بھول سے یا سونے کی بناء پر نماز ترک ہو جانا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ فَسَارَ لَيْلَةً حَتَّی إِذَا أَدْرَکَنَا الْکَرَی عَرَّسَ وَقَالَ لِبِلَالٍ اکْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ قَالَ فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَی رَاحِلَتِهِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّی إِذَا ضَرَبَتْهُمْ الشَّمْسُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمْ اسْتِيقَاظًا فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا بِلَالُ فَقَالَ أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِکَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا ثُمَّ تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ لَهُمْ الصَّلَاةَ وَصَلَّی بِهِمْ الصُّبْحَ فَلَمَّا قَضَی الصَّلَاةَ قَالَ مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَکَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَی قَالَ أَقِمْ الصَّلَاةَ لِلذِّکْرَی قَالَ يُونُسُ وَکَانَ ابْنُ شِهَابٍ يَقْرَؤُهَا کَذَلِکَ قَالَ أَحْمَدُ قَالَ عَنْبَسَةُ يَعْنِي عَنْ يُونُسَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ لِذِکْرِي قَالَ أَحْمَدُ الْکَرَی النُّعَاسُ-
احمد بن صالح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ خیبر سے واپس ہوئے تو رات میں سفر کیا یہاں تک کہ ھم کو نیند آنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخر شب میں آرام کے لیے ایک جگہ اتر گئے اور بلال رضی اللہ عنہ سے کہا ہماری حفاظت کرنا آج رات (جا گتے رہنا) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ کی بھی آنکھ لگ گئی اس حالت میں کہ وہ اپنے اونٹ سے سہارا لگا کر بیٹھ گئے تھے پس نہ تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے، نہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ جاگے اور نہ ہی صحابہ میں سے کسی کی آنکھ کھلی یہاں تک کہ ان پر دھوپ آ گئی۔ تو سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھبرا کر بیدار ہوئے اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو (غصہ سے) آواز دی۔ انھوں نے (معذرت کرتے ہوئے) جواب دیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہوں مجھ پر بھی نیند غالب آگئی تھی جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر غالب آگئی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں سے تھوڑے فاصلہ تک اونٹوں کو لے گئے پھر اتر کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا انھوں نے تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو جب بھی یاد آئے اس کو پڑھ لے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے نماز قائم کرو میری یاد کے لیے۔ یونس کہتے ہیں کہ ابن شہاب اس حدیث میں یہ آیت اسی طرح پڑھتے تھے اور احمد کہتے ہیں کہ عنبہ نے بسند یونس اس حدیث میں لذکری کے بجائے) کہا ہے احمد کہتے ہیں کہ الکری کا مطلب نیند ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحَوَّلُوا عَنْ مَکَانِکُمْ الَّذِي أَصَابَتْکُمْ فِيهِ الْغَفْلَةُ قَالَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ وَصَلَّی قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ مَالِکٌ وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَالْأَوْزَاعِيُّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَابْنِ إِسْحَقَ لَمْ يَذْکُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ الْأَذَانَ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ هَذَا وَلَمْ يُسْنِدْهُ مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا الْأَوْزَاعِيُّ وَأَبَانُ الْعَطَّارُ عَنْ مَعْمَرٍ-
موسی بن اسماعیل، ابان، معمر، زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس حدیث میں یوں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس جگہ سے چل نکلو جہاں ہم پر غفلت طاری ہوئی پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انھوں نے اذان دی اور تکبیر کہی اور نماز پڑھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس حدیث کو مالک۔ سفیان بن عینیہ۔ او زاعی۔ عبدالرزاق اور ابن اسحاق نے معمر سے روایت کیا ہے مگر زہری کی اس حدیث میں کسی نے بھی اذان کا ذکر نہیں کیا۔ اور نہ ہی کسی نے اس حدیث کو معمر سے مسند روایت کیا ہے علاوہ اوزاعی اور ابان عطار نے معمر سے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ فِي سَفَرٍ لَهُ فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِلْتُ مَعَهُ فَقَالَ انْظُرْ فَقُلْتُ هَذَا رَاکِبٌ هَذَانِ رَاکِبَانِ هَؤُلَائِ ثَلَاثَةٌ حَتَّی صِرْنَا سَبْعَةً فَقَالَ احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلَاتَنَا يَعْنِي صَلَاةَ الْفَجْرِ فَضُرِبَ عَلَی آذَانِهِمْ فَمَا أَيْقَظَهُمْ إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ فَقَامُوا فَسَارُوا هُنَيَّةً ثُمَّ نَزَلُوا فَتَوَضَّئُوا وَأَذَّنَ بِلَالٌ فَصَلَّوْا رَکْعَتَيْ الْفَجْرِ ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ وَرَکِبُوا فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ قَدْ فَرَّطْنَا فِي صَلَاتِنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَا تَفْرِيطَ فِي النَّوْمِ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ فَإِذَا سَهَا أَحَدُکُمْ عَنْ صَلَاةٍ فَلْيُصَلِّهَا حِينَ يَذْکُرُهَا وَمِنْ الْغَدِ لِلْوَقْتِ-
موسی بن اسماعیل، حماد، ثابت، عبداللہ بن رباح، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم راستہ سے ہٹ کر ایک طرف کو چلے میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اسی طرف کو چلا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ دیکھوں۔ (یہ کون ہے؟) میں نے عرض کیا یہ ایک سوار ہے۔ یہ دو سوار ہیں اور یہ تین سوار ہیں یہاں تک کے ہم سب ملا کر سات ہو گئے۔ آپ نے فرمایا ہماری نماز کا خیال رکھنا یعنی فجر کی نماز کا ۔ وہ سب سو گئے اور ان کو دھوپ کی گرمی ہی نے جگایا۔ پس وہ اٹھے اور تھوڑی دور چلے پھر اترے اور وضو کی۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی۔ پھر دو رکعت فجر کی سنت پڑھیں، پھر فجر کی نماز ادا کی اور سوار ہو گئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ نماز کے معاملہ میں ہم سے بڑی کوتاہی ہو گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نیند میں (نماز کا ترک) قصور نہیں ہے بلکہ جاگنے کی حالت میں ہے پس جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنا بھول جائے تو جب یاد آئے اس کو پڑھ لے اور دوسرے دن (بھی احتیاطا دوبار) اپنے وقت پر پڑھ لے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ سُمَيْرٍ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ مِنْ الْمَدِينَةِ وَکَانَتْ الْأَنْصَارُ تُفَقِّهُهُ فَحَدَّثَنَا قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَارِسُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْأُمَرَائِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ فَلَمْ تُوقِظْنَا إِلَّا الشَّمْسُ طَالِعَةً فَقُمْنَا وَهِلِينَ لِصَلَاتِنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُوَيْدًا رُوَيْدًا حَتَّی إِذَا تَعَالَتْ الشَّمْسُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مِنْکُمْ يَرْکَعُ رَکْعَتَيْ الْفَجْرِ فَلْيَرْکَعْهُمَا فَقَامَ مَنْ کَانَ يَرْکَعُهُمَا وَمَنْ لَمْ يَکُنْ يَرْکَعُهُمَا فَرَکَعَهُمَا ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنَادَی بِالصَّلَاةِ فَنُودِيَ بِهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی بِنَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ أَلَا إِنَّا نَحْمَدُ اللَّهَ أَنَّا لَمْ نَکُنْ فِي شَيْئٍ مِنْ أُمُورِ الدُّنْيَا يَشْغَلُنَا عَنْ صَلَاتِنَا وَلَکِنَّ أَرْوَاحَنَا کَانَتْ بِيَدِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَرْسَلَهَا أَنَّی شَائَ فَمَنْ أَدْرَکَ مِنْکُمْ صَلَاةَ الْغَدَاةِ مِنْ غَدٍ صَالِحًا فَلْيَقْضِ مَعَهَا مِثْلَهَا-
علی بن نصر، وہب بن جریر، اسود بن شیبان، خالد بن سمیر، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ انصاری سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا۔ اور پھر یہی واقعہ بیان کیا۔ اس میں یوں ہے کہ ہم کو کسی چیز نے بیدار نہیں کیا مگر یہ کہ جب سورج نکل آہا تو ہم نماز کے لیے گھبرا کر اٹھے پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٹھہرو۔ ٹھہرو جب سورج بلند ہو گیا تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم سے جو شخص فجر کی دو رکعت سنت پڑھنا چاہے وہ پڑھ لے۔ (کیو نکہ لوگ حالت سفر میں تھے۔ سفر میں صرف فرض کی ادائیگی واجب ہے) پس جو پڑھتے تھے وہ بھی کھڑے ہوئے اور سنت ادا کی اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اذان کہنے کا حکم دیا پس اذان کہی گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوے اور ہمیں نماز پڑھائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ نے فرمایا۔ سنو۔ خدا کا شکر ہے کہ ہمں کسی دنیاوی کام نے نماز سے نہیں رو کا بلکہ ہماری روحیں اللہ کے قبضہ میں ہیں پس جب اس نے چاہا ان کو آزاد کیا پس تم میں سے جو شخص کل صبح کی نماز وقت مستحب میں پائے تو وہ اس کے ساتھ اس جیسی نماز اور پڑھ لے۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ فِي هَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَکُمْ حَيْثُ شَائَ وَرَدَّهَا حَيْثُ شَائَ قُمْ فَأَذِّنْ بِالصَّلَاةِ فَقَامُوا فَتَطَهَّرُوا حَتَّی إِذَا ارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی بِالنَّاسِ-
