تجارت میں جھوٹ سچ بہت ہوتا ہے

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ قَالَ کُنَّا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُسَمَّی السَّمَاسِرَةَ فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ إِنَّ الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ وَالْحَلْفُ فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ-
مسدد، ابومعاویہ، اعمش، ابووائل، حضرت قیس بن ابی غرزہ سے روایت ہے کہ عہد رسالت میں ہم لوگوں (سوداگروں) کو سماسرہ (یعنی ولال) کہا جاتا تھا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ نے ہمارا پہلے سے بہتر نام تجویز فرمایا۔ (آپ نے ہمیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا) اے تاجرو! تجارت میں بیکار باتیں اور قسما قسمی ہوتی ہے لہذا اپنی تجارت کو صدقہ کے ساتھ ملاؤ۔
Narrated Qays ibn AbuGharazah: In the time of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) we used to be called brokers, but the Prophet (peace_be_upon_him) came upon us one day, and called us by a better name than that, saying: O company of merchants, unprofitable speech and swearing takes place in business dealings, so mix it with sadaqah (alms).
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَی الْبِسْطَامِيُّ وَحَامِدُ بْنُ يَحْيَی وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ وَعَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَعْيَنَ وَعَاصِمٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ بِمَعْنَاهُ قَالَ يَحْضُرُهُ الْکَذِبُ وَالْحَلْفُ و قَالَ عَبْدُ اللَّهِ الزُّهْرِيُّ اللَّغْوُ وَالْکَذِبُ-
حسین بن عیسی، ، حامد بن یحیی، عبداللہ بن محمد، سفیان، جامع بن ابی راشد، عبدالملک، بن اعین، حضرت قیس بن ابی غرزہ سے اسی مفہوم کی ایک روایت اور ہے جس میں یہ ہے کہ آپ نے فرمایا تجارت میں جھوٹ اور قسم کا اتفاق ہو جاتا ہے۔ اور عبداللہ بن محمد زہری نے روایت کیا۔ جھوٹ اور بیکار و فضول بات کا اتفاق ہو جاتا ہے۔ لہذا کفارہ کے طور پر صدقہ دیا کرو
-