بچہ صاحب فراش کا ہے

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَمُسَدَّدٌ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ فَقَالَ سَعْدٌ أَوْصَانِي أَخِي عُتْبَةُ إِذَا قَدِمْتُ مَکَّةَ أَنْ أَنْظُرَ إِلَی ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ فَأَقْبِضَهُ فَإِنَّهُ ابْنُهُ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي ابْنُ أَمَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَی فِرَاشِ أَبِي فَرَأَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ فَقَالَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَاحْتَجِبِي عَنْهُ يَا سَوْدَةُ زَادَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ وَقَالَ هُوَ أَخُوکَ يَا عَبْدُ-
سعید بن منصور، مسدد، ، سفیان، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ زمعہ کی باندی کے بچہ کے سلسلہ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ نے جھگڑا کیا۔ سعد کہتے تھے کہ میرے بھائی عتبہ نے مجھے وصیت کی تھی کہ جب میں مکہ جاؤں تو زمعہ کی باندی کے بچہ کو دیکھوں اور اسے اصل کروں کیونکہ وہ میرا بچہ ہے اور عبد بن زمعہ کا کہنا تھا کہ وہ میرا بھائی ہے کیونکہ وہ میرے کی باندی کا بیٹا ہے جو میرے کے گھر میں پیدا ہوا۔ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بچہ کو دیکھا تو واضح طور پر عتبہ کے مشابہ پایا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بچہ صاحب فراش کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سودہ سے فرمایا تو اس سے پردہ کیا کر) ہر چند کہ سودہ بنت زمعہ کا وہ بچہ بھائی قرار پایا مگر چونکہ وہ عتبہ کا نطفہ تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے پردہ کرنے کا حکم فرمایا) اور مسدد نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عبد بن زمعہ یہ بچہ تیرا بھائی ہے
-
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فُلَانًا ابْنِي عَاهَرْتُ بِأُمِّهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا دَعْوَةَ فِي الْإِسْلَامِ ذَهَبَ أَمْرُ الْجَاهِلِيَّةِ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ-
زہیر بن حرب، یزید بن ہارون، حسین، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ ایک شخص کھڑا ہوا اور بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ فلاں بچہ میرا ہے کیونکہ زمانہ جاہلیت میں نے اس کی ماں سے زنا کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسلام میں ( زنا کے سبب نسب کا) دعوی نہیں ہے۔ جاہلیت کے تمام طریقے ختم ہو چکے ہیں۔ اب تو بچہ اسی کا ہے جس کے گھر پیدا ہوا اور زنا کار کے لیے سنگ ساری کی سزا ہے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: A man got up and said: Apostle of Allah, so-and-so is my son; I had illicit intercourse with his mother in the pre-Islamic period. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: There is no unlawful claiming of paternity in Islam. What was done in pre-Islamic times has been annulled. The child is attributed to the one on whose bed it is born, and the fornicator is deprived of any right.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ أَبُو يَحْيَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَبَاحٍ قَالَ زَوَّجَنِي أَهْلِي أَمَةً لَهُمْ رُومِيَّةً فَوَقَعْتُ عَلَيْهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ مِثْلِي فَسَمَّيْتُهُ عَبْدَ اللَّهِ ثُمَّ وَقَعْتُ عَلَيْهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ مِثْلِي فَسَمَّيْتُهُ عُبَيْدَ اللَّهِ ثُمَّ طَبِنَ لَهَا غُلَامٌ لِأَهْلِي رُومِيٌّ يُقَالُ لَهُ يُوحَنَّهْ فَرَاطَنَهَا بِلِسَانِهِ فَوَلَدَتْ غُلَامًا کَأَنَّهُ وَزَغَةٌ مِنْ الْوَزَغَاتِ فَقُلْتُ لَهَا مَا هَذَا فَقَالَتْ هَذَا لِيُوحَنَّهْ فَرَفَعْنَا إِلَی عُثْمَانَ أَحْسَبُهُ قَالَ مَهْدِيٌّ قَالَ فَسَأَلَهُمَا فَاعْتَرَفَا فَقَالَ لَهُمَا أَتَرْضَيَانِ أَنْ أَقْضِيَ بَيْنَکُمَا بِقَضَائِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی أَنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ وَأَحْسَبُهُ قَالَ فَجَلَدَهَا وَجَلَدَهُ وَکَانَا مَمْلُوکَيْنِ-
موسی بن اسماعیل، مہدی بن میمون، محمد بن عبداللہ بن ابویعقوب، حسن بن سعد، حسن بن علی، ابن ابی طالب، حضرت رباح رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ میرے گھر والوں نے۔ گھر ہی کی ایک باندی سے۔ میرا نکاح کر دیا پس میں نے اس سے جماع کیا تو مجھ جیسا ہی ایک کالا بچہ پیدا ہوا جس کا میں نے عبداللہ نام رکھا۔ میں نے پھر اس سے صحبت کی تو پھر اس کے ایک لڑکا پیدا ہوا جو میری ہی طرح کالا تھا میں نے اس کا نام عبیداللہ رکھا۔ پھر ایسا ہوا کہ میرے ہی گھر کے ایک رومی غلام نے اس پر چا لیا جس کا نام یوحنہ تھا یہ اس سے اپنی زبان میں اس سے گفتگو کرتا (جس کو ہم نہیں سمجھتے تھے) پھر اس کے ایک لڑکا پیدا ہوا گویا کہ وہ گرگٹ تھا (یعنی اس کا رنگ رومیوں کی طرح سرخ تھا) میں نے اس سے پوچھا یہ کیا ہے؟ (یعنی یہ کس کا نطفہ ہے؟) وہ بولی یہ یوحنہ کا ہے پس ہم نے یہ مقدمہ حضرت عثمان کے سامنے پیش کیا۔ انھوں نے اعتراف کر لیا اور ان سے پوچھا کہ کیا تم اس فیصلہ پر راضی ہو جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا اور وہ فیصلہ یہ تھا کہ بچہ صاحب فراش کا ہے روای کا بیان ہے کہ میرا گمان ہے حضرت عثمان نے ان دونوں۔ غلام اور باندی کو ( زنا کی سزا میں) کوڑے لگائے تھے۔
Narrated Uthman ibn Affan: Rabah said: My people married me to a Roman slave-girl of theirs. I had intercourse with her, and she gave birth to a black (male) child like me. I named it Abdullah. I again had intercourse with her, and she gave birth to a black (male) child like me. I named it Ubaydullah. Then a Roman slave of my people, called Yuhannah, incited her, and spoke to her in his own unintelligible language. She gave birth to a son like a chameleon (red). I asked her: What is this? She replied: This belongs to Yuhannah. We then brought the case to Uthman (for a decision). I think Mahdi said these words. He inquired from both of them, and they acknowledged (the facts). He then said to them: Do you agree that I take the decision about you, which the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) had taken? The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) decided that the child was to attributed to the one on whose bed it was born. And I think he said: He flogged her and flogged him, for they were slaves.