عمرو بن عون، خالد، حصین، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں یہ بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ اللہ نے۔ جب تک چاہا تمھاری روحوں کو رو کے رکھا اور جب چاہا چھوڑ دیا۔ یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور نماز پڑھائی۔
-
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ قَالَ فَتَوَضَّأَ حِينَ ارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّی بِهِمْ-
ہناد، عبثر، حصین، عبداللہ بن ابی قتادہ، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اپنے والد کے حوالہ سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آفتاب بلند ہو گیا تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا اور نماز پڑھائی۔
-
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَهُوَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ أَنْ تُؤَخِّرَ صَلَاةً حَتَّی يَدْخُلَ وَقْتُ أُخْرَی-
عباس، سلیمان بن داؤد، سلیمان، ابن مغیرہ، ثابت، عبداللہ بن رباح، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سونے میں کوئی قصور نہیں ہے بلکہ قصور تو جاگنے میں ہے کہ نماز میں تاخیر کرے یہاں تک کہ دوسری نماز کا وقت آجائے
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَکَرَهَا لَا کَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِکَ-
محمد بن کثیر، ہمام، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص کوئی نماز (پڑھنا) بھول جائے تو جب یاد آئے اس کو پڑھ لے اور اس پر سوائے قضا کے کوئی کفارہ نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ فِي مَسِيرٍ لَهُ فَنَامُوا عَنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَاسْتَيْقَظُوا بِحَرِّ الشَّمْسِ فَارْتَفَعُوا قَلِيلًا حَتَّی اسْتَقَلَّتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَ مُؤَذِّنًا فَأَذَّنَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَقَامَ ثُمَّ صَلَّی الْفَجْرَ-
وہب بن بقیہ، خالد، یونس بن عبید بن حسن، عمران بن حصین سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر میں تھے سب لوگ سوئے تو نماز فجر کے لیے نہ اٹھ سکے اور اس وقت بیدار ہوئے جب دھوپ نکل آئی اسکے بعد لوگ (وہاں سے روانہ ہو کر) کچھ دور چلے یہاں تک کہ سورج بلند ہو گیا اسکے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا اس نے اذان دی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعت سنت فجر سے پہلے پڑھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور فجر کی نماز پڑھائی۔
-
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَهَذَا لَفْظُ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُمْ عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ يَعْنِي الْقِتْبَانِيَّ أَنَّ کُلَيْبَ بْنَ صُبْحٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّ الزِّبْرِقَانَ حَدَّثَهُ عَنْ عَمِّهِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فَنَامَ عَنْ الصُّبْحِ حَتَّی طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَنَحَّوْا عَنْ هَذَا الْمَکَانِ قَالَ ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ تَوَضَّئُوا وَصَلَّوْا رَکْعَتَيْ الْفَجْرِ ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّی بِهِمْ صَلَاةَ الصُّبْحِ-
عباس، احمد بن صالح، عباس، عبداللہ بن یزید، حیوہ بن شریح، عمر بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو رہے اور نماز فجر کے لیے نہ اٹھ پائے یہاں تک کہ سورج نکل آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت بیدار ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہاں سے چل نکلو اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دینے کا حکم دیا پھر سب لوگوں نے وضو کیا اور دو رکعت سنت فجر ادا کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انہوں نے تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھائی۔
Narrated Amr ibn Umayyah ad-Damri: We were in the company of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) during one of his journeys. He overslept abandoning the morning prayer until the sun had arisen. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) awoke and said: Go away from this place. He then commanded Bilal to call for prayer. He called for prayer. They (the people) performed ablution and offered two rak'ahs of the morning prayer (sunnah prayer). He then commanded Bilal (to utter the iqamah, i.e. to summon the people to attend the prayer). He announced the prayer (i.e. uttered the iqamah) and he led them in the morning prayer.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ حَدَّثَنَا مُبَشِّرٌ يَعْنِي الْحَلَبِيَّ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ ذِي مِخْبَرٍ الْحَبَشِيِّ وَکَانَ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَتَوَضَّأَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُضُوئًا لَمْ يَلْثَ مِنْهُ التُّرَابُ ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَکَعَ رَکْعَتَيْنِ غَيْرَ عَجِلٍ ثُمَّ قَالَ لِبِلَالٍ أَقِمْ الصَّلَاةَ ثُمَّ صَلَّی الْفَرْضَ وَهُوَ غَيْرُ عَجِلٍ قَالَ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ صُلَيْحٍ حَدَّثَنِي ذُو مِخْبَرٍ رَجُلٌ مِنْ الْحَبَشَةِ و قَالَ عُبَيْدٌ يَزِيدُ بْنُ صَالِحٍ-
ابراہیم بن حسن، حجاج، ابن محمد، حریز، عبید بن ابی وزیر، مبشر، خادم رسول ذی مخبر حبشی رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں یوں روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا اس طرح کہ زمین پر کیچڑ نہ ہوئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دینے کا حکم فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر دو رکعت سنت اطمینان سے ادا فرمائیں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو تکبیر کہنے کا حکم دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اطمینان و سکون کے ساتھ نماز پڑھائی حجاج نے بواسطہ یزید بن صلیح کہا کہ حدیث بیان کی ذو مخبر نے جو حبشہ کے ہیں اور عبید نے یزید بن صلیح کہا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ حَرِيزٍ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ ذِي مِخْبَرٍ ابْنِ أَخِي النَّجَاشِيِّ فِي هَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَأَذَّنَ وَهُوَ غَيْرُ عَجِلٍ-
مومل بن فضل، ولید، حریز، ابن عثمان، یزید بن صالح، نجاشی کے بھتیجے ذو مخبر سے اس قصہ میں یوں روایت ہے کہ حضرت بلال نے اذان دی بغیر جلدی کیے یعنی اطمینان سے اذان دی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي عَلْقَمَةَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَکْلَؤُنَا فَقَالَ بِلَالٌ أَنَا فَنَامُوا حَتَّی طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ افْعَلُوا کَمَا کُنْتُمْ تَفْعَلُونَ قَالَ فَفَعَلْنَا قَالَ فَکَذَلِکَ فَافْعَلُوا لِمَنْ نَامَ أَوْ نَسِيَ-
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، جامع بن شداد، عبدالرحمن، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صلح حدیبیہ کے زمانہ میں ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ آئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا (نماز فجر کے لیے) ہمیں کون جگائے گا؟ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے جواب دیا میں پس سب لوگ سوتے رہے یہاں تک کہ سورج نکل آیا پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے اور فرمایا تم ویسا ہی کرو جیسا کرتے تھے (یعنی حسب معمول نماز پڑھو) پس ہم نے ایسا ہی کیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی سو جائے یا بھول جائے تو ایسا ہی کرے۔
Narrated Abdullah ibn Mas'ud: We proceeded with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) on the occasion of al-Hudaybiyyah. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Who will keep watch for us? Bilal said: I (shall do). The overslept till the sun arose. The Prophet (peace_be_upon_him) awoke and said: Do as you used to do (i.e. offer prayer as usual). Then we did accordingly. He said: Anyone who oversleeps or forgets (prayer) should do similarly.