تارک وتر کے بارے میں وعید

حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الطَّالْقَانِيُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْعَتَکِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا-
ابن مثنی، ابواسحاق ، فضل بن موسی، عبیداللہ بن عبداللہ بن بریدہ، حضرت بریدہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے وتر حق ہے پس جو وتر نہ پڑھے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں وتر حق ہے بس جو وتر نہ پڑھے اس کا ہم سے کوئی واسطہ نہیں ہے،
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: The witr is a duty, so he who does not observe it does not belong to us; the witr is a duty, so he who does not observe it does not belong to us; the witr is a duty, so he who does not observe it does not belong to us.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي کِنَانَةَ يُدْعَی الْمَخْدَجِيَّ سَمِعَ رَجُلًا بِالشَّامِ يُدْعَی أَبَا مُحَمَّدٍ يَقُولُ إِنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ قَالَ الْمَخْدَجِيُّ فَرُحْتُ إِلَی عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ عُبَادَةُ کَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَمْسُ صَلَوَاتٍ کَتَبَهُنَّ اللَّهُ عَلَی الْعِبَادِ فَمَنْ جَائَ بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ کَانَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ وَمَنْ لَمْ يَأْتِ بِهِنَّ فَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَائَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَائَ أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ-
قعنبی، مالک، یحیی بن سعید، محمد بن یحیی بن حبان، حضرت محیریز سے روایت ہے کہ بنی کنانہ کے مخدجی نامی ایک شخص نے ابومحمد نام کے ایک شخص سے شام میں سنا تھا کہ وتر واجب ہے مخدجی کا بیان ہے کہ میں یہ سن کر حضرت عبادہ بن صامت کے پاس گیا اور ان سے ابومحمد کا قول بیان کیا حضرت عبادہ نے فرمایا ابومحمد نے غلط کہا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر صرف پانچ نمازیں فرض کی ہیں جو ان کو ادا کرے گا اور ان کو غیر اہم نہ سمجھے گا تو اللہ تعالیٰ کا اس سے وعدہ ہے کہ وہ اس کو جنت میں داخل فرمائے گا اور جو ان نمازوں کو ادا نہیں کرے گا اور ان کو غیر اہم سمجھے گا تو اللہ تعالیٰ کا اس سے کوئی وعدہ ہے کہ وہ اس کو جنت میں داخل فرمائے گا اور جو نمازوں کو ادا نہیں کرے گا تو اللہ تعالیٰ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں ہے اگر چاہے تو نافرمانی پر) عذاب دے گا اور چاہے گا تو اپنی رحمت خاص سے) اس کو جنت میں داخل فرمائے گا
Narrated Ubadah ibn as-Samit: Ibn Muhayriz said: A man from Banu Kinanah, named al-Makhdaji, heard a person called AbuMuhammad in Syria, saying: The witr is a duty (wajib). Al-Makhdaji said: So I went to Ubadah ibn as-Samit and informed him. Ubadah said: AbuMuhammad told a lie. I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: There are five prayers which Allah has prescribed on His servants. If anyone offers them, not losing any of them, and not treating them lightly, Allah guarantees that He will admit him to Paradise. If anyone does not offer them, Allah does not take any responsibility for such a person. He may either punish him or admit him to Paradise.