، شعبی، خارجہ بن صلت، اس سند سے حدیث نمبر حضرت خارجہ بن ابی الصلت کے چچا والی روایت ہی بعض الفاظ کے فرق کے ساتھ منقول ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ مَرَّ قَالَ فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً کُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ ثُمَّ تَفَلَ فَکَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَکَرَ مَعْنَی حَدِيثِ مُسَدَّدٍ-
عبیداللہ بن معاذ، ابن بشار، ابن جعفر، شعبہ، عبداللہ بن ابی سفر، شعبی، خارجہ بن صلت، اس سند سے سابقہ حدیث کے بعض اجزاء بعض الفاظ کے فرق سے منقول ہیں۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا اشْتَکَی يَقْرَأُ فِي نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَيَنْفُثُ فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجَعُهُ کُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ وَأَمْسَحُ عَلَيْهِ بِيَدِهِ رَجَائَ بَرَکَتِهَا-
قعنبی، مالک، ابن شہاب، عروہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بیمار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آپ پر اپنے دل میں معوذات (قُل اَعُوذُ بِرَبِ النَّاس، قُل اَعُوذُ بِرَبِ الفَلَق) پڑھ کر پھونک دیا کرتے جب درد کی شدت میں اضافہ ہو گیا تو پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوپر پڑھ کر آپ کے جسم پر آپ ہی کے ہاتھ پھیرتی ان کی برکت کی امید میں۔
